پولیس پر مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان کو زدوکوب کیے جانے کا الزام

منگلورو 04؍ اکتوبر 2018(فکروخبر نیوز) وینور پولیس پر الزام ہے کہ اس نے دونوں نوجوانوں کو اس وقت زدوکوب کیا جب وہ اپنی دکان بند کرکے گھر لوٹ رہے تھے ۔متأثرہ شخص کی شناخت ریاض منتھور (25) اور اس کے بھائی ارشاد (18) کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ریاض نامی نوجوان کی ایک ہفتہ قبل ہی شادی ہوئی تھی اور اس کا تعلق ڈی وائی ایف آئی نامی تنظیم سے ہے ۔ موڈبدری کے قریب گنجی مٹھ میں بذریعہ بائک اپنے بھائی کے ہمراہ سسرال جارہا تھا تو اس دوران پولیس نے دستاویزات تلاش کرنے کی غرض سے اس کی بائک روک دی اور تقریباً آٹھ سے دس اہلکار وہاں جمع ہوگئے۔ ریاض نے اپنا لائیسنس دکھانے کے بعد پولیس سے درخواست کی وہ دیگر دستاویزات کل صبح لے آئے گا اس لیے کہ وہ گھر پر رہ گئے ہیں۔ جس پر پولیس کانسٹیبل رنجیت نے اسے گالیاں دیں۔ جب اس نے ڈرائیونگ لائنسنس پر اس کا نام ریاض دیکھا تو اس نے کہا کہ بیری تم لوٹ مار انجام دینے کے لیے جارہے ہو ؟ تم دہشت گرد کی طرح نظر آرہے ہو جس پر فطری طور پر ریاض نے مخالفت کی ۔ مخالفت کی وجہ سے پولیس اہلکار برہم ہوگئے اور کہا کہ اس طرح کی مثالیں مسلمانوں کی ہیں۔ دستاویزات نہ ہونے کی بنیاد پر پولیس نے اس کی بائک ضبط کردی ۔ اس کے بعد اس کو زدوکوب بھی کیا ۔ ریاض نے پولیس سے جیپ میں بیلتنگڈی واپس چھوڑنے کی درخواست کی جس پر پولیس نے الزامی جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیا پولیس جیپ آپ کے باپ کی ہے؟ اسی وقت انسپکٹر ناگیش کدری اسی راستے سے نجی سواری سے گذر رہا تھا۔ اس نے معاملہ کے بارے سوال کیا جس پر پولیس نے اس سے شکایت کی کہ نوجوان پولیس سے جھگڑرہا تھا ۔ انسپکٹر نے اسے جیل میں ڈالنے کا حکم دے ڈالا۔ پولیس نے نوجوانوں کو پولیس تھانہ لے گئے اور دونوں کو خوب زدوکوب کیا۔ بتایا جارہا ہے کہ پندرہ سے بیس پولیس اہلکاروں نے انہیں جیل میں بری طرح پیٹا ۔ آخر کار پولیس نے بائک کے ذریعہ ہتھیار منتقل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے معاملہ درج کرلیا ۔

Share this post

Loading...