مسلم دور حکومت میں نہیں ہوا ہندو مذہب پر حملہ'/ امریکی مورخ (مزید اہم ترین خبریں)

مذہبی یا ثقافتی جھگڑے نہیں تھے۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی تحقیق جو عام تصورات سے بالکل مختلف ۔ عام تاثر یہی ہے کہ مسلمان ہمیشہ ہندوستانی زبانوں، مذاہب اور ثقافت کے تئیں دشمنانہ رویہ رکھتے ہیں۔ ٹرشكے کا کہنا ہے کہ کمیونٹیز کے اشتراک والی تشریحات دراصل انگریزوں کے دور 1757 سے 1947 کے درمیان وجود میں آئیں۔ غلامی 1940 کی دہائی میں ختم ہو گئی لیکن، دائیں بازو ہندوؤں نے ہندو مسلمان کے درمیان تنازعات کو ہوا دیتے رہنے میں کافی سیاسی فائدہ دیکھا۔


آندھرا پردیش میں ٹرک کے الٹ جانے سے 18 افراد ہلاک ٗ سترہ زخمی

حادثے کے بعد ٹرک کے ڈرائیور اور کلینر فرار

نئی دہلی۔14ستمبر(فکروخبر/ذرائع ) ریاست آندھرا پردیش کے مشرقی گوداوری ضلعے میں پیر کی صبح ٹرک کے الٹ جانے سے 18 افراد ہلاک ہوگئے مشرقی گوداوری گنڈے پیلی قصبے میں ہونے والے حادثے میں 7 افراد زخمی ہوئے ہیں۔پولیس کے مطابق انھوں نے 16 لوگوں کو بچایا ہے اور انھیں راج مندر کے سرکاری ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔مشرقی گوداوری ضلعے کے ضلع مجسٹریٹ ارون کمار نے بتایا کہ 16 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی یہ حادثہ ریاستی دارالحکومت حیدرآباد کے جنوب مشرق میں قومی شاہراہ نمبر 214 پر ہوا۔حادثے کے شکار ٹرک پر سیمنٹ اور تعمیری کام سے متعلق سامان بھرا ہوا تھا اور یہ مزدوروں کو گنٹور سے وشاکھاپٹنم لے جا رہا تھا۔بھارت میں اس قسم کے حادثے عام ہیں اور ان کی وجوہات میں خراب اور پرانی گاڑیاں، حد سے زیادہ لوگوں کا سوار ہونا اور خراب ڈرائیونگ شامل ہے۔پولیس اہلکار روی پرکاش نے بتایا کہ ابتدائی جانچ میں یہ پتہ چلا ہے کہ ڈرائیور ٹرک چلاتے ہوئے سو رہا تھا۔حادثے کے بعد ٹرک کے ڈرائیور اور کلینر فرار ہیں۔عالمی تنظیم ڈبلیو ایچ او کے مطابق سڑک حادثے میں ہونے والی اموات کے سلسلے میں بھارت دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔پولیس کے مطابق ہر سال سڑک حادثوں میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد ملک بھر میں ہلاک ہو جاتے ہیں۔


