پولیس کا کہنا ہے کہ 41سالہ نارائن سائیں ہر یا نہ ،دہلی اور اترپردیش میں پولیس سے بچنے کے لئے قیام پذیر تھا اور اپنے حلئے کو بار بار بدل رہا تھا ۔ دہلی اور گجرات پولیس کی ٹیموں نے پیر کے روز خفیہ اطلاع ملنے کے بعد اس کا تعاقب کیا تھا وہ اس وقت ایک ایس یو وی میں پنجاب سے لدھیانہ سے دہلی کے لئے سفرکررہا تھے گجرات پولیس پچھلے ایک مہینے سے نارائن سائیں کو پکڑنے کے لئے د ہلی میں پڑاؤ ڈالے ہو ئے ہے آسارام اور نارائن سائیں دونوں ہی گجرات میں سورت کی رہنے والی دوبہنوں کی مبینہ عزت لوٹنے کے لئے پکڑے گئے تھے دونوں بہنوں نے الزام لگا یا ہے باپ اور بیٹے دنوں نے گجرات میں اپنے آشرموں میں ان کی عزت تار تار کی تھی چھوٹی بہن کا کہنا ہے نارائن سائیں نے سورت میں آسا م رام کے آشرم میں 2002اور 2005کے درمیان اس کی باربار عصمت دری کی تھی ۔ اس کی بہن نے کہا کہ آسارام باپو نے جب وہ احمد آباد کے مضافات میں ان کے آشرم میں رہ رہی تھی تو 1997اور 2006کے درمیان اس کی عزت کو ٹا تھا آسا رام باپوستمبر میں اپنے آشرم میں ایک اسکولی لڑکی کے ساتھ مبینہ جنسی دست درازی کے لئے گرفتاری کے بعد سے راجستھان کی جودھپور جیل میں بند ہیں۔
ملک بھر میں دفعہ370پر نئی بحث کا آغاز
تقریباً تمام سیاسی ودیگر تنظیموں کے بیانات منظر عام پر، میڈیا میں خصوصی رپورٹیں
نئی دہلی۔04دسمبر(فکروخبر/ذرائع ) جموں وکشمیر سمیت ملک کے تقریباً تمام حصوں میں دفعہ370 پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ جہاں مزاحمتی تنظیموں سمیت ہند نواز جماعتوں اور دوسری جماعتوں نے اس سلسلے میں اپنے بیانات جاری کر دئے ہیں وہیں میڈیا اور اداروں میں اس سلسلے میں مختلف خیالات اور بحث ومباحثہ کا نیا دور شروع ہو گیا ہے۔یو این این کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیر اعظم امیدوار نریندر مودی کی طرف سے جموں میں دفعہ370 پر بیان دینے کے بعد ملک کے مختلف اداروں میں نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ ٹیلی ویژن چینلوں پر اس حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان آمنے سامنے بحث کا اہتمام ہو رہا ہے جب کہ مقامی و قومی اخبارات میں دفعہ370 کے حوالے سے ایڈیٹوریل اور دیگر خصوصی رپورٹیں شائع ہو رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق تقریباً تمام مزاحمتی جماعتوں نے دفعہ370کے بارے میں اپنے بیانات دئے ہیں۔ نیشنل کانفرنس ، کانگریس اور دوسری مین سٹریم جماعتوں نے بھی اس حوالے سے اپنا ردعمل کا اظہار کیا۔یو این این ک ے مطابق نئی دہلی میں بھی بی جے پی اور کانگریس کے علاوہ دیگر کئی قومی سطح کی سیاسی جماعتوں نے دفعہ370 پر بیانات جاری کئے ہیں اور اس سلسلے میں جو ابی حملہ بھی کئے جا رہے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یکم دسمبر کو بی جے پی کے وزیر اعظم امیدوار نریندر مودی نے جموں میں دفعہ370 کو ہٹانے کی بات کی جس پر ریاست کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے محض چند گھنٹوں میں ہی جوابی حملہ کر دیا جب کہ یہ سلسلہ تیز ہوتا جا رہا ہے۔
پارلیمنٹ کا موسم سرما کا اجلاس کل سے شروع
تلنگانہ اور دفعہ370 کے معاملات پر ہنگامہ آرائی کی توقع
نئی دہلی04دسمبر(فکروخبر/ذرائع )موسم سرما کا پارلیمنٹ اجلاس کل5دسمبر سے شروع ہو رہا ہے جس میں کئی اہم بلوں کو پیش کیا جا رہاہے تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ دفعہ370 اور تلنگانہ معاملات پر ہنگامہ آرائی ہو گی۔ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کے موسم سرما کے اجلاس کے سلسلے میں سرکار اور اپوزیشن نے اپنے لنگر لنگوٹے کس لئے ہیں تاہم امکان ہے کہ پارلیمنٹ میں تلنگانہ کو الگ ریاست دینے سے متعلق بل پر زبردست ہنگامہ ہو گا۔ وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے پہلے ہی کہا ہے کہ بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا چنانچہ معاملے پر متعلقہ لیڈر اپنا اپنا موقف پیش کرنے کی کوشش کریں گے جس دوران ہنگامہ آرائی متوقع ہے۔ ادھریو این این کے مطابق نریندر مودی کی طرف سے دفعہ370 کے معاملے پر دئے گئے بیاان پر بھی ہنگامہ ہو سکتا ہے کیونکہ امکان ہے کہ اس مسئلے پر کانگریس، بی جے پی اور نیشنل کانفرنس بحث میں حملہ اور جوابی حملہ بول سکتے ہیں۔ ادھر پارلیمانی امور کے وزیر کمل ناتھ نے تمام پارٹیوں سے اجلاس خوش اسلوبی سے چلانے کے لیے تعاون طلب کیا ہے۔
Share this post
