صحافت قوم وملت کی ضرورت ہے اور صحافت کو دے ہی اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کو مبعوث فرمایا۔ ہر نبی نے صحافتی ذمہ داریوں کو ادا کیا ، ہر نبی کے ساتھ ایک زبان ہوا کرتی تھی جن سے اپنے وہ اپنی صحافتی ذمہ داری ادا کیا کرتے تھے۔ ان باتوں کا اظہار فکروخبر کے ایڈیٹر انچیف مولانا سید ہاشم نظام ندوی نے کیا۔ مولانا موصوف گذشتہ دونوں بھٹکل نیوزکی جانب سے منعقدہ عید ملن پروگرام میں حاضرین سے مخاطب تھے۔ مولانا نے صحافتی میدان میں کام کرنے والوں کی ہمت پست کرنے کے بجائے ان کی ہمت بلند کرنے اور شکریہ کے دو بول سے ان کے عزائم میں چار چاند لگانے کی بات کہی۔ مولانا نے کہا کہ تعاون صرف پیسوں سے نہیں ہوتا ہے بلکہ آپ کا زبانی تعاون بھی کبھی کسی کو آگے بڑھنے میں اپنا کردار کردار کرتا ہے۔ مولانا نے کام کرنے والوں کے بارے میں شکایات اور غلط تبصرے نہ کرنے کی بھی نصیحت کی ۔ دنیا بہت بڑی ہے اور ہمیں یہ نہیں دیکھنا ہے کتنا کام کیا بلکہ یہ دیکھنا ہے کہ کتنا کام ابھی کرنا ہے۔ مولانا نے مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ کے خطبات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے مشن کے ہونے والے کام کو دیکھے بغیر آئندہ کرنے والے عزائم پر نظر رکھنی چاہیے۔ خلیفہ محلہ میں اپنے بچپن کے گذرے لمحات کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ اس وقت سے لے کر اس صحافتی میدان میں بھی جناب عتیق الرحمن شاہ بندری صاحب ہمارے ساتھ ہیں۔ مولانا نے انہیں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتے ہوئے دعاؤں سے بھی نوازا۔
اس موقع پر اسٹیج پر مختلف مہمانان موجود تھے۔
Share this post