یوم انضمام حیدرآباد کرناٹک نہ منانے مسلمانوں سے پر زور اپیل

گلبرگہ14؍ستمبر( فکروخبر/ذرائع ) حیدرآباد کرناٹک مسلم آگنائزیشن فرنٹ نے17؍ستمبر کو یوم انضمام حیدرآباد کرناٹک سرکاری سطح پر منانے کی پرزور مخالفت کی ہے ۔ حیدرآباد کرناٹک مسلم آرگنائزیشن فرنٹ میں شامل کل ہند مجلس تعمیر ملت، انڈیونین مسلم لیگ، گلبرگہ مسلم ویلفیر اسوسی ایشن ، حیدرآباد کرناٹک مسلم ڈیولپمنٹ فورم، مجلس ٹیپو سلطان ، حیدرآباد کرناٹک مسلم پٹیل منچ نے ایک ہفتہ تک خطوط مہم چلاتے ہوئے چیف منسٹر کرناٹک سدرامیا سے یوم انضمام حیدرآباد کرناٹک سرکاری سطح پر منانے کے احکام واپس لینے کا پرزور مطالبہ کیا ۔ حیدرآباد کرناٹک مسلم آرگنائزیشن فرنٹ نے اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ریاست کی سیکولر کانگریس حکومت کو مسلمانوں کے جذبات کا کوئی پاس و لحاظ نہیں اور وہ 17؍ستمبر کو یوم انضمام حیدرآباد کرناٹک سرکاری سطح پر منانے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے فرقہ پرست و فاشسٹ قوتوں کے ایجنڈہ پر عمل آوری کر رہی ہے ۔ چونکہ17؍ستمبر1948 ؁ء کو پولیس ایکشن کے نام پر ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پولیس ایکشن میں زائد از 2لاکھ مسلم نوجوانوں ، بچوں، خواتین اور ضعیفوں کا وحشیانہ قتل عام کیا گیا۔ جائیداد و املاک لوٹی گئی، مساجد کو نشانہ بنایاگیا۔ مجموعی طور پر پولیس ایکشن کی ظالم و بربریت کو مسلمان کبھی فراموش نہیں کرسکتے اسی لئے مسلمانوں خصوصاً نوجوان نسل کو چاہئے کہ وہ یوم انضمام حیدرآباد کرناٹک نہ منائیں اور ان تقاریب میں کسی بھی طرح حصہ نہ لیں ۔ مسلم تعلیمی اداروں میں بھی اس تقریب کا انعقاد نہ کریں اور اس بات کی کوشش کی جائے کہ 17؍ستمبر کو سرکاری سطح پر یوم انضمام حیدرآباد کرناٹک منانے کی سازش سے بطور خاص طالبہ و نوجوانوں کو واقف کروایا جائے۔ 


