علماء نے برائیوں کا ازالہ کرتے ہوئے خود کی اصلاح کرنے کی طرف عوام کی توجہ کرائی مبذول ، شبینہ مکتب کے طلباء نے پیش کیا بہترین پروگرام
بھٹکل 29؍ دسمبر 2018(فکروخبر نیوز) جمعیت مسجد نور ، جالی روڈ جامعہ آباد بھٹکل کی جانب سے اصلاحِ معاشرہ کے عنوان پر ایک عظیم الشان پروگرام کاانعقاد جمعرات کی رات ساڑھے آٹھ بجے مسجد سے متصل میدان میں منعقد کیا گیا جس میں شبینہ مکاتب کے طلباء وطالبات نے اپنا بہترین پروگرام پیش کرتے ہوئے معاشرہ میں پھیلی مختلف برائیوں کی طرف عوام کی توجہ مبذول کراتے ہوئے اس کے ازالہ کی جانب سے بھی توجہ مرکوز کرائی۔ پروگرام کا آغاز حافظ شریم کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور اس کی صدرت مہتمم جامعہ اسلامیہ مولانامقبول احمد کوبٹے ندوی نے فرمائی۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے معاشرہ میں پھیلی ہوئی نت نئی برائیوں کے ازالہ کے لیے خود بھی کوششیں اور دوسروں کو بھی اس پر ابھارنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحِ معاشرہ کا کام اس وقت تک انجام نہیں دیا جاسکتا ہے جب تک آدمی خود کو بدلنے کی نیت نہ کرے ۔ مولانا نے کہا کہ انسان کے حالات بدلتے رہتے ہیں اور اس کے ساتھ لگا ہوا شیطان انہیں راہِ راست سے بھٹکانے کی کوشش کرتارہتا ہے۔ اس طرح کے پروگرام ہمیں اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ ہم سابقہ زندگیوں کا جائزہ لیں اور جو کمزوریاں اور کوتاہیں ہیں انہیں دور کرنے کی کوشش کریں۔ مولانا نے اپنے اپنے گھروں کو جنت نشاں کرنے کی ترغیب دلاتے ہوئے کہا کہ عورتیں اپنے خاوندوں کی عزت کریں اور ان کی خدمت کرتے ہوئے ان کا دل جیتنے کی کوشش کریں اور شریعت پر عمل کرتے ہوئے اپنے بچوں کی بھی صحیح تربیت کرنے کی فکر کریں۔
مہمانِ خصوصی مولانا محمد الیاس ندوی نے نمازوں کا اہتمام اور تعلیم وتربیت پر زور دیتے ہوئے شبینہ مکاتب میں بچوں کو بھیجنے کی ترغیب دلائی ۔ مولانا نے کہا کہ آج ٹیوشن اور مختلف تعلیمی سرگرمیوں کے عنوان پر اپنے بچوں کو شبینہ مکاتب میں نہیں بھیجا جارہا ہے۔ آج کا یہ پروگرام اور اس میں شبینہ مکتب کے بچوں کی کارکردگی دیکھ کر اندازہ ہورہا ہے کہ یہاں بچوں کی تربیت کے تعلق سے بھی فکر کی جارہی ہے جو ماشاء اللہ ایک اچھی کوشش ہے ، مولانا نے کہا کہ ہم کسی بھی حال میں اپنے بچوں کی تربیت کے تعلق سے بے فکر نہ ہوں ، مزید کہا کہ آج ہمارے ہی بچے ایسے اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں جہاں وہ ایسے بول بول رہے ہیں جن کے کہنے کے بعد پھر ایمان باقی نہیں رہ سکتا۔ مولانا نے حالیہ ارتداد کے واقعات پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسے ایک عظیم سانحہ قرار دیا۔
استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد انصار ندوی نے حلال کمائی کی فضیلت پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے حرام کمائی کے نقصانات بیان کیے اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے حلال او رحرام چیزوں کو کھول کھول کر بیان کردیا ۔ لہذا حرام کمائی سے ہمیں پرہیز کرنے اور حلال کمائی کی فکر ہمیں ہونی چاہیے ورنہ ہمارے جسم سے نکلنے والے اعمال میں وہ تأثیر نہیں ہوگی جو ہونی چاہیے۔ اسی طرح ہمیں مشتبہات سے بھی بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
مہتمم مدرسہ عربیہ تعلیم القرآن تینگن گنڈی مولانا محمد سعود صاحب نے شرک سے بچنے کی نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے تمام کاموں سے ہم سب کو اجتناب کرنا چاہیے جو شرک کے مظاہر میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اللہ پر ہمارے یقین میں کوئی بھی کمی نہیں آنی چاہیے اور حتی الامکان ہمیں اس کی کوشش کرتے رہنا چاہیے ۔ مولانا نے کہا کہ اسی طرح مزاروں پر جانا اور انہیں حاجت روا سمجھتے ہوئے ان سے مانگنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہوسکتا۔ حاجت روا تو سب کا اللہ ہے اور وہیں نفع اور نقصان دینے والا ہے۔
ان سے قبل مولانا سالم صاحب قاسمی نے جلسہ کی غرض وغایت بیان کی اور ماسٹر عبدالعلیم صاحب نے مہمانوں کا استقبال کیا۔ مولوی عبدالخالق
انیس ندوی کی جانب سے ترتیب دیا گیا ترانہ مولوی محمد سلمان بنگالی ندوی نے پیش کیا ۔ نظامت کے فرائض مسجد کے امام مولانا فضل اللہ ندوی اور مولانا اسماعیل ندوی نے بحسنِ خوبی انجام دئیے۔ دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔
Share this post
