قوم کا ابھرتا مشعل بردار - دانیال احمد دامدا

بھٹکل 17؍ اگست 2020(فکروخبر/ارشد کاڈلی) آج کے اس دور میں اگر قوم اقتصادی لحاظ سے ترقی کرنی ہے اور ایک متحرک معاشرہ بنانے کی سوچ پائی جاتی ہے تو پھر اس کے لیے ضروری ہے کہ اس قوم کے نوجوان اعلی تعلیم یافتہ ہوں۔
ہماری قوم کے کسی بھی نوجوان کی تعلیمی میدان میں نمایاں مقام پر پہنچنے کی کاوش ہماری قوم کی اُمنگوں اور آرزوئوں کا عکاس ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارج قوم کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی تیاری کا ایک عمل ہوتا  ہے۔
الحمد للہ آج ہماری قوم کے ہونہار سپوت دانیال احمد ابن  امتیاز احمد دامدا نے اپنے ماسٹر آف آرکیٹیکچر کورس کی تکمیل کے اخری مرحلے میں مقالہ کو دلائل کے ساتھ دفاع کرتے ہوئے اپنے ممتحن کو قائل کرنے میں کامیاب رہے۔
دانیال احمد دامدا ہماری مینگلور جماعت کے فعال جنرل سکریٹری امتیاز احمد دامدا کے فرزند ہیں۔ واضح رہے کے امتیاز دامدا صاحب نے دیگر ممبران مینگلور جماعت کی رفاقت میں موجودہ کورونا کے چلتے قوم و ملت کے لئے لائق ستائش خدمات انجام دی ہیں۔
دانیال دامدا ان نوجوانوں میں سے ہیں جو اپنی قابلیت اور اہلیت کے بل بوتے پر ترقی حاصل کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔ چنانچہ اپنی بارہویں کی تکمیل پر سرکاری منعقدہ داخلہ کے امتحان میں کامیاب ہو کر منگلور میں واقع سرینیواس اسکول آف آرکیٹیکچر میں داخلہ لیا۔ اور 2018 میں بیچلر آف ارکٹیکچر کی تکمیل کی۔
اسی طرح 2018 میں اپنے کورس کی تکمیل کے فوراً بعد انہوں نے ماسٹر آف آرکیٹیکچر میں داخلہ کے لئے مسابقتی امتحان PGCET میں حصہ لیا جس کے نتیجے میں انہیں ملک کے مؤقر تعلیمی اداروں میں گنے جانے والے ار۔ وی۔ کالج آف انجینئرنگ کے زیر انتظام چلنے والے آر۔ وی۔ کالج آف ارکٹیکچر بنگلور میں داخلہ لیا۔
ان کے ماسٹر ڈگری کا تخصص اربن ڈیزائن ہے جس کے تحت شہری علاقوں میں قائم کی جانے والی رہائشی بستیاں اور ان کے ساکنین کے لئے درکار بلدیاتی اور دیگر سہولیات کے ڈیزائن سے متعلق ہے۔
دانیال احمد کے اندر بچپن سے قائدانہ صلاحیتیں موجود ہیں یہ اس وقت اُجاگر ہوتی ہیں جب ان کے تعلیمی اداروں میں کوئ تقریب ہوتی ہیں۔ اسکول سے لے کر ماسٹر ڈگری حاصل کرنے تک اکثر و بیشتر اپنے مخصوص انداز میں کی گئی ان کی نظامت اس خوبی کی عکاسی کرتی ہے۔      

اگر قوم کے ان ہونہار نوجوانوں کی کامیابی کی صحیح تشہیر کی جائے تو دیگر طلباء کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ اس کے نتیجے ہماری نئی نسل اپنی مسلسل جدوجہد اور محنت ولگن کے ساتھ پڑھائی کے ذریعہ ترقی کے زینے طے کرے گی۔

اس دور میں جب خلیجی ممالک کی چکاچوند ختم ہونے کے قریب ہے اور بہت سارے افراد اپنی عمر بھر کی بچت مشکوک سرمایہ کاری اسکیم میں لگا کر کھو بیٹھے ہیں قوم کا معاشی مستقبل زوال پزیر ہے۔ ایسے دور میں پہلے سے کہیں زیادہ اس بات کی ضرورت ہے کے ہمارے  طلباء کو بہترین تعلیمی مستقبل کے لئے ترغیب  کوشش دی جائے تاکہ قوم کا معیار زندگی بہتر ہو سکے۔
موصولہ رپورٹ منجانب : ارشد حسن کاڑلی۔ دمام سعودی عربیہ

Share this post

Loading...