بنگلورو 12/ اپریل 2020(فکروخبرنیوز/ذرائع) میسور سے نکلنے والا انگریزی شامنامہ ”اسٹار آف میسور“ اپنے ایک متنازعہ اداریہ کی وجہ سے تنازعات کے گھیرے میں آگیا ہے۔ اخبار کاٹوکری میں خراب سیب کے عنوان سے نشر اداریہ آج کل سوشیل میڈیا میں خوب وائرل ہوگیا ہے اور اس میں متنازعہ مواد کو لے کر لوگوں میں کافی چرچے ہورہے ہیں۔ اخبار کے خلاف ناوو بھارتیارو نامی تنظیم کے کارکنان نے عدالتی چارہ جوئی کے لیے تیار رہنے کے لیے خبردار کیا ہے۔
6 اپریل کے اداریہ میں اخبار نے ٹوکری میں خرا ب سیب کے عنوان سے نشر اپنے اداریہ میں کچھ باتیں ایسی لکھی ہے جس سے قارئین کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔اخبار لکھتا ہے کہ ٹوکری میں خراب کی وجہ سے سارے سیب خراب ہوجاتے ہیں۔ برے شخص کی مثال خراب سیب کی سی ہے جو اپنے برے اثرات سے اپنے آس پاس کے لوگوں کو متأثر کردیتا ہے۔ خراب سیب کی خواہش اس وجہ سے نہیں کی جاسکتی کہ ان سے ہونے والی پریشانی کا حل ان سے نجات حاصل کرنا ہے جیسا کہ سنگاپور کے سابق رہنما نے کچھ دہائیوں قبل کیا تھا یا اسرائیل کی قیادت جو فی الحال کررہی ہے۔ اداریہ میں مارچ میں دہلی کے نظام الدین تبلیغی مرکز کے اجلاس کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔
مذکورہ اخبار کو اس اداریہ کی اشاعت پر قانون کے دائرہ میں گھیرے جانے کی کوشش کے بعد معافی مانگ لی ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ ٹوکری میں خراب سیب کے عنوان سے نشر اداریہ سے کچھ لوگوں کے جذبات مجروم ہوئے ہیں۔ اگر واقعی اس سے جذبات مجروح ہوئے ہیں تو ادارہ اس پر شرمندہ ہے اور اس کے لیے معذرت خواہ بھی ہے۔
مدثر حسین نامی ایک وکیل کا کہنا ہے کہ اخبار نے معافی نامہ جاری کردیا ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ کسی برادری کو نشانہ بناناقابلِ مذمت عمل ہے اس کے لیے لکھنے والا اور اخبار کے ایڈیٹر دونوں کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔ انہو ں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس کے خلاف عملی اقدامات کریں، یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ اس طرح کے واقعات کا مقصد ہی کسی معاشرے کے خلاف تشدد کو ہوا دینا ہوتا ہے۔
Share this post