بچوں کے ذہن میں نئی دنیا آباد ہونی چاہیے: رتن سنگھ

قومی اردو کونسل میں ’بچوں کا ادب‘ کے سہ روزہ ورکشاپ کی افتتاحی تقریب

نئی دہلی۔14ستمبر(فکروخبر/ذرائع) آج جو کہانیاں لکھی جارہی ہیں وہ بچوں کی سمجھ سے باہر ہیں۔ ایک ایسی دنیا تخلیق کی جانی چاہیے جو تصوراتی دنیا سے زیادہ حسین ہو، ہر علاقے کی لوک کہانیاں جمع کی جائیں تو اس سے بچو ں کے ذہن میں ایک نئی دنیا آباد ہوگی۔ان خیالات کا اظہار بزرگ افسانہ نگار رتن سنگھ نے قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان کے زیراہتمام صدر دفتر میں منعقدہ ’بچوں کا ادب‘ سے متعلق سہ روزہ ورکشاپ کے افتتاحی سیشن میں کیا۔ اس موقعے پر قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے اس ورکشاپ کی معنویت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ بچوں کے لیے ادب لکھنا بہت مشکل کام ہے ہمارے سینئر لکھنے والے بچوں کا ادب لکھناکسرِ شان سمجھتے ہیں جبکہ اردو زبان کی ترویج اور فروغ کے لیے ’بچوں کا ادب‘ تخلیق کرنا ہمارے لیے ناگزیرہے۔ ہمیں بدلتے ہوئے ماحول میں سائنس و ٹکنالوجی اور دیگر موضوعات پر محیط بچوں کا ادب پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ اس موقعے پر ذکیہ مشہدی نے کہا کہ بچو ں کے لیے ایسا ادب لکھا جانا چاہیے جس میں انبساطی عناصر ہوں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کے لیے لکھی گئی کتابو ں میں السٹریشن کے علاوہ رنگین صفحات اور اختصار کو ملحوظ رکھا جائے۔ انھوں نے بچوں کی عمر کے تعین کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ بچوں کے ادیبوں کو بچوں کی ذہنی سطح اور ان کی عمر کا خیال بھی رکھنا چاہیے۔ بچوں کے معروف ادیب غلام حیدر نے کہا کہ صرف کہانیوں پر نہیں نان فکشن پر بھی توجہ ضروری ہے۔ انیس اعظمی نے اس موقعے پر اپنے تجربات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’بچہ‘ کبھی ’بچہ‘ نہیں ہوتا۔ بچوں میں حسیت کی کمی نہیں ہے۔ ان کے اندر بہت تخلیقی قوت ہے۔ انھیں موقع دیا جائے تو وہ اچھی تخلیقات پیش کرسکتے ہیں۔ قومی کونسل کے پرنسپل پبلی کیشن آفیسر ڈاکٹر شمس اقبال نے کہا کہ اب بچوں کی سوچ بدل چکی ہے، دوسری زبانوں کے بزرگ قلم کار بچو ں کے ادب میں خاص طور پر دلچسپی لیتے ہیں مگر ارد ومیں بڑے قلم کار اس طرف توجہ نہیں دیتے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ انفارمیشن ٹکنالوجی کے دور میں ہم ایسی کہانیاں اور کردار تخلیق کرسکتے ہیں جن سے بچوں کی معلومات میں اضافے کے ساتھ ان کا ذہنی افق بھی وسیع ہو۔ انھوں نے یہ اطلاع دی کہ اس سہ روزہ ورکشاپ کے دوران بچوں کے تعلق سے جو مسودے تیار کیے جائیں گے انھیں خوبصورت السٹریشن کے ساتھ قومی اردو کونسل شائع کرے گی۔ قومی ارد و کونسل کے اس ورکشاپ میں جناب برکی اقبال احمد، جناب انیس اعظمی، جناب غلام حیدر، جناب رتن سنگھ، محترمہ ذکیہ مشہدی، ڈاکٹر ایس آئی فاروقی، جناب وکیل نجیب، ڈاکٹر فوزیہ چودھری، جناب فراغ روہوی، جناب محسن خان اور کونسل کی اسسٹنٹ ڈائرکٹر (اکیڈمک) ڈاکٹر شمع کوثر یزدانی ، ڈاکٹر کلیم اللہ، جناب محمد عصیم، محترمہ شہناز اختر اور ڈاکٹر شاہد اختر انصاری بھی موجود تھے۔


خشک سالی سے متاثرہ کسانوں کو راحت دلانے کے لئے این سی پی کی جیل بھرو تحریک

مراٹھواڑہ کے ۱۰۶مقامات پر ڈھائی لاکھ سے زائد کسانوں نے اس تحریک میں حصہ لیا اور گرفتاریاں دیں

