ریوتی کے خط کا پولس انتظامیہ پر کوئی اثر نہیں : پولس انتظامیہ دباؤ کا شکار..؟

اس طرح کے الزامات جے ڈی ایس کی جانب سے کل شہر کے ایک نجی ہوٹل میں منعقدہ پریس کانفرنس میں لگائے گئے اورریاستی حکومت کے اعلیٰ افسران پر اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ملزمین کو قانونی دائرے میں لاکر پوچھ تاچھ کی مانگ کی گئی اور اصل سچ سامنے لانے کا مطالبہ کیا گیا ۔ مقامی جے ڈی ایس صدر جناب عنایت اللہ شاہ بندری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس آئی ریوتی ایک پولس افسر تھی ان کے الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس پر تحقیق کرنا پولس کی ذمہداری ہے ۔اگر اس پر اگر غیرجانبدارانہ تحقیق نہیں ہوئی تو عام عوام پولس کے کردار کو لے کر ہمیشہ سوال اُٹھاتے رہیں گے۔ اس ضمن میں انہوں نے رکن اسمبلی اور ضلع نگراں وزیر کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ تعلقہ کے بلاک کانگریس صدر پولیس تھانہ میں حملہ ہونے کے باوجود ملزمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کے لیڈر ران جلوس کی شکل میں ملزمین کو عدالت تک پہنچاتے ہیں لیکن اس پر بھی پولیس خاموش تماشائی بنی رہی ۔ پولیس کو اس پر کارروائی کرنے کا حق حاصل تھا اور وہ لاٹھی چارج کے ذریعہ جلوس کو منتشر کرسکتی تھی لیکن پولیس کی جانب سے ایک مخصوص پارٹی سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ان پر کوئی کارروائی نہ کرنا پولیس کے کردار کو مشکوک کررہا ہے۔ مذکورہ سیاسی لیڈر نے فوری اس پر تحقیق کرکے حقیقت سامنے نہ لانے پر ریاستی لیڈران کی قیادت میں شہرمیں احتجاج کی دھمکی ہے ۔ اس پریس کانفرنس نے پانڈو نائک نے ر یوتی کی جانب سے وزیر داخلہ کو لکھا گئے خط پڑھ کر سنایا جس میں کھلے الفاظ میں اس بات کا تذکرہ کیاگیا ہے کہ شہر کے ایک مندر میں گوشت پھینکنے کے معاملہ میں ایک شخص کو مقامی بی جے پی لیڈر سنیل نائک کا ہاتھ ہے۔ اس موقع پر اسٹیج پر جوکا محسن ، ایشور نائک ، عبدالصمد ، زین العابدین اور دیگر جے ڈی ایس کے لیڈران موجود تھے۔ 

Share this post

Loading...