(رپورٹر نے ایک شخص کا انٹرویو لینے کی کوشش کرتے ہوئے یہ سوال پوچھا کہ وہ کیسے بدلا؟ تو جواب دینے والا’ نا‘ کہتے ہوئے آگے بڑھ گیا ۔ (دوسرا شخص انٹرویو دیتے ہوئے اس سوال کے جواب میں کہ یاسین کو جانتے ہیں آپ؟ اس نے کہا کہ ہاں جانتا ہوں مگر ابھی نہیں بہت سال پہلے ۔
ایک اور شخص نے رپورٹر کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ یاسین ایسا کرہی نہیں سکتا ۔ یاتو اس کو کوئی پھنسا رہا ہے یا ہمیں اس کاپتہ نہیں ہے۔
رپورٹر : جن لوگو ں سے میں نے بات کی ہے ان کو اس بات کا ڈر ہے کہ وہ حفاظتی ایجنسیاں ان کو کہیں پوچھ تاچھ کے لیے نہ لے جائیں ۔ لیکن اس گاؤں میں گھومنے کے بعد یہ بات صاف ہوگئی ہے کہ یاسین کے بارے میں صحیح صحیح بتاپانا کسی کے بس کی بات نہیں ۔ جانچ ایجنسی کہتی ہے کہ یاسین نے انجےئرنگ کی ، خاندان اور گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ وہ دسویں فیل ہے ۔ ہم نے اس نونہال سینٹرل اسکول کی پرنسپال زرینہ کولا سے بات کی کہ اس اسکول میں یاسین نے پڑھائی کی تھی ۔
اس کی پرانی ٹیچر کہتی ہے کہ و ہ اس کی خیر خیریت لیتے رہتی ہیں۔
زرینہ کولا : وہ بہت اچھا بچہ تھا ، ٹیچرس کے ذہن میں رہتا تھا جب بھی میں اس کے دوستوں سے پوچھتی تھی تو وہ کہتے تھے کہ وہ دبئی میں کام کرتا ہے، اچھا ہے ۔ وہ اپنے والدکے ساتھ یا پتہ نہیں کسی کے ساتھ کاروبار کررہا ہے ۔
کیا آپ کو لگتا ہے کہ آگے چل کر یا بعد میں وہ ماسٹر مائنڈ ہوسکتا ہے ؟
جواب : اچھے بچوں کے بارے میں کیسے سوچ سکتے ہیں اس طرح کی باتیں۔
سوال : دسویں پڑھنے کے بعد اس کو غلط قسم کی عادت پڑھ گئی تھی ؟
جواب : میں کچھ نہیں جانتی ، مجھے تو اتنا معلوم ہے کہ وہ دبئی میں ہے اور کام کررہا ہے ۔
یاسین ہو ، ریاض یا اقبال تینوں کا خاندانی نام بھٹکل نہیں ہے لیکن پولیس ریکارڈ میں اس کے نام کے آگے بھٹکل جڑجانے سے یہ خوبصورت شہر ایک دم بدنام سا ہوگیا ہے ۔ یہاں کے ہر شخص کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ سب سے پہلے کس نے ان کے نام کے آگے بھٹکل لگایا وہ کسی کو نہیں معلوم ۔ لیکن خمیازہ بھگتا ہے پورا گاؤں
ایک شخص: بھٹکل تو گاؤں کا نام ہے ، بھٹکل کا نام اچھال کر اس کو بدنام کیا جارہا ہے ۔
دوسرا: میں یہ نہیں کہتا کہ یاسین بھٹکل اس میں ملوث نہیں ہے لیکن بھٹکل کا نام لے کر اس کو ہائی لائٹ کرنا یہ اچھی چیز نہیں ہے ۔
تیسرا شخص : ہم بھی بھٹکل والے ہیں ، بھٹکل سے دوسرے شہرو ں میں گئے، ایڈریس پوچھتے ہیں تو ہم بھٹکل کے ہیں یہ جھوٹ نہیں بول سکتے ، ایڈ ریس پروف دینا ہے ۔ لوگوں کے لیے مشکل ہوگیاہے بیگ نہیں لے جاسکتے ، کچھ بھی نہیں لے جاسکتے ۔ لیکن غلط کیاہے اس نے کیا ہے یا نہیں کیا ہے وہ اللہ جانتا ہے ۔ لیکن اس کے نام پر بھٹکل بدنام ہورہا ہے ۔
(رپورٹر کی بحث )ایسا مانا جاتا ہے کہ غریب او ران پڑھ لوگوں کو ورغلا کر انہیں دہشت گرد بنایا جاتا ہے ۔ لیکن یہاں یاسین دہشت گرد ہے ہمیں اس کہانی کو بدلنا پڑے گا ۔ یہاں لوگ کھاتے پیتے گھر کے ہیں ، او رچاروں طرف بڑے اور اچھے بنگلے ہیں ۔ بڑی بڑی کوٹھیاں بھی ہیں اور رہنے والے بھی تاجر اور گھر کے لوگوں میں مست رہنے والے ۔ .....پیسے کی کمی نہیں لیکن ورغلانے کا کام کیوں کررہا تھا .......
