سیاچن گلیشیئر پر درجہ حرارت منفی پچاس ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بھارت سیاچن پر اپنا کنٹرول قائم رکھنے کے لیے روزانہ دس لاکھ ڈالر یعنی چھ کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ کر رہا ہے۔ دوسرے الفاظ میں بھارت یہاں فی سیکنڈ 18 ہزار روپے خرچ کر رہا ہے۔ بعض اندازوں کے مطابق بھارت میں جس ایک روٹی کی قیمت دو روپے ہے اسے سیاچن پر بیٹھے ہوئے فوجیوں تک پہنچانے پر 200 روپے خرچ ہوتے ہیں۔بھارت اور پاکستان کے درمیان طے پانے والے 1949 کے معاہد کراچی اور پھر 1972 کے شملہ معاہدے میں دونوں ممالک متفق تھے کہ لائن آف کنٹرول کے شمال مشرق میں واقع اس علاقے پر موسمی حالات انسانی زندگی کے لیے موزوں نہیں ہیں۔ بی بی سی کے مطابق اپریل 1984 میں بھارت کو شک ہوا کہ پاکستان سیاچن گلیشیئر پر قبضہ کرنے جا رہا ہے اور بھارت نے پاکستان کو اس سے باز رکھنے کے لیے اپنے فوجی گلیشیئر پر بھیج دیئے1984 سے اب تک سیاچن پر 879 بھارتی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہاں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی اکثریت مخالف فوج کے ساتھ جھڑپوں میں ہلاک نہیں ہوئے بلکہ یہ لوگ برفانی طوفانوں، شدید سردی میں اعضا سن ہو جانے اور انتہائی بلندی پر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ اکثر فوجیوں کو انتہائی بلندی پر ہونے کی وجہ سے سانس میں تکلیف، سر درد اور بلڈ پریشر کے مسائل شروع ہو جاتے ہیں۔ فوجیوں کو ہر وقت برفانی لباس (اِگلو) میں ملبوس رہنا پڑتا ہے۔
صوبہ کے 791 بلاک پر مکھ عہدوں میں سے 623 پر سماج وادی پارٹی نے اپنا قبضہ
جما کر ذات پات کی سیاست کرنے والوں کو دیا جواب : راجیندر چودھری
لکھنؤ۔08فروری(فکروخبر/ذرائع)سماج وادی پارٹی کے ریاستی ترجمان مسٹر راجندر چودھری نے کہا ہے کہ سہ سطحی پنچایت انتخابات میں سماجوادی پارٹی نے شاندار طریقے سے اپنا پرچم لہرایا ہے. ضلع پنچایت صدور کے انتخابات میں سماج وادی پارٹی کو74 میں سے 60 مقامات پر فتح حاصل ہوئی تھی. اب سماج وادی پارٹی نے بلاک پر مکھ کے انتخابات میں 80 فیصد کامیابی حاصل کی ہے. اب تک 791، بلاکس کے انتخابات میں سے کل 623 بلاک پر مکھ سماج وادی پارٹی کے منتخب ہوئے ہیں۔ان انتخابات کے نتائج سے واضح ہے کہ گا ؤں سطح تک سماج وادی پارٹی کے تئیں عوام میں اعتماد مضبوط ہوا ہے. عوام نے سماج وادی پارٹی کی ترقی کے اسکیموں اور مسٹر اکھلیش یادو کی حمایت میں یہ اکثریت دی ہے. صوبہ میں ذات پات و فرقہ پرستی کی سیاست کرنے والی طاقتوں کو مسٹر ملائم سنگھ یادو نے ہمیشہ شکست دی ہے اور ان انتخاب میں بھی ان کو عوام نے سبق دیا ہے ۔سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر مسٹر اکھلیش یادونے بڑے تعداد میں بلاک پر مکھ جتانے کے لئے ووٹروں کا شکریہ ادا کیا ہے. اپوزیشن نے جو منفی رویہ اپنایا اور ترقی کاموں میں تعاون نہیں دیا اس سے عوام میں عدم اطمینان تھا جبکہ سماج وادی پارٹی کے تئیں گہرے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
اسمارٹ سٹی کے انتخاب میں بی جے پی نے اتر پردیش کے ساتھ کیا دھو کہ :آشو ملک
لکھنؤ08فروری(فکروخبر/ذرائع)سماج وادی پارٹی کے ایم ایل سی و نوجوان لیڈر آشو ملک نے بی جے پی پر نشانہ سادھتے ہو ئے کہا کہ اسمارٹ سٹی کے معاملے میں اتر پردیش کی عوام کے ساتھ دھو کہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ جس صوبہ نے مرکز کو 73 رکن پار لیمنٹ ، وزیراعظم ، اور درجنوں وزیر دئے ۔ آج اسی صوبہ کے لوگ خالی ہاتھ ہیں ۔ صوبہ کو ایک بھی اسمارٹ سٹی نہیں ملی ہے ۔ سپا ایم ایل سی نے کہا کہ صوبہ کے لوگ اپنے آپ کو ٹھگا محسوس کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کو کم سے کم لکھنؤ اور وارانسی کو تو اس فہرست میں شامل کرلینا چاہئے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس فہرست کے سامنے آنے کے بعد صوبہ کی ترقی کے معاملے میں بی جے پی کا اصلی چہرہ عوام کے سامنے آگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی رام کے نام پر لوگوں کو مورخ بنانے کا کام کر رہی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ رام کا احترام تو مسلمان بھی کرتے ہیں ۔ لیکن اعتقاد کے مدعہ پر سیاست نہیں کی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ سپا حکومت نے عوام کے لئے بیشمار کام کئے ہیں ۔ جس سے عوام مستفید ہو رہی ہے ۔
ہاشم انصاری کی حالت میں سدھار
لکھنؤ۔08فروری(فکروخبر/ذرائع) بابری مسجد کے مدعی ہاشم انصاری کی صحت میں اتوار صبح کو سدھار ہوا ہے ۔انہیں شنبہ کو سینے میں درد اور سانس پھولنے کی تکلیف کے بعد لکھنؤ کے لاری کارڈیا لوجی میں بھرتی کرایاگیاتھا ۔ اتوار صبح آٹھ بجے ڈاکٹروں کی ٹیم نے ان کا معائنہ کیا ۔ اور حالت میں سدھار کے اشارے دئے ہیں ۔ ماناجارہا ہے کہ تین دن بعد ان کو اسپتال سے چھٹی مل جائے گی ۔ بتادیں کہ ہاشم انصاری کی صحت شنبہ صبح کو اچانک خراب ہو گئی تھی ۔ انہیں سینے میں تیز درد کے ساتھ ہی سانس پھولنے کی شکایت ہو رہی تھی ۔ جس کے بعد ان کے بیٹے اور دیگر معاونوں نے ان کو فیض آبا د کے ایک نجی اسپتال میں بھرتی کرایا۔ جہاں سے انہیں منتقل کرنے پر فیض آباد کے ضلع اسپتال میں بھرتی کرایاگیا ۔ ان کی حالت کو دیکھتے ہو ئے ضلع اسپتال میں ابتدائی علاج کے بعد انہیں لکھنؤ کے کنگ جارج میڈیکل کالج منتقل کر دیا گیا ۔ جہاں سے انہیں لاری کارڈیا لو جی میں شفٹ کیاگیا ۔ اتوار کی صبح ڈاکٹروں نے جانچ کی اور ان کی صحت میں سدھار کے اشارے دئے ۔جناب ہاشم انصاری کے بیٹے محمد اقبال نے بتایا کہ کے جی ایم یو کی لاری کار ڈیا لو جی میں بھرتی ہاشم کی صحت میں سدھار ہے ۔ ان کی سانس مساوی ہونے کے ساتھ چھاتی کا درد بھی قابومیں ہے ۔
ملک کی مین اسٹریم سے مسلمانوں کو دور رکھنا بھگوا عناصر کی گہری چال؟
ملک کو ہندو راشٹر بنانا اقتدار کے بھوکے سیاست دانوں کی سازش!
