بھٹکل 30/ اکتوبر 2019(فکروخبر نیوز) ادارہ ادبِ اطفال کو مزید مستحکم کرتے ہوئے اس کے دائرہ کار کو وسعت دلانے کی غرض سے کل بعد نمازِ عشاء مولانا عبدالباری ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے نام موسم لائبریری (پھول دفتر) میں ایک خصوصی نشست کاانعقاد کیا گیا جس میں پھول کے کارکنان کے ساتھ ساتھ اس کے ہمدردان نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر ماہنامہ پھول کے ایڈیٹر مولانا عبداللہ دامداابو ندوی نے پھول کی خدمات پر بیان کرتے ہوئے ادارہ کے بنیادی مقاصد پر روشنی ڈالی۔ انہو ں نے کہا کہ بچوں میں صحیح تربیت کے ساتھ ساتھ اردو داں طبقہ کے فکروں کو صحیح رخ دینے کے لیے ادارہ اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔ گل بوٹے ممبئی کے پچیس سال کی تکمیل پر دہلی میں منعقدہ پروگرام کے حوالے سے کہا کہ اس تقریب کے موقع پر ادباء سے ملاقات کے بعد پتہ چلا کہ بہت سے وہ لوگ بھی ہیں جنہیں اللہ نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے اور اس کے ذریعہ سے وہ دین کی بڑی خدمت کرسکتے ہیں لیکن ان کا ذہن اس طرف اس وجہ سے نہیں جارہا ہے کہ ان کو بتانے والا کوئی نہیں ہے۔ ادارہ ادبِ اطفال ایسے ادیبوں سے دینی خدمت لینے کے لیے مواقع تلاش کرتا ہے اور ان کی فکری رہنمائی میں اپنا کردار اداکرتا ہے۔ ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ ملک کے چوٹی کے ادباء نے پھول کی خدمات کی سراہنا کرتے ہوئے ادارہ کی جانب سے نئی نسل کی تربیت کے لیے کی جانے والی کوششوں پر مبارکباد دی ہے اور اپنے یہاں بھی اس طرز پر کام کرنے کے عزائم کیے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ پھول محض ایک ادارہ نہیں ہے بلکہ ایک تحریک ہے جس کے ذریعہ سے دینی خطوط پر نئی نسل کی تربیت کی کوششیں جاری ہیں لہذا اس تحریک سے مزید افراد کو جوڑنے کی اشد ضرورت ہے۔ پھول کے ایڈیٹر نے کاروانِ اطفال کا تعارف کرتے ہوئے کہا کہ یہ بچوں کی ایک تنظیم ہے جس میں کچھ شرائط کے ساتھ بچوں کو اس کا ممبر بنایا جاتا ہے، الحمدللہ اس کے ذریعہ سے بچوں نے اپنی خوابیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی اور بہت کم وقت میں بچے اپنی قابلیت کا اظہار کرنے لگے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی اب بچے ہر میدان میں آگے بڑھ رہے ہیں، پروگرام کے تمام لوازمات کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ نظامت کے فرائض بھی بحسنِ خوبی انجام دے رہے ہیں۔ انہو ں نے بتایا کہ اب اس کی شاخیں مرڈیشور، شرالی، ولکی میں قائم ہوچکی ہیں اور قریبی مدت میں شیرور میں اس کی شاخ قائم ہورہی ہے۔ کاروانِ اطفال کی خاص بات یہ ہے کہ ہمارا یہ رسالہ بغیر پوسٹ کے کاروان اطفال کی کوششوں سے پورے شہر میں دستی پہنچ رہا ہے جس پر کارروانِ اطفال کا جتنا بھی شکریہ ادا کیاجائے کم ہے۔
پھول کتاب کے حوالے سے انہو ں نے کہاکہ ہم نے ہرطرح سے اس کے معیار کو باقی رکھنے کی کوشش کی ہے تاکہ دلچسپی باقی رہے اور بچوں میں کتابوں کا ذوق پیدا ہو۔ انہوں نے یوروپ اور دیگر ملکوں کے حوالے سے کہا کہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی وہاں کے رسائل دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ملٹی کلر کا معیار ہی اتنا اونچا ہے کہ ہمارے یہاں کا سر ورق وہاں کے ورق کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ اس انداز سے رسائل نکالنے کا مطلب ہی یہی نکلا کہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھی وہاں بچے رسائل بڑے شوق سے پڑھ رہے ہیں لیکن ہمارے بچوں کا کن چیزوں کے استعمال میں وقت گذر رہا ہے اس سے ہم سے زیادہ آپ واقف ہیں۔ انہوں نے بچوں کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں ان کا تعاون کرنے کی بات کہتے ہوئے کہا کہ بچوں کو ان کے ذوق اور شوق کے اعتبار سے میدان فراہم کیے جانے سے بچے کم وقت میں زیادہ کام کرسکتے ہیں۔
پھول کے ایڈیٹر نے ایک اہم بات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں بچوں کی اخلاقی تربیت کے نام پر بہت سے رسائل شائع ہوئے اور ایک مدت تک چلنے کے بعد بند ہونے پر مجبور ہوئے۔ماہنامہ نور اور اس ادارہ سے نکلنے والے مختلف رسائل اس کی تازہ مثالیں ہیں۔ ہمیں ان کے اسباب پر غور کرتے ہوئے پھول کی ترقی کے لیے بھی ہمہ وقت کوشاں رہنے کی ضرورت ہے۔
اس نشست میں مختلف افراد نے پھول کی ترقی کے لیے مفید مشوروں سے نوازا اورپھو ل کے ذمہ داروں نے عنقریب ان تجاویز پر غوروخوض کرکے علماء کی سرپرستی میں اس کام کو آگے بڑھانے کی کوشش کیے جانے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
نشست میں پھول کے مدیر اعلیٰ مولانا ڈاکٹر عبدالحمید اطہر ندوی، استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد سمعان خلیفہ ندوی، مولانا ارشاد صدیقی، مہتمم مدرسہ رونق الاسلام شیرور مولانا بہاؤ الدین ندوی، انجمن پی یو کالج کے پرنسپال جناب یوسف کولا، انجمن بوائز ہائی اسکول کے ہیڈ ماسٹر حافظ عبداللہ اور دیگر موجود تھے۔ نظامت کے فرائض مولانا عبدالنور فکردے ندوی نے بحسنِ خوبی انجام دئیے۔ دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔
Share this post