ایک شخص انٹرویو دیتے ہوئے کہتا ہے کہ یہاں کے لوگوں کو جینے کا انداز آتا ہے ، پیسہ جمع کرکے رکھتے ہیں ، جتنا کماتے ہیں اس سے زیادہ خرچ کرتے ہیں اور اس میں زیادہ تر شو ہی رہتے ہیں ورنہ کمائی بھی اچھی ہے ، کھاتے پیتے بھی ہیں اور اس کو استعمال بھی اچھی طرح کرتے ہیں ۔
رپورٹر: اپنے گاؤں اور اپنے گھر والوں سے زیادہ تعلقات رکھتے ہیں ۔
جواب : بالکل ، گھروالوں سے تعلقات رکھتے ہیں اور سال میں ایک مرتبہ تو یہاں میلہ لگتا ہے ، گلف سے یہاں لوگ آتے ہیں ، شادیاں ہوتی ہیں او رجن کی فیملیس پاکستان میں ہے وہ بھی یہاں آکر شادیاں کرتے ہیں ، یہاں کی بچیوں سے شادیاں کرتی ہیں ، یہاں کی بچی کو وہاں اور وہاں کی بچیوں کو یہاں ، کہیں بھی رہو۔ دنیا میں ساری جگہ ، امریکہ میں ، چینا میں کہیں بھی ہو لیکن سال میں ایک مرتبہ یہاں آنا اور یہاں کی زمین سے جو لگاؤ ہے اس کو دکھانا ضروری سمجھتے ہیں ۔
رپورٹر: کیاکے ایف سی کے مالک یہیں کے رہنے والے ہیں ؟
جواب : ہاں ، امریکن زبیر جن کو کہتے ہیں وہ یہیں کے رہنے والے ہیں
رپورٹر: یہاں تو اپنے گھر والوں سے تعلقات رکھنے والے لوگ ہیں توپھر کیسے کچھ لڑکے نکل گئے اور دہشت گردی کی راہ اختیار کی ؟
جواب : دہشت گردی راہ پکڑ لی یہ ہم نہیں کہہ سکتے ، ابھی تک بھٹکل کے کسی بھی آدمی پر دہشت گردی کا جرم ثابت نہیں ہوپایا ہے ۔ کورٹ آف لا کہیں پر بھی پرو نہیں ہوا ہے ۔ جب پرو ہوگا تب دیکھا جائے گا ۔
(اس رپورٹ کا بقیہ حصہ کل پیش کیا جائے گا، اسی ویڈیو میں ایک جانی پہنچانی سی آواز جس کا چہرہ واضح نہیں ہوا، لیکن شہر والوں کا ماننا ہے کہ اس شخص کو جانتے ہیں اور وہ صحافی بھی ہے، اس شخص کی جانب سے ایک متنازع گفت وشنید بیان کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے ، اس کی وضاحت اور ساری چیزیں کل پیش کی جائیں گی ، انشاء اللہ)
Share this post