سہارنپور ۔08فروری (فکروخبر/ذرائع) د اعش ، دہشت گردی اور پاکستانی ہمدردی کا بیہودہ اور قابل شرم الزام عائد کرکے ملک کے وفادار مسلم فرقہ کو عالمی پریس میں بدنام کرنا اور کرانہ یہودی ، آر ایس ایس اور بگھوا بریگیڈ کی گہری سازش کاہی نتیجہ ہے اور اس سازش میں مسلمانوں کے ووٹ لیکر اقتدار پر قابض ہونے والی چند سیاسی جماعتیں بھی پس پردہ شریک رہتی ہیں ابھی کل ہی مظفرنگر ۲۰۱۳ فساد کے بابت ضلع سیشن کورٹ کا ایک فیصلہ آیاہے جسمیں قابل جج نے دس فسادیوں کو جوکہ اصل مجرم بتائے جاتے ہیں صرف اس بنیاد پر بری کردیا کہ ریاستی پولیس اور انتظامیہ نے ان فسادیوں کے خلاف دوسال تک عدالت میں ثبوت ہی پیش نہی کئے اس بات سے آپ خد ہی سمجھ جائیں کہ سچائی کیاہے؟ یاد رہے کہ ۱۹۹۰ سے ملک دشمنی اور دہشت گردی کے بیہودہ الزامات میں ۱۳ سال کی عمر سے لیکر ۷۰ سال کی عمر کے درمیان والے جتنے بھی مسلمان ملکی مختلف خفیہ یونٹ نے گرفتار کر سات سال سے ۱۶ سال تک بلاوجہ جیلوں میں قید رکھا لمبے عرصہ بعد ملک کی باوقار عدلیہ نے ان سبھی ملزمان کو معقول ثبوت نہ ہونے کے ساتھ ساتھ تمام گرفتاریوں کو غیر قانونی مانتے ہوئے آج تک سیکڑوں ملزمان کو بری کردیاہے جبکہ ہزاروں ابھی بھی جیلوں میں قید ہیں؟ مندرجہ بالا حالات سے یہ واضع اشارہ ملتاہے کہ ملک میں مسلم فرقہ کی بڑھتی آبادی سے بوکھلائے موقع پرست اور فرقہ وارانہ سوچ کے سیاسی نمائندے اس ملک کو مسلمانوں کی نمائندگی سے بچاکر اس ملک کو صرف اور صرف ہندو راشٹر بنانے کے اپنے منصوبہ کو جلد از جلد مکمل کرنا چاہتے ہیں آج بھی مسلم ووٹ سے اقتدار حاصل کرنے والے سیاست داں جب قطعی ہندو ووٹران کے ساتھ ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو ہم محض ووٹ کے لئے استعمال کرتے ہیں ہم انکو طاقتور دیکھنا نہی چاہتے اگر یہ طاقت میں ہوگا تو ہم پر حکم چلائیگا اس لئے ہم ایک خاص سازش کے تحت اس فرقہ کو کرسی اور لال بتی کے لالچ میں ساتھ لگائے رکھتے ہیں یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ رسول ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے اور لگاتار ملک کے مختلف اضلاع میں گزشتہ ۱۹۸۶ سے ہونے والے فسادات میں مسلم افراد کو لوٹنے، جلانے اور قتل کرنے والے سبھی مجرم عدالتوں کے ژریعہ صرف اس بناء پر بری کئے جارہیہیں کہ پولیس فسادیوں کے خلاف عدالتوں میں سچے ثبوت ہی پیش نہی کرتی ہے اور مسلم ملزمان کے خلاف پولیس جھوٹے ثبوت بھی اصل کی مانند پیش کردیتیہے نتیجہ یہ ہوتاہے کہ بیقصور مسلمان مجرم اور قصور وار ہندو مجرم بری ہوکر سلاخوں سے باہر گھوم تاہے اور یہی ان سیاست دانوں کی بھگوا سازش ہے؟ نتیجہ سامنے ہے کہ ۶۸ سالوں سے ملک میں ۳۰ کروڑ مسلم آبادی دو فیصد آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسر نہی جٹاپائی ہر میدان میں ہم پچھڑتے جارہے ہیں مگر بھاجپا، سماجوادی پارٹی، لوکدل، کانگریس، عام آدمی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کی دریاں بچھانے اور انکے نعرے لگانے میں ہماری حصداری ۶۰ فیصد سے بھی زیادہ ہے آکر ایسا کیوں؟ مرکزی اور ریاستی سرکاروں کی ملی بھگت نے اپنے اپنے دور اقتدار میں رونما ہونے والے فسادات کے نتائج نے گزشتہ ۶۸ سالوں سے اس پسماندہ، پچھڑے اور مظلوم مسلم سماج کو معاشی، سماجی، سیاسی اور تعلیمی لحاظ سے ایک صدی پیچھے کر د یاہے ؟ موقع پرست ، فرقہ پرست اور اقتدار کے بھوکے قائدین اور سیاست دانوں سے ملک کے وطن پرست مسلمانوں کے ساتھ اختلاف لگاتار بڑھتا ہی جا رہا ہے جو حکومتیں مسلمانوں کا ہمدرد ہونے کا دم بھرتی ہیں وہی مرکز اور ریاست میں بر سر اقتدار آجانے کے بعد اس قوم کا استحصال کرنا اور کرانا اپنا فرض اول سمجھتی ہیں اور اس قوم کا تانا بانا بکھیر نے کاشرمناک عملی کام انجام دیکر فرقہ پرستوں کو تقویت پہنچاتی ہیں؟ افسوس کی بات ہے کہ دستور ہند کی پابند مرکزی سرکار اور صوبائی سرکاریں بھلا کس سازش یا مصلحت کے تحت مسلمانوں کا بیوقوف بنانے میں مصروف سیاست دانوں کی کارکردگی پر چپ رہتی ہیں ہاں اگر آپ غورکریں تو پچھلے ۶۸ سالوں میں دونوں سرکاروں کی کارکردگی اقلیتیوں کے لئے اطمینان بخش نہیں رہی ہے صرف ووٹ کے لئے اقلیتوں کو بہکا یا اور استعمال کیا جا رہا ہے مسلمانوں کو ملک میں سرکاری خوف دکھایا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے بنیادی مسائل نہ اٹھائیں دلت عیسائیوں اور دلت مسلمانوں کو درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل ریز رویشن میں شامل کرنے کا مقدمہ سپریم کورٹ میں ۲۰۰۴ سے چل رہا ہ ، لیکن مرکزی حکومت اسے کس سنجیدگی کے ساتھ لیتی ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مرکزی حکومت نے آج تک سپریم کورٹ میں اپنا جوا ب تک داخل نہیں کیا ہے جبکہ لوک سبھا میں سرکار یہ کہہ کر گمراہ کرتی آرہی ہے کہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ سرکار اس کو خود حل کرنا نہیں چاہتی ہے رنگا ناتھ مشراکمیشن اور سچر کمیٹی کی رپورٹوں کے مطابق مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی بدتر ہے۔ اس کے بارے میں اب ملک کا ہر دانشور جانتا ہے سرکار جب آئین کی دفعہ ۳۴۱ ؍ میں سکھوں و بدھوں کو ان کے پچھڑے پن کی وجہ سے جوڑ سکتی ہے تو مسلمانوں اور عیسائیوں کو جوڑنے میں کیا ا ڑ چن ہے؟ مسلمانوں کا بنیادی مطالبہ رنگ ناتھ مشر ا کمیشن اور سچر کمیٹی کی رپورٹوں اور سفارشات کے نفاذکا ہے ملک کے عظیم سوشل رکن اور بہت سے تنظیموں کے سرپرست جناب احسان الحق ملک اس بابت گزشتہ دس سالوں سے لگاتار جدو جہد کر رہے ہیں جناب احسان الحق ملک کا کہنا ہے کہ انکی تنظیم پچھڑا سماج مہا سبھا یہ چاہتی ہے کہ مرکزی سرکار جلد از جلد رنگناتھ مشرا کمیشن اور سچر کمیٹی کی سفارشات کو لاگو کرے اورمسلمانوں کا بیوقوف بنانا چھوڑ دے ملک میں۶۸ سالوں سے دلتوں کو آرکشن اور پھر نوکریوں میں آرکشن دیکر دلتوں