مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی سے آر ایس ایس فکر مند(مزید اہم ترین خبریں)

آر ایس ایس کے آل انڈیا ایگزیکٹو بورڈ کی جمعہ سے رانچی میں شروع ہوئی تین روزہ اجلاس کے دوسرے دن صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئیسنگھکے آل انڈیا کار واہککرشن گوپال نے کہا کہ سال 2011 کی مردم شماری کی مذہب کی بنیاد پر آبادی کے اعداد و شمار چونکانے والے ہیں اور یہ خود بتاتے ہیں کہ ملک میں نئی آبادی پالیسی بنائے جانے کی فوری ضرورت ہے.انہوں نے بتایا کہ یونین نے مردم شماری کے ان اعداد و شمار اور شمال مشرق اور ملک کے دیگر حصوں میں ہو رہی دراندازی کی وجہ سے آبادی میں اضافہ میں وسیع عدم توازن پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے. سنگھ نے اس سلسلے میں قرارداد منظور کی، 'یونین مرکزی حکومت سے درخواست کرتا ہے کہ وہ ملک میں دستیاب وسائل اور مستقبل کی ضروریات اور آبادی عدم توازن کے مسئلے کو ذہن میں رکھتے ہوئے سب کے فی سمان اظہار کے ساتھ جلد نئی آبادی پالیسی بنائے. 'اس تجویز میں مرکزی حکومت سے سرحد پار سے ہونے والی دراندازی پر مکمل طور روک لگائے جانے، ملک کے شہریوں کے لئے قومی پجیا بنانے اور ملک کے باہر سے دراندازی کرنے والوں کو بھارت کی شہریت لینے سے روکنے کے پختہ انتظامات کرنے اور ان کے یہاں زمین جائیداد خریدنے پر مکمل طور روک لگانے کی پختہ بندوبست کرنے کا بھی درخواست کی.
آسام اور مغربی بنگال کو لے کر فکر مند RSS
سنگھ نے جمعرات کو اس طرح کی تجویز آل انڈیا ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں منظور کئے جانے کا امکان ظاہر کی تھی. اجلاس میں آر ایس ایس نے ملک میں آبادی میں اضافہ میں عدم توازن اور خاص طور پر آسام اور مغربی بنگال میں تیزی سے بڑھ رہی غیر ملکی آبادی پر گہری تشویش ظاہر کی ہے اور اس معاملے پر قومی سطح پر بحث کر اس کا حل کرنے کا اعلان کیا.گوپال نے کہا کہ یونین نے آپ کی ملاقات میں پایا کہ 2011 کی مردم شماری کی جو حتمی رپورٹ آئی ہے، اس کے مطابق ملک بھر میں آبادی میں اضافہ میں عدم توازن آیا ہے اور صورت حال سنگین ہے. انہوں نے کہا کہ یونین کی اس اردھوارش? قومی اجلاس میں آر ایس ایس کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت کے علاوہ تمام سینئر قومی عہدیدار اور تمام ملک کی یونین کے 42 صوبوں کے صوبے پروموشنل، سہ صوبے پروموشنل اور دیگر عہدیداروں سمیت تقریبا ساڑھے چار سو سے زیادہ رضاکار حصہ لے رہے ہیں.


