خط میں کیا لکھا تھا ایس پی لیڈر نے
سماج وادی پارٹی لیڈر نے لکھا تھا، '' ممبئی بم دھماکے کے معاملے میں یعقوب کے ساتھ اس کی بیوی کو بھی اریسٹ کیا گیا تھا. تاہم، پھر راحین کو بری کر دیا گیا، لیکن تب تک وہ کئی سالوں تک جیل میں رہا. کتنی تکلیف صحیح ہوگی. ہم سوشلسٹوں کی ایک خوبی یہ ہے کہ دل میں جو بات کر رہے، اسے کہنا ضروری ہے. آپ ہمارے لیڈر ہیں، وہ بھی سماج وادی جنہوں نے مظلوم اور بے بس لوگوں کا ہمیشہ ساتھ دیا ہے. آج مجھے راحین یعقوب میمن مجبور لگ رہی ہے اور اس ملک میں کتنے مجبور ہوں گے، جن کی جنگ ہم سب لڑنی ہے. مسلمان آج اپنے آپ کو مجبور سمجھ رہا ہے. ہمیں ساتھ دینا چاہئے اور را??ن یعقوب کو پارلیمنٹ رکن بنا کر مظلوم و مجبور لوگوں کی آواز بننے دینا چاہئے. ''
ویڈیو فوٹیج کھنگال رہی ہے پولیس
اس درمیان، خبر ہے کہ 30 جولائی کو یعقوب کے جنازے پر ممبئی پولیس کی سخت نظر تھی. مجرموں کے آنے کا خدشہ کو دیکھتے ہوئے ممبئی پولیس نے یعقوب کے جنازے کا ویڈیو بھی بنایا ہے. جمعرات کو جس وقت یعقوب کے لئے ماہم درگاہ پر دعا پڑھی گئی اور جب اسے میرین لکیریں کے بڑا قبرستان میں دفن کیا گیا، اس وقت ہزاروں لوگوں کی بھیڑ تھی. پولیس کو اس بات کا خدشہ تھا کہ جنازے میں ضرور بہت سے مجرم آئیں گے، اس کے چلتے ہی جنازے کا ویڈیو بنایا گیا. معلومات کے مطابق، جنازے کے بعد پولیس اس ویڈیو کے فوٹیج کی سکیننگ کر رہی ہے. یعقوب کے جنازے میں دس ہزار سے زیادہ لوگوں کی بھیڑ لگی تھی. ایک انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، میمن کو پھانسی دئے جانے سے پہلے ممبئی پولیس نے مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے 526 افراد کو حراست میں لے لیا تھا.
اکھلیش کے وزیر نے کہا مرکز میں آئے گی سماج وادی پارٹی تو خود مسلمان بنائیں گے رام مندر
بستی (اتر پردیش)۔یکم اگست(فکروخبر/ذرائع)رام مندر کو لے کر سماج وادی پارٹی کے ایک وزیر نے متنازعہ بیان دیا ہے. کابینہ وزیر راجیشور سنگھ نے کہا کہ ملک میں سماج وادی پارٹی کی حکومت بننے کے بعد مسلمان خود رام مندر کی تعمیر کریں گے. راجیشور کے اس بیان کو اپوزیشن نے ووٹ کی سیاست قرار دیا ہے. ابھی تک ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی وزیر نے یہ بیان دیا ہو کہ رام مندر مسلمان بنائیں گے.کابینہ وزیر راجکشور نے یہ باتیں جمعہ کو بستی کے ڈاک بنگلے پر پودھاروپ پروگرام کے دوران کہی. اس متنازعہ بیان پر سماج وادی پارٹی کے ہی دوسرے لوگ کنارہ کرتے ہوئے کچھ بھی بولنے سے بچ رہے ہیں. ظاہر ہے کہ راجیشور کے اس بیان سے آئندہ 2017 یوپی اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کو لبھانے کی پوری کوشش کی جائے گی یا کی جا رہی ہے.
یوپی سے دبئی۔شارجہ کا ہوائی سفر اب سستا
لکھنؤ۔یکم اگست(فکروخبر/ذرائع) خلیجی ممالک میں کام یا پھر وہاں پر رہنے اتر پردیش کے پوروانچل سمیت مغربی بہار کے لوگوں کو اب بڑی راحت ملے گی. ایئر انڈیا 17 اگست سے وارانسی سے دبئی اور شارجہ کے لئے براہ راست ہوائی سروس شروع کر رہا ہے. دبئی کی بجائے شارجہ میں طیارے اتارنا سستا پڑتا ہے، ایسے میں وہاں کے ہوائی سفر کو اب سستی کی شرح پر لوگوں کو مہیا کرانے کی تیاری کی گئی ہے.ایئر انڈیا ایکسپریس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کیشیام سندر نے بتایا کہ 186 نشست والا جہاز بوئنگ 737 وارانسی سے شام پانچ بجے شارجہ کے لئے پرواز بھرے گا اور شام 7.30 بجے مقامی وقت کے مطابق شارجہ پہنچے گا. ایک طرف کا کرایہ تقریبا 8500 روپے ہو گا. پرواز پیر، جمعرات اور ہفتہ کو دستیاب ہوگی. 30 ستمبر تک جن مسافروں نے اسی ایئر لائنز سے لکھنؤ سے شارجہ اور شارجہ سے لکھنؤ تک کی ٹکٹ لی ہے، وہ مسافر بغیر کسی اضافی چارج دیئے ٹکٹ وارانسی سے شارجہ اور شارجہ سے وارانسی تک کرا حاصل ہے. تجارت مینیجر یوگیش اے مدھوا نے بتایا کہ ایئر انڈیا ایکسپریس کا زور رہے گا کہ آنے والے وقت میں یہ پرواز روزانہ ہو جائے. اسٹیشن مینیجر عاطف ادریس نے کہا کہ یہ جہاز شارجہ سے دن میں 10.50 پر وارانسی کے لئے پرواز بھرے گا اور لال بہادر شاستری کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر شام کو چار بجے اتریگا.
یو پی میں دو مراحل میں ہوں گے تین سطحی پنچایت انتخابات
لکھنؤ ۔یکم اگست(فکروخبر/ذرائع)اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات کا سیمی فائنل مانے جا رہے ریاست کے تین سطحی پنچایت انتخابات نو ستمبر سے 15 دسمبر کے درمیان ہوں گے. پردیشبھر میں ایک ساتھ دو مراحل میں ہر ضلع کو چار سے پانچ حصے میں بانٹ کر دو دو عہدوں کے لئے انتخابات کرائے جائیں گے. پہلے مرحلے میں علاقے پنچایت اور ضلع پنچایت ممبر کے انتخابات ہوں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں گرام پردھان اور گرام پنچایت رکن کے انتخابات کے لئے نوٹیفکیشن جاری کی جائے گی.صوبے کی 78 فیصد دیہی آبادی کی نمائندگی کرنے والے پنچایت نمائندوں کے مختلف عہدوں کے لئے ریاست الیکشن کمیشن اب ایک ساتھ انتخابات نہ کراکر دو مراحل میں انتخابات کا عمل مکمل کرے گا. انتظامی مشینری کے ساتھ ہی دیہی ووٹروں کی سہولت کو ذہن میں رکھتے ہوئے کمیشن ایسا کرنے جا رہا ہے. ریاست انتخابی کمشنر ایس کے اگروال کا کہنا ہے کہ ایک ہی دن میں چاروں عہدوں (گرام پنچایت رکن، وزیر، علاقے پنچایت اور ضلع پنچایت ممبر) کے لئے ووٹنگ ہونے پر ووٹر کو چاروں عہدوں کے پسندیدہ امیدوار کو بیلٹ میں تلاش?ر مت دینے سے لے کر اس موڑ کر متپیٹ? میں ڈالنے میں خاصی مشقت کرنی پڑتی ہے. ایسے میں وہ الجھن تو ہوتا ہی ہے، وقت بھی زیادہ لگنے سے کئی بوتھوں پر آدھی رات تک پولنگ ہوتا رہتا ہے.کمیشن کے اس رخ کو دیکھتے ہوئے اب دو مرحلے میں دو دو عہدوں کے لئے انتخابات کرانے کی پوری تیاری ہے. ذرائع کے مطابق کمیشن پہلے مرحلے میں 77،925 علاقے پنچایت اور 3128 ضلع پنچایت ممبر کے عہدوں کے انتخابات کے لئے نو ستمبر کو نوٹیفکیشن جاری کر ووٹوں کی گنتی 15 اکتوبر کو کرائے جانے کا پروگرام پیش ہے. اسی طرح 59،163 گرام پردھان اور 7،45،603 گرام پنچایت رکن کے عہدے کے انتخابات کی سات نومبر کو نوٹیفکیشن کر 15 دسمبر کو نتائج کا اعلان کئے جا سکتے ہیں. پردیشبھر میں ایک ساتھ ہر مرحلے کے دونوں عہدوں کے لئے ہر ایک ضلع کو بلا?وار چار سے پانچ حصے میں بانٹ کر انتخابات کرایا جائے گا.
دیہی عوام کرے گی 8،85،819 پنچایت کے نمائندے
ایس اگرروال نے بتایا کہ 2010 میں ہوئے انتخابات میں 762277 پنچایت نمائندوں (گرام پنچایت کے وزیر اور رکن، علاقے پنچایت اور ضلع پنچایت کے رکن) کو براہ راست عوام نے کیا تھا. انہوں نے بتایا کہ 1995 کے بعد پہلی بار پورے پردیش میں ہوئے تنظیم نو کے بعد اب 8،85،819 عہدوں کے لئے انتخابات گا. پولنگ کے لئے کل 1.85 لاکھ پولنگ بوتھ بنائے جائیں گے. یہ علاقے پنچایت رکن ہی 821 بلاک کے سربراہ اور ضلع پنچایت ممبر صوبے کے 75 اضلاع کے صدر کو منتخب کریں گے.
پچھلی بار تھے اوسطا 38 امیدوار
سال 2010 میں ہوئے پنچایت انتخابات میں چاروں خطوط کے لئے اوسطا 38 امیدوار انتخابی میدان میں تھے. سب سے زیادہ 18 امیدوار جہاں ضلع پنچایت ممبر کے عہدے کے لئے تھے وہیں گررام وزیر کے لئے 10، علاقے پنچایت رکن کے لئے سات اور سب سے کم اوسطا تین امیدوار گرام پنچایت رکن کے عہدے کے لئے تھے.پہلے حد بندی اور تنظیم نو میں ر اب پسماندہ طبقے کا حساب متعلق ریپڈ سروے 18 جولائی تک نہ مکمل کرنے اور بکنگ متعلق کام میں بھی تاخیر سے ریاست الیکشن کمیشن، پچا?ت?راج محکمہ کے چیف سکریٹری اور ڈائریکٹر خاصا ناراض ہے. کمیشن کی ناراضگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس سلسلے میں ریاست انتخابی کمشنر ایس کے اگروال کے سخت خط لکھنے پر چیف سکریٹری آلوک رنجن خود ہی متعلقہ حکام کے ساتھ پرسوں ان سے ملے. خط میں واضح طور پر چیف سکریٹری سے کہا گیا ہے کہ ریپڈ سروے کے بعد 31 اگست تک بکنگ متعلق عمل کو یقینی کی جائے. ایسا نہ ہونے پر وقت سے انتخابات کے عمل پوری نہیں کی جا سکے گی جس سے ریاست میں آئینی بحران کھڑا ہو سکتا ہے. ریاست انتخابی کمشنر نے تسلیم کیا کہ انہوں نے لیٹ۔لت?پھ? پر پچا?ت?راج کے افسروں پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے چیف سکریٹری سے کہا ہے کہ وہ خود ہی اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھیں. م?ھ?سچو نے یقین دلایا ہے کہ طے وقت کی حد میں ریزرویشن سے متعلق کارروائی پوری کر لی جائے گی.
ہند پاک کے مابین لفاظی جنگ کے ساتھ ساتھ سرحدوں پر بھی جنگ کا سماں
جموں کے اکھنور سیکٹر میں ہند پاک افواج نے کی ایک مرتبہ پھر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی
سرینگر؍یکم اگست(فکروخبر/ذرائع )گرداس پور پنجاب میں فدائین حملے کے بعد ہند پاک کے درمیان لفاظی جنگ کے ساتھ ساتھ سرحدی پر بھی کشیدگی بڑھ گئی ہے اور آج علیٰ صبح صوبہ جموں کے سرحدی علاقے میں بھارت اور پاکستانی افواج نے جنگ بندی معاہدے کی ایک مرتبہ پھر خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک دوسرے کی فوجی چوکیوں پر جدید ترین ہتھیاروں سے شدید گولہ باری شروع کردی جس کے نتیجے میں سرحدی علاقوں کے آر پار لوگوں میں زبردست خوف ہو دہشت پھیل گیا ہے جبکہ درجنوں کنبوں نے نئے سرے سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ذرائع کے مطابق بھارتی پنجاب کے گرداس پور شہر میں ہوئے فدائین حملے کے بعد بھارت نے حملے کیلئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جنگجو پاکستان کی سرحدی پٹی سے پنجاب میں داخل ہوئے جہاں پر انہوں نے کئی لوگوں کے علاہ ایک پولیس افسر سمیت 16افراد کو ہلاک کردیا ۔ بھارت نے براہ راست پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہی عسکریت پسندوں کو اس طرف دھکیل رہا ہے ۔ جبکہ وزیر خارجہ راجناتھ سنگھ نے پاکستان کو دو ٹوک الفاظ میں وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت معقول جواب دے سکتاہے۔ جس کے جواب میں پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیر نے بھارتی کی دھمکی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے ۔ اس بیچ بھارت اور پاکستان کی ٹی وی چینلوں اور اخبارات میں ایک دوسرے کے بارے میں زہر افشائی کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے ۔ لفاظی جنگ کے بعد ہند پاک سرحدوں پر بھی کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے اور ہند پاک افواج نے سرحدوں پر ایک دوسرے کی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنانے کی کارروائیاں شروع کی ہے اور آج علیٰ صبح ہند پاک افواج نے بندوقوں کے دہانے کھول کر شدید گولہ باری شروع کی ۔ اس بیچ بھارتی فوجی دفاعی ذرائع نے بتایا ہے کہ صوبہ جموں کے اکھنور سیکٹر کے پرگوال اور کانہ چیک سرحدی علاقے میں پاکستانی رینجرس نے بلا اشتعال بی ایس ایف کی چوکیوں کو نشانہ بناتے ہوئے جدید ترین ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کا بھر پور جواب دیتے ہوئے بی ایف ایف کے جوانوں نے بھی پاک رینجرس کی چوکیوں پر شدید گولہ باری کی تاہم دوطرفہ گولہ باری میں ابھی تک کسی کے بھی زخمی یا ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے ۔سرحدوں پر بڑھتی کشیدگی کے سبب سرحدی علاقوں میں مقیم لوگوں میں زبردست خوف و دہشت پھیل گیا ہے جس کے نتیجے میں دونوں اطراف کی سرحدی علاقوں میں رہنے والے درجنوں کنبوں نے نئے سرے سے نقل مکانی شروع کی ہے اور محفوظ مقامات کی جانب ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں اس دوان معلوم ہوا ہے کہ دوطرفہ گولہ باری شروع ہونے سے قبل ہی پالن والا اکھنور کے سرحدی پٹی میں بی ایس ایف کے اہلکاروں نے ایک بارودو سرنگ کو ناکارہ بنایا ۔
سیاچن میں تعینات فوجی مشکل ترین حالات میں ملک کی حفاظت میں مصروف
تین سالو ں کے دوران علاقے میں 33فوجی اہلکار لقمہ اجل بن گئے / وزیر دفاع
نئی دہلی۔یکم اگست(فکروخبر/ذرائع) مرکزی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے لوک سبھا کو مطلع کیا کہ سال2012سے اب تک دنیا کے بلند ترین میدان جنگ سیاچن میں مختلف واقعات میں33فوجی اہلکار جن میں کئی افسر رینک کے شامل ہیں لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ سیاچن جیسے انتہائی خطرناک علاقے میں ملک کی سرحد کی حفاظت کیلئے تعینات فوج کو ہر وقت سخت موسمی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس دوران ان کی جانیں بھی چلی جاتی ہیں۔ وزیر دفاع نے بتایا کہ تاہم ان سب مشکلات کے باوجود بھی وہاں تعینات فوجی جوان اور افسر بہادری کے ساتھ ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق جموں کشمیر کے لداخ خطے میں واقع دنیا کے بلند ترین اور خطرناک میدان جنگ سیاچن کے بارے میں مرکزی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا کہ سیاچن میں تعینات فوجی جوانوں و افسروں کو ڈیوٹی دینے میں ہر وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تاہم سیاچن میں تعینات فوجی اہلکاروں کو ڈیوٹی کے دوران تمام تر سہولیات سے لیس کیا جارہا ہے ۔ لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ سیاچن جیسے خطر ناک میدان جنگ میں ہر وقت حالات انتہائی خطر ناک رہتے ہیں اور ان حالات کے باوجود بھی فوج کے اہلکار ملک کی سرحد کی حفاظت کیلئے اپنی ڈیوٹی دے رہے ہیں۔ سیاچن کے مقام پر پیش آرہے مختلف حادثات میں لقمہ اجل ہونے والے فوجی اہلکاروں کے بارے میں وزیر دفاع نے کہا کہ ہر سال اس علاقے میں مختلف واقعات میں فوجی ہلاک ہوجاتے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ برفانی طوفان کے علاوہ انتہائی منفی درجہ حرارت اور خطرناک موسمی صورتحال میں بھی فوجی جوانوں کے مرنے کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سب کے باجود بھی فوج کے اہلکار اور افسر اس طرح کے خطرناک علاقے میں ملک کی سرحد کی حفاظت کیلئے ڈیوٹیاں انجام دے رہے ہیں۔ وزیر دفاع نے لوک سبھا میں بتایا کہ سال2012سے اب سیاچن میں 33فوجی اہلکار لقمہ اجل بن گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سیاچن میں گشت کے دوران بھی فوجی اہلکار مرتے ہیں جس کہ وجہ وہاں کے خطر ناک منفی درجہ حرارت اور برف ہے ۔ وزیر دفاع نے ایوان کو بتایا کہ سیاچن میں تعینات فوجی اہلکاروں کو جن مشکلات کا سامنا ہے ان کا مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ وزارت دفاع کو مکمل احساس ہے اور ان مشکلات کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔
طوفانی بارشوں اور بادل پھٹنے سے بڈگام میں ایک شخص کی موت
موسلا دھار بارشوں معمولات زندگی درہم برہم
سرینگر۔یکم اگست(فکروخبر/ذرائع) سنیچر کو اچانک قہر انگیز بارشیں ہوئی جس لوگ سہم کر ررہ گئے۔ اس دوران وادی کے شمال و جنوب میں کئی گھنٹوں تک طوفانی بارشیں ہوئی جس سے معمول کی زندگی میں خلل آیا۔ دریں اثنا یوس مرگ میں بادل پھٹنے کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ بڈگام ضلعے میں بھی ہوئی طوفانی بارشوں اور بادل پھٹنے سے کئی درجن رہائشی کو مکانوں کو نقصان پہنچا جبکہ ضلعے بھر کے ندی نالوں میں طغیانی آئی ۔ سنیچر کو ہوئی موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں شہر سرینگر کئی درجنوں علاقوں میں پانی جمع ہوگیا جس سے لوگ در ماندہ ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر میں موسم کی عجیب و غریب صورتحال جاری ہے۔ شدت کی گرمی کے ساتھ اچانک ہورہی تیز بارشوں سے اہلیان وادی انتہائی پریشان ہیں۔ اس دوران سنیچروار کو اُس وقت شہر سرینگر و وادی کے شمال و جنوبی علاقوں میں لوگ سہم کر رہہ گئے جب آسمان پر اچانک بادل چھا گئے اور زوردار گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارشیں شروع ہوئی۔ سنیچر کو دوپہر بعد اچانک موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ شروع ہو ا جو کئی منٹوں تک جاری رہی لیکن بارشو ں کا زور اس قدر تھا کہ لوگوں میں خوف و ڈر کی صورتحال پیدا ہوئی ۔ طوفانی بارشوں کے نتیجے میں سڑکیں اور گلی کوچے و رہائشی علاقے تالابوں میں تبدیل ہوگئے ۔ سٹی رپورٹر نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ بارشیں شروع ہونے سے پہلے زوردار گرج چمک کا سلسلہ شروع ہوا جس کے بعد زوروں کی بارشیں ہوئی۔ تیز بارشوں کے نتیجے میں پورے شہر سرینگر کی سڑکیں یکایک تالابوں میں تبدیل ہوگئی جس سے عبور و مرور کے راستے مسدود ہوگئے اور لوگوں و ٹریفک کے چلنے پھرنے میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ نمائندے نے بتایا کہ چند گھنٹوں کی طوفانی بارشوں سے پورے شہر میں معمول کی سرگرمیاں متاثر ہوئی اور جیسے ہی تیز بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا تو لوگ بارش سے بچنے کیلئے ادھر اُدھر بھاگنے لگے ۔ اگر چہ کچھ دیر بعد موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ رُک گیا لیکن دھیمی دھیمی بارشیں جاری رہی۔ اس دوران تیز اور زوردار بارش سے شہر سرینگر کے کئی رہائشی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا جس سے لوگ اپنے گھروں کے اندر در ماندہ ہوئے۔ کئی رہائشی مکانوں کے اندر بھی پانی داخل ہوگیا۔ اس دوران وسطی ضلع بڈگام میں بھی طوفانی بارشیں ہوئی۔ ضلعے کے کئی علاقوں میں بال پھٹنے کے واقعات بھی رونما ہوئے ۔ اس دوران یوس مرگ میں بادل پھٹنے کے ایک واقعے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا ۔ اطلاعات کے مطابق بڈگام کے کئی بالائی علاقوں میں بادل پھٹنے کے مزید واقعات پیش آئے جس سے بھاری بارشیں ہوئی اور اس وجہ سے اکثر ندی نالوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔ چرار شریف ، دودھ پتھری و دوسرے بالائی علاقوں میں بھی سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔ طوفانی باد باراں سے کئی درجن رہائشی مکانوں کو بھی نقصان ہوا ۔ دریں اثنا سنیچر وار کو ہوئی طوفانی بارشوں سے درجہ حرارت میں کوئی کمی نہیں آئی۔
Share this post