کو اپر کلاس سے بھی بہتر رہن سہن عطا کرنے والی مرکزی سرکار ہے مگر مرکزی سرکار دلتوں سے بھی بد تر زندگی گزار رہے مسلمانوں کے رہن سہن کو اونچا اٹھانے کے لئے زرہ برابر بھی سنجیدہ نہیں ہے پورے ملک میں نوکری میں پرموشن کے ایشو کو لیکر ایک بوال مچا ہے مرکزی حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے بہوجن سماج پارٹی نے دلتوں کے لئے کانگریس کو اور بھاجپا کو ساتھ لیکر ایسا ناٹک تیار کیا کہ پورا ملک حیرت زدہ رہ گیا آج چاروں جانب ریزرویشن کا ہنگامہ ہے دلی سے سہارنپور، سہارنپورسے لکھنؤاور لکھنؤ سے جھانسی، جھانسی سے جے پور ،جیپور سے گجرات، گجرات کے بڑے شہروں سے یہ رزرویشن کی جنگاری آندھراسے،بھوپال اور آگرہ تک لگاتار گشت کررہی ہے اس کھیل میں سبھی سیاسی ذمہ دار شامل ہیں بس نفرت اور پرہیز مسلم طبقہ سے ہی ہے باقی سبھی ایک جٹ ہیں! شرم کی بات ہے کہ کانگریس بھی ۱۹۵۰ سے یعنی کہ گزشتہ۶۸ سالوں سے ایک ہی فرقہ کو طاقت پہنچاتی آرہی ہے جبکہ اقلیتی فرقہ دلتوں سے بھی بدترزندگی گزارنے پر مجبورہے جناب احسان الحق ملک واحد شخص ہے کہ جسکو صوبائی حکومت نے اور صوبائی حکومت کے ذمہ داران نے بہت لالچ دیئے اور یہ کہا کہ آ پ یہ مدّے کیوں اٹھا رہے ہیں آپ پارٹی میں شامل ہو کر اپنے لئے کچھ کیجئے مگر احسان الحق ملک جیسے جانباز شخص نے برسر اقتدار جماعت کے اس مشورہ کو ٹھکراتے ہوئے صرف اور صرف اقلیتی فرقہ کو اسکا حق دلانے کے لئے جدو جہد جاری رکھنے کا فیصلہ مضبوطی سے پکڑے رکھا نتیجہ یہ ہے کہ آج پورے صوبہ میں پچھڑا سماج مہا سبھا کے نمائندے اور کارکنان جناب احسان الحق ملک کی آواز میں آواز ملاکر اس مانگ کو تقویت دے دی ہے کہ اب۶۸ سالوں سے جو مسلمانوں کو نہیں ملاہے ملنا چاہئیے عوام کا کہنا ہے کہ جو بھی ہو جائے ہمیں ہر حال میں اپنا حق چاہئیے اور ریزرویشن چاہئیے اگر مرکزی سرکار اور صوبائی سرکار اقلیتیوں کو ابھی بھی رزرویشن دینے سے اور انکا حق انکو دینے سے آناکانی کرتی ہے تو پر امن طور سے مسلما ن پر سڑکوں پر اترنے پر مجبور ہونگے عوام کا بنیادی مطالبہ ہے کہ رنگناتھ مشرا اور سچر کمیٹی کی سفارشات کو لاگو کرنے میں حکومت کیوں تاخیر کر رہی ہے ؟ اس سے ظاہر ہے کہ مرکزی سرکار کی کرنی اور کہنی میں فرق ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ مرکزی سرکار مسلمانوں کو مین اسٹریم سے جوڑنا ہی نہیں چاہتی بلکہ مرکزی اور ریاستی سرکاروں کی ملی بھگت نے ۶۸ سالوں سے فسادات کر ا کر مسلم سماج کو معاشی اور تعلیمی لحاظ سے برسوں پیچھے کر د یاہے ؟مسلمانوں کے ساتھ اختلافات بڑھتا ہی جا رہا ہے دونوں حکومتیں مسلمانوں کا ہمدرد ہونے کا دم بھرتی ہیں مگر افسوس کی بات ہے کہ مرکزی سرکار خاموشی کے ساتھ اور صوبائی سرکار مصلحت کے ساتھ مسلمانوں کا بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں دونوں سرکاروں کی کارکردگی اقلیتیوں کے لئے اطمینان بخش نہیں ہے صرف ووٹ کے لئے اقلیتوں کو بہکا یا اور استعمال کیا جا رہا ہے انکو ملک میں سرکاری خوف دکھایا جاتا ہے تاکہ وہ نسلی ،برادری، مسلکی، فرقہ بندی، مذہبی جنون، عدم رواداری، بیروزگاری، جہالت جیسے اپنے مسائل میں ہی الجھے رہیں اور اپنے بنیادی مسائل نہ اٹھاسکیں
