انہیں اپنی سیکورٹی کی وضاحت مانگا اور سیکورٹی میں لگے پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کے حکم کی کاپی کی مانگ کی تھی.جشودابین نے کہا تھا کہ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل ان ہی سیکورٹی محافظوں نے اپنی زیر حفاظت کر دی تھی. اس کے چلتے انہیں اپنے تحفظ گارڈو ں سے خوف محسوس ہوتا ہے. اس لئے حکومت انہیں ان کی حفاظت میں لگے ہر گارڈ کی تعیناتی کے حکم کی کاپی دے.
بدایوں کی بہنوں نے کی تھی خودکشی، نہیں ہوا تھا عصمت دری: سی بی آئی
نئی دہلی۔27نومبر(فکروخبر/ذرائع ) اس سال مئی میں اترپردیش کے بدایوں ضلع میں درخت سے لٹکی پائی گئیں دو چچیری بہنوں کی موت کی تحقیقات کر رہی سی بی آئی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ان دونوں نے خود کشی کی تھی. اجتماعی عصمت دری اور قتل کے الزامات کو لے کر ثبوت نہیں ملا.سی بی آئی کے ترجمان کں چن پرساد نے آج بتایا، \'تقریبا 40 سائنسی رپورٹ کی بنیاد پر سی بی آئی کا نتیجہ ہے کہ بدایوں معاملے میں دونوں نابالغ لڑکیوں کی عصمت دری نہیں ہوا تھا اور ان کے قتل نہیں کی گئی، جیسا کہ ایف آئی آر میں الزام تھا.\' انہوں نے کہا، \'تفتیش سے نتیجہ نکلا ہے کہ یہ خود کشی کا معاملہ ہے.\' جون میں تحقیقات کا ذمہ سنبھالنے والی سی بی آئی نے کہا کہ لڑکیوں پر جنسی حملہ اور قتل کا کوئی ثبوت نہیں ہے. ایجنسی بدایوں کی عدالت میں کل آپ کی آخری رپورٹ داخل کر سکتی ہے.سی بی آئی کٹرا گاؤں میں دو لڑکیوں کی مبینہ قتل اور عصمت دری کے معاملے میں اتر پردیش پولیس کی طرف سے گرفتار کئے گئے پانچ لوگوں پپو، اودھیش اور ارویش یادو (تینوں بھائی) اور کانسٹیبلوں چھترپال یادو اور سرویش یادو کے خلاف چارج شیٹ دائر نہ کرنے کا فیصلہ پہلے ہی کر چکی ہے. ایک لڑکی کی عمر 14 سال اور دوسری کی عمر 15 سال تھی.واقعہ پر ملک بھر میں مظاہرے ہوئے. قانون نظام کے معاملے پر ریاست کی سماج وادی پارٹی حکومت چاروں طرف سے گھر گئی تھی. سی بی آئی ذرائع نے بتایا کہ ملزمان کو قتل سے جوڑنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے. سی بی آئی کے ایک سینئر افسر نے بتایا، \'میڈیکل بورڈ اس نتیجے پر پہنچا کہ کسی بھی پیڑتا پر جنسی حملے کا معاملہ مشتبہ معلوم ہوتا ہے.\' سی بی آئی نے حیدرآباد واقع سینٹر فار ڈی این اے فنگر پرنٹنگ اینڈ ڈائی گنوسٹکس (سی ڈی ایف ڈی) کی مدد لی تھی جس نے دونوں لڑکیوں پر جنسی حملے کو مسترد کر دیا. لائی ڈٹیکشن ٹیسٹ میں پانچ لوگوں کے خلاف کچھ ثبوت نہیں ملا.
