پوسٹ ما رٹم رپورٹ کے حوالہ سے دئے گئے ڈاکٹروں کے جوابات نے ان تمام امکانات کو خارج کر دیا ہے جس میں اس کی موت کو مسلمانوں کی طرف سے منصوبہ بند سازش کا ایک حصہ قرار دیا گیا تھا، ڈاکٹرکا کہنا ہے کہ میستھا کی لاش پر ہتھیار کے ذریعہ حملہ کئے جانے کے کوئی نشانات نہیں پائے گئے ہیں اور نہ ہی اس پر تیزاب یا کوئی کیمکل موادپایا گیا ہے ،ڈاکٹروں نے تحقیقاتی ٹیم کے 19سوالات کے جوابات دئے ہیں جس سے صاف طور پر واضح ہو رہا ہے کہ فرقہ پرست طاقتیں محض مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے ہی اس طرح کے واقعات کا سہار الیتی ہیں اور خطہ کے پر امن حالات کو بگاڑنے کی کوشش کرتی رہی ہیں ،خیال رہے کہ 8دسمبر پریش میستھا کی لاش ایک تالاب سے بر آمد ہوئی تھی جس کے سلسلہ میں قتل کا الزام لگاتے ہوئے حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔
Share this post
