نریندر مودی کا جادو سرچڑھ کر بولا ، راہول گاندھی کا فلاپ شو جاری ،(مزید اہم ترین انتخابی خبریں)

یو پی اے حکومت میں وزیر صحت ، داخلہ ، خارجہ ، سٹیل ، ریل ، قابل تجدید توانائی کے وزیروں کو بھر پور شکست کا سامنا کرناپڑا، کانگریس پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا رول نبھانے سے بھی محروم ہو گئی اور یو پی اے اتحاد کو 50کے قریب سیٹیں ملنے کی امید کی جار ہی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کو اقتدار میں لانے کیلئے مسلمانوں نے اہم رول ادا کیا ہے اتر پردیش کی 80سیٹوں میں سے بھارتیہ جنتا پارٹی نے 62سیٹوں پر جیت درج کی جبکہ کانگریس کے حصے میں کوئی بھی سیٹ نہیں آئی اور سماج وادی پارٹی سات سیٹوں پر کامیاب قرار دی گئی۔ذرائع کے مطابق برصغیر کی تقسیم کے بعد ملک پر پانچ دہائیوں تک حکومت کرنے والی کانگریس پارٹی کو بدترین شکست کا سامنا کرناپڑا ، الیکشن کے جو نتائج سامنے آرہے ہیں ان کے مطابق یو پی اے کو زیادہ سے زیادہ 50سیٹیں ملنے کی امید کی جار ہی ہے اورا سکے سرکردہ لیڈروں سمیت ایک دو تہائی وزیروں کو الیکشن میں شکست کا سامنا کرناپڑا۔ مودی لہر کا اعتراف کرتے ہوئے کانگریس کے کئی سینئر لیڈروں نے کہا کہ الیکشن نتائج ان کی توقعات کے برعکس ہیں اور ملک کے عوام نے مکمل طور پر کانگریس کے پروگرام کو مسترد کردیا ہے اور لوگ ملک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت میں سرکار چاہتے تھے جس کیلئے انہوں نے اپنی رائے دہی کا استعمال کیا ۔ کانگریس کے سینئر لیڈروں کے مطابق ملک میں ووٹنگ کی شرح سب سے زیادہ ہوئی جسے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ نوجوان ووٹروں کو کانگریس اپنی طرف متوجہ نہیں کر سکی ۔ کئی سینئر لیڈروں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ملک میں پچھلے دس برسوں کے دوران کئی بڑے اسکنڈل رشوت کے رونما ہوئے جس کے نتیجے میں یو پی اے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ گیا اور مرکزی کابینہ نے داغدار وزراء ، بیروکریٹوں ، سرکاری آفیسروں کو رشوت خوری کے الزام سے بچانے کیلئے ان کا بھر پور دفاع کیا جس کے نتیجے میں کانگریس کو بری شکست کا سامنا کرناپڑا۔ سلمان خورشید نے اپنی ہار اخلاقی بنیادوں پر تسلیم کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ دس برسوں کے دوران ایسے کچھ واقعات رونما ہوئے جس کی وجہ سے کانگریس کو اس کا نشانہ بننا پڑا اور ملک کے رائے دہند گان نے ملک میں ہوئے واقعات کا سنجیدہ نوٹس لیا جس کی وجہ سے برصغیر کی تقسیم کے بعد کانگریس کو اتنی بڑی شکست ملی ۔ اب تک جو نتائج سامنے آئے ہیں ان کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کو اپنے بل بوتے پر 280سیٹیں مل گئی ہیں جبکہ مزید 73سیٹوں پر سبقت بنائی ہوئی ہے جبکہ این ڈی اے اتحاد کو مجموعی طور پر 338سیٹوں پر سبقت حاصل ہے ۔ اب تک جو رجحان سامنے آئے ہیں ان کے مطابق این ڈی اے اتحاد کو 300سو ، یو پی اے کو 59، ترنمول کانگریس کو 34، عام آدمی پارٹی کو چار ، اے آئی ڈی ایم کے کو 30، سماج وادی پارٹی کو سات سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کو مرکز میں اقتدار تک پہنچانے کیلئے مسلمان رائے دہند گان نے اہم رول ادا کیا اور اتر پردیش جہاں مسلمانوں کی کثیر تعداد آباد ہے میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 80میں سے 62سیٹیں جیت لیں جبکہ سماج وادی پارٹی کے حصے میں 7سیٹیں چلی گئیں اور تین سیٹوں پر مختلف پارٹیوں کے امیدوارکامیاب قرار دئے گئے ۔ اتر پردیش میں بہوجن سماج پارٹی کا مکمل طور پر صفایا ہو گیا اور پارٹی کے کسی بھی امیدوار کو الیکشن میں کامیابی نہیں ملی ۔ ادھر مرکزی کابینہ میں جن وزیروں کو شکست کا سامنا کرناپڑا ان میں وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے ، وزیر خارجہ سلمان خورشید ، وزیر صحت غلام نبی آزاد ، قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر ڈاکٹر فاروق عبدا ﷲ ، سٹیل منسٹر بینی پرساد ورما، ریلوے وزیر ایس کے بھنسل ، انسانی فروغ کے وزیر مملکت ششی تھرور، نشرعات کے وزیر کپل سبل ، منیش تیواری قابل ذکر ہیں۔