اعظم بولے، آر ایس ایس کا کا ہیڈکوارٹر نہیں ہے راج بھون

لکھنؤ۔یکم نومبر(فکروخبر/ذرائع)کابینہ وزیر اعظم خاں نے گورنر پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا ہے کہ شاہی محل آر ایس ایس کا ہیڈکوارٹر نہیں ہے. وزراء کے حلف برداری کی تقریب میں قومی ترانا ملک کی توہین ہے، جس کی مذمت کی جاتی ہے.کابینہ وزیر نے کہا کہ لکھنؤ میں ہفتہ کو نئے وزراء کا حلف برداری کی تقریب چل رہا تھا. اس میں قومی ترانہ کے دوران گورنر نے پٹیل جینتی کا پروگرام کرنے کے لئے رکوا دیا، جو ملک کی توہین ہے. محل آر ایس ایس کا ہیڈکوارٹر نہیں ہے. کسی سیاسی پارٹی کا دفتر بھی نہیں ہے. کسی کو کسی کی جینتی جشن ہو تو مختلف پروگرام منعقد کرنا چاہئے. ایسا ملک میں پہلی بار ہوا ہے، جو افسوسناک ہے.اعظم خاں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف سے دوستی نبھا رہے ہیں. انہیں ملیح اباد کے عام بھیجتے ہیں. ان کی ماں کو شال بھیجتے ہیں. نواز شریف کی ملوں سے چینی خریدی جا رہی ہے، لیکن بہار کا مسلمان لالو یادو اور نتیش کمار کو ووٹ دینا چاہتا ہے تو اسے بی جے پی صدر امت شاہ پاکستان کا ایجنٹ بتا رہے ہیں.
انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس ملک میں آگ لگانا چاہتا ہے. ملک کے پہلے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی لگائی تھی، جن کی آج جینتی ہے. آر ایس ایس اور بی جے پی کی زبان انداز معاشرے کے قابل نہیں ہے. وزیر اعظم بہار میں لالو، نتیش اور سونیا گاندھی کو تھری اڈیٹ بتا رہے ہیں. اس آنے والی نسلوں کو کیا سکھایا جا رہا ہے. خواتین کے لئے ترتیب لفظ کا استعمال کیا جا رہا ہے. اس افراتفری اور بیہودگی کے سوائے کچھ نہیں ہے.غور طلب ہے کہ اتر پردیش کے گورنر رام نائک نے سردار پٹیل کی جینتی پر قومی اتحاد کی حلف دلانے کے لئے قومی درمیان میں ہی روک دیا. اس وہاں موجود تمام لوگ حیرت زدہ رہ گئے. اس معاملے پر سیاسی گلیاروں میں تنازعہ بھی کھڑا ہو گیا ہے.دراصل، اتر پردیش کے نئے وزراء کا ہفتہ کو حلف برداری کی تقریب تھا. تقریب عطا ہونے کے بعد روایتی طور پر قومی بجایا جاتا ہے. ہفتہ کو بھی حلف برداری کی تقریب عطا ہونے کے بعد قومی شروع ہو گیا. تبھی گورنر کی پرنسپل سکریٹری محترمہ جوتھیا پاٹیر نے گورنر سے کچھ کہا. اس پر گورنر نے ہاتھ سے قومی کی دھن روکنے کا اشارہ کیا. تاہم، ان کے ساتھ کھڑے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے ایسا کرنے سے گورنر کو روکنا چاہا، لیکن بالآخر گورنر نے قومی رکوا دیا.اس کے بعد گورنر نے سب کو سردار پٹیل جینتی پر قومی اتحاد کا حلف دلایا. اس حلف کے لئے ایک فارم تمام کو پہلے ہی تقسیم کیا جا چکا تھا، لیکن یہ حلف کب اور کیسے ہوگی، اس کے بارے میں نہیں بتایا گیا تھا. پلیٹ فارم سے اس کا اعلان بھی نہیں ہوئی تھی.شاید پروگرام کو منظم کر رہے چیف سکریٹری کو بھی اس کی معلومات نہیں تھی. مانا جا رہا ہے کہ ایسا محل اور حکومت کے درمیان تال میل کے فقدان کی وجہ سے ہوا. بہر حال، وزیر اعلی سمیت گاندھی آڈیٹوریم میں موجود تمام لوگوں نے قومی اتحاد کی حلف لیا. اس کے بعد گورنر نے دوبارہ قومی کرایا.گورنر کے اس اقدام پر لوگوں نے سوال اٹھایا ہے. تاہم، شاہی محل کے ایک افسر نے واضح کیا کہ یہ غلط فہمی کی وجہ سے ہوا اور قومی کی توہین کرنے کی کوئی منشا نہیں تھی. کانگریس نے اس چوک کے لئے ذمہ دار لوگوں سے معافی مانگنے کو کہا ہے. کانگریس کے ترجمان دوجیدر ترپاٹھی نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی اور قابل مذمت ہے. وہیں، بی جے پی ترجمان وجے بہادر پاٹھک نے کہا، محل میں ہونے والے تمام تقریب کے بعد قومی کی روایت ہے اور گورنر نے ان روایات پر عمل کیا.


