مسلمان لڑکی عاشق سے شادی رچانے کے بعد گھر والوں کو لکھا دھمکی بھرا خط

دراصل یہ معاملہ شہر بھر میں اس لئے موضوع گفتگو ہے کہ ایک مسلم لڑکی کو بھگانے کے پیچھے سنگھ پریوار کے ہاتھ ہونے کی افواہیں شہر بھر میں گشت کررہی تھی اور پولس بھی اس معاملہ کوسنجیدگی سے لیتے ہوئے دونوں کوتلاش کررہی تھی۔ اس معاملہ میں پولس نے سومیشور دیہی پنچایت کے رکن لتا اور اس کے شوہر آنند کو اس کی شادی کے موقع پر گواہ بننے پر گرفتار کرلیا تھا۔ ملحوظ رہے کہ ابھی کچھ دن پہلے ایک مسلم لڑکی کا نام بدل کر اس کو ہندورسم و رواج کے مطابق ہندو نوجوان سے شادی کروائی گئی تھی بعد میں اس معاملہ کو بھی محبت معاملہ قرار دیا گیا۔ اسے پہلے ایک اور معاملہ پیش آیا تھا جس میں ایک عیسائی لڑکی کو ہندو لڑکے نے بھگا کر لے جانے کے بعد سنگھ پریوار کے دباؤ میں آکر شادی رچائی ، مگر یہ لڑکی شادی کے چوتھے دن واپس گھر پہنچنے کے بعد سنگھ پریوار کے خلاف ظلم و تشدد کا معاملہ پولس تھانے میں درج کیا تھا۔ عوام میں یہ باتیں گشت کررہی ہے کہ اگر ہندو لڑکی مسلمان لڑکے سے شادی رچاتی ہے تو اس کو لو جہاد قرار دے کر ہنگامہ کھڑاکرنے والے اب کیوں خاموش ہیں جب کہ لڑکیوں کو زبردستی ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کرنے پر مجبور کرنے کی شکایت اُلال پولس تھانے میں درج ہوچکی ہے ،۔ اُلال شہر جو حساس علاقہ مانا جاتا ہے یہاں ہر چھوٹی بات پر فسادات کا خدشہ رہتا ہے ، ایسے ماحول میں پولس کی خاموشی اور اس طرح خاموشی سے مسلم لڑکیوں کے فرار ہونے کے معاملہ کو لے کر عام عوام میں تشویش پائی جارہی ہے اورپولس سے مطالبہ کررہی ہے کہ کوئی ٹھوس اقدام کیا جائے۔

Share this post

Loading...