 

الشفا ء اسپتال :ڈاکٹر ٹی وی پر الیکشن کے نتائج دیکھتے رہے اور مریض تڑپتے رہے 

نئی دہلی ۔16جنوری (فکروخبر/ذرائع) الیکشن کے نتائج لوگوں کو اتنا جنون سوار تھا کہ عام آدمی تو کیا ڈاکٹر بھی انتخابات کے نتائج میں اتنے مگن رہے کہ انہوں نے مریضوں کی کوئی توجہ نہیں دی نئی دہلی اکھلا میں واقع الشفاء اسپتال میں ڈاکٹر اپنے روم میں بیٹھے الیکشن کے نتائج دیکھتے رہے اور چائے پیتے رہے باہر مریض تڑپتے رہے جب مریضوں کے لواحقین نے اسپتال کے اسٹاف سے معلوم کیا کہ ڈاکٹر صاحب کہاں ہیں تو انہوں نے کہا ڈاکٹر ابھی میٹنگ میں ہیں تبھی سامنے سے ایک روم کا دروازہ کھلا اور ایک ااسٹاف کا فرد باہر نکلا تو مریض کے ساتھ تیماردار نے دیکھا کہ ڈاکٹر روم میں بیٹھے چائے پی رہے ہیں اور الیکشن کے نتائج پر تبصرہ کررہے ہیں ۔ تیمار دار نے اسٹاف سے کہا کہ آپ ہمیں کیوں گمراہ کررہے ہیں کہ ڈاکٹر میٹنگ میں ہیں اسٹاف نے کہا ہمیں جتنا معلوم ہے وہ ہم نے آپ کو بتا دیا اگر آپ کو اپنے مریض کو دکھانا ہے تو آپ کرسی پر بیٹھ کر انتظار کریں ورنہ اپنے پیسے واپس لیں اور اپنے گھر جائیں یا کسی اور اسپتال کا رخ کریں اس کے بعد ایک مریض کے تیمار دار نے پیسے واپس لئے اور اسپتال سے ہاہر چلا گیا اس کے بعد بھی تقریبا آدھا گھنٹہ اور ایک مریض نے ڈاکٹر کا انتظار کیا لیکن ڈیڑھ گھنٹے تک انتظار کرنے کے بعد بھی ڈاکٹر نہیں آیا تو وہ بھی اپنے پیسے واپس لیکر وہاں سے روانہ ہو گئے ۔ جب ایک مریضہ کے ساتھ تیمار دار اسپتال سے باہر جا رہے تھے تبھی ہمارے نمائندے کونین حیدر باقری نے ان سے کہا آپ بغیر دکھائے کیوں واپس جا رہے ہیں تو انہوں نے ساری روداد سنائی انہوں نے کہا ہمارے مریض کا دل گھبراتا ہے ہم نے فون پر معلوم کیا تو کہ دل کے ڈاکٹر کب اور کتنے بجے اسپتال میں ہوتے ہیں تو فون پر بتایا گیا کہ دل کے ڈاکٹر جمعہ کے روز تین بجے سے شام چھ بجے تک ملتے ہیں جب ہم یہاں پہنچے تو انہوں ساڑھے تین بجے پہنچے تو انہوں نے کہا ڈاکٹر صاحب جا چکے ہیں ایک تو انہوں نے یہ غلط بیانی سے کام لیا دوسرے ہم نے ان سے کہا کہ پھر ہم نے ای سی جی کرایا اور ڈاکٹر نے کہا دل کا ڈاکٹر تو نہیں ہے آپ فیزیشن کو دکھالیں ہم فیشن کو دکھانے کے لئے تقریبا ڈو گھنٹہ انتظار کیا لیکن ڈاکٹر ہیں کہ چائے پینے اور الیکشن کے نتائج پر تبصرے کررہے ہیں اور مریض باہر بیٹھے تڑپ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اس نام نہاد سپر اسپلٹی اسپتال سے اچھا تو سرکاری ڈسپنسری ہوتی ہے جہاں پر ڈاکٹر کم از کم وقت پر مریض کو دیکھ تو لیتا ہے ۔


