جمعیۃ علماء دینی ملی، قو می ،ملکی فریضہ ادا کرنے کا ایک بہترین اسٹیج ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جمعیۃ علماء کی اہمیت کا اندازہ ہمیں نہیں ہے اس کی اہمیت کا اندازہ ان سے پو چھئے جنکے پاس جمعیۃ علماء کا نظام نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جن ملکوں میں باقاعدہ ایسی جماعت نہیں ہے وہاں کے مسلمانوں سے پو چھا جائے وہ کتنی مایوسی کے عالم میں ہیں ۔ جمعیۃ علماء کے تحت دینی ملی رفاعی کام کرنے کے ئلے ہمیں اپنوں کے ساتھ ساتھ غیروں کو بھی ساتھ لینا چاہئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جمعیۃ علماء کے تعمیری پرو گراموں میں یہ بھی شامل ہے لوگوں کے اچھے برے کاموں میں کام آیا جایا جائے ،ظالموں کو ظلم سے روکنے والے بنیں ،بے سہاروں کی مد د کرنے والے بنیں۔
اس تربیتی پروگرام کی صدارت جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا محمد ندیم صدیقی نے کی ، جنہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہم نے تنظیم کے استحکام ، شریعت اسلامیہ میں حکومتی مداخلت کے خلاف اورمسلم ریزرویشن کی بحالی کے لئے زبر دست تحریک چلائی گئی اور ممبئی ناگپور اور صوبے کے تمام اضلاع میں زبر دست دھرنے اور آندولن کیا جو بے انتہاء کا میاب ہوا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناگپور کے اجلاس کے بعد ہم نے یہ طے کیا تھا کہ جمعیۃ کے کار کنوں کو جمعیۃ کے تعمیری پرو گراموں سے واقف کرانے کے لئے تین مقامات پر تر بیتی پرو گرام کیا جائے گا چنانچہ پہلا پرو گرام سو نوری ضلع آکولہ ، اوردوسرا ، گوونڈی ممبئی اور تیسرا اورنگ آبادد میں کامیاب طریقے پر منعقد ہوا۔ انہوں نے جمعیۃ علماء کے استحکام کے سلسلے میں فدائے ملت مولانا اسعد مدنی نوراللہ مر قدہ کی کو شوں اور جد و جہد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ گمراہ کن فتنوں سے با خبر ہو جا یا کر تے تھے۔ اور انہوں نے تحفظ سنت اور تحفظ ختم نبوت کا جمعیۃ علماء اور دارالعلوم دیو بند کے اشتراک سے کا نفرنس منعقد کرکے عوام میں بیداری پیدا کی ۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارے علاقہ مراٹھوا ڑہ میں بھی دن بدن شکیل بن حنیف کا ارتدادی فتنہ بڑھتا جارہا ہے ، جسکی سر کو بی کے لئے ہمیں بھی جد و جہد کر نا ہو گا ۔
شولاپور جمعیۃ علماء کے صدر مولانا محمد ابراہیم قاسمی نے کہا کہ جمعیۃ علماء کے صدر ودیگر عہدیداران کا پہلا فرض ہے کہ وہ مسلمانوں کے اسلامی بنیادی عقائد کی اصلاح ودرستگی کی فکر کریں۔ ان کے پاس دین کی صحیح معلومات پہونچائیں اوران کے ذہن کو اسلامی فکر کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں۔جمعیۃ کا سب سے اہم مقصد مسلمانوں کے عقائد اور ان کے تشخص کی حفاظت کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جمعیۃ کے عہدیداران کو اس بات کا محاسبہ کرنا چاہئے کہ کیا انہیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر علاقے میں مکتبِ اسلامیہ قائم اور تعلیم بالغان کا نظم کیا جانا چاہئے ۔
جمعیۃ علماء ضلع لاتور کے صدر مولانا مولانا عبدالجبارنے کہا کہ اللہ نے جو دین ہمیں عطا کیا ہے، وہ کسی انسان کا اختراع نہیں ہے۔ بلکہ اللہ کی جانب سے عطا کردہ شریعت ہے۔ اس شریعت میں تاقیامت کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک وملت کو جو حالات درپیش ہیں، ہمیں اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمیں مایوسی کے دلدل سے نکل کر اپنی اور مسلم معاشرے کے اصلاح کی فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت ہمارے سماج میں غیرمحسوس طریقے سے بے شمار برائیاں داخل ہوگئی ہیں۔ ان برائیوں اور منکرات سے معاشرے کو پاک کرنے کے لئے ایک ایک منکر کو ہدف بناکر انہیں ختم کرنے کی ضرورت ہے اور سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر لیگل سیل کے سکریٹری اور معروف کریمنل لائر ایڈووکیٹ تہور خان پٹھان نے کہا کہ آج ملک میں مسلمان جن حالات سے دوچار ہیں ، اس کے پیدا ہونے میں ہم مسلمانوں کی سستی وکاہلی کا بھی بڑا عمل دخل ہے۔ہم صرف ناانصافی وظلم وبربریت کا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں اور ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ہمت نہیں کرپاتے۔ انہوں نے کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ اس ملک کو ایک خاص رنگ میں رنگ دیا جائے اور ملک کی سیکولرازم وجمہوریت کو یکسر ختم کردیا جائے۔ اس کوشش کے خلاف ہمیں اٹھ کھڑا ہونا ہوگااور اس تعلق سے عوام کو بیدار کرنا ہوگا۔ ریزرویشن کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمان جو ریزرویشن مانگتا ہے وہ کوئی بھیک نہیں ہے، بلکہ معاشی مساوات کے لئے اس کا آئینی ودستوری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف آٹھ ہزار مسلمانوں نے ہندوستان میں انصاف قائم کیا تھا، مگر آج ہم بیس کروڑ سے زائد ہونے کے باوجود انصاف قائم کرناتو دور انصاف کے لئے کوششیں بھی نہیں کرپارہے ہیں۔ ایڈووکیٹ تہورخان پٹھان نے مزید کہا کہ حق کے ساتھ کبھی بھی تعداد وسائل نہیں رہے، لیکن عزم وحوصلہ وایمان کی پختگی کی وجہ سے کامیابیوں نے قدم چومے۔
مولانا حبیب الرحمان قاسمی نے اس پروگرام میں خیرمقدمی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جمعیۃ علماء کے اراکین جمیعۃ کے پالیسی وپروگرام اور اس کے طریقۂ کار کو سمجھیں اور جمعیۃ کے کاز کو مضبوط ومستحکم کریں۔
جمعیۃ علماء کے اراکین یہ سمجھ کر کام کریں کہ یہ خدمت خلق ہے اور خدمتِ خلق سے اللہ کی رضا وخوشنودی حاصل ہوتی ہے۔ اس پروگرام کی نظامت مولانا مفتی محمد حذیفہ قاسمی (بھیونڈی) آرگنائزر جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے کی۔ اس اجلاس میں تمام اضلاع کے ذمہ داران نے اپنے اپنے علاقوں کی رپورٹ پیش کی ۔ مولانا عبد الجلیل جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مراٹھواڑہ نے اجلاس کی کاروائی چلائی ۔قاری شمش الحق نائب صدر جمعیۃ علماء مراٹھوار نے قرات اور قاری سعد منجھلے گاؤں نے نعت پاک پیش کی۔ اجلاس میں ۱۲؍ اضلاع کے جمعیۃ علماء کے عہدیداران و کا رکنان مو جود تھے۔مفتی محمد سلمان منصور پوری کی دعاء پر اجلاس اختتام پذیر ہوا۔
Share this post
