مسلم پرسنل لاء پر اپنے ہی کچھ خواتین کا حملہ فکری ارتداد کا نتیجہ : مولانا الیاس ندوی

اور پھر پرسنل لاء بورڈ کے قیام کے پیچھے اہم مقاصد کو اور مسلمانوں کے تمام مکاتبِ فکرکے قائد و رہنماؤں کو ساتھ لے چلنے کی بات کرتے ہوئے مولانا نے دستخطی مہم میں بھرپور حصہ لینے کی اور کہا کہ دنیا میں اگر کہیں اپنی اسلامی شناخت اور شعائر اسلام کی بقا و تحفظ کے ساتھ مسلمان زندگی گذار رہاہے تو وہ صرف ہندوستان کا ملک ہے ، بصورتِ دیگردنیا کے ایسے کئی ممالک جو بظاہر اسلامی کہلاتے ہیں مگر وہاں داڑھی رکھنا جرم،مدرسوں میں پڑھنا جرم ہوچکاہے ، سیکولرزم کے نام پر اسلامی و مذہبی شناختیں چھین لی جارہی ہیں، مسلم پرسنل لاء کے قیام کے مقاصد کی تفصیل رکھتے ہوئے مولانا موصوف نے سائرہ بانو کے معاملہ سے لے کر حالیہ اب تک کے طلاقہ ثلاثہ تک کے معاملہ کو سامنے رکھتے ہوئے مولانا نے کہاکہ دراصل عورتوں کو مظلوم ثابت کرکے دشمنانِ اسلام یکساں سول کوڈکے نفاذ کا راستہ ڈھونڈ رہی ہے ، سپریم کورٹ کی جانب سے مسلم پرسنل لاء بورڈ، حکومت اور لاء کمیشن کو جو سوالنامے بھیجے گئے ہیں اس کامسلم پرسنل لاء کی جانب سے بائیکاٹ کرتے ہوئے یہ صاف کہہ دیا ہے کہ شعائر اسلام پر اُٹھنے والے کسی سوال کا جواب نہیں دیں گے ، اورچونکہ حریفوں کی جانب سے پچاس ہزار خواتین کے ہونے کا دعویٰ کیا جارہاہے ،ا سی کے توڑ کے لئے ہندوستان بھر میں دستخطی مہم چلائی جارہی تاکہ عدالت میں یہ ثابت کیا جاسکے کہ جو لوگ طلاقِ ثلاثہ کے ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ان کی تعداد سے کئی گنا زیادہ خواتین و حضرات اس کے مخالف ہیں، ملحوظ رہے کہ مولانا موصوف سے قبل مولا نا محی الدین جیلانی صاحب نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا، اخیر میں مہتمم جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد بھٹکل مولانا مقبول کوبٹے ندوی نے اپنی صدارتی خطبے میں طلاق ثلاثہ پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اللہ کی جانب سے جو نظام قائم ہے وہ اللہ کی جانب سے عطا کردہ ہے، وہ اپنے بندوں کے جذبات ، ان کے احساسات کو ان کے دلوں کے حال کو جاننے والاہے ، وہی اللہ ہے جو ایک انسان کے برداشت کرنے کی طاقت ،غصہ برداشت کرنے کی سکت کو جانتا ہے ، کچھ لوگوں کو اعتراض ہے کہ مردوں کو جس طرح طلاق کا حق ہے ویسے ہی عورت کی جانب سے خلع لینے یا اس طرح کے جملے استعمال کرنے سے طلاق واقع ہوجاناچاہے، مگر ہر ایک انسان اس بات سے واقف ہے کہ عورت کتنی جلد باز ہوتی ہے اگر یہ حق دے دیا جائے تو معاشرہ میں میاں بیوی کا رشتہ ایک مذاق بن جائے گا، اور ہر دن طلاقوں کی شرح میں اضافہ ہوگا،کیوں کہ خاتون کی تخلیق ہی ایسی ہوئی ہے ، اگر مرد سے طلاق کا حق دیا گیا ہے تواس کو دینے کے طریقے بھی بتائے گئے اور پھر اسکو مکروہ بھی قرار دیاگیا۔ مولاناموصوف نے اس موقع پر کئی اہم ترین امور پر روشنی ڈالی ۔ یاد رہے کہ جلسہ کا آغاز مولانا بہاؤالدین ندوی کے تلاوتِ کلام پاک سے ہوا جب کہ حذیفہ یمان ابن مولانا عبدالرزاق نے اپنی خوبصورت آواز میں نعت پیش کی، مولانا عبدالرزاق نے بھی اس موقع پر حالات کی نشاندہی کرنے والی ایک نظم پیش کی ، نظامت کے فرائض مولانا اسماعیل نے انجام دی، دعائیہ کلمات پر جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔

Share this post

Loading...