 

صدرمجلس اتحاد المسلمین اسدالدین اویسی نے اپنی پارلیمانی نشست برقرار رکھی

سات اسمبلی نشستوں پر شاندر کامیابی

حیدرآباد۔16مئی (فکروخبر/ذرائع ) بیرسٹر اسدالدین اویسی صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے شہر حیدرآباد کی اپنی پارلیمانی نشست برقرار رکھی ہے۔ انہوں نے اپنے قریبی حریف (بی جے پی) کو 1,97000 ووٹوں کی عظیم اکثریت سے شکست دی۔ مجلس نے اپنی اسمبلی کی سات نشستوں کو بھی برقرار رکھا ہے۔ اسکے امیدواروں نے واضح اکثریت سے شکست دی۔ مجلسی قائد اکبرالدین اویسی حلقہ چندرائن گٹہ سے 53,700 ووٹ کے فرق سے کامیاب ہوئے۔ انکے علاوہ معظم خان ، بہادر پورہ حلقہ سے 95,023 ووٹ، حلقہ کاروان سے نصرت محی الدین 38,066 ووٹ ، حلقہ یاقوت پورہ سے ممتاز خان 38,000 ووٹ، حلقہ چارمینار سے سید پاشا قادری 36,610 ووٹ، حلقہ ملک پیٹ سے احمد بلعلہ24,000 ووٹ اور حلقہ نام پلی سے جعفر حسین معراج 19,700 ووٹوں کی اکثریت سے اپنے قریبی حریفوں کو شکست دی۔ مجلسی امیدواروں نے اپنی کامیابی کے بعد نماز شکرانہ اد کی ۔ مجلس کی اس شاندر کامیابی پر سارے شہر میں جشن کا ماحول ہے۔

