پیسوں کی لالچ میں ایسا بھی ہوتا ہے! پڑھیے یہ رپورٹ

مڈیکیری10 جنوری 2022(فکروخبرنیوز) مال کی لالچ میں انسان ہر کسی پر یقین کرتا ہے۔ بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو سامنے والے کو جھٹلاتے ہیں۔ اگر چھٹلاتے بھی ہیں تو دل کے کسی کونے میں یقین کی سی کیفیت ہوتی ہے۔ بعض دفعہ اپنی جمع پونچی مال کے مزید حصول کے لالچ میں خرچ کرڈالتے ہیں۔  بقیہ زندگی کفِ افسوس ملتے رہتے ہیں اور اپنے کیے پر شرمندہ ہوتے ہیں۔ بعد میں شرمندہ ہونا کسی بھی طرح کا بھی فائدہ نہیں دیتا۔

ڈائجی ورلڈ میں ایک خبر شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گنیش (23) نامی ایک تعمیراتی مزدورکسی نہ کسی طرح اپنی زندگی گزار رہا تھا۔ تاہم جب اس میں "چھپے ہوئے خزانے" تک رسائی حاصل کرنے کا لالچ پیدا ہوا ، تو اس نے سب کچھ کھو دیا۔ اس کے علاوہ پولیس نے اسے بھی حراست میں لے لیا ہے۔

یہ واقعہ ویراج پیٹ تعلقہ کے ہولامالا کوٹے چننیان کوٹ گرام پنچایت حدود کے پساری میں پیش آیا۔ کہا جاتا ہے کہ گنیش کیرالہ کے کچھ تانترکوں یا جادوگروں کے رابطہ میں آیا ۔ انہوں نے اسے زمین کے کئی فٹ نیچے ایک "چھپے ہوئے خزانے" پر قبضہ کرنے کے لیے اپنا گھر کھودنا کو کہا۔

تقریباً ایک ہفتہ قبل گنیش کیرالہ سے دو جادوگروں کو اپنے گھر لایا تھا۔ انہوں نے گنیش کے گھر پر مختلف رسومات ادا کیں اور ایک مرغی  بھی ذبح  دی۔ گھر کے دروازے بند ہو گئے اور محلے والوں کو خبر کیے بناء میں رکھتے ہوئے گنیش نے اپنا گھر کھودنا شروع کر دیا۔ 15 فٹ کھدائی کے بعد اسے صرف پانی ملا۔ بعد میں وہ اور اس کے جادوگر مزید شیطانی عمل کررہے تھے کہ اطلاع کی بنیاد پر پولیس وہاں آئی اور گنیش کو حراست میں لے لیا۔

پولیس کو پتہ چلا کہ کھودی گئی مٹی گھر کے دوسرے کمرے میں جمع ہے۔ کہا جاتا ہے کہ گڑھا اتنا گہرا ہے کہ گھر کی دیواریں گر سکتی ہیں۔ اگر کھدائی جاری رہتی تو دیواریں دھنس جاتیں اور یہ واقعہ اندر موجود لوگوں کی جان لے سکتا تھا۔

پولس کو گنیش کے پڑوسیوں نے اطلاع دی جو ویک اینڈ کرفیو کی وجہ سے گھر پر تھے اور گنیش کے گھر پر ہونے والی سرگرمیوں سے واقف تھے۔ کوڈاگو ضلع کرائم انٹیلی جنس بیورو اور سداپور پولیس نے گھر پر چھاپہ مار کر تفصیلات اکٹھی کیں۔ گنیش، کیرالہ کے دو جادوگروں سمیت دو دیگر کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس اس واقعے سے جڑے تین اور افراد کی تلاش کر رہی ہے۔ گنیش۔ جس نے خزانے کی تلاش میں اپنے گھر کی کھدائی پر پیسہ خرچ کر کے نہ صرف اپنے گھر کو خطرے میں ڈال دیا بلکہ اب وہ پولیس کی حراست میں ہے۔

Share this post

Loading...