بدمعاشی نے کی اسلحہ کے زور پر ماں بیٹے سے لوٹ مار
اوریا۔ 8فر وری (فکروخبر/ذرائع )ننہال جا رہے ماں بیٹے سے موٹر سائیکل سوار بدمعاشوں نے بیلا۔رسول آباد راستے پر طمنچہ دکھا کر لوٹ مار کر دی. لوٹ مار کر بھاگ رہے لٹیرے رات کے اندھیرے میں پکڑے جانے کے خوف سے موٹر سائیکل جھاڑیوں میں چھپا کر فرار ہو گئے. پولیس نے صبح جھاڑیوں سے لوٹی گئی موٹر سائیکل برآمد کر لی ہے اوربدمعاشوں کی تلاش میں مصروف ہو گئی ہے.بیلا تھانہ حلقہ کے گرام رججاپروا کاباشندہ راگھویندر بیٹے سریندر سنگھ یادو نے بتایا کہ یکشنبہ دیر شام وہ اپنی ماں میرا دیوی کے ساتھ پلسر سے ننہال پردھانے پور کانپور دیہات جا رہا تھا.بیلا۔رسول آباد راستے پر لنک روڈ کے قریب پیچھے سے آئے سفید اپاچی موٹر سائیکل سوار بدمعاشوں نے آ پڑے کر اسے روک لیا. طمنچہ دکھا کر موٹر سائیکل چھین لی. مخالفت کرنے پر مارا پیٹا اور موٹر سائیکل لے کر فرار ہو گئے.ادھر مقامی لوگوں کی مدد سے اس نے پولیس کو اطلاع دے دی ہے. پولیس نے بدمعاشوں کا محاصرہ کی کوشش کی. پکڑے جانے کے خوف سے بدمعاش موٹر سائیکل کو لکشمی پروا گاؤں کے قریب جھاڑیوں میں چھپا کر بھاگ نکلے.متائثرہ راگھویندر نے پولیس کو بتایا کہ بدمعاش سونے کے بالے، ڈھائی ہزار روپے، موٹر سائیکل، موبائل لوٹ کر بیلا تھانے کی جانب بھاگے ہیں. اس سلسلے میں قائم مقام انچارج وشو پر کاش یادو نے بتایا کہ پولیس دو گاؤں کی ایکٹیویشن سے بدمعاشوں کا محاصرہ کیا گیا، جس سے بدمعاش موٹر سائیکل چھوڑ کر بھاگ نکلے۔
ملک کے مفاد میں کام کریں نوجوان۔۔۔راگھویندر سنگھ
گونڈہ ۔ 8فر وری (فکروخبر/ذرائع )ذات کی سیاست ہندوؤں کو کمزور بنانے کی سازش کا حصہ ہے، اس لئے ضرورت ہے کہ ہم اس سے اوپر اٹھ کر معاشرے میں بھائی چارہ بنائیں. یہ باتیں اتوار کو جانکی نگر میں ہندو یوا واہنی کے کارکنوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی انچارج راگھویندر سنگھ نے کہی.انہوں نے نوجوانوں سے منظم ہوکر ملک کے مفاد میں کام کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا مستقبل انہی کے کندھوں پر ہے. وہی فیصلہ کریں کہ کیسا ملک اور معاشرہ چاہتے ہیں، پھر اپنی کردار ادا کریں. تنظیم انچارج سبھاش گپتا نے ریاست کی حکومت نظام کو سماج مخالف بتایا. سوامی چنمیانند نے کہا کہ کچھ دل ذات سیاست کر ہندو سماج کو بانٹنے کا کام کر رہے ہیں. عوام یہ سب جان چکی ہے، اس کا جواب عوام ہی انہیں دے گی.صوبہ کے وزیر اشوک سنگھ نے کارکنوں کو متحد ہوکر کام کرنے کا عزم دلایا. اس موقع پر ضلع صدر شارداکانت پانڈے، شراوستی کے ضلع صدر منیش، بلرام پور کے ضلع صدر رنجیت آزاد، دلیپ گپتا، کنوینر کے سنگھ، پر کاش سنگھ، شنوائی سونی وغیرہ موجود رہے۔
