قاضیوں اور مفتیوں کے پاس انتظامی یا عدالتی اختیارات نہیں‘(مزید خبریں)

وہ انتظامی یا عدالتی کردار ادا نہیں کرسکتے۔ مسلمان قاضیوں اور مفتیوں کی طرف سے کسی رائے کا اظہار کرنے کے معاملہ پر حکومت مداخلت نہیں کرے گی لیکن اگر اس عمل سے شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے تو اس صورت میں ریاست مداخلت کرے گی۔ بھارتی سپریم کورٹ میں وشوا لوچن مرن کی طرف سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسلم قاضیوں اور مفتیوں کی طرف سے فتووں کا اجرا اسلامی شریعت پر مبنی متوازی عدالتی نظام ہے۔ مسلم قاضی اور مفتی مسلم اکثریت والے 50 سے 60 اضلاع میں یہ متوازی عدالتی نظام چلا رہے ہیں اور لوگوں کو ان فتووں اور فیصلوں پر عملدرآمد پر مجبور کیا جارہا ہے۔ اور عملدرآمد نہ کرنے والوں کو مختلف مسائل کا سامنا ہے۔ درخواست میں مظفر نگر میں ایک شادی شدہ مسلمان لڑکی کے کیس کا حؤالہ دیا گیا ہے جس میں اس کے سسر نے زیادتی کا نشانہ بنایا ۔ ایک مقامی مدرسے کے علماء نے اسے اپنے خاوند سے طلاق لے کر سسر کی بیوی بن کر رہنے کا حکم دیا۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ بعض لوگ ذاتی طور پر ایسی باتوں پر یقین رکھتے ہیں ۔ مثلاً ہندو یہ سمجھتے ہیں کہ گنگا کا پانی پی کر شفا پائیں گے۔ سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے قرار دیا کہ اگر کسی شہری کو قاضی یا عالم کے فتویٰ پر عملدرآمد نہ کرنے پر ہراساں کیا گیا تو عدالت اس کا تحفظ کرے گی تاہم عدالت سیاسی اور مذہبی امور میں مداخلت نہیں کرتی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایسے فیصلے کرنے والے اداروں کی ساکھ وقت گزرنے کے ساتھ خود بخود ختم ہو جائے گی درخواست گزار نے بتایا کہ بعض فتووں میں مسلم خواتین کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکا جاتا ہے سماعت کے دوران آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے وکیل نے بتایا کہ مسلمان مفتیوں اور علماء کی طرف سے عائلی تنازعات حل کرنے کا عمل مقامی عدالتوں کی طرف سے انصاف کی فراہمی سے متصادم نہیں ۔ مسلمان علماء کوئی فیصلہ دینے سے قبل اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ یہ معاملہ کسی عدالت میں زیر سماعت تو نہیں ۔ وہ اس بات کو بھی یقینی بناتے ہیں کہ معاملہ کے دونوں فریق اس معاملہ کے فیصلہ کو برضا و رغبت قبول کریں گے۔


 

مکیش امبانی کے دنیا بھر میں کوئی غیر قانونی اکاؤنٹس نہیں
ریلائنس انڈسٹری نے عام آدی پارٹی کے رہنما کے الزامات کو مسترد کردیا

نئی دہلی۔ 26 فروری (فکروخبر/ذرائع) ریلائنس انڈسٹری نے عام آدی پارٹی کے رہنما اروند کجری وال کے الزامات کو مسترد کردیا۔ گزشتہ روز ریلائنس انڈسٹری لیمٹڈ نے عام آدمی پارٹی کے سپریم کمانڈر اروند کجری وال کے الزامات کی تردید رکتے ہوئے کہا کہ نہ تو کمپنی اور نہ ہی کمپنی کے چیئرمین مکیشن امبانی کے دنیا بھر میں کوئی غیر قانونی اکاؤنٹس نہیں ہیں ۔ کمپنی کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں عام آدمی پارٹی کے جلسہ عام میں کمپنی اور اس کے چیئرمین مکیشن امبانی پر لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ریلائنس کمپنی یا اس کے چیئرمین مکیش امبانی کی دنیا میں نہ تو کوئی غیر قانونی اکاؤنٹس ہیں اور نہ ہی کبھی ماضی میں کہیں کوئی غیر قانونی اکاؤنٹ تھا۔ کمپنی نے دعویٰ کیا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں کمپنی کے ہزاروں کروڑوں کے کاروباری مفادات ہیں ۔ یہ تمام کھاتے قانونی ضابطوں اور طریقہ کار کے مطابق ہیں ۔ ریلائنس انڈسٹری اور اس کی ذیلی کمپنیوں کے متعدد عالمی بینکوں کے ساتھ بھی کاروباری تعلقات ہیں ۔ یہ تمام کھاتے قانونی ضابطوں اور طریقہ کار کے مطابق ہیں اور ان کو بھارتی قانون کے مطابق بھارت میں ظاہر بھی کیا گیا ہے۔ کمپنی نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کے الزامات مفاد پرستانہ سیاست کا حصہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کے خلاف جاری الزامات کی لہر میں کوئی حقیقت نہیں ہے بلکہ مفاد پرستانہ قوتوں کی کمپنی کے خلاف گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔


 

مختلف لالچ دینے والے ای میلس کو نظر انداز کرنے رام بابو کا مشورہ

حیدرآباد۔ 26 فروری (فکروخبر/ذرائع) روزگار کے مواقع، نقد انعامات جیسے ای میل سے بچیں۔ بطور خاص ایسے ای میلس جن میں بینک کی تفصیلات پوچھی گئی ہوں ہرگز جواب نہ دیں۔ ان خیالات کا اظہار مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں کل ایک روزہ ورکشاپ ’’انفارمیشن سیکوریٹی ایجوکیشن اویرنیس‘‘ پر جناب رام بابو کے (انڈسٹری پروفیشنل) نے لکچر دیتے ہوئے کیا۔ اس ورکشاپ کا انعقاد یونیورسٹی کے شعبۂ کمپیوٹر سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ، سی ڈیاک، حیدرآباد اور کمپیوٹر سوسائٹی آف انڈیا، حیدرآباد چیاپٹر نے کیا تھا۔ جناب رام بابو اپنے خطاب میں بطور خاص انٹرنیٹ پر اپنی معلومات کو محفوظ رکھنے کے طریقے بتارہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پر اپنے پاس ورڈ کبھی بھی سیو نہ کریں۔ بطور خاص آن لائن شاپنگ کرتے وقت اپنے پاس ورڈ مکمل ڈیلیٹ کردیں۔ فیشنگ (بینکنگ معلومات کا سرقہ) سے بچنے کے لیے یو آر ایل (ویب سائٹ کا ایڈریس) کا خاص خیال رکھیں۔ پروگرام کے اختتام پر طلبہ اور اساتذہ نے مختلف سوالات کیے جس کے تسلی بخش جوابات دیئے گئے۔ 


 

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام کل تو سیعی لکچرو شامِ غزل

حیدرآباد۔ 26 فروری (فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے زیرِ اہتمام تو سیعی لکچرو شامِ غزل کا 27؍ فروری 2014ء کو انعقاد عمل میں لا یا جا رہا ہے۔کنوینر ڈاکٹر محمد شجاعت علی راشد، ڈپٹی ڈائرکٹر ، سی پی ڈی یو ایم ٹی، ما نوکی اطلاع کے مطابق ڈاکٹر سید تقی عابدی(کینڈا)ممتاز محقق ادیب ،شاعر و نقاد ،ویزیٹنگ فیلو،شعبۂ اردو ،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ’’غالب اور سر سید :ہندوستان کے دو روشن دماغ‘‘ پر تو سیعی خطبہ پیش کریں گے۔یونیورسٹی کے پر و وائس چانسلر ڈاکٹر خواجہ ایم شاہد کی زیرِ صدارت سہ پہر 3:30 بجے سی پی ڈی یو ایم ٹی آ ڈیٹوریم ،یونیورسٹی کیمپس ،گچی با ؤلی، حیدرآباد میں اس توسیعی لکچر کا انعقاد عمل میں آئے گا ۔نامور مزاح نگار پدم شری مجتبیٰ حسین مہمانِ خصوصی اور پروفیسرمحمد ظفر الدین ،صدر ،شعبۂ تر جمہ و ڈین ،اسکول آف لینگویجز لینگوسٹکس و انڈولوجی،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اس لکچر کے مہمانِ اعزازی ہو ں گے۔ناظمِ لکچر ڈاکٹر نکہت جہاں نے تمام مدعوین ،ریسرچ اسکالرس اور دلچسپی رکھنے والے خواتین و حضرات سے بہ پابندی وقت شرکت کی پر خلوص خواہش کی ہے۔شام سا ڑھے چھ بجے سے آڈیٹوریم نظامت فا صلاتی تعلیم، یونیورسٹی کیمپس، گچی با ؤ لی، حیدرآباد میں زیرِ سر پر ستی عزت مآب وائس چانسلر پروفیسر محمد میاں و پرووائس چانسلرڈاکٹر خواجہ ایم شاہد شامِ غزل کا انعقاد عمل میں آئے گا ۔گلو کارہ محترمہ وی دیوی رمنا مورتی اور جناب صابر حبیب کلامِ غالب پیش کریں گے۔استاد مجتبٰی علی خان (ستار)،جناب محمد سر دار (طبلہ) اور جناب محمد یعقوب علی (ہارمو نیم ) پر انکی سنگت کریں گے۔ کنوینر ڈاکٹر محمد شجاعت علی راشد، ڈپٹی ڈائرکٹر ، سی پی ڈی یو ایم ٹی، ما نونے تمام مدعوئین ،یسرچ اسکالرس اور دلچسپی رکھنے والے خواتین و حضرات سے بہ پابندی وقت شرکت کی پر خلوص خواہش کی ہے۔

Share this post

Loading...