اردو زبان صرف مسلمانوں کی نہیں بلکہ قومی زبان ہے : مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد ندوی
بھٹکل 10؍ اپریل 2019(فکروخبر نیوز) قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی کتابوں سے بھری بس مختلف شہروں سے ہوتے ہوئے آج صبح بھٹکل پہنچی جہاں شہر کے مختلف ذمہ داروں نے اس بس کا استقبال کیا اور ایک مختصر پروگرام بھی منعقد کیا گیا جس میں اردو زبان کی ترقی اور ترویج کے تعلق سے باتیں سامنے آئیں۔ مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی نے اردو زبان کی مختصر تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ آج اردو زبان کے سوتیلا سلوک کیا جارہا ہے اور اس زبان کو ایک طبقہ سے جوڑ کر رکھا گیا ہے۔ اس زبان کی ترقی کے لیے مسلمانو ں کے ساتھ ساتھ ہمارے برادرانِ وطن نے بھی اپنے خدمات انجام دی ہیں۔ یہ صرف مسلمانوں کی زبان نہیں ہے بلکہ قومی زبان ہے اور ہم سب کو مل کر اس کی حفاظت اور اس کی ترقی کی فکر کرنا ضروری ہے۔ مولانا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس زبان کے ذریعہ سے ہندوستان کی ترقی اور اس کے کئی مسائل بھی حل ہوئے ہیں جس کی تاریخ گواہ ہے۔ موجودہ دور میں اردو کے ساتھ جو سلوک کیا جارہا ہے وہ نہایت ہی افسوسناک ہے۔ اردو رسم الخط کو مٹانے کی کوششیں جارہی ہیں اور جو اردو کے گھر سمجھے جاتے تھے وہاں آج یہ زبان مفقود ہوتی جارہی ہے۔ مولانا نے اردو سے اہلیانِ بھٹکل کے تعلق کو بیان کرتے ہو ئے کہا کہ الحمدللہ بھٹکل والوں نے اس کی حفاظت کے لیے اپنے طور پر کوششیں کی ہیں جس کی زندہ جاوید مثال یہ ہے کہ یہاں کی مادری زبان نوائطی ہونے کے باوجود مختلف اداروں کی روداد اردو میں تیار کی جاتی ہیں ۔ اردو کی ترقی میں مدارس کا بھی اہم رول رہا ہے ، جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے پچاس سالہ کنونشن کے موقع پر صرف ایک ہی دن میں سو سے زائد اردو کتابیں مختلف موضوعات پر سامنے آئیں۔ مولانا نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ اردو کی ترویج واشاعت اور اس کی ترقی کے لیے کے لیے مختلف شہروں کا دورہ کرنے والی اس بس پر اردو زبان کا کوئی لفظ نظر نہیں آرہا ہے ۔مولانا نے اردو کی ترقی پر زورد یتے ہوئے اس کے لیے کی جانے والی کوششوں کی سراہنا بھی اور کہا کہ اس بس کے ذریعہ سے اردو سے وابستہ کرنے کا ایک سنہرا موقع متعلقہ ذمہ داروں نے بھٹکل والوں کو دیا جس پر وہ شکریہ کے مستحق ہیں۔
اردو کے قدرداں جناب قادر میراں صاحب پٹیل نے اس بس کی آمد پر اپنی بے پناہ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بس میں موجود کتابیں رعایتی قیمت پر دستیاب ہیں لہذا اس سے خوب فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف موضوعات پر نادر کتابوں کا ایک قیمتی سرمایہ ہمارے ہاتھ لگاہے اس کی قدر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کے نو منتخب نائب صدر دوم جناب عتیق الرحمن منیری ، جنرل سکریٹری مولوی عبدالرقیب ایم جے اور دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہارکیا۔ اس مختصر سی مجلس کا آغاز مولانا اظہر برماور ندوی کی تلاوتِ کلام پاک سے ہوا اور نظامت کے فرائض جناب عتیق الرحمن شاہ بندری نے انجام دئیے۔ نادر اور کم یاب کتابوں سے بھری یہ بس جمعرات کی دوپہر تک بھٹکل میں رہے گی اور اس کے بعد وہ منگلور او رکیرلا کے سفر پر روانہ ہوگی۔ واضح رہے کہ اس بس کو بھٹکل لانے میں ایڈیٹر بھٹکل نیوز جناب عتیق الرحمن شاہ بندری کا بڑا تعاون رہا ہے۔
Share this post