جعل سازی میں سب رجسٹرار سمیت 10 افراد ملوث
گونڈہ۔ 8فر وری (فکروخبر/ذرائع )فرضی دستاویز کی بنیاد پر زمین پر قبضہ کے معاملے میں سب رجسٹرار کر نیل گنج سمیت 10 افراد پھنس گئے ہیں. عدالت نے سب رجسٹرار کر نیل گنج سمیت 10 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر کا حکم دیا ہے.تھانہ ترب گنج علاقے کے چندرسیا قصبہ بنگاؤں کے رہنے والے لکشمی نارائن غلام نے عدالت میں عرضی دے کر موجودہ تمام رجسٹرار کر نیل گنج سوربھ سنگھ سمیت 10 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی فریادکی۔جس میں کہا گیا کہ اس وقت کے تمام رجسٹرار ترب گنج سوربھ سنگھ سے ملی بھگت کر فرضی دستاویز کی بنیاد پر 19 جنوری 2007 کو رام سندرداس باشندہ سدربھون ینمانگڑھے ایودھیا فیض آباد اور چندرسی کے گاؤں ڈکسر کے سرورایار سے جائیداد کی رجسٹری کرا لی گئی، جبکہ مہنت رام سندر داس کی موت 19 اکتوبر 2006 کو ہو گئی تھی.اس معاملے میں عدالت نے سب رجسٹرار سوربھ سنگھ، ارداس رتن تخت مندر اجودھیا، سریندر سنگھ باشندہ تخت مندر ایودھیا، پون سنگھ باشندہ چڑووا تھانہ وزیر گنج، نول کشور سنگھ باشندہ مکھل ضلع باندہ، پردیپ غلام باشندہ رام کچہری مندر اجودھیا، راجندر کمار یادو باشندہ کٹی تراہا نواب گنج، سالک رام غلام باشندہ ہنمانگڑھیااجودھیا، شیلیندر کمار باشندہ محلہ وششٹھ کنڈ فیض آباد، جتیندر کمار باشندہ محلہ امانی گنج فیض آباد کے خلاف تھانہ انچارج ترب گنج کو ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے.تھانہ انچارج ترب گنج یوگیندر پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ ابھی ان تک عدالت کے حکم کی کاپی نہیں پہنچی ہے. انہوں نے بتایا کہ حکم ملتے ہی ایف آئی آر درج کرائی جائے گی.
دھند کی وجہ سے رد ٹرینیں کل سے چلیں گی
گورکھپور ۔ 8فر وری (فکروخبر/ذرائع )دھند کی وجہ سے آٹھ جنوری سے 29 فروری کے درمیان ٹرینیں منسوخ کرنے کے فیصلے کو ریلوے نے بدل دیا. موسم صاف ہوتا دیکھ 29 فروری تک رد ٹرینوں میں سے زیادہ تر کو پھر شروع کیا جا رہا ہے. ریک کے نظام میں وقت لگنے کی وجہ سے تقریبا آدھا درجن ٹرینیں نو فروری سے چلنا شروع ہوں گی.این آر کے چیف افسر سنجے یادو کے مطابق جو گاڑیاں آٹھ کی جگہ نو فروری سے شروع ہوں گی، ان میں چوری چورا ایکسپریس (دونوں طرف سے)، کشی نگر اور شیر ایکسپریس اہم ہیں. چوری چورا ایکسپریس گزشتہ آٹھ جنوری سے گورکھپور سے الہ آباد تک ہی چل رہی تھی لیکن نو فروری سے یہ اپنے مقررہ مقام کانپور انورگنج تک چلنے لگے گی. اس وجہ سے 10 فروری سے اس گاڑی کا آغاز انورگنج ہی ہوگی.فی الحال اس گاڑی کا آپریشن گورکھپور اور الہ آباد کے درمیان ہو رہا تھا. ان چاروں ٹرینوں کے علاوہ چھپرہ۔ٹاٹانگر ایکسپریس کا نفاذ ریک کی عدم دستیابی کی وجہ سے آٹھ کی بجائے نو فروری سے کیا جائے گا.
Share this post