بہار اسمبلی انتخابات کے چوتھے مرحلے میں ووٹنگ

پٹنہ ۔یکم نومبر(فکروخبر/ذرائع)بھارت کی شمال مشرقی ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات کے چوتھے مرحلے کے لیے پولنگ شروع ہو گئی ہے اور اس مرحلے میں سات اضلاع کی 55 سیٹوں پر اتوار کو ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔مشرقی چمپارن اور مظفر پور سے بی بی سی کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں اور خواتین میں بطور خاص انتخابات کے تعلق سے جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ایڈیشنل چیف الیکشن افسر آر لکشمن نے کہا ہے کہ سیکورٹی کے لحاظ سے 43 سیٹوں پر بھارتی وقت کے مطابق صبح 7 بجے سے شام 5 بجے تک پولنگ ہوگی جبکہ آٹھ سیٹوں پر پولنگ ایک گھنٹہ پہلے ہی ختم ہو جائے گی اور چار سیٹوں پر یہ دوپہر 3 بجے تک ہو گی۔اس دور کے انتخابات میں سینئیر وزیر رمئی رام، رنجو گیتا، منوج کشواہا اور شاہد علی خان کی قسمت کے فیصلہ ہوں گے۔ووٹ ڈالنے کے معاملے میں خواتین میں خاصا جوش و خروش دیکھا جا رہا ہےگذشتہ اسمبلی انتخابات میں جے ڈی یو کے ساتھ اتحاد میں شامل بی جے پی نے مظفرپور، مشرقی چمپارن، مغربی چمپارن، سیتامڑھی، شیوہر، گوپال گنج اور سیوان کی 55 سیٹوں میں سے 26 نشستوں پر کامیابی حاصلی کی تھی۔

گذشتہ بار جے ڈی یو کو 24 سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ آر جے ڈی کو 2 اور 3 نشستیں آزاد امیدواروں کے حصے میں گئی تھیں۔
اس بار سیاسی پس منظر بدلا ہوا ہے اور گذشتہ بار کے اتحادی ایک دوسرے کے سخت مخالف ہیں۔اس بار ان 55 سیٹوں پر مہا گٹھبندھن یا وسیع اتحاد کی جانب سے آر جے ڈی کے 26، جے ڈی یو کے 21 اور کانگریس کے 8 امیدوار میدان میں ہیں۔این ڈی اے کی جانب سے بی جے پی 42، ایل جے پی پانچ، ہندوستان عوامی فرنٹ اور لوک سمتا پارٹی چار چار سیٹوں پر قسمت آزما رہی ہے۔شہروں کے مقابلے دیہی علاقوں میں ووٹروں میں زیادہ جوش نظر آ رہا ہےانتخابات کے لیے 14،139 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں جہاں لوگ 776 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے جن میں سے 57 امیدوار خواتین ہیں۔ان کی قسمت کا فیصلہ 1،46،93،294 ووٹرز کریں گے جن میں 78،50،337 مرد اور 68،42،545 خواتین ووٹرز کے علاوہ تیسرے صنف کے 412 ووٹرز بھی ہیں۔نکسل متاثرہ پولنگ سٹیشنوں کی تعداد 3,043 ہے۔ سکیورٹی کے لیے مرکزی نیم فوجی دستوں کی 1163 کمپنیاں (سب میں 100 جوان ہوں گے) تعینات کی جائیں گی۔ دریاؤں کے راستے پر پیٹرولنگ کے لیے 38 موٹربوٹ بھی تعینات رہیں گی۔چوتھے دور کے انتخابات کے بعد کل 186 سیٹوں پر انتخابات مکمل ہو جائیں گے اور باقی ماندہ 57 سیٹوں پر 5 نومبر کو پولنگ ہوگی۔ جبکہ ووٹوں کی گنتی 8 نومبر کو ہوگی۔


دادری واقعہ کیخلاف احتجاج کے دوران بیف کا استعمال

ایروڈ تامل ناڈو۔یکم نومبر(فکروخبر/ذرائع) ملک بھر میں بیف پر تنازعہ کے دوران سی پی ا?ئی کے رکن اسمبلی نے پارٹی کے دیگر ارکان کے ساتھ دادری واقعہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کے موقع پر بیف کا استعمال کیا۔ پولیس نے بتایا کہ حلقہ اسمبلی بھوانی ساگر کے نمائندہ مسٹر پی ایل سیندرم نے پارٹی کارکنوں کے ساتھ اس وقت سر عام بیف کھایا جب ستیہ منگلم میں کھیت مزدور یونین کی جانب سے دادری واقعہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور بتایا کہ یہ واقعہ اقلیتوں کے حقوق اور عوام کی ا?زادی پر حملہ ہے۔ احتجاج کے دوران رکن اسمبلی نے ایک پیکٹ لایا اور بیف کا استعمال کیا۔ مظاہرین میں گوشت کے چند ٹکڑے بھی تقسیم کئے۔ اس موقع پر پولیس کے سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے۔