نتائج کے بعد سیاسی ہلچل: کانگریس نے شکست قبول کرلی 

نئی دہلی ۔16مئی ( فکروخبر/ذرائع)لوک سبھاانتخابات کے ووٹوں کی گنتی کے رجحانات اور دوچار سیٹوں کے نتائج آنے کے ساتھ ہی کانگریس ترجمان شکیل احمد نے قومی انتخابات میں شکست قبول کرتے ہوئے کہاکہ قوم نے ہمارے خلاف ووٹ دیاہے ۔ انھوں نے کہاکہ آج جمعہ کے رجحانات سے یہ واضح ہوتاہے کہ یہ یقیناًہماری پارٹی کے حق میں نہیں ہے ۔ اپنی شکست کو قبول کرتے ہوئے کانگریس نے کہاکہ چناؤ نتائج اس کے لئے نہایت مایوس کن ہے لیکن سیاسی بکھراؤ پرآمادہ ہونے کیلئے پارٹی نے نریندرمودی پر شدید نکتہ چینی کی ہے ۔مودی نے ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر ووٹوں کے بکھراؤ کو انجام دینے میں ایک بڑا رول اداکیاہے ۔ پارٹی کے سینئر لیڈر ستیہ ورت چترویدی نے کل ہند کانگریس کمیٹی دفتر میں اخباری نمائندوں کو کہاکہ چونکہ انتخابی رجحانات پارٹی کی خراب کارکردگی کا اشار ہ دیتیہیں ۔یہ رجحانات جو ابھی تک سامنے آئے ہیں ہم نہایت خوش اسلوبی سے کانگریس کی شکست کو قبول کرتے ہیں کیونکہ یہ یوپی اے کے خلاف عوام کا فیصلہ ہے ہم احتساب کریں گے اورپھر اپنے مستقبل کے رول پر بات چیت کریں گے ۔ پارٹی کے ایک اور لیڈر م افضل نے اپوزیشن کی جانب سے اسکی مہم میں زبردست پیشہ خرچ کئے جانے کو بی جے پی کے فائدوں سے تعبیر کیااورکہاہے کہ جس طرح سیاسی بکھراؤ دیکھنے میں آیاہے اور مظفر نگر کے کارڈکو جس طرح بی جے پی کے وزیراعظم امیدوار نریندر مودی نے ذات پات کا سہار الیکر کھیلا ہے وہ بی جے پی کی کامیابی کا مظہر ہے ۔ اس سوال پر کہ کیامہنگائی اور بدعنوانی پارٹی میں بن سکی ہے ۔ انھو ں نے کہاکہ ہاں یہ ایک ایشو ہوسکتاہے مرکزی وزیرراجیو شکلا کاکہناتھا کہ پارٹی کے لئے انتخابی رجحانات بہت مایو س کن اور افسردہ ہیں ۔ کانگریس کی ایسی کارکرگی کے لئے اسباب کے بارے میں سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیرکاکہناتھا کہ جبکہ کانگریس کی قیادت والی یوپی اے سرکار عوام کی بھلائی اور فلاح بہبود کیلئے بہت سی اسکیمیں لائی تھی ۔ لیکن وہ ان اسکیموں کو ایک پیغام کی طرح عوام تک نہیں پہنچاسکی ہے ۔ مگرنریندر مودی نے عوام کو ایک خواب دکھایا جس میں ان کا کہناتھا کہ وہ انھیں سورج چاند اور ستارے دیں گے ۔ اور عوام کو ان سب کیلئے ان پر یقین ہوا اور اس کیلئے ووٹ دیا۔ یہ بات مانتے ہوئے کہ اس کے امکانات تاریک نظر آتے ہیں کہ کانگریس ایک اپوزیشن کا رول ادا کرنے کیلئے تیارہے ۔ پارٹی ترجمان ابھیشیک سنگھوی نے کہاکہ رجحانات سے ظاہر ہوتاہے کہ یہ کانگریس کے حق میں نہیں اور اس اعتماد کااظہار کیاکہ پارٹی اصلاحی اقدامات کرنے کے بعد ایک بار پھر واپس اسٹیج پر آئے گی یعنی ان کا مانناہے کہ کانگریس پارٹی آئندہ چناؤ میں بہترکارکردگی کا مظاہر کرے گی ۔ کانگریس ترجمان کہاکہ ان کی پارٹی نے بہت اچھے سے چناؤ لڑا لیکن مزید کہاکہ ہم احتساب کیاہے اور یہ پارٹی نے دس بارہ اصلاحی اقدامات کئے ہیں اور پالیسیوں ، افراد اور مستقبل میں چیزوں پر نظر ڈالنے کی ضرورت ہے ۔ 


 

راہل ہٹاؤ پرینکا لاؤ \'، کانگریس کے دفتر میں کارکنوں نےنعرہلگایا

نئی دہلی۔18مئی (فکروخبر/ذرائع ) جیسے ۔ جیسے انتخابات کے نتائج سامنے آ رہے تھے کانگریس کی کراری شکست دیکھتے ہوئے کانگریس ی خیمے میں ہی مخالفت کے لہر نظر آنے لگے ہیں . نتائج آتے ہی دہلی کے کانگریس دفتر میں کارکنوں میں راہل گاندھی کے خلاف غصہ دیکھنے کو ملا کارکنوں نے راہل کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے مطالبہ کیا اور کہا کہ راہل ہٹاؤ اور پرینکا کو لاؤ . کارکنوں کا کہنا ہے کہ پرینکا ہی پارٹی کو چلا سکتی ہیں . راہل میں پارٹی کو چلانے کی صلاحیت نہیں ہے .غور طلب ہے کہ پہلے بھی کئی بار پرینکا گاندھی کو آگے لانے کا مطالبہ ہوتی رہی ہے . انتخابات سے پہلے الہ آباد میں بھی کئی کانگریسی کارکنوں نے ایسے پوسٹر لگائے تھے ، جس میں پرینکا کو آگے لانے کی کوشش کی گئی تھی ، لیکن تنازعہ کے بعد سارے پوسٹر ہٹا دیئے گئے .پرینکا گاندھی انتخاب میں اپنے بھائی راہل اور ماں سونیا کے لئے انتخابی تشہیر کرتی رہی ہیں . لیکن فعال سیاست میں ہمیشہ دور رہی ہیں . اس بار بھی پرینکا نے امیٹھی میں کئی دنوں تک راہل کی تبلیغ .


