مولاناخالدسیف اللہ رحمانی نے کہاکہ ہم نے برادران وطن سے تعلقات قائم کرنے کیلئے توجہ نہیں دی تھی، جس کے سبب بعض لوگوں کوملک کے عوام میں نفرت پیداکرنے میں کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ ہم کو اس نفرت کی آگ کومحبت کی شبنم سے بجھادیناچاہئے۔ انہوں نے طلبہ کومشورہ دیاکہ وہ عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم حاسل کرنے کیلئے توجہہ دیں۔
منظرجمال صدیقی نے کہاکہ 700تا800سال تک مسلمان جو علم اورمعلومات کے شعبے میں آگے تھے، ہماری کوتاہیوں اورلاپرواہی اورقرآن کی تعلیمات پر عمل نہ کرنے کے سبب علم اورمعلومات یورپ اورامریکہ کے پاس چلی گئی ہے۔ انہوں نے طلبہ کومشورہ دیاکہ وہ عصری علوم کے ساتھ دینی علوم حاصل کریں۔ انہوں نے کہاکہ21ویں صدی جوعصری علوم کی صدی ہے، مسلمانوں کواس صدی میں عصری تعلیم کے شعبے میں توجہہ دیناچاہئے۔ انہوں نے سرسیداحمدخان کی جانب سے تعلیم کے فروغ کے لئے کی گئی خدمات کوخراج عقیدت پیش کیا۔
پروفیسرمحمودصدیقی نے کہاکہ ہمارے حالات چاہے کیسے ہی پریشان کن ہو، ہم کوہمت نہیں ہارنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ عام لوگ مستقبل کے تبدیلی ہونے کاانتظار کررہے ہیں، جبکہ خاص لوگ ہمت سے مستقبل کو سنوارتے ہیں۔ ایسے خاص لوگوں میں سرسیداحمدخان بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بعض لوگ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مسلم نام کی مخالفت کررہے ہیں۔
Share this post