پٹرول کی قیمت میں 50 پیسے کی کمی

نئی دہلی ۔یکم نومبر(فکروخبر/ذرائع)تیل کی کمپنیوں نے پٹرول کی قیمت میں آج 50 پیسے کی کمی کردی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ اس تبدیلی کے بعد پٹرول دہلی میں اب فی لیٹر 60.70 روپئے پر دستیاب ہوگا۔ اس کی موجودہ قیمت 61.20 فی لیٹر ہے۔ یکم ستمبر کے بعد پہلی مرتبہ پٹرول کی قیمت میں کمی لائی گئی حالانکہ بین الاقوامی سطح پر پٹرول کی قیمت میں بتدریج کمی آتی رہی ہے۔ ڈیزل کی قیمت میں تبدیلی سے گریز کیا گیا۔


ریزرویشن کیلئے پسماندگی واحد کسوٹی : خورشید

نئی دہلی۔یکم نومبر(فکروخبر/ذرائع) سینئر کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے ا?ج واضح بیان دیا کہ ریزرویشن میں مذہب یا ذات پات کی اساس پر توسیع نہیں کی جاسکتی بلکہ صرف پسماندگی کی کسوٹی پر ہی یہ ہوسکتا ہے۔ خورشید نے یہاں میڈیا سے بات چیت میں وزیراعظم نریندر مودی کو ہدف تنقید بنایا کہ انھوں نے بہار کے عظیم سکیولر اتحاد پر ایس سی? ایس ٹی? او بی سیز کیلئے ریزرویشن سے پانچ فیصد حصہ نکال لینے اور ایک مخصوص برادری کو دینے کی سازش رچانے کا الزام عائد کیا ہے۔ ’’میں اس طرح کے بیانات (اقلیتوں کو ذیلی کوٹہ کی فراہمی کیلئے سازش) کی ایسے شخص سے ضرور توقع رکھ سکتا ہوں جسے حکومتی کام کاج یا دستور کی بابت کچھ نہیں معلوم، لیکن میں وزیراعظم سے ایسی باتوں کی توقع نہیں کرسکتا ہوں۔‘‘


