اس کے بعد مسجد سلمانِ فارسی کے امام مولوی ابراہیم اواب اکرمی ندوی کو سناتے ہوئے یہ سلسلہ جاری رکھا ، حتی کہ تکمیلِ حفظ کی سعادت حافظ مولانا عبد الرحمن ڈانگی ندوی کو نصیب ہوئی، اس طرح سے کل پانچ سال کے عرصہ میں اپنی گھریلوو معاشی ذمہ داریوں کو بحسن وخوبی انجام دیتے ہوئے حفظِ قرآن کی عظیم الشان نعمت سے مالا مال ہوئے، جس سے بڑھ کر دنیا میں کوئی سعادت نہیں ہو سکتی، ہمارا خیال ہے کہ اس میں ان کی رفیقہ حیات حافظہ قرآن جامعۃ الصالحات بھٹکل کی مشہور استانی محترمہ طاہرہ آپا کی رفاقت اور ان کی حوصلہ افزائی کا ایک بہت بڑا حصہ ہے ، اورگھریلو ماحول بھی ان کے اس عزم وحوصلہ میں ممد ومعاون رہا،ان کا یہ اقدام جو نہ صرف قابلِ مبارکباد ہے بلکہ ایک اسلامی گھرانے کے لئے بہترین نمونہ بھی۔ شاید شہرِ بھٹکل کی یہ پہلی مثال ہے کہ ایک عصری تعلیم یافتہ شخص نے پچاس سال کی عمر میں کسی تحفیظ القرآن میں داخلہ لئے بغیر صرف علماء کی صحبت میں رہ کر حفظِ قرآن کی تکمیل کی ہے۔
ہم ادارہ فکر و خبر کی طرف سے جناب محمد ظفر اللہ حسن سدی باپاصاحب زید مجدہ کو اس عظیم نعمت کے حصول پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہیں اور دعاکرتے ہیں کہ اللہ تعالی قرآن کریم کے نور سے ان کی ساری زنذگی کو منور فرمائے ۔ آمین
Share this post
