مولانا نے کہا کہ مجلس میں موجود ہر شخص قرآن پاک حفظ کرنے کی نیت کرے ۔ حفظِ قرآن کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہے اور نہ ہی اس کے لیے کوئی مدت متعین ہے ۔ مولانا موصوف نے جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے سابق سرپرست حضرت مولانا شاہ ابرار الحق رحمۃ اللہ کے حوالہ سے کہا کہ آدمی حافظِ قرآن بننے کی نیت کرے اور روزانہ ایک یا دو آیتیں یاد کرنے کی کوشش کریں عمر نے وفا کی تو حافظِ قرآن کی سعادت سے دنیا میں سرفراز ہوں گے ورنہ اللہ کی ذات سے امید ہے کہ میدانِ حشر میں وہ حفاظِ کرام میں شامل فرمائے گا ۔ اس موقع پر انہوں نے زوجین کے لئے دعائے خیر بھی فرمائی ۔ مولاناسے پہلے فکر وخبر ڈاٹ کام کے ایڈیٹر انچیف مولانا سید ہاشم نظام ندوی نے احادیث کی روشنی میں قرآن پاک کی عظمت کے عنوان پر خطاب کیا ۔موصوف نے قرآنی آیات سے استدلال کرتے ہوئے کہا کہ انسان کو قرآن مجید بہت آسان کردیا گیا ہے ، اس کو بلا سمجھے پڑھنے پربھی اجر دیا جاتا ہے ، اس کے ہر حرف کی تلاوت پر دس نیکی ملتی ہے ۔ مولانا نے قاضی شہر مولانا ملا اقبال ندوی کے حوالہ سے یہ نکتہ بیان کیا کہ اللہ ہر نیکی پر دس اجر دیتے ہیں تو گویا ہر حرف کی تلاوت پر انسان کو سو نیکی ملتی ہے ۔ انہوں نے اس موقع پر حفاظِ کرام کے مرتبہ کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ آخرت میں اس سے کہا جائے گا کہ پڑھتا جا اور چڑھتا جا ۔ موصوف نے حاضرین سے یہ بھی درخواست کی اگر اللہ نے اولاد سے نوازا ہے تو چاہے آپ اس کو عالم بنائیں ، ڈاکٹر یا انجینئر بنائیں لیکن اس کو حافظِ قرآن ضرور بنائیں ۔ اس قرأت مظاہر ہ میں سہارنپور ، یوپی سے تشریف لائے ہوئے قاری محمد طیب نے اپنے بہترین انداز میں قرأت کا مظاہر ہ کیا ساتھ ہی ساتھ مہاراشٹرا کے قاری محمد شعیب اور بھٹکل کے قاری محمد حماد پلور نے مظاہرۂ قرأت سے حاضرین کا دل جیت لیا۔ نظامت کے فرائض استادِ جامعہ مولانا عرفان ندوی انجام دےئے ۔ مولانا عبدالباری ندوی کی دعائیہ کلمات پر اس نورانی محفل کا اختتام ہوا ۔
![]()
![]()
Share this post