ممبئی۔14ستمبر(فکروخبر/ذرائع) خشک سالی سے متاثرہ کسانوں کو راحت دینے میں لاپرواہی کا رویہ اختیار کرنے والی ریاستی حکومت کے خلاف آج مراٹھواڑہ کے ۱۰۶مقامات پر حکومت کے خلاف جیل بھرو اور راستہ روکو تحریک میں ڈھائی لاکھ سے زائد کسان شامل ہوئے، اس موقع پر پارٹی کے کئی سرکردہ لیڈران کے ساتھ ہزاروں کسانوں کو پولیس نے گرفتار کیا ۔ یہ اطلاع آج یہاں راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے ریاستی صدر سنیل تٹکرے نے ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ پارٹی کے قومی صدر شرد پوار نے مراٹھواڑہ کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد وزیراعلیٰ سے ملاقات کرکے خشک سالی سے متاثرہ کسانوں کو راحت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس ملاقات میں پارٹی صدر نے وزیراعلیٰ سے کسانوں کو راحت دینے کے دیگر مطالبات کے ساتھ ساتھ کسانوں کی قرض معافی،بجلی بل کی معافی، تمام متاثرہ اضلاع میں مویشیوں کے لئے چارا چھاؤنی ،حکومت کی جانب سے روزگار فراہم کرنے کی اسکیم ، متاثرہ علاقوں کے طلبا کی مکمل فیس معاف کرنے اور طلباء کو ۲۵روپئے فی لیٹر کی قیمت سے دودھ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس موقع پر پارٹی صدر نے مذکورہ مطالبات حکومت کی جانب سے منظور نہ کئے جانے کی صورت میں ۱۴؍ستمبر سے جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا انتباہ دیا تھا۔ اس انتباہ کے باوجود حکومت نے خشک سالی سے متاثرہ کسانوں کو کسی قسم کی راحت نہیں دی گئی اورکسانوں کی بدحالی ہنوز جاری ہے۔ اس خلاف پارٹی نے آج مراٹھواڑہ کے ۱۰۶سے زائد مقامات پر جیل بھرو اور راستہ روکو تحریک شروع کیا ہے اوریہ تحریک آئندہ بھی جاری رہے گی۔
سنیل تٹکرے کے مطابق آئندہ کل یہ تحریک خشک سالی سے متاثرہ دیگر علاقوں میں بھی جاری رہے گی جس میں پارٹی کے کارکنان اور متاثرہ کسان حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے اور اپنی گرفتاریاں دیں گے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ تحریک پارٹی کے کچھ سرکردہ لیڈران کے خلاف ہورہی انکوائری کو متاثر کرنے کے لئے شروع کی گئی ہے؟ پارٹی صدر نے کہا کہ یہ تحریک مکمل طور پر خشک سالی سے متاثرہ کسانوں کو راحت دلانے کے لئے شروع کی گئی ہے اور جب تک حکومت کسانوں کو راحت نہیں دیتی یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی۔ رہی بات پارٹی کے لیڈران کے خلاف انکوائری کی تو اس کا اس تحریک سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ پارٹی کے لیڈران اس انکوائری میں مکمل تعاون دے رہے ہیں۔اس پریس کانفرنس میں پارٹی کے ریاستی صدر کے ساتھ پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری نواب ملک بھی موجود تھے۔


بیماری سے پریشان خاتون معصوم بچوں کے ساتھ گنگا میں کودی

کوشامبی۔14ستمبر(فکروخبر/ذرائع)ضلع کے کوتوالی سینی علاقے کے گردھرپور گڑھی گاؤں میں ایک خاتون نے بیماری سے پریشان ہو کر اپنے دو معصوم بچوں کے ساتھ گنگا ندی میں چھلانگ لگا دی ۔ لیکن عینی شاہدین نے غوطہ خوروں اور مچھواروں کی مدد سے کڑی مشقت کے بعد انہیں زندہ بچالیا۔ اور تینوں کو علاج کے لئے سی ایچ سی اسمعٰیل پور میں بھرتی میں کرایا۔ ڈاکٹروں کے مطابق خاتون سمیت بچوں کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔ موصول اطلاع کے مطابق سمن دیوی زوجہ شیام بابو(۷۲) کافی عرصہ سے بیمار چل رہی ہے۔ جس کے سبب وہ اپنی زندگی سے پریشان ہو کر اپنے دو معصوم بچوں شیوم (۸ ) اور کلپنا (۲) کے ساتھ خود کشی کی نیت سے گنگا ندی میں کود گئی۔ لیکن غوطہ خوروں نے انہیں بخیریت ندی سے نکا ل لیا ۔


نوجوان کو پیٹ پیٹ کر اتارا گیا موت کے گھاٹ

فتح پور۔14ستمبر(فکروخبر/ذرائع) بندکی کوتوالی علاقے کے کھجوہا قصبہ کے محلہ بڑی بازار میں آج صبح ۳۵ سالا نجوان کو کچھ لوگوں نے لاٹھی ڈنڈوں ، لات گھونسوں سے پیٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ واردات کے بعد محلے میں سنسنی پھیل گئی۔ اطلاع پاتے ہی ایس پی انیس احمد انصاری ، سی او بندکی ، کوتوالی انچارج سمیت بڑی تعداد میں موقع پر پہنچے ۔جائے واردات کا معائنہ کرنے کے بعد ایس پی نے جلد از جلد ملزمین کو گرفتار کرنے کی ہدایت دی۔ 


