بچہ کی لاش کے لیے ایمبولنس نہیں دیا گئی
خاطی ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی ، ڈاکٹر معطل
بنگلور 04؍ مئی 2017(فکروخبرنیوز) ہٹ اینڈ رن کیس میں انیکل جنرل اسپتال میں اپنی آخری سانس لینے والے عبدالرحیم کو ایمبولنس کی سہولیات فراہم نہ کیے جانے وجہ سے محکمۂ ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیرڈاکٹر مرالی کرشنا ، ایڈمیسٹریٹیو میڈکل افسر کو معطل کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق عبدالرحیم (03) کو ہٹ اینڈ رن کیس میں سخت زخمی ہونے کے بعد اسے انیکل اسپتال لایا گیا لیکن زخمی بچہ نے اسپتال ہی میں اپنی آخری سانسیں لیں لیکن اسپتال کی جانب سے لاش گھر لے جانے کے لیے ایمبولنس نہیں دیا ۔ تقریباً ایک گھنٹہ سے اسپتال کے باہر انتظار کرنے کے بعد بھی جب ایمبولنس نہیں ملا تو مجبوراً لاش بذریعہ بائک لے جائے گی۔ بچوں اور خواتین کے فلاح وبہود کے چیرپرسن وی ایس اگرپا نے اس معاملہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ڈاکٹر کرشنا کو معطل کردیا۔ ضلع انتظامیہ نے تدفین کے لیے بچہ کے والدین کو پانچ ہزار روپئے بھی دینے کا حکم جاری کردیا ہے۔
کیمپس انٹرویو میں ملازمت حاصل کرنے میں ناکام طالب علم نے کی خودکشی
بنگلور 04؍ مئی 2017(فکروخبرنیوز) ملازمت نہ ملنے سے پریشان اکیس سال انجینئرنگ گرائجویٹ کی جانب سے اپنے گھر میں پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلیے جانے کی واردات پیش آئی ہے۔ مذکورہ طالب علم نے فائنل سمسٹر گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔ مہلوک کی شناخت ارپت رویش مقیم دتّا تریا نگر کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ مذکورہ طالب علم اپنی ماں کے ساتھ مقیم تھا ، کالج کیمپس انٹرویو میں جب ملازمت حاصل کرنے میں ناکام رہا تو اس نے خودکشی کرلینے کا فیصلہ کیا ۔پولیس ذرائع کے مطابق مہلوک نے اپنے پیچھے کوئی دیتھ نوٹ نہیں چھوڑا ہے جس سے خودکشی کی اصل وجوہات کا پتہ چل جائے۔ بتایا جارہا ہے کہ ارپت ان پانچ طلباء کے گروپ میں شامل تھا جنہوں نے اپنا پروجیکٹ مکمل کرنے کے لیے امریکہ کا سفر کیا تھا۔ دیگر چار طلباء نے پڑھائی کے دوران ہی ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب رہے جس کے بعد سے وہ برابر اداس رہتا تھا۔
شیموگہ میں پیش آیا بھیانک سڑک حادثہ :سات افراد کی موت
شیموگہ 04؍ مئی 2017(فکروخبرنیوز) اپنی دوست کی شادی میں شرکت کرکے لوٹنے کے دوران کار اور لاری کے درمیان پیش آئے بھیانک سڑک حادثہ میں سات افراد کی موقعۂ واردات پر ہلاک ہونے کی واردات آج صبح تاوارے کوپا کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ مہلوک افراد کی شناخت پروین ، مادھو ، مالیش ، سریدھر ، راجیش کر ، منجوناتھ اور راگھویندرا کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ حادثہ کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ حادثہ میں کار کا اگلا حصہ کو شدید نقصان پہنچا ہے اور لاری پر لدی لکڑیاں انووا کار میں گھس گئیں۔ بتایا جارہا ہے کہ مادھو اور سریدھر بنگلور کے ایک کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں جبکہ دیگر افراد ایک ہوٹل میں ملازمت کیا کرتے ہیں۔ حادثہ کے بعد فائر بریگیڈ عملہ اور مقامی افراد کو لاشیں نکالنے کے لیے کئی گھنٹے جدوجہد کرنی پڑی اور کئی گھنٹے تک ٹرافک نظام پوری طرح درہم برہم رہا۔ پولیس افسران کو مہلوکین کی شناخت کرنے میں کافی پریشانیاں اٹھانی پڑیں۔ جب انہوں نے ان کے موبائل فون کے ذریعہ دوسروں سے رابط کرنے کی کوشش کی تو ان کے موبائل فون اسکرین لاک کیے ہوئے ۔ مجبوراً پولیس نے کار پر موجود موبائل نمبر پر رابطہ کیا لیکن انہوں نے یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ کار پر موجود مسافروں کے سلسلہ میں انہیں کوئی معلومات نہیں ہے۔
Share this post
