بنگلورو 8/ جنوری 2020(فکروخبر نیوز) مرکزی حکومت نے ملک کے عوام کو گمراہ کرنے کے لیے این آر سی اور ین پی آر کا کھیل شروع کیا ہے۔ دراصل یہ دونوں ایک ہیں این آر سی اگر مرغی ہے تو این پی آر انڈا۔ ان دونوں میں کوئی فرق نہیں۔ یہ بات سرکاری خدمات سے احتجاجاً استعفیٰ دینے والے آئی اے ایس افسر ششی کانتھ سینتھل نے کہی۔ شہر کے گاندھی بھون میں دلت سنگھرش سمیتی کے زیر اہتمام این آر سی اور شہریت قانون کے متعلق منعقدہ ایک سمینار میں حصہ لیتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ مرکزی حکومت او ربی جے پی کا یہ دعویٰ جھوٹا ہے کہ شہریت قانون کی وجہ سے کسی کی شہریت متأثر نہیں ہوگی۔ اس قانون سے صرف مسلمانوں کی نہیں تمام طبقات کی شہریت متأثر ہوگی۔ اس ملک کے ہر شہری کو اپنی شہریت ثابت کرنی پڑے گی اور شہریت گنوانے کے بعد اس ملک میں بسے رہنے کے لیے دوبارہ حکومت سے شہریت کی بھیک مانگنی پڑے گی۔ انہو ں نے کہا کہ ایسے مرحلہ میں جبکہ ملک سنگین معاشی بحران کا شکا رہے۔ مرکزی حکومت کو اپنی ضد ترک کرکے اس ملک کے عوام کی بات پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ سینتھل نے کہا کہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کو کسی سیاسی جماعت کی پشت پناہی حاصل نہیں ہے۔ بلکہ اس ملک کے عوام رضا کارانہ طور پر سڑک پر اترگئے ہیں۔ اگر یہ کسی سیاسی جماعت کی سرپرستی میں ہوتا تو کب کا ختم یا کمزور ہوچکا ہوتا لیکن عوامی تحریک کا حصہ ہونے کی وجہ سے دن بدن مضبوط ہوتا جارہا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ مرکزی حکومت اگر یہ سمجھتی ہے کہ تشدد اور گولیوں کے زور سے اس احتجاج کو کمزور کرسکے گی تو یہ اس کی سب سے بڑی بھول ہوگی۔ انہو ں نے عوام کو آوازدی کہ شہر میں مردم شماری کے لیے جو کارندے آئیں گے انہیں صرف مردم شماری کی حد تک کی تفصیلات دی جائیں۔ این پی آر کے لیے درکار کوئی تفصیل نہ دی جائے۔ سینتھل نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس قانون کے ذریعہ پہلے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ اگلا نشانہ اس ملک کے دلت ہیں، اس لیے انہیں ابھی سے ہوشیار ہوجانا چاہیے۔ اس قانون کے خلاف پرامن طریقہ سے تحریک عدم تعاون چلانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر معروف کنڑا ادیب پروفیسر برگورام چندرا نے کہا کہ یہ تأثر غلط کہ شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف احتجاج صرف مسلمان کر رہے ہیں بلکہ تمام طبقات کے لوگ اس احتجاج کا حصہ ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ کچھ ماہ قبل ایک سابق وزیر نے کہا تھا کہ ملک کے آئین کو بدلا جائے گا۔ اس کی بات کو اب مرکزی حکومت عملی جامہ پہنانے کی کوشش کررہی ہے۔ حکومت کی ان کوششوں سے عوام کو باخبر رہنے کی ضرورت ہے۔ ریاستی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر سدارامیا اس سمینار میں سامعین کے درمیان بیٹھے رہے اور انہوں نے تمام مقررین کی تقاریر سنیں۔
بشکریہ : سالار
Share this post