امریکہ سے آئے شاعر نوشہ اسرار کے اعزاز میں جلسہ 

رانچی ۔یکم نومبر(فکروخبر/ذرائع) امریکہ کے شہر ہیوسٹن سے تشریف لائے اردو کے معروف شاعر ڈاکٹر نوشہ اسرار کے اعزاز میں، انجمن جمہوریت پسند مصنفین ، رانچی کی جانب سے ایک شاندار جلسہ منتھن کانفرنس ہال رانچی ،میں گزشتہ 25 ؍ اکتوبر 15 کو مشہور شاعر شوق جالندھری کی صدارت میں منعقد کیا گیا ۔ اس موقع پر انجمن کے روح رواں ایم زیڈ خان نے نوشہ اسرار کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ نوشہ اسرار کی اپنے ملک میں تشریف آوری ہم لوگوں کے لئے باعث مسرت ہے۔ آج ہم ان کی شاعر ی سے نہ صرف لطف اندوز ہونگے ، بلکہ عرصہ تک انھیں یاد رکھینگے ۔ یو ٹیوب پر ویسے تو انھیں دیکھنے اور سننے کا موقع ملتا ہی رہتا ہے ، لیکن آج براہ راست ان کی شاعری سے روبرو بھی ہونگے ۔ اس مختصر تعارف کے بعدنوشہ اسرار کے تازہ شعری مجموعہ ’’دل سے دل تک‘‘ کی رسم اجرأ کے لئے رانچی یونورسٹی کے وائس چانسلر اور مشہور ادیب ونقاد ڈاکٹر ش اختر سے گزارش کی گئی ۔ ایم زیڈ خان کی گزارش پر ڈاکٹر ش اختر نے ڈائس پر تشریف فرما صدر جلسہ شوق جالندھری، ڈاکٹر نوشہ اسرار ، ایم زیڈ خان اور مہمان اعزازی ، اردو کے مقبول افسانہ نگار اور صحافی ڈاکٹر سید احمد قادری کے ساتھ مل کر ’’دل سے دل تک‘‘ کا رسم اجرأ کیا ۔ اجرأ کے بعدڈاکٹر ش اختر نے فرمایا کہ شاعر وہ ہوتا ہے ، جو اپنے تجربات کو لفظ و معنیٰ عطا کرتا ہے ، اور شاعر کے احساسات کا ترجمان بن کر لوگوں کے دلوں میں جگہ بنا لیتا ہے ۔ اس موقع پر انھوں نے ملک کے عصری حالات کے پیش نظر فیض احمد فیض کی کئی نظمیں بھی سنائیں۔ ان کے بعدمہمان اعزازی ڈاکٹر سید احمد قادری نے ڈاکٹر نوشہ اسرار سے اپنے دیرینہ تعلقات اور امریکہ میں ملاقات کے ساتھ ساتھ نوشہ اسرار کی شاعری اور ان کے تازہ شعری مجموعہ ’’دل سے دل تک ‘‘ پر اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ نوشہ اسرار کی شخصیت قابل تقلید اس لحاظ سے بھی ہے کہ وہ جب تک سائنس کے طالب علم رہے ، اپنے والد کی ہدایت پر عمل کرتے رہے کہ پڑھائی کے دوران شاعر واعر مت بن جانا ۔ تعلیم مکمل ہونے اور امریکہ میں سائنسداں کی حیثیت سے برسر روزگار ہو جانے کے بعد ہی اپنی شاعر ی کی ڈائری نکالی ۔ ڈاکٹر سید احمد قادری نے مذید بتایا کہ اپنی شاعری میں نوشہ اسرار اپنے سائنسی تجربات کو جس خوبصورتی سے پروتے ہیں ، وہ قابل تعریف ہے ۔ ڈاکٹر قادری نے نوشہ اسرار کی ایک نظم ’’خالی بوتل ‘‘ کا بطور خاص ذکر کیا ، جس میں مسلمانو ں کی زبوں حالی کو بڑے ہی دلچسپ اور تاریخی تناظر میں بھرپور شاعرانہ عظمت کے ساتھ پیش کیا گیاہے ۔ ساتھ ہی ساتھ انھوں نے نوشہ اسرار کی کئی خوبصورت غزلوں کی بھی تعریف کی اور پہلے شعری مجموعہ کی اشاعت پر مبارک باد دیتے ہوئے ان کی کامیاب شعری سفر کی دعا ء کی ۔ اس اعزازی جلسہ میں صدر جلسہ شوق جالندھری کے ساتھ ساتھ حیرت فرخ آبادی اور دیگر کئی لوگوں نے بھی اپنے تاثرات بیان کئے۔ 


آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ کاپسماندہ مسلمانوں کے لئے آبادی کے تناسب میں ریزرویشن کا مطالبہ

رامپور۔یکم نومبر(فکروخبر/ذرائع) آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ نے پسماندہ مسلمانوں کے لئے آبادی کے تناسب میں ریزرویشن کا مطالبہ کیا ہے۔ تھانہ ٹین پر منعقدہ اپنی استقبالیہ تقریب کو خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے قومی نائب صدر حاجی نثار احمد انصاری نے کہا کہ پسماندہ مسلمانوں کا اقتدار کی تبدیلی میں ہمیشہ اہم کردار رہا ہے لیکن اقتدار حاصل ہونے پر سیاسی لیڈران و پارٹیاں انھیں نظرانداز کردیتی ہیں۔ سیاسی پارٹیوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ پسماندہ مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے تنظیم اور اقتدار میں حصہ داری یقینی بنائیں تاکہ پسماندہ مسلمانوں کو بھی سماجی انصاف حاصل ہوسکے۔ انھوں نے کہا کہ کچھ لوگ فرضی طریقے سے پسماندہ اقوام کی اسناد حاصل کر اس کی بنیاد پر فائدہ حاصل کررہے ہیں جس کے سبب اصل حقدار محروم رہ جاتے ہیں۔ انھوں نے فرضی اسناد بنائے جانے پر روک لگانے کے ساتھ ہی ایسے نااہل افراد کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس موقع پر صوبائی سیکریٹری محمد حسین صابری نے مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ آل انڈیا پسماندہ مسلم محاذ گذشتہ دنوں الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کی مکمل حمایت کرتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عوامی نمائندوں اور سرکاری افسران کا اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں تعلیم دلانا انتہائی ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی مثبت کاروائی عمل میں نہیں آئی ہے جوکہ فکر مندی کی بات ہے۔ 

Share this post

Loading...