آنند نے ایک معروف میگزین کو جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ حیدر آباد کی مکہ مسجد و دوسرے مسلمان مذہبی مقامات میں آج تک جتنے بھی دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں وہ آر ایس ایس چیف نے ہی کرائے۔ اس دوران اس الزام کو انتہائی سنگین اور تشویشناک قرار دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے کہا کہ اس طرح کے الزامات سچ ہی ہونگے اور اس کی تحقیقات ضروری ہے۔ مرکزی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے اس الزام کو ملک کی سیکورٹی کیلئے انتہائی حساس وخطر ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی فوری طور تحقیقات کئے جانے کی ضرورت ہے تاکہ ساری سچائی سامنے آسکے۔ دوسری طرف بی جے پی اور آر ایس ایس نے اس معاملے کو مرکزی حکومت کی سازش قرار دیا ۔ذرائع کے مطابق سمجھوتہ ٹرین ایکسپرس کے ملزم سوامی آسیما آنند نے یہ چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ سالوں میں ہندوستان کے جن مسلمان علاقوں اور ان کے مذہبی مقامات میں جو بھی دہشت گردی اور بم دھماکوں کے واقعات پیش آئے ہیں ان سب میں ہندو شدت پسند تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کا ہی ہاتھ ہے اور اُسی کے کہنے پر یہ واقعات ہندو دہشت گرد گروپوں انجام دئے تھے۔ سوامی آسیماآنند نے ملک کے ایک معروف میگزین کو اپنے انٹرویو میں کہا کہ ماضی میں ہندوستان کے مختلف شہروں خاصکر مسلمان آبادی والے علاقوں میں جو دہشت گردی کے واقعات پیش آئے ان سب میں موہن بھاگوت کا ہی ہاتھ ہے اور اُسی کے کہنے پر یہ واقعات انجام دئے گئے۔ آنند جن کو پاکستان جانے والی سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین بم دھماکوں کا اصلی ملزم گردانا گیا ہے نے میگزین کو بتایا کہ حیدر آباد کی چار مینار کی مکہ مسجد ، اجمیر درگاہ و دوسرے مسلمان مذہبی مقامات میں ماضی میں جو بم دھماکے کرائے گئے ان میں موہن بھاگوت کے منصوبے کا ہی عمل دخل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے کئی علاقوں میں جن میں حیدر آباد، مالے گاوں ، بنگلوواور دوسرے شہروں کے مسلمان علاقے شامل ہیں میں اب تک جو دہشت گردی کے واقعات پیش آئے وہ موہن بھاگوت کے کہنے پر انجام دئے گئے اور اس کیلئے آر ایس ایس چیف نے باضابطہ منظوری دی تھی۔ ان واقعات میں119لوگ مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر مسلمان ہی تھے جبکہ ان واقعات کیلئے پاکستان و کشمیر میں سرگرم انتہا پسندوں کو بھی مورود الزام ٹھہرایا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق آسیما آنند کے اس سنسنی خیز انکشاف کے بعد ہندوستان میں سیاست گرما گئی ہے اور کانگریس آئی اور بی جے پی کے درمیان زوردار لفاظی جنگ شروع ہوگئی ہے۔ اس دوران مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے نئی دلی میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ آسمیا آنند نے جو انکشافات کئے ہیں وہ سچ ہی ہونگے ۔ شنڈے نے کہا کہ مرکزی حکومت یہ چاہیے گی کہ سوامی کے الزامات کی مکمل جانچ ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس طرح کے الزامات ایک سنگین اور تشویشناک معاملہ ہے جبکہ مرکزی حکومت اس پر خاموش نہیں بیٹھے گی۔ مرکزی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے بھی سوامی آنند کے الزامات کو ملک کیلئے انتہائی خطرناک قرار دیا اور کہا کہ ان الزامات کی فوری طور جانچ کی جانی چاہیے تاکہ ساری سچائی سامنے آئے۔ خورشید نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگر اس طرح کے الزامات سچ ثابت ہوئے تو ملک کی سیکورٹی کیلئے یہ کافی نقصان دہہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے اس لئے مکمل جانچ کی ضرورت ہے۔ پارلیمانی امور و منصوبہ بندی کے مرکزی وزیر مملکت راجیو شُکلا نے بھی کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ بی ایس پی کی سربراہ مایا وتی نے کہا کہ اس معاملے کی سی بی آئی سے جانچ کی جانی چاہیے تاکہ قصورواروں کو سزا دی جائے۔ دوسری طرف آر ایس ایس کی چھتر چھایا میں کام کرنی والی بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس طرح کے الزامات کو من گھڑت قرار دیا اور کہا کہ آنے والے لوک سبھا انتخابات کے مدنظر بی جے پی کو کمزور کرنے کیلئے مرکزی حکومت اور کانگریس نے اس طرح کی سازش بنائی ہے۔ بی جے پی کے ساتھ ساتھ آر ایس ایس نے بھی اس طرح کے الزامات کو سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ تنظیم کے سربراہ کو بد نام کرنے کیلئے یہ سب کچھ کیا جارہا ہے۔ سیاسی جانکاروں کے مطابق اگر موہن بھاگوت پر اس طرح کے الزامات سچ ثابت ہوئے تو اس سے بی جے پی کی ساخت بُری طرح سے متاثر ہوگی اور آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اس کو کافی نقصان ہوگا۔
ملک کی طرف اگر کسی نے آنکھ اٹھانے کی کوشش کی تو سخت جواب دینے سے گریز نہیں کرئینگے ۔۔اے کے انٹونی
نئی دہلی۔06فروری(فکروخبر/ذرائع )ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے اور دفاعی ضروریات کو نظر انداز کرکے امن قائم نہیں کیا جا سکتا ہے سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے کارگر اقدامات اٹھائے گئے ہیں حد متارکہ کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سرحد پر پاکستان کی جانب سے پچھلے دو ماہ کے دوران ناجنگ معاہدے اور دراندازی میں کمی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق نئی دہلی میں دفاعی نمائش کے حاشیہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع اے کے انٹونی نے انکشاف کیا کہ ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈال کر اور دفاعی ضروریات کو نظر انداز کرکے یک طرفہ طور پر امن قائم کرنے کی کوشش نہیں کی جا سکتی ہے انہوں نے کہاکہ ہماری فوج قربانیاں دے رہی ہے اور ان قربانیوں کو ہم کسی بھی صورت میں رائیگان نہیں ہونے دینگے۔ وزیر دفاع نے کہاکہ یک طرفہ طور پر امن قائم نہیں ہو سکتا ہے اور نہ ہی ایک ہاتھ سے تالی بجتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ امن اس بنیاد پر قائم نہیں ہو سکتا کہ ہم اپنے سیکورٹی معاملات کو نظر انداز کرئے اور ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈال کر امن قائم کرنے کی پیشکش کرئے ۔ وزیر دفاع نے کہاکہ ریاست جموں وکشمیر میں حد متارکہ پر پاکستانی فوج کی جانب سے پچھلے دو ماہ کے دوران ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی اور دراندازی کے واقعات رونما ہونے میں کمی آئی ہے جس سے ہمیں اطمینان ہونے لگا ہے۔ اے کے انٹونی نے کہاکہ اگر ملک کی سالمیت کے خلاف کسی نے جنگ تھوپنے کی کوشش کی تو ہم نے چوڑیاں نہیں پہنی نہیں بلکہ سخت سے سخت جواب دینے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہاکہ پولیس وفورسز کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہمارا حق ہے اور جدید اسلحہ سے آرمڑ فورسز کو پوری طرح سے لیس کیا گیا ہے۔ وزیر دفاع نے کہاکہ ملک کی افواج کسی بھی طرح کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے اور اگر جارحیت کا مظاہرہ کیا گیا تو اس کے بھیانک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہاکہ ریاست خاص کر وادی کشمیر میں پچھلے کئی ماہ سے حالات میں کافی بہتری آئی ہے جبکہ حد متارکہ پر بھی بندوقوں کے دہانے بند ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عسکریت پسندوں کی جانب سے دراندازی کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا اور اس سلسلے میں فورسز اہلکاروں کو احکامات صادر کئے گئے ہیں کہ سرحدوں پر اعلیٰ معیار کے آلات نصب کرنے کے ساتھ ساتھ فورسز اہلکاروں کو چوبیس گھنٹے سرحدوں کی نگرانی کے سلسلے میں تعینات کرنے سے بھی گریز نہ کیا جائے ۔
پتھری بل فرضی جھڑپ کیس کی فائل بند کر دینے کے خلاف پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ
نئی دہلی۔06فروری(فکروخبر/ذرائع )فوج کی جانب سے پتھری بل کیس کی فائل بند کر دینے پر نیشنل کانفرنس کے ممبران نے پارلیمنٹ میں اپنی آواز بلند کرتے ہوئے سرکار سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر وہ اپنی چپی توڑ کر ملوث قرار دئے گئے فورسز آفیسروں کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے اس دوران بی جے پی ، شیو سینا کے ممبران نے ایوان کے وسط میں آکر نعرے بازی کی اور حکومت کو خبردار کیاکہ ریاست جموں وکشمیر میں نیشنل کانفرنس علیحدگی پسندوں کے خاکے میں رنگ بھرنے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے۔ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کا اجلاس جونہی صبح 11بجے کے قریب شروع ہوا بی جے پی ، کانگریس ، نیشنل کانفرنس کے ممبرا ن نے پتھری بل فرضی جھڑپ ، تلنگانہ اور سکھ مخالف فسادات کے مسائل ابھارئے جس کے نتیجے میں ایوان میں شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی ۔ نیشنل کانفرنس کے ممبران نے اپنے نشستوں سے کھڑے ہو کر فوج کی جانب سے پتھری بل فرضی جھڑپ کا کیس بند کر دینے پر شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ جان بوجھ کر پانچ عام شہریوں کو فورسز کے آفیسروں نے گولیوں کا نشانہ بنایا اور سی بی آئی نے اس ضمن میں مذکورہ آفیسروں کے خلاف نہ صرف چارج شیٹ داخل کی بلکہ مذکورہ آفیسران کے خلاف کیس شروع کرنے کی بھی سفارش کی۔ نیشنل کانفرنس کے ممبران نے کہاکہ سپریم کورٹ آف انڈیا نے فوج کو ہدایت کی تھی کہ وہ سیول کورٹ یا اپنی عدالت میں مذکورہ آفیسروں کے خلاف تحقیقات شروع کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچائے تاہم فوج نے جس طرح سے پتھری بل فرضی کیس کی فائل بند کرکے ملوث قرار دئے گئے آفیسران کو کلین چٹ دیدی ہے اسے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ فوج اپنے آپ کو جوابدہ تصور نہیں کر تی ہے اور خود کو قانون سے بالا تر سمجھتی ہے ۔ نیشنل کانفرنس کے ممبران نے وادی کے کئی علاقوں سے افسپا کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ جن علاقوں میں عسکریت پسندوں کی کاروائیاں رونما نہیں ہو رہی ہیں وہاں سے افسپا ہٹانے کی کاروائی شروع کی جائے تاکہ لوگوں میں اعتماد بحال کیا جا سکے۔ اس دوران بی جے پی ، شیو سینا اور کانگریس کے ممبران نے 1984میں آنجہانی اندرا گاندھی کے قتل کے بعد فسادات بھڑک اٹھنے اور ان میں ملوث افراد کو سزا نہ دینے پر ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ کیا جس کے نتیجے میں اسپیکر کو دونوں ایوانوں کو ملتوی کر نا پڑا۔
Share this post