 

16 مئی 2009 میں بھی ایسے ہی آئے تھے انتخابات کے نتائج

لکھنؤ . 16۔18مئی (فکروخبر/ذرائع ) مئی یعنی کیلنڈر ایئر کا 136 واں دن . اسے اتفاق ہی کہا جائے گا کہ 15 ویں لوک سبھا الیکشن کا نتیجہ بھی 16 مئی 2009 کو اعلان کیا گیا تھا . گاؤں کی چوپالو ، شہر کی گلیوں اور نکڑو ں سے لے کر دنیا بھر کے لوگوں کی نظر آج ٹکی ہوئی ہے . ہر کوئی جاننا چاہ رہا ہے کہ بھارت کی سیاست اس بار کس طرف کروٹ لے گی .دیکھا جائے تو 16 مئی اپنے آپ میں بہت سے تاریخ کی حامل ہیں . اس سے پہلے 15 ویں لوک سبھا الیکشن کا نتیجہ بھی 16 مئی 2009 کو اعلان کیا گیا تھا . 16 کا یہ اعداد و شمار ملک کی سیاست میں کافی اہمیت رکھتا ہے . 16 مئی 1996 کو اٹل بہاری واجپئی پہلی بار وزیر اعظم بنے تھے اور وہ 1 جون 1996 تک اس عہدے پر رہے . ان کی حکومت ویسے 13 دن میں گر گئی تھی ، لیکن وہ 16 دن تک وزیر اعظم کی کرسی پر رہے .مئی مہینے کے دوران 16 کے بعد 22 تاریخ کو بھی اہمیت ہے . 22 مئی 2004 اور 2009 کو ڈاکٹر منموہن سنگھ نے وزیر اعظم کے طور پر پہلا اور دوسرا عہدہ سنبھالا . اب دیکھنا یہ ہے کہ 16 ویں لوک سبھا کا انتخاب آنے کے بعد نئی حکومت کی تشکیل کس تاریخ کو ہوتا ہے .


 

بی جے پی ایجنڈے پر قائم رہی تو ملک کے لئے خطرہ ہے: بخاری

نئی دہلی۔18مئی (فکروخبر/ذرائع) واضح مینڈیٹ کی امید میں بی جے پی جہاں مرکز میں حکومت بنانے کی کوشش کر رہی ہے ، وہیں جامع مسجد کے امام بخاری نے فرقہ واریت پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے . بخاری نے کہا ، \' یہ ممکن ہے کہ ہم فرقہ واریت کی طرف بڑھیں . \'انہوں نے کہا کہ سیکولر ووٹوں کی تقسیم نے بی جے پی کی اچھی کارکردگی میں اہم کردار ادا کیا . بخاری نے کہا ، \' نئی حکومت کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیا یہ خود کے ایجنڈے کے ساتھ چلے گی یا آئین کے ساتھ . اگر یہ اپنے ایجنڈے کے ساتھ چلتی ہے ، تو یہ ملک کے لئے خطرہ ہو گا . \'بخاری نے کہا ، \' جمہوریت میں تمام طرح کی چیزیں انتخابات کے دوران کہی جاتی ہیں . لیکن اس کے بعد ، امید کی جاتی ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد نئی حکومت ملک اور اس کی ترقی کے بارے میں پہلے غور کرے گی اور کسی طرح کا فیصلہ لینے سے پہلے تمام مذاہب کے بارے میں غور کرے گی . ملک دل توڑ کر نہیں چلتا . \'بی جے پی حکومت میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے خوف کے سوال پر بخاری نے کہا ، \' اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ 2002 کے گجرات فسادات کے بعد مسلم کمیونٹی نریندر مودی کو پسند نہیں کرتا ہے . وقت ہی بتائے گا کہ وہ اقلیتوں کو کیا دیتے ہیں کیا نہیں دیتے . 


