اس میں اشرف نامی ایک ایسے نوجوان کا نام بھی شامل تھا جو فسادات کے وقت سعودیہ میں برسرِ روزگا ر تھا، اور فسادات کے موقع پر شہر میں تھا ہی نہیں۔ اس بات پر گھروالوں کی جانب سے بار بار کیس کو خارج کرنے کی درخواست کرنے کے باوجود پولس اپنی من مانی کرتی رہی۔ کیس درج کرنے کے بعد عدالت میں پیشی کے لیے تاریخ متعین کی گئی تو مذکورہ نوجوان اس وجہ سے عدالت میں حاضری نہ دے سکا کیوں کہ وہ سعودی عربیہ میں مقیم تھا،۔ اب چھٹیوں میں لوٹنے کے بعد عدالت میں وارنٹ کے خلاف بیل کی اپیل کی ۔ ان کے وکیل بھوجنگا شیٹی نے تمام تر ثبوت و شواہد کے دستاویزات،پاسپورٹ سمیت عدالت میں جمع کی کہ واردات کے موقع پر وہ شہر میں موجود ہی نہیں تھا۔ وکیل نے اپنی درخواست میں پولس کی جانب سے کی گئی غیر ذمہ دارانہ کارروائی کے خلاف سخت تنقید کی تھی ۔ عدالت کی جانب سے ضمانت ملنے کے بعد عوام نے پولس کی اس غیر زمہ دارانہ حرکت اور بے قصوروں کے خلاف کیس درج کئے جانے کے خلاف سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولس تھانے میں احتجاج کیا اور متعلقہ پولس افسران کے خلاف قانونی کارہ جوئی کرنے کی اپیل کی ہے ۔
Share this post
