یادہے کہ اس پروگرام کا آغاز محمد احمد رکن الدین کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، حمد عبداللہ رازی اور اس کے ساتھیوں نے نعت پیش کی۔ مشرف اللجنۃ العربیہ مولانا رحمت اللہ رکن الدین ندوی نے مسابقاتی نشستوں کی تفصیلات سامنے رکھتے ہوئے اول دوم اور سوم انعام حاصل کرنے والوں کا اعلان کیا۔استقبالیہ کلمات مولانا شعیب صاحب ائیکیری ندوی پیش کیے اور نظامت کے فرائض بہترین انداز میں مشرف اللجنۃ مولانا نعمت اللہ عسکری ندوی اور اُستاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل و خطیب جامع مسجد بھٹکل مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے بحسنِ خوبی انجام دئیے۔ اسٹیج پر نائب صدر جامعہ مولانا اقبال ملا ندوی ، ناظم جامعہ جناب ماسٹر شفیع صاحب ، نائب ناظم جامعہ مولانا عبدالعلیم قاسمی ،مولانا مقبول کوبٹے ندوی ،متہمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل ، اُستاد جامعہ اسلامیہ مولانا الیاس جاکٹی ندوی، مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنیاُستاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل و قاضی خلیفہ جماعۃ المسلمین بھٹکل ،نائب قاضی جماعت المسلمین بھٹکل مولانا عبدالعظیم قاضیاء ندوی وغیرہ موجودتھے۔
ملکِ ہند کے موجودہ سنگین حالات میں ایمان کے تحفظ کی فکر لازمی ہے : مولانا الیاس جاکٹی ندوی
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے استاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل وجنرل سکریٹری مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل مولانا الیاس جاکٹی ندوی نے کہا کہ دشمنانِ اسلام دین کو مٹانے اور مسلمانوں کو ایمان سے منحرف کرنے کی سازشیں پورے شدو مد کے ساتھ کررہے ہیں،بظاہر وہ ایک حد تک کامیاب بھی نظر آرہے ہیں ،ان تمام چیزوں کے مد نظریہ بات سامