آر ایس ایس کے رہنما موہن بھاگوت کو ملی کونسل کا مکتوب(مزید اہم ترین خبریں )

اسی طرح نام نہاد ’لوجہاد‘ کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف منفی مہم چلائی گئی۔ انھوں نے لکھا کہ سنگھ کا ہاتھ ہر جگہ دکھائی دے رہا ہے اور فرقہ وارانہ فساد کے سبب ہی وہ بی جے پی کے حق میں رائے دہندگان کو یکسو کرنے میں کامیاب رہی جس کی وجہ سے اسے الیکشن میں کامیابی حاصل ہوئی۔ مکتوب میں آگے لکھا کہ گوشت خوری کو ایشو بناکر اس پرپابندی کی بات کی جاتی ہے جس سے ہندو مسلم تعلقات خراب ہوتے ہیں کہ جبکہ یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ آرین جو اس ملک میں آئے تھے وہ گوشت خور تھے اور چرند پرند دونوں کا گوشت کھاتے تھے۔ جو لوگ ہندوؤں کو سبزی خور بتاتے ہیں وہ بھی سچائی کے خلاف ہے کیونکہ ہندو لفظ بعد میں آیا ہے پہلے بدھسٹ اور جین تھے جو گوشت کھاتے تھے۔ اسی طرح حکومت کے بعض ذمہ دار جس طرح کی زبان استعمال کررہے ہیں وہ ایک طبقہ کو تکلیف پہونچانے والی ہے۔ جیسے سادھوی نرنجن جیوتی نے اپنی تقریر میں غیر مناسب لفظ استعمال کیا اس طرح کی زبان نہ صرف اخلاقی طور پر قابل مذمت ہے بلکہ غیر قانونی ہے۔ تبدیلی مذہب کے ایشو کو لیکر مسلمانوں اور عیسائیوں کو سماجی بائیکاٹ کی دھمکی دی جارہی ہے اور کچھ جگہوں پر تشدد برپا کیا جارہا ہے۔ اس میں وہ لوگ نمایاں ہیں جو سنگھ پریوار کی فکر سے تعلق رکھتے ہیں۔ حقائق سے یہ بات ثابت ہے کہ تبدیلی مذہب کے لیے دباؤ، دھونس اور لالچ دیا جارہا ہے جس کی ہندستانی آئین قطعی اجازت نہیں دیتا ہے۔ ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ سنگھ پریوار آئین ہند پر یقین نہیں رکھتا ہے۔ یہ اچھی علامت نہیں ہے۔ وہ اپنی ایک مخصوص فکر کو پروان چڑھانا چاہتا ہے۔ سنگھ پریوار نے اقلیتوں کے خلاف جو آگ وسیع پیمانے پر لگائی ہے، تو نفرت سے نفرت پھیلتی ہے اور اگر اسے کھانے کو نہیں ملتا ہے تو وہ خود کو کھانے لگتی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ سماج کو توڑنے والے عناصر اور ملک کی اقلیتوں کے خلاف مہم چلانے والوں پر قدغن لگائیں گے تاکہ ملک میں امن وامان قائم رہ سکے۔


 

سرد لہر سے پانچ افراد جاں بحق

سہارنپور۔26دسمبر(فکروخبر/ذرائع) ضلع میں سرد لہر کے چلتے ابھی تک سردی سے پانچ افراد جان گواچکے ہیں تھانہ چلکانہ کے تحت ۳۸ سالہ پپو۶۵سالہ اختراور۵۵سالہ چیت رام کی سردی لگنے سے کل موت واقع ہوگئی وہیںآج بڑگاؤں کی۵۰ سالہ بوہتی اور سرساوہ کی ۵۴سالہ دیوی بھی سردی کے باعث موت کاشکاربن گئی ہے اس علاقہ میں گزشتہ ۷دنوں سے سرد لہر لگاتار جاری ہے دھوپ نہ ہونے سے بھی عوام کا برا حال ہے۔ ضلع میں سرد لہر کے چلتے ابھی تک سردی سے بچاؤ کے لئے حکامنے بہتری کے کچھ بھی اقدام نہی کئے ہیں نگر نگم نے الاؤ جلانے کے لئے امسال چار لاکھ کی لکڑی جلانے کے ٹینڈر منظور کئے ہیں اور اب کل سے شہر کے مختلف چوراہوں پر الاؤ جلنے لگے ہیں مگر سن نے میں آرہاہے کہ آپسی کمیشن خوری کے لالچ میں سرکاری ملازمین کی دیکھ ریکھ میں الاؤ مین جلائی جانیوالی لکڑیاں گیلی اور بیکارہیں جس وجہ سے آگ ایک دو گھنٹہ بعد ہی ختم ہو جاتی ہے اس سردی کے چلتے ضلع کے سبھی تعلیمیادارے ۲۸دسمبر تک بند ہیں آج بھی صبح ہی سے سرد ہوائیں چل رہی ہیں اور عوام کی سڑکونپر آمد ورفت بھی کافی کم ہے


 

قابل قدر علماء کرام مساجداور مدارس کی عظمت کے لئے آگے آئیں۔حافظ غفران 

سہارنپور۔26دسمبر(فکروخبر/ذرائع) آج کمشنری میں وقف سے متعلق ہزاروں مقدمات آپسی اختلافاف کے چلتے مختلف عدالتوں میں زیر التوا ہیں ان تنازعات کے سبب مدارس اور مساجد کی کمیٹیوں پر لگاتار الزام عائد ہوتے رہتے ہیں جو قوم کے لئے قابل افسوس بات ہے آج اس موضوع پر سماجوادی پارٹی کے قائد اور سینئر سوشل کارکن حافظ غفران نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ کچھ لوگ دینی مراکز، مسجدوں ا و رمدرسوں کو سیا ست کی سیڑھیاں چڑھنے کیلئے استعمال کرتے ہیں تو کچھ لوگ مدارس و مساجد میں طلاق اور نکاح کے فیصلے کرنے کیلئے صدرو سکریڑی بن جا تے ہیں۔ سماجوادی پارٹی کے قائد اور سینئر سوشل کارکن حافظ غفران نے کہا کہ آج ضلع بھر میں درجنو ں مدارس اور مساجد کے ہزار کے قریب اہم مقدمات ہائی کورٹ الٰہ آباد، سول کورٹ ، صوبائی اوقاف اور پولس محکموں میں گزشتہ ۲۷ سالوں سے زیر التواہیں اور آگے آگے ان مقدمات کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے جس وجہ سے سوسائٹی میںآج ہماری خاصی مزاق بنی ہوئی ہے عدالتیں بھی با شریع افراد کو اجلاس میں دیکھ کر کچھ منٹ کے لئے حیرت میں پڑ جاتی ہیں مگر افسوس کہ مقدمات کے فریقین کو کچھ بھی لاج نہی آتی ۔ خدائے پاک نے بندوں اپنے پاک گھروں میں سکون حاصل کرنے کی صلاح دی ہے لیکن بعض لوگوں نے اللہ کے گھرو ں کو سیا ست کے اڈے بنالئے ہیں جو قابل افسوس اقدام ہے آجکل کوئی مسجد کا صدر اس وجہ سے بن رہا ہے کہ وہاں پر تعمیر اتی کام چل رہا ہے اس بنیاد پر اس کا گھر بھی چل جائے گا تو کچھ لوگ مسجد کی آمد نی میں سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے صد ر و سکریڑی کا عہدہ ڈھونڈ تے ہیں اس سلسلے میں خدا اور اس کے رسول ﷺ کے قہر سے بچنے اور بچانے کے لئے ہمیں کسی نہ کسی طرح کے ٹھوس قدم اٹھانے کی سخت ضرورت ہے۔ سماجوادی پارٹی کے قائد اور سینئر سوشل کارکن حافظ غفران نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمارے ملک میں مساجد اور دینی مدارس کی کوئی کمی نہیں ہے ، مساجد اللہ کے گھر ہیں تو مدارس دین کے قلعے ہیں اور انہیں دو مقامات پر مسلمان اپنے مذہب ہمیشہ ک ترو تازہ کرتا ہے مدارس و مسجدوں میں اللہ کی رحمتیں برستی ہے ، مگر ہم آئے دن اس بات کا مشاہدہ کررہے ہیں کہ ان مساجد اور مدارس کی نگہبانی ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں جارہی ہے جن سے ہم خدا کی پناہ مانگنے کو مجبور ہو جاتے ہیں آپنے کہا کہ آج قابل قدر عالم دین ،مسجدوں کے اماموں و مدارس کے قابل تعظیم متولی حضرات کے لئے ضروری ہے کہ وہ ان خامیوں کی جانب جلد از توجہ فرمائیں تاکہ دین کے نام پر لوٹ کھسوٹ کرنے والے راہ راست پر آجائیں؟ سماجوادی پارٹی کے قائد اور سینئر سوشل کارکن حافظ غفران نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ مسجدوں کے صدر اور اراکین مسجدوں کے مالک تو نہیں وہ صرف اللہ کے گھروں کے خادم ہی ہیں اور ان کی خد مات کسی بھی حد تک جا سکتی ہے لیکن افسوسناک پہلو یہ ہے کہ آج مسجد وں اور مدرسوں کے صدر ، سکریٹری وارا کین اپنے آپ کو ان خانہ خداکے مالک بنا بیٹھے ہیں سماجوادی پارٹی کے قائد اور سینئر سوشل کارکن حافظ غفران نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر یہ اراکین حق بھی جتا تے ہیں تو بھی کوئی بری بات نہیں ہے۔ سماجوادی پارٹی کے قائد اور سینئر سوشل کارکن حافظ غفران نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ ان ذمہ دار اراکین کے اخلاق اور شخصیت اس قدر خراب ہے کہ وہ امام کی غیر مو جودگی میں دور کعت نماز پڑھانے کے بھی قابل نہیں ہیں چہرے پر سُنت کی بات تو دور کی بات ہے کئی صد ر و اراکین ایسے بھی ہیں جنہیں سنت کی اتباع کر نا بھی گو ار ہ نہیں گذر تا ۔


 

انصاف کا قیام ،احسان کا عام کرنا، رشتہ داروں سے حسن سلوک وقت کی اہم ترین ضرورت 

مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی صدر جمعیۃ علماء مہا راشٹر

ممبئی۔26دسمبر(فکروخبر/ذرائع) انصاف کو عام کرنا چاہے مسلمانوں کے ساتھ ہو یا غیر مسلموں کے ساتھ ،دوسروں کے ساتھ احسان کے معاملہ کو ہمہ وقت قائم رکھنا،رشتہ داروں کے ساتھ ہمدردی و غمخواری کا معاملہ کرنا صالح معاشرہ کے تشکیل کے لئے نہایت ضروری ہے ۔اسکے بغیر ہم معاشرہ کی اصلاح نہیں کر سکتے ،لیکن آج معاشرہ میں باالکل بر عکس معاملہ کیا جا رہا ہے ،جسکی وجہ سے مسلم معاشرہ دن بدن تنزلی کی طرف جا رہا ہے ان خیا لات کا اظہار جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حا فظ محمد ندیم نے اپنے صدارتی خطاب میں کیا ۔
حیدرآباد کے مشہو ر عالم دین مولانا عبد القوی حسامی مہتمم ادارہ اشرف العلو م حیدرآباد نے اپنے بصیر ت افروز خطاب میں کہا کہ آج ہم اپنے حقوق کی فکر کرتے ہیں ،لیکن دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کی کوئی فکر نہیں ،دوسروں کے مال کو ہڑپ کر کے بطور رشوت حاصل کرکے اس سے تعمیر کردہ عمارت پر ہذا من فضل ربی لکھوانا ایک طرح سے فیشن بن چکا ہے ،اگر جان بو جھ کر حرام مال سے ہذا من فضل ربی لکھ دیا گیا تو حرام ہے ، آ ج معاشرہ میں دوسروں سے قر ض لینا اور اس کے ادائیگی کیلئے فکر نہ کر نا صاحب استطاعت ہو کر صاحب مال کو قرض کا روپیہ نہ لو ٹانا آج کے معاشرہ میں عام ہو تا جا رہا ہے ، قطع تعلق ایک عام سی با ت ہو کر رہ گئی ہے ، ان تما م برائیو ں کو دور کر نا بہت ضروری ہے ،اور یہ صر ف چند برائیاں ہیں ورنہ معاشرہ میں اتنی خرابیاں ہو چکی ہیں کہ اسے بیا ن کر نے کیلئے طویل وقت درکا ر ہے ان برائیو ں کو دور کرنے کے بعد ہی ہم معاشرہ کی اصلا ح کر سکتے ہیں ۔مولانا حبیب الرحمن صدر جمعیۃ علماء مراٹھواڑہ نے اپنے خطاب میں کہا معاشرہ کی اصلا ح کیلئے ضر وری ہے ہم میں کا ہر شخص یہ طے کر ے ، کہ وہ اپنی ذات کا اصلا ح کر ے گا ، اگر ایسا ہو گیا تو معاشرہ میں اصلا حی عمل خو د بخود جا ری ہو جا ئے گا ۔
بعدنماز عصر جمعیۃ علماء تعلقہ سیلو ضلع پر بھنی کے علماء کرام ، ائمہ مساجد اورمعلمین کی ایک خصو صی نششت منعقد ہو ئی جس میں صوبا ئی صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی نے تنظیم کی استحکام اور اس کے وسعت دینے کے سلسلے میں شرکا ء سے خطاب کیا ، اور مولانا عبد القوی صاحب حید رآبا د نے موجو دہ حالا ت میں علماء کرام کی ذمہ داریو ں اور اہم تقاضوں کے عنوان پر روشنی ڈالی ۔ اجلاس عام کا آغاز حا فظ و قاری شمس الحق صاحب کی تلا وت کلا م پا ک سے ہو ا ، مولانا سعید احمد صاحب نے با رگاہ رسالت میں نعت پاک پیش کیا ، نظامت کے فرائض ناظم مدرسہ دارالعلوم فر قانیہ سیلو مولانا محمد صادق ندوی صاحب نے بحسن وخوبی انجام دیا اجلا س میں قرب و جوار کے علماء کر ام حفاظ کر ام کے علا وہ عوام کی کثیر تعداد مو جو د تھی ، صدر و مہتمم دارالعلوم فر قانیہ مولانا تجمل خان قاسمی نے مہمانان کر ام اور شرکائے اجلا س سے اظہا ر تشکر کیا ۔


 

نئی ریاستی حکومت کی تشکیل کیلئے مشاورت کا سلسلہ جاری

بی جے پی اور پی ڈی پی لیڈروں کے درمیان کئی دور کی بات چیت 

سرینگر۔26دسمبر(فکروخبر/ذرائع)جموں کشمیر میں نئی حکومت پی ڈی پی اور بی جے پی اتحاد کی قائم ہونا تقریباً طئے ہے۔ دونوں جماعتوں کے درمیان نئی حکومت سازی کیلئے اب تک کئی دور کی بات چیت ہوگئی ہے جبکہ جمعہ کو بھی دونوں پارٹیوں کے لیڈروں کے درمیان ملاقاتیں ہوئی اور اس حوالے سے دن بھر غیر معمولی سیاسی سرگرمیاں جاری رہی۔معلوم ہوا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے جنرل سیکریٹری رام مادھو نے جمعرات کی رات گئے پی ڈی پی کے سینئر لیڈڑ و ممبر پارلیمنٹ مظفر حسین بیگ کے ساتھ دو دور کی اہم ترین بات چیت ہوئی جبکہ جمعہ کو بھی دونوں کے درمیان ملاقاتیں ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ کئی معاملوں پر دونوں جماعتوں کے درمیان مفاہمت ہو گئی ہے اور چند کئی اہم معاملوں پر اتفاق رائے قائم کرنے کی غیر معمولی کوششیں جاری ہیں۔ اس دوران رام مادھو نے سرینگر میں نیشنل کانفرنس کے لیڈروں کے علاوہ پیپلز کانفرنس کے چیر مین سجاد غنی لون ، پی ڈی ایف کے چیر مین حکیم محمد یاسین کے علاوہ ڈی پی این کے سربراہ غلام حسن میر کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے ۔ یو این این کے مطابق ریاست میں نئی حکومت بنانے کیلئے جہاں سسپنس کی صورتحال برقرار ہے وہی سرینگر سے نئی دلی تک اس حوالے سے غیر معمولی سرگرمیاں جاری ہیں۔ اس بات کا امکان ہے کہ اگلے ایک دو روز میں نئی حکومت کے قائم ہونے کی ساری صورتحال واضح ہوجائے گی۔ اس دوران باوثوق ذرایع سے معلوم ہوا ہے کہ ریاست میں نئی حکومت پی ڈی پی اور بی جے پی اتحاد کی ہوگی جس کیلئے اب رسمی طور اعلان کرنا ہی باقی ہے جبکہ اعلان سے پہلے سارے معاملوں اور شرائط پر دونوں جماعتوں کی طرف سے اتفاق رائے کرنے کیلئے بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ ان ذرائع کے مطابق جمعرات کو نئی سیاسی صورتحال سامنے آنے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی اور پی ڈی پی لیڈروں کے درمیان سرینگر میں نئی حکومت سازی کیلئے باضابطہ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ اس سلسلے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے جنر ل سیکریٹری رام مادھو جمعرات کی شام کو ہنگامی طور سرینگر پہنچے ۔ سرینگر پہنچتے ہی رام مادھو سیدھے پی ڈی پی کے سینئر لیڈر و ممبر پارلیمنٹ مظفر حسین بیگ کی رہائش گاہ پر پہنچے جہاں دونوں کے درمیان کافی دیر تک اہم ترین ملاقات ہوئی اور دونوں نے پی ڈی پی ، بی جے پی کی ملی جُلی سرکار بنانے کے مختلف خد و خال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ اس ملاقات کے بعد رام مادھو ہوٹل چلے گئے جبکہ مظفر حسین بیگ نے اپنی پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ اس بارے میں تبادلہ خیال کیا اور جو بات چیت ان کی بی جے پی کے جنرل سیکریٹری کے ساتھ کی اس کی ساری تفصیلات سامنے رکھی۔ تفصیلات کے مطابق کچھ دیر بعد جمعرات کی رات دیر گئے مظفر حسین بیگ رام مادھو سے ملنے کیلئے اُسی ہوٹل میں گئے جہاں وہ ٹھہرے تھے۔ذرائع کے مطابق دونوں کے درمیان کافی دیر تک دوسرے دور کی بات چیت ہوئی اور دونوں نے ان معاملوں پر تبادلہ خیال کیا جو حکومت سازی کیلئے دونوں کی طرف سے شرائط رکھی گئی ہیں۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق بی جے پی نے یہ شرط رکھی ہے کہ نئی ریاستی حکومت کا وزیر اعلیٰ بی جے پی کا ہوگا او ر اگر دونوں کے درمیان باری باری وزیر اعلیٰ کا معاہدہ ہوگیا تو اُس صورت میں بھی وزیر اعلیٰ کی پہلی باری بھی بی جے پی کی ہی ہوگی۔ دوسری جانب مظفر حسین بیگ نے بی جے پی کے جنرل سیکریٹری رام مادھو کے سامنے ریاست میں لاگو افسپا میں ترمیم اور ریاست کو حاصل دفعہ370کے بی جے پی کے ختم کرنے کے ایجنڈے سے کنارہ کش ہونے کی شرط رکھی۔اطلاعات کے مطابق دونوں لیڈروں کے درمیان جو دو دور کی بات چیت ہوئی اس کے بارے میں جمعہ کو مظفر حسین بنگ نے پی ڈی پی کی اعلیٰ قیادت کو تفصیلات دی ۔ معلوم ہوا ہے کہ جمعہ کو بھی دونوں لیڈروں کے درمیان نئی حکومت کی شراکت داری کے معاملے پر کئی دور کی بات چیت ہوئی جبکہ بی جے پی کے جنرل سیکریٹری نے نئی حکومت میں شامل ہونے کے خواہشمند ممبران اسمبلی سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ان میں سجاد غنی لون کے علاوہ حکیم محمد یاسین اور غلام حسن میر نے بھی شامل ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ اس بات کے زیادہ امکانات ہیں کہ جموں کشمیر میں نء مخلوط حکومت بی جے پی اور پی ڈی پی کی ہوگی اور اس میں سجاد غنی لون اور حکیم محمد یاسین کے علاوہ کئی آزاد امیدوار بھی شامل ہونگے۔دریں اثنا معلوم ہواہے کہ رام مادھو نے سرینگر میں نیشنل کانفرنس کے لیڈروں کے ساتھ بھی ملاقاتیں کی ہیں ۔ رام مادھونے اس بارے میں بتایا کہ نئی حکومت سازی کی تشکیل کیلئے بی جے پی پی ڈی پی و نیشنل کانفرنس کے ساتھ بات چیت کررہی ہے۔ دوسری جانب پی ڈی پی کے لیڈر ڈاکٹر سمیر کول نے بھی اس بات کی تصدیق کی بی جے پی کے ساتھ پی ڈی پی کی مشاورت جاری ہے۔


 

نیشنل کانفرنس کا بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے

پارٹی کسی ڈھیل میں شریک نہیں ہے، پی ڈی پی کے جواب کا انتظار ہے۔۔عمر عبداللہ

سرینگر۔26دسمبر(فکروخبر/ذرائع)نگران وزیر اعلیٰ و جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ یا ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ ریاست میں نئی حکومت بنانے کیلئے کسی بھی قسم کی کوشش میں نہیں ہیں۔ عمر عبداللہ نے ان رپورٹوں کو مکمل طور غلط قرار دیا کہ ان کی نئی دلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کے ساتھ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے درمیان نئی حکومت سازی کے بارے میں کوئی ڈھیل نہیں ہوئی ہے اور ناہی کوئی معاہدہ ہوا ہے۔ عمر نے اس بات کو دوہرایا کہ نئی حکومت سازی کیلئے بی جے پی، پی ڈی پی اور کانگریس ہی دوڈ میں ہیں۔ اطلاعات کے مطابق نیشنل کانفرنس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے درمیان جموں کشمیر میں نئی حکومت سازی کیلئے کسی بھی قسم کی ڈھیل یا کوئی معاہدہ ہونے کی خبروں کو مکمل طور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے کار گذر صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ اس بارے میں میڈیا کے کئی حلقوں میں جو بھی کچھ آرہا ہے اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ اس بارے میں مختلف قیاس آرائیوں اور خبروں کی گردش کرنے کے فوراً بعد عمر عبداللہ نے سماجی رابطہ ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ اس بارے میں جو کچھ بھی کہا جارہا ہے وہ مکمل طور بے غلط ہے۔ عمر عبداللہ نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ اُن کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کے ساتھ نئی حکومت سازی کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت نہیں کی ہے اور ناہی نیشنل کانفرنس کا بی جے پی کے ساتھ کوئی رابطہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت سازی کے لئے نیشنل کانفرنس اور ان کا موقف واضح ہے کہ پی ڈی پی اور بی جے پی جو کہ دو بڑی جماعتیں اسمبلی انتخابات میں بن گئی ہیں کو ہی نئی حکومت سازی کیلئے کوشش کرنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کو اس بارے میں فیصلہ کرنا کہ کون سی پارٹی ریاست میں نئی حکومت بنائے۔ عمر عبداللہ جو کہ فی الحال نئی حکومت قائم ہونے تک نگراں وزیر اعلیٰ ہیں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ نیشنل کانفرنس فی الحال حکومت بنانے کی کسی دوڈ میں شامل نہیں ہے جبکہ حکومت سازی کیلئے پی ڈی پی ، بی جے پی اور کانگریس ہی دوڈ میں شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امکان یہی ہے کہ انہی تین جماعتوں میں سے کوئی دو پارٹیاں اتحاد کرکے نئی حکومت بنا سکتی ہیں۔نیشنل کانفرنس کے کاگذار صدر نے کہا کہ چناو نتیجوں کے بعد انہوں نے جو بیان دیا تھا وہ اس پر قائم ہیں۔ واضح رہے جمعرات کو دن بھر یہ افواہیں گردش کررہی تھی کہ ریاست میں نئی حکومت بی جے پی اور نیشنل کانفرنس کے گٹھ جوڈ سے بنے گی جبکہ شام گئے تک اس حوالے سے بار بارمختلف میڈیا چینلوں پر خبریں بھی آرہی تھی این سی کی حمائت سے بی جے پی ریاست میں نئی حکومت سنبھالے گی لیکن رات گئے عمر عبداللہ نے اس طرح کی رپورٹوں کی ٹویٹ کے ذریعے مکمل طور حقیقت سے بعید قرار دیا ۔ عمر عبداللہ نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ نیشنل کانفرنس نے پی ڈی پی کو حکومت بنانے کیلئے حمائت دینے کی جو پیشکش کی ہے اُس پر پارٹی قائم ہے اور پی ڈی پی کے کسی جواب کی منتظر ہے۔


 

کٹھوعہ سیکٹر میں ہندو پاک افواج کے درمیان تناؤ، فائرنگ کا تبادلہ

سرینگر۔26دسمبر(فکروخبر/ذرائع)جموں کے کٹھوعہ ضلعے کی بین الاقوامی سرحد پر ہندوستان اور پاکستان کی فوج کے درمیان پھر ایکبار فائرنگ اور گولہ باری کا تبادلہ ہوا ہے۔ جموں میں فوجی حکام نے بتایا کہ پاکستان کی فوج نے گذشتہ روز بلا کسی اشتعال کے ہندوستان کے فوجی ٹھکانوں پر فائرنگ کی اور گولے چلائے۔ دوسری جانب پاکستانی فوج حکام نے بھارت کی فوج پر الزام لگایا کہ شکر گڑھ سیکٹر میں ہندوستان کی طرف سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ ادارے کو اس ضمن میں جو تفصیلات ملی ہیں ان کے مطابق کئی ہفتوں کی خاموشی کے بعد جموں کی بین الاقوامی سرحد پر ہندوو پاک افواج کے درمیان سیز فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ جموں میں فوجی حکام نے بتایا کہ گذشتہ روز کٹھوعہ سیکٹر میں بلا کسی اشتعال کے پاکستانی فوج نے وہاں قائم ہندوستان کے فوجی ٹھکانوں پر شدید فائرنگ کی اور کئی مارٹر گولے بھی چلائے۔ ان حکام نے بتایا کہ پاکستان کی فوج نے کئی منٹوں تک فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ وہاں تعینات ہندوستان کی فوج نے بھی پاکستانی فائرنگ کا بھر پور جواب دیا جس کے بعد پاکستان کی طرف سے فائرنگ و گولہ باری کا سلسلہ بند ہوگیا۔ فوجی حکام نے کہا کہ پاکستانی فائرنگ و گولہ باری کے نتیجے میں کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ دوسری طرف پاکستان کی فوج نے الزام کی تردید کی۔ پاکستانی فوج کے مطابق شکر گڑ ھ سیکٹر میں ہندوستانی فوج نے ہی سیز فائر بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی فوجی ٹھکانوں پر فائرنگ کی۔


 

نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ساری دنیا کے لئے رحمت ہیں:ارشادثقافی

لکھنؤ۔26دسمبر(فکروخبر/ذرائع)آج اندرا نگر تکروی میں درگاہ حضرت سید شاہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے احاطہ میں جشن عید میلاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا انعقادکیا گیا۔اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے مولاناارشاداحمدثقافی نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے پوری دنیا کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ۔آپ جب اس دنیا میں مبعوث ہوئے تو اس وقت دنیا تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھی ہر کوئی گناہوں میں ملوث تھا ظلم وستم کا دور دورہ تھا لیکن نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے اپنے حکیمانہ دعوتی انداز سے تمام طرح کی برائیوں سے لوگوں کو روکا اور ایک صالح وشفاف نظام معاشرہ کو عطا کیا ۔حافظ وقاری محمد بواشرف ذیشان سعیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج دنیا میں طرح طرح کی برائیاں پھیلی ہوئی ہیں ان سب کا خاتمہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے نقش قدم پر چل کرکیا جا سکتا ہے۔پروگرام کی صدارت مدینہ مسجد تکروہی کے خطیب وامام قاری غلام وارث نے کی ۔نظامت کے فرائض قاری مولانا محمدشمش رضا نے انجام دئے۔پروگرام کا اختتام حافظ وقاری محمد ابواشرف ذیشان سعید ی کے دعا پر ہوا۔

Share this post

Loading...