سدرامیا نے مزید کہا کہ نریندر مودی کی حیثیت اس سے زیادہ کچھ نہیں کہ وہ ایک ریاست گجرات کے چیف منسٹر ہیں ، سدرامیا نے مزید کہا کہ مودی کے وزیر اعظم بننے کی صورت میں ملک کے دستور کا تحفظ خطرہ میں پڑ جائیگا۔ سدرامیا نے کانگریس پر ووٹ بینک کی سیاست کرنے نریندر اور بی جے پی کے الزام کے جواب میں کہا کہ کانگریس حکومت اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے اقدامات کے ذریعہ اپنی دستوری ذمہ داری کو پورا کرتی ہے اور وہ سماج کے تمام طبقات کی ترقی کے لئے جدوجہد کرتی ہے ۔ چیف منسٹر سدرامیا نے کہا کہ یڈی یورپا سابق چیف منسٹر کرناٹک بدعوانیوں کے الزام میں جیل جانے والے کرناٹک کے پہلے چیف منسٹر ہیں۔ اُن کی کابینہ کے13وزراء کو بدعنوانیوں اور مخرب اخلاق حرکتوں کی وجہ سے وزارت سے استعفیٰ دینا پڑا۔ بی جے پی ہندو تہذیب و اقدار کی علم بردار ہونے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن کرناٹک میں یڈی یورپا اور اُن کے وزراء نے ہندو تہذیب و اقدار کی دھجیاں اُڑا دیں۔ گلبرگہ ضلع کے نگران وزیر الحا ج قمرالاسلام وزیر بلدی نظم و نسق پبلک انٹر پرائزو وقف وا قلیتی بہبود حکومت کرناٹک نے کہا کہ گجرات کے چیف منسٹر نریندر مودی اور کرناٹک کے سابق چیف منسٹر بی ایس یڈی یورپا جسمانی اور نظریاتی طور پر آر ایس ایس کے فاشسٹ نظریات کے متحمل ہیں ۔ یڈی یورپا نے دوبارہ بی جے پی میں شامل ہو کر یہ بتا دیا کہ وہ بی جے پی سے زیادہ دن دور نہیں رہ سکتے۔ اُنہوں نے کہا کہ موجودہ لوک سبھا انتخابات میں اُصولوں اور نظریات کے مابین جنگ ہورہی ہے کانگریس اُصولوں کے ساتھ ساتھ اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ مانگ رہی ہے ۔ سابق مرکزی وزیر سی ایم ابراہیم نے کہا کہ مسلمان مودی سے ہرگز خوفزدہ نہیں ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ جو قوم نمرود سے نہیں ڈری اُسے مودی کا کیا خوف ہوسکتا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ مودی اور بی جے پی کو مسلمانوں کا خوف ہے کیونکہ مودی یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ صرف مسلمان ہی اُنہیں اقتدار میں آنے سے روکنے کی طاقت رکھتے ہیں ۔ حلقہ لوک سبھا گلبرگہ کے کانگریس آئی اُمیدوار ملیکارجن کھرگے مرکزی وزیر ریلوئے نے 2002کے ہولناک گجرات فسادات کے لئے مودی کو راست ذمہ دار ٹہراتے ہوئے کہا کہ حکومت کی سرپرستی کے بغیر اتنے بڑے پیمانے پر فسادات اور خوں ریزی ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اُنہوں نے کہا کہ ملک کے 80فیصد عوام سیکولر ہیں او ر وہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ مودی ملک کے وزیر اعظم بنیں ۔ ملیکارجن کھرگے نے گجرات ماڈل کو سارے ہندوستان میں لانے کے نریندر مودی کے دعوے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یونائیٹیڈ نیشنل ڈیولپمنٹ پروگرام پر عمل آوری میں گجرات کرناٹک سے بھی بہت پیچھے ہے ۔تعلیم کے شعبہ میں کرناٹک کو8واں مقام حاصل ہے تو گجرات 10ویں مقام ہے ۔ انفراسٹکچر میں گجرات کوچھٹا اور مہاراشٹرا کو پہلا مقام ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ گجرات میں 1000بچوں کی پیدائش پر112بچے کمزور پیدا ہونے کے سبب فوت ہوجاتے ہیں ، جبکہ کرناٹک میں 80اموات ہوتی ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہندوستان کو گجرات کے ماڈل کی کوئی ضرورت نہیں ، ملیکارجن کھرگے نے گلبرگہ کی ریالی میں نریندر مودی کی جانب سے اُن کی ٹرین رک جانے کے ریمارکس پر ردِ عمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی اور بی جے پی کے قائدین پٹری پر ٹہر کر دیکھیں تو اُنہیں پتہ چل جائیگا کہ کھرگے کی ٹرین چل رہی یا نہیں ۔ جلسہ میں تقدس مآب ڈاکٹر الحاج سیدشاہ گیسودراز خسروحسینی صاحب سجادہ بارگاہ بندہ نوازؒ ، سید شاہ علی الحسینی جانشین سجادہ نشین بارگاہ بندہ نوازؒ ، محترم سید شاہ باقر شبیر حسینی ندیم بابا ، یوتھ کانگریس لیڈر ڈاکٹر سید شاہ مصطفی حسینی ، الحاج اقبال احمد سرڈگی سابق ایم پی ، ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل وزیر طبی تعلیم ، عالیہ اسماعیل پلم مئیر گلبرگہ شہ نشین پر موجود تھے ۔ محمد اصغر چلبل پارٹی ترجمان ضلع کانگریس کمیٹی گلبرگہ نے جلسہ کی کارروائی چلائی ، چیف منسٹر سدرامیا کے ہاتھوں کانگریس کے اُردو انتخابی بک لیٹ کا اجراء عمل میں آیا۔ ڈاکٹر سید شاہ گیسودراز خسرو حسینی نے اپنی جانب سے چیف منسٹر کرناٹک سدرامیا ، مرکزی وزیر ریلوئے حلقہ لوک سبھا گلبرگہ ملیکارجن کھرگے ، الحاج قمرالاسلام ، سی ایم ابراہیم کی گلپوشی فرمائی۔ انتخابی جلسہ عام میں حضرت خسرو حسینی کی شرکت سے یہ سمجھا جارہا ہے کہ کانگریس کو زبردست سیاسی استحکام حاصل ہوگا۔ چیف منسٹر کرناٹک سدرامیا نے انتخابی جلسہ عام میں شرکت کے لئے بطور خاص حضرت خسرو حسینی صاحب کا شکریہ ادا کیا ۔
بی جے پی کے انتخابی منشور سے زعفران پارٹی کا اصل چہرہ بے نقاب: اصغر چلبل
گلبرگہ ۔8اپریل(فکروخبر/ذرائع)محمد اصغر چلبل پارٹی ترجمان ضلع کانگریس کمیٹی گلبرگہ نے کہا ہے کہ بی جے پی کے انتخابی منشور سے اُس کے جارحانہ فرقہ وارانہ عزائم ظاہر ہو گئے ہیں ۔ اُنہوں نے آج بی جے پی کی جانب سے جاری کئے گئے انتخابی منشورپر اپنا ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی کے انتخابی منشور سے زعفرانی پارٹی کا اصل چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے ۔ بی جے پی نے اپنی انتخابی منشور میں رام مندر کی تعمیر کا وعدہ کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ فرقہ وارانہ خول سے باہر نہیں نکل سکتی، محمد اصغرچلبل نے انتخابی منشور میں رام مندر کی تعمیر کے اعلان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی کانگریس پر یہ الزام لگاتی ہے کہ وہ مذہب کے نام پر ووٹ مانگ رہی ہے جبکہ خود بی جے پی نے رام مندر کی تعمیر کا اعلان کر کے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ وہ نہ صرف فرقہ پرست اور فاشسٹ ہے بلکہ عدالت کی بالا دستی سے بھی اُسے صریح انکار ہے ۔ محمد اصغر چلبل نے بی جے پی کے انتخابی منشور میں اقلیتوں کے لئے کئے گئے وعدوں کو اقلیتوں کو خوش کرنے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اقلیتیں بی جے پی کے جھانسے میں قطعی نہیں آئیں گی۔ جو جماعت رام مندر کی تعمیر کا وعدہ کرے اُس سے کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے اقدامات کریگی۔ محمد اصغر چلبل نے مزید کہا ہے کہ ہندوستان موجودہ حالات میں انتہائی نازک ترین صورتحال سے گذر رہا ہے ، موجودہ انتخابات میں سیکولر اور فسطائی قوتوں کے مابین راست مقابلہ ہو رہا ہے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے ووٹوں کو تقسیم ہونے نہ دیں کیونکہ مسلمانوں کے ووٹوں کی تقسیم کا راست فائدہ بی جے پی کو پہنچے گا اور بی جے پی کا مرکز میں بر سرِ اقتدار آنا گویا ایودھیا میں رامندر کی تعمیر کی راہ ہموار کرنا ہے ۔ اُنہوں نے کہاہے کہ مسلمانوں کے بعض گوشوں سے کانگریس کی تائید کرنے پر نکتہ چینی کی جارہی ہے اور کانگریس کی یو پی اے حکومت کی جانب سے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے ٹھوس اقدامات نہ کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کانگریس کی مرکزی حکومت اور ریاستی کی سدرامیا حکومت نے اقلیتوں کی معاشی تعلیمی ترقی کے لئے کروڑہا روپیوں کے اقدامات کئے ہیں ، کرناٹک ملک کی پہلی ریاست ہے جس میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ائمہ و موذنین کو ہدیہ فراہم کرنے کے لئے48کروڑروپئے مہیا کئے ہیں ۔ کیونکہ شریعت میں اماموں اور موذنوں کو تنخواہیں دینے کا جواز نہیں ہے اس لئے وزیر اقلیتی بہبود و وقف عالیجناب الحاج قمرالاسلام صاحب کی تجویز پر ایسی مساجد جن کے کوئی ذرائع آمدنی نہیں کے موذنوں اور اماموں کو ہدیہ کی شکل میں ماہانہ مناسب مالی امداد مہیا کی جائے گی۔ محمد اصغر چلبل نے مزید کہا ہے کہ ہے کہ موجودہ نازک حالات میں مسلمانوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مرکز میں ایک سیکولر حکومت کی تشکیل کے لئے کانگریس آئی کی حمایت کریں ۔ اُنہوں نے کہا ہے کہ کانگریس ہی ایسی جماعت ہے جو نہ صرف مسلمانوں کی ترقی اور فلاح و بہبود کے اقدامات کرتی ہے بلکہ اُس نے کبھی فرقہ پرست طاقتوں سے اتحاد نہیں کیا ۔ جبکہ کرناٹک میں سیکولزم کو اپنے نام کا جز بنانے والی جنتادل سیکولر نے بی جے پی کے ساتھ مفاہمت کر کے مخلوط حکومت تشکیل دی جس سے کرناٹک میں بی جے پی کو اس قدر طاقت حاصل ہوئی کہ وہ اپنے بل بوتے پر بر سرِ اقتدار آئی ۔ ایچ ڈی دیوے گوڑا اور ایچ ڈی کمار سوامی اب یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ آئندہ فرقہ پرست طاقتوں سے کوئی اتحاد نہیں کریں گے ۔ جبکہ لوک سبھا کے حالیہ ضمنی انتخاب میں اور بیلگام و دیگر بلدی اداروں میں جنتادل سیکولر نے بڑی بے حیائی کے ساتھ بی جے پی سے مفاہمت کی ۔ محمد اصغر چلبل نے مسلمانوں اور تمام سیکولر عوام سے پر زور اپیل کی ہے کہ وہ نام نہاد سیکولر جماعتوں کے گمراہ کن پروپگنڈہ کا اثر قبول نہ کریں ۔ یہ جماعتیں موجودہ لوک سبھا انتخابات میں سیکولر ووٹوں کی تقسیم کے ذریعہ مرکز میں فرقہ پرست و فاشسٹ بی جے پی کو برسرِ اقتدار لانے کی راہ ہموار کر رہے ہیں ۔ بی جے پی کی قائدین نریندر مودی کے دست راست امیت شاہ کے بیان کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں ، امیت شاہ کے بیان سے موجودہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو خصوصاًنریندر مودی کوزبردست نقصان پہنچا ہے ۔ ملک کے سیکولر عوام میں امیت شاہ کے بیان سے شدید ناراضگی جارہی ہے اور میڈیا نے بھی اس طرح کے جارحانہ بیانات کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے جس سے ملک میں مودی کی مقبولیت بری طرح متاثر ہوئی ہے ۔ انتخابی منشور کی اجرائی کے موقع انتخابی منشور کمیٹی کے چیرمن مرلی منوہر جوشی جس طرح صحافیوں پر برس پڑے اُس سے اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ بی جے پی اپنے انتخابی موقف کو لیکر کس قدر فکر ندر ہے ۔
این سی پی کے منشور میں اقلیتوں کو ریزرویشن دینے کا وعدہ
انتخابی منشور میں رنگناتھ مشرا کمیشن کی سفارشات کے نفا ذ کا بھی تیقن
ممبئی۔8اپریل(فکروخبر/ذرائع )مختلف پارٹیوں کے ذریعے ملک میں انتخابی منشور جاری کرنے کی روایت جارہ ہے ،نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے آج یہاں ۳۲؍ نکات پر مشتمل اپنا انتخابی منشور جاری کیا ہے جس میں رائے دہندگان سے تعلیم ،نوجوانوں کی تربیت اور کسانوں کو سہولیات دینے کے علاوہ اقلیتوں سے بھی متعدد وعدے کئے گئے ہیں جس میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی مخالفت اور سرکاری و نیم سرکاری اداروں میں اقلیتوں کو ریزرویشن دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔۴۱؍ صفحات پر مشتمل انتخابی منشور آج پارٹی کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا جس میں دعوا کیا گیا ہیکہ این سی پی مرکزی یو پی اے حکومت میں شامل وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس کے قومی سربراہ شرد پوار نے جسٹس سچر سفارشات کو فوری نافذ کرنے کی پرزور وکالت کی تھی اور آج بھی وہ اپنے اس موقف پر قائم ہیکہ جسٹس سچر کی سفارشات کو بلا تاخیر نافذ کیا جانا چاہئے ۔انتخابی منشور میں رنگنا تھ مشرا کمیشن کی رپورٹ کو نافذ کرنے کے تعلق سے بھی ٹھوس اقدامات کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے ،اسی طرح سے اوقاف کی جائیدادوں کے تحفظ کے نظام کو بہتر بنانے کابھی وعدہ کیا گیا ہے ۔ منشور میں قومی سیکوریٹی کے متعلق بھی متعدد وعد ے کئے گئے ہیں جس میں ملکی حفاظت کے مختلف اقدامات کے ساتھ ساتھ محکمہ دفاع کے ملازمین کے لئے مستقل پے کمیشن بنانے کابھی وعدہ کیا گیا ہے ۔تعلیم کے تعلق سے بھی دعدے کئے گئے ہیں جس میں ٹیچر ٹریننگ پروگرام،اساتذہ کرام کو انعام و اکرام بھی شامل ہے ۔ مختلف چھوٹی ریاستوں کے قیام کے مطالبہ کو ہری جھنڈی دکھاتے ہوئے انتخابی منشور میں یہ وعدہ کیا گیا ہیکہ اگر این سی پی بر سر اقتدار آئی تو وہ مقامی عوام کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے چھوٹی ریاستوں کے قیام کے لئے بھرپور کوشش کرے گی۔
Share this post