گھریلو جھگڑے سے تنگ آکر نوجوان نے کھایا زہر

فتح پور۔14ستمبر(فکروخبر/ذرائع) بندکی کوتوالی حلقہ کے فریدپور گاؤں میں روز روزکے جھگڑے سے عاجز آکر تیس سالہ نوجوان نے زہریلی شئے کھا کر خود کشی کر لی۔ متوفی کی اہلیہ نے اپنی ساس پر زہر کھا کر خود کشی کئے جانے پر مجبور کئے جانے پر الزام لگایا ہے۔ اطلاع کے مطابق فرید پور گاؤں کے رہنے والے اندر پال یادو کا بیٹا نریندر یادو نے آج دوپہر گھریلو جھگڑے سے تنگ آکر سلفاس کھا لیا۔ کچھ دیر بعد جب اس کی حالت بگڑی تو اہلیہ شیو کماری سی ایچ سی لے گئے ۔ جہاں ڈاکٹروں نے اس کی حالت نازک بتاتے ہوئے ضلع اسپتال منتقل کر دیا۔


مشتبہ حالت میں نوشادی شدہ لڑکی کی موت

امروہہ ۔14ستمبر(فکروخبر/ذرائع) اتر پردیش میں امروہہ کوتوالی علاقے میں کل رات مشتبہ حالت میں ایک نوشادی شدہ لڑکی کی موت ہو گئی۔ اس کے مایئکے والوں نے سسرال والوں پر جہیز کے لئے قتل کا الزام لگایا ہے ۔ پولیس کے ترجمان نے آج یہاں بتایا کہ امروہہ کوتوالی علاقے کے تلوار شاہ کے دانش منصوری کی بیوی بشری کی لاش کمرے میں پڑی ملی۔ مرادآباد کے انوار کی بیٹی بشری کی شادی پانچ ماہ پہلے ہوئی تھی۔ انوار کا الزام ہے کہ شادی کے بعد سے اس کے سسرال والے جہیز کی مانگ کے سلسلے میں اسے پریشان کرتے تھے اور مطالبہ پورا نہ ہونے پر ان لوگوں نے بشری کو قتل کر دیا۔ لاش پوسٹ مارٹم کے لئے بھیج دیا گیا ہے ۔ بشری کے اہل خانہ کی تحریر پر سسرال والوں کے خلاف جہیز ی قتل کا مقدمہ درج کرکے معاملے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے ۔ ملزم لوگ گھر چھوڑ کر فرار ہیں۔


اترپردیش میں ایس ایس بی نے ۲؍نیپالی عورتوں کو رہا کرایا

سدھارتھ نگر۔14ستمبر(فکروخبر/ذرائع) سشستر سیما بل (ایس ایس بی) کے جوانوں نے دو نیپالی عورتوں کو آزاد کرایا جنہیں دہلی سے کسی خلیجی ملک میں بھیجا جا رہا تھا۔ایس ایس بی کے ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ نیپال میں ضلع کپِل وستو کے کوپاوا گاؤں کی رہنے والی دونوں عورتوں کو بین الاقوامی سرحد پار کرکے کل رات برنی اسٹیشن پر ریل گاڑی میں سوار ہوتے وقت پکڑا گیا۔ان کی شناخت سمیتا (۲۲) اور ریکھا (۲۱) کے طور پر کی گئی ہے ۔ذرائع کے مطابق ان عورتوں کو ایک عورت خلیجی ملک میں نوکری دلانے کی یقین دہانی کراکر دہلی لائی تھی تاہم ایس ایس بی نے انہیں پکڑ لیا۔ متاثرین کو ان کے گاؤں بھیج دیا گیا ہے ۔

Share this post

Loading...