 

اپنے ہی گڑھ میں اجیت سنگھ باغ پت میں ہارگئے

لکھنؤ ۔18مئی (فکروخبر/ذرائع )قومی لوک دل کے صدر اجیت سنگھ اپنا گڑھ بچانے میں کامیاب نہیں ہوئے . باغ پت پارلیمانی سیٹ پر بی جے پی امیدوار ستیہ پال سنگھ جیسے نئے کھلاڑی نے انہیں شکست دے دی ہے . ستیہ پال سنگھ ممبئی کے پولیس کمشنر رہ چکے ہیں . حال میں انہوں نے عہدے سے استعفی ٰ دے کر بی جے پی کا دامن تھاما ہے . یہ ان کا پہلا انتخاب ہے اور پہلی بار میں ہی اجیت سنگھ جیسے منجھے ہوئے سیاسی کھلاڑی کو شکست دینے میں کامیاب رہے ہیں.تاہم، اجیت سال 2009 میں باغ پت ہی الیکشن جیتے تھے ، لیکن اس وقت سیاسی اتحاد ایک دم الگ تھا . گزشتہ انتخاب میں وہ بی جے پی اتحاد کے ساتھ مل کر انتخاب لڑے تھے ، لیکن اس بار ان کا معاہدہ کانگریس کے ساتھ تھا . کانگریس اتحاد والی حکومت میں وہ 18 دسمبر ، 2011 کو شہری ہوابازی کے وزیر بنے . اس سے قبل وہ 2001 سے 2003 تک اٹل بہاری واجپئی کی حکومت میں وزیر زراعت رہ چکے ہیں . اجیت سنگھ سال 1989۔90 میں پہلی بار پت سے رکن پارلیمان منتخب ہوئے تھے


 

ملک کے 334مقامات پر مسلمانوں نے منایا جیت کا جشن؍انجمن فرزندانِ ہند

نئی دہلی۔ 16مئی (فکروخبر/ذرائع) انجمن فرزندانِ ہند کے سرپرست اور بانی جناب گریش جویال نے تمام برادران وطن کو مبارکباد پیش کیا ہے ، اور کہا ہے کہ ہمارے مسلمان بھائیوں کی مسلسل جدوجہد اور ذمہ داری کے ثبوت نے ہی ملک میں آج وہ دن لائے ہیں جس کا ملک کے 125کروڑ آبادی کو انتظار تھا۔ لائق تحسین ہیں ملک کے مسلمان کہ انہوں نے ذات ، مذہب اور فرقہ پرستی سے اوپر اٹھ کر ایک ایسے شخص کو آگے بڑھایا جو واقعی ہندستان کی ڈوبتی کشتی کو نکالنے کیلئے ایک سہارا تھا۔ کہتے ہیں کہ۔ جب ظلم گزرتا ہے حد سے قدرت کو جلال آجاتا ہے۔۔ فرعون کا سر جب اٹھتا ہے موسی کوئی پیدا ہوتا ہے۔۔جناب گریش جویال نے اپنے ریلیز میں بتایا کہ ابھی تک ملک کے 334مقامات سے مسلمانوں کے مبارکبادی کے کالز موصول ہوئے ہیں جہاں مسلمانوں نے اپنی محنت کی کامیابی اور اپنی کامیابی پر جشن کا منایا ، ایک دوسرے کو مٹھائی کھلاکر مبارکبا د پیش کی، آج کی اس تا ریخی فتح میں ملک کے تمام طبقات اور تمام مذاہب کا ساتھ رہا ہے تبھی جا کر اس تاریخی فتح سے بھارتیہ جنتا پارٹی ہمکنار ہوئی ہے۔ تو ایک بار پھر میں گریش جویال ملک کے تمام باشندوں اور خصوصا ملک کے ذمہ دار شہری مسلمانوں کو مبارکبا پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اس حق اور باطل کی لڑائی میں حق کا ساتھ دیا اور باطل کو سرنگوں کر کے بتا دیا کہ ظلم تو ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔خون تو خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا۔ہندستان کے عوام ایک ایسے کنبہ پرور حکمراں سے عاجز آچکے تھے ، جس میں ریموٹ کنٹرول چلتا تھا، جذبات نہیں چلتے تھے۔ ایک کنبہ کی سرکار چلتی تھی، عوامی طاقت کو نیست ونابود سمجھا جاتا تھا، لہذا آج اپنے گھر کی لونڈی سمجھنے والی حکومت نے یہ دیکھ لیا کہ عوام بہت بڑی طاقت ہے اگر کسی کو سرخرو کر سکتی ہے یہ عوام تو سرنگوں کرنا بھی عوام ہی کا کام ہے، سب سے اہم بات کہ جن مسلمانوں کو کانگریس ، سماجوادی پارٹی ، بہوجن سماج پارٹی اپنا ہرکارہ سمجھتے تھے آج اسی مسلمان نے خود کو لالی پوپ دینے والوں ایسا سبق سکھایا جو کہ تاریخ میں ایک ریکارڈ کے طور پر جانا جائے گا۔