پابندی کے بعد بھی سونے میں ملایا جا رہا ہے ایرینیم اورایتھینیم
لکھنؤ۔27نومبر(فکروخبر/ذرائع )حکومت ہند کی چالاکی کے باوجود سونے میں ایرینیم اور ایتھینیم کی ملاوٹ کی جا رہی ہے۔ اس ایرنیم اور ایتھینیم سے سونے کے زیورات بنانے والے کاریگروں کو اسکن کینسر کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اسکن کینسر کے علاوہ بھی کئی دیگر بیماری ہونے کا بھی خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ باتیں سورن کار ویاپارمنڈل کے شہر صدر انوپ رستوگی نے بتایا کہ ۱۰۰ گرام سونے میں تین سے چار فیصد ان پاؤڈروں کی ملاوٹ کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ سونے کامعیار بھی گر جاتا ہے۔وہ سخت ہو جاتا ہے جس سے زیورات بنانے میں کافی پریشانی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سے بیس برس قبل کے سونے میں جو خالص پن ہوتا تھا وہ اب نہیں رہ گیا ہے۔ زیورات کاریگروں نے اپنے ۹ نکاتی مطالبات کی حمایت میں گزشتہ پانچ دنوں سے کام بند کرکے ہڑتال کر رکھی ہے۔ کاریگروں نے صرافہ ایسوسی ایشن کے سامنے مطالبہ رکھا ہے لیکن ایسوسی ایشن اس جانب توجہ نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تھوک صرافہ تاجروں نے زیورات بنانے والے کاریگروں کے مطالبات نہیں مانے تو تیس نومبر کے بعد تمام کاریگر بھوک ہڑتال کریں گے ۔ اس کے علاوہ پانچ دسمبر کو تمام زیورات بنانے والے کاریگر جھولے لال پارک میں بھی دھرنا و مظاہرہ کر کے اپنے مطالبہ کو اٹھائیں گے۔
انجینئرنگ کے طالب علم نے پھانسی لگاکر دی جان
لکھنؤ۔27نومبر(فکروخبر/ذرائع )آشیانہ علاقہ میں رہنے والے ایک طالب علم نے پھانسی لگاکر اپنی جان دے دی۔ بتایا جاتا ہے کہ طالب علم نے پڑھائی کے دباؤ میں آکر خود کشی کی ہے۔ وہیں بنتھرا علاقہ میں ایک پرائیویٹ گاڑی ڈرائیور اور ٹھاکر گنج میں ایک لڑکی نے پھانسی لگاکر خود کشی کر لی۔ آشیانہ کے ایلڈیکو بنگلہ بازار کا باشندہ گنا سنستھان میں سپروائزرکا بیٹا ۱۹ سالہ بادل انٹر کی پڑھائی کر چکا ہے اور انجینئرنگ کی کوچنگ کر رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ منگل کی دیر شب بادل نے اپنے گھرمیں پنکھے میں چادر کے سہارے لٹک کر خود کشی کر لی۔ طالب علم کی خود کشی کی اطلاع پر موقع پر پہنچی آشیانہ پولیس نے تفتیش کر کے بادل کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بادل نے پڑھائی کے دباؤ میں آکر خود کشی کی ہے۔ اس کے علاوہ بنتھرا قصبہ کا رہنے والا پچیس سالہ دیپ راج پرائیویٹ ڈرائیور تھا اور اپنی بیوی ریشما کے ہمراہ رہتا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ منگل کو میاں بیوی کے درمیان کسی بات کو لیکر تنازعہ ہو گیا۔اسی تنازعہ کے سبب کل دیر شب دیپ راج نے پنکھے میں لنگی کے سہارے لٹک کراپنی جان دے دی۔ اطلاع پر پہنچی بنتھرا پولیس نے تفتیش کر کے دیپ راج کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دیپ راج نے گھریلو تنازعہ کے سبب خودکشی کی ہے۔ وہیں ٹھاکر گنج کے رجب گنج کا رہنے والا جمال احمد اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہتا ہے۔ جمال احمد منگل کی شام کو اپنی بیوی اور چھوٹی بیٹی کے ساتھ صدر ایک رشتہ دار کے گھر گیا ہوا تھا۔ رات کو جب وہ واپس لوٹا تو دیکھا کہ اس کی بڑی بیٹی ۱۹ سالہ عارفہ نے پنکھے میں دوپٹے کے سہارے لٹک کر اپنی جان دے دی۔ اہل خانہ نے اس کو پھندے سے نیچے اتارا اور علاج کیلئے ایک پرائیویٹ اسپتال لیکر پہنچے جہاں ڈاکٹروں نے اس کو مردہ قرار دے دیا۔ اطلاع پر پہنچی ٹھاکر گنج پولیس نے تفتیش کرکے عارفہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ فی الحال اس بات کا پتہ نہیں چل سکا ہے کہ لڑکی نے خود کشی کیوں کی ہے۔
چھتیس گڑھ میں خواتین کی اموات پراظہار برہمی
