فکروخبر کے مطابق مذکورہ شخص چھوٹے سے بیگ کے ساتھ ایک رکشہ پر سوار ہوا اور قبرستان میں بیگ رکھ کر اسی رکشہ پر دوبارہ سوار ہوگیا۔ جیسے ہی رکشہ ڈرائیور رمیش نے بچی کے رونے کی آواز سنی تو اس نے رکشہ پر سوار شخص سے اس بیگ کے تعلق سے پوچھا جس نے بتایا کہ اس میں بچی کی لاش رکھی ہوئی ہے۔ لیکن جب رکشہ ڈرائیور کو اس کی باتوں پر یقین نہیں آیا تو قریب سے گذررہی رکشہ کو روک کر اس کے ڈرائیور کو معاملہ سے آگاہ کیا اور بیگ کھول کردیکھنے پر پتہ چلا کہ اس میں نومولود بچی رورہی تھی۔ اطلاع ملتے ہی موقع کثیر تعداد میں لوگ جمع ہوگئے اور درندہ صفت انسان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اپنے غم وغصہ کا نشانہ بنایا۔ بتایا جارہا ہے کہ بچی کو جنم دینے والی بائیس سالہ خاتون بھی فرار ہے۔ بچی کے تعلق سے بتایا جارہا ہے کہ چھ دن قبل اسے ایک خاتون نے ایک اسپتال میں جنم دیا جہاں ڈاکٹروں کو بتایا گیا کہ اس کے شوہر کا انتقال ہونے کی وجہ سے وہ اپنے بھائی کے ساتھ اسپتال میں زچکی کے لیے داخل ہوئی ہے۔ جمعرات کے روز اس نے ایک بچی کو جنم دیا جس کے تین روز بعد اسے اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا اوربچی کے پیدائش کے چھ دن بعدلڑکی کا ماموں قبرستان میں زندہ حالت میں چھوڑ کر فرار ہونے کی کوشش میں عوام کے غم وغصہ کا نشانہ بنا۔ہوسپیٹ کے سپرنڈنٹ آف پولیس کماراچندرا نے رکشہ ڈرائیور کی جانب سے کی گئی شکایت کے بعد ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کیے جانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔نومولود بچی اب ضلع کے چائلڈ پروٹیکشن افسر محمد سرور کے حوالے کی گئی ہے۔ سرور نے بھی یقین دلایا ہے کہ وہ اس بچی کی والدکی طرح دیکھ بھال کریں گے اور اسے کوئی پریشانی نہیں ہونے دیں گے۔
Share this post