 

بہوجن سماج پارٹی کو زبردست جھٹکا

نئی دہلی ۔16مئی (فکروخبر/ذرائع) اتر پردیش میں بی جے پی اور نریندر مودی کی لہر صاف دیکھی جا سکتی ہے ، جبکہ مایاوتی کی بہوجن سماج پارٹی کو زبردست جھٹکا برداشت کرنا پڑا ہے ۔اتر پردیش میں بی جے پی 67 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ۔ کانگریس یہاں 3 سیٹوں پر آگے ہے جبکہ ایس پی 9 اور مایاوتی کی بی ایس پی 1 سیٹوں پر برتری بنائے ہوئے ہے ۔ اتر پردیش میں بی جے پی کی اس تاریخی کامیابی کا کریڈٹ امت شاہ کو دیا جا رہا ہے ۔ سابق ارمی چیف جنرل (ر ) وی کے سنگھ غازی آباد سے جیت گئے ہے ، انہوں نے راج ببر اور شاذیہ علمی کو شکست دی۔اسی طرح بہار میں بی جے پی 21 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہیں۔ ایل جے پی 3 ، کانگریس 2 ، جے ڈی یو 4 اور آر جے ڈی 6 سیٹوں پر آگے ہے ۔گجرات میں تمام 26 سیٹوں پر بی جے پی آگے ہو گئی ہے ۔راجستھان کی تمام 25 سیٹوں پر بی جے پی آگے چل رہی ہے۔عام آدمی پارٹی نے ملک بھر میں اپنے امیدوار کھڑے کئے ، لیکن صرف پنجاب میں ہی ان کے امیدوار آگے چل رہے ہیں۔ پنجاب میں شرومنی اکالی دل 4 ، آپ پارٹی 4 ، بی جے پی 3 اور کانگریس 2 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے ۔ آپ پارٹی کے کامیڈین بھگوت مان سگرور سے انتخاب جیت گئے ہے ۔دہلی میں بی جے پی تمام ساتوں سیٹوں پر آگے چل رہی ہے ۔اتراکھنڈ میں تمام پانچ سیٹوں پر بی جے پی آگے ہے۔ 


 

راج ناتھ نے بی جے پی کی شاندار کارکردگی پر نریندرمودی کو مبارک باد دی 

نئی دہلی ۔16مئی ( فکروخبر/ذرائع)بھارتیہ جنتاپارٹی کے صدر راج ناتھ سنگھ لوک سبھا انتخابا ت میں پارٹی کی شاندار کارکردگی پر وزیراعظم امیدوار نریندر مودی کو آج مبارک باد دی اور کہاکہ رجحانات سے یہ اشارہ ملتاہے کہ پارٹی کو اس چناؤ میں بھاری اکثریت مل رہی ہے ۔ ٹیوئٹر پر ایک پیغام میں پارٹی صدر نے کہاکہ میں نے شروع کے نتائج رجحانات کے بعد ٹیلی فون پر مودی جی سے بات چیت کی تھی ۔ اورلو ک سبھا چناؤ میں بی جے پی کی شاندار کارکرگی پر انھیں فون پر مبارک باد دی رجحانات سے یہ پتہ چلتاہے کہ پارٹی کو زبردست کامیابی مل رہی ہے ۔ اسی دوران وارانسی سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بی جے پی کے وزیراعظم کے امیدوار نریندر مودی عام آدمی پارٹی لیڈر اروند کیجریوال اور کانگریس کے اجے رائے سمیت باقی 42امیدواروں کو شکست دے کر لوک سبھا میں اپنی پہلی کامیابی حاصل کرلی ہے ۔ رجحانات آنے کے ساتھ ہی دہلی میں بی جے پی کے صدر دفتر کے باہر ڈھول نقاروں اورپٹاخوں کی آوازیں گونجنے لگی ۔ ہرطرف بی جے پی کے بھگوا جھنڈے ہوا میں لہرارہے تھے ۔ پارٹی کارکنان بی جے پی کی شاندار جیت کا جشن منارہے تھے ۔ 


 

عوام نے تبدیلی کے لئے ووٹ دیاہے۔۔آر ایس ایس 

نئی دہلی ۔16مئی (فکروخبر/ذرائع)عام انتخابات میں بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے کی جانب سے ایک مضبوط اور شاندار مظاہرے کی تعریف کرتے ہوئے آر ایس ایس نے آج کہاکہ ملک کے عوام نے نریندر مودی کے حق میں بدلاؤ کے لئے ووٹ دیاہے ۔ آر ایس ایس سینئر عہدیدار رام مادھو نے کہاکہ عوام نے توقع کے مطابق بدلاؤ کا فتویٰ دیایہ ہمارے لئے خوشی کی بات ہے ۔ مودی جی اور نئی سرکار کو جو ان کی قیادت میں بننے جارہی ہے مبارک باد دیتے ہیں ۔اور ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ سرکار ملک کے مفاد اور بھلائی کیلئے اچھا کام کرے گی ۔ انھوں نے کہاکہ یہ بھی خوشی کی بات ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی لوک سبھا میں معمولی اکثریت حاصل کرنے کیلئے تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے ۔ موجودہ رجحانات سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ لوگوں نے نریندر مودی کے ذریعے بھارتیہ جنتاپارٹی نے اپنا اعتماد اور بھروسہ جتایا ہے یہ پوچھنے پر کہ آر ایس ایس سرکار کی تشکیل رول ادا کرے گی ۔ رام مادھو کا کہناتھا کہ سنگ سرکار میں کوئی رول ادا نہیں کرے گا۔ اور نہ ہی وزارتی کونسل میں اس کا کوئی رول ہوگا۔ یہ فیصلہ پارٹی اور اس کے لیڈروں کو کرناہوگا ۔ چناؤ کے دوران آر ایس ایس کی جانب سے رول ادا کئے جانے کے بارے میں معلوم کرنے پر مادھو کا کہناتھاکہ ہمارا رول صرف چناؤ سے پہلے لوگوں کو ترغیب دینے اور آج کے حالات اور ملک کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں محدودتھا۔ انھوں نے کہاکہ آر ایس ایس کے رضاکاروں نے اپنی گھر گھر مہم کے ذریعے ایک اچھا کام انجام دیاہے ۔ ہمارے لوگوں نے ایک گھر سے دوسرے گھر جانے اور لوگوں کو تبدیلی کی ضرورت کے بارے میں بتانے کیلئے اپنی بہتر کوشش انجام دی ہے ۔ اورہم اس سے خوش ہیں کہ مودی جی کی جانب سے بڑی کوششوں کے علاوہ بھارتیہ جنتاپارٹی نے سنگھ کی جانب سے کی گئی تمام کوششوں کاآج تبدیلی کے حق میں ہمیں نتائج دکھائے ہیں ۔ تازہ رجحانات کے مطابق بی جے پی کی قیادت والا این ڈی اے لوک سبھا انتخابات میں جیت کی طرف گامزن ہے ۔ 


 

سونیاگاندھی نے بریلی لوک سبھاسیٹ سے فتح حاصل کی

رائے بریلی۔16مئی (فکروخبر/ذرائع)لوک سبھا کے 2014ء کے ہونے والے انتخابات میں اگرچہ کانگریس پارٹی اپنی روایتی حریف بھارتیہ جنتاپارٹی کے مقابلے میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہر ہ نہیں کیاہے اورکانگریس اترپردیش میں جہاں ا س نے 2009میں لوک سبھا کی 22سیٹیں جیتی تھیں ۔ اس بار بری طرح ہار رہی ہے اس سب کے برعکس گاندھی خاندان کے مضبوط گڑھ اور رائے بریلی لوک سبھا سیٹ کو کانگریس صدر سونیا گاندھی نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیاکہ یہ مضبوط گڑھ آج بھی اس کنبے کے ہاتھوں میں محفوظ ہے ۔ چناؤ کے حکام کے مطابق سونیا گاندھی نے بھارتیہ جنتاپارٹی کے امیدوار اجے اگروال پر 1.21لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے سبقت حاصل کی ۔اترپردیش میں کانگریس کے دوسرے امیدوار راہل گاندھی نے جو امیٹھی حلقے سے اپنی سبقت بنائے ہوئے ہیں اورپوری امیدہے کہ وہ بھی جیت جائیں گے ۔ سونیاگاندھی پہلی بار2004میں رائے بریلی سے جیتی تھیں اور 2009میں انھوں نے یہ سیٹ دوبارہ برقرار رکھی تھی ۔ لیکن اب وہ تیسری بار رائے بریلی حلقے سے کامیاب قرار دی گئی ۔ اس قبل وہ امیٹھی کی ایم پی تھیں ۔ 

Share this post

Loading...