کانپور۔27نومبر(فکروخبر/ذرائع )چھتیس گڑھ کے نسبندی کیمپ میں ایک درجن سے زائد خواتین کی موت کے خلاف آج سماجی تنظیموں نے دھرنا دیا۔ تنظیموں کے ذریعہ مطالبہ کیاگیا ہے کہ اس واقعہ میں مرنے والی خواتین کے بچوں کی نگرانی کی ذمہ داری ریاستی حکومت کے ذمہ ہونی چاہئے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں چھتیس گڑھ کے نسبندی کیمپ میں پندرہ خواتین کی موت ہو گئی تھی۔ اس واقعہ کی زبردست مذمت کی گئی تھی لیکن اس کے باوجود چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر رمن سنگھ نے یہ کہہ کر سنسنی پیداکردی کہ وزیر صحت تو آپریشن کرنے نہیں گئے تھے۔ اس کے بعد سماجی تنظیموں اورمخالف جماعتوں نے وزیر اعلیٰ سے استعفی کا مطالبہ کیا تھا ۔ اس سلسلے میں آج آل انڈیا خاتون ایسوسی ایشن کی جانب سے بڑا چوراہا رام آسرے پارک میں دھرنا دیا گیا۔ تنظیم کی ضلع صدر شیوانی ورما نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بڑے شرم کی بات ہے کہ خواتین کا جانوروں سے بدتر طریقے سے آپریشن کیاگیا۔ صرف اتنا ہی نہیں خواتین کا آپریشن کے بعدصحیح علاج کرانا بھی ڈاکٹروں نے مناسب نہیں سمجھا ۔ جس کی وجہ سے ایک درجن سے زائد خواتین کی موت ہوگئی ۔ ضلع سکریٹری سرسوتی دیوی نے مطالبہ کیا کہ نسبندی کے نام پر غیر ممالک کے ذریعہ فراہم کئے جانے والے فنڈ کو روک دیاجائے ۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر رمن سنگھ سے استعفیٰ دینے اور لاپرواہ ڈاکٹروں وافسران کے خلاف سخت کارروائی اور انہیں معطل کرنے کا مطالبہ کیاگیا۔ اس موقع پر کسم ورما ، شاردا سنگھ ، اوشا سنگھ ،ا رملا سنگھ ، سمترا ،منی سمیت بڑی تعداد میں خواتین موجود تھیں ۔
اسپورٹس فیکٹری میں آتشزدگی سے ملازم کی موت
کانپور ۔27نومبر(فکروخبر/ذرائع )چمن گنج تھانہ علاقہ میں واقع اسپورٹس فیکٹری میں اچانک آج صبح سارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگ گئی ۔ آگ کی زد میں آنے سے ایک شخص کی موت ہوگئی ۔ جب کہ ایک دیگر شخص شدید طور سے جھلس گیا۔ آگ کی اطلاع ملنے کے بعد فائر برگیڈ محکمہ کی چارگاڑیوں نے کافی مشقت کے بعد آگ کو قابو میں کیا۔ خبر کے مطابق چمن گنج تھانہ علاقہ میں واقع ایم ایس اسپورٹس فیکٹری میں آج صبح سارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگ گئی ۔آگ نے آس پاس کے گھروں کو بھی اپنی زد میں لے لیا۔ آگ لگنے کے وقت اہل خانہ گھر میں سو رہے تھے۔ شور سن کر اہل خانہ قریب میں واقع پارک کی طرف بھاگے ۔ مقامی لوگوں نے آتشزدگی کی اطلاع فائربرگیڈ محکمہ اورپولیس کو دی ۔ لیکن کافی دیر کے بعد فائر برگیڈ کی گاڑیاں جائے موقع پر پہنچی ۔ جب کہ علاقے کے لوگوں نے آگ پر قابو پانے کے لئے کافی کوشش کی اسی درمیان فائر برگیڈ کی چار گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی۔ محکمہ کے ملازمین نے کافی مشقت کے بعد آگ کو قابو میں کیا۔ پولیس نے آتشزدگی کی اطلاع فیکٹری کے مالک سراج حسین کو دی ۔ آتشزدگی کے سبب فیکٹری کے ملازم کی آگ کی زد میں آنے کے سبب موت ہوگئی ۔ جب کہ ایک دیگر شخص جھلس گیا۔
ناجائز قبضہ ہٹانے کے لئے منادی کرائی گئی
ہاپوڑ۔27نومبر(فکروخبر/ذرائع )آج ضلع انتظامیہ کی جانب سے غیر قانونی مہم سختی کے ساتھ شروع کی گئی ۔ اس کے لئے انتظامیہ کے ذریعہ منادی کرادی گئی تھی۔ تاکہ دکاندار خود عارضی غیر قانونی قبضے کو ہٹالیں ورنہ غیر قانونی قبضہ ہٹانے کے لئے دکانداروں سے جرمانہ وصول کیا جائے گا۔ اور قبضہ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا جائے گا۔ منادی کے بعد دکانداروں میں افر ا تفری پھیل گئی ۔ واضح رہے کہ شہر کی عام سڑکوں پہ کاروباریوں کے ذریعہ دکان کے سامنے عارضی طورپر قبضہ کرلیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہر میں جام لگا رہتا ہے ۔ جام لگنے کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ افسران کو بھی روزانہ جام کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
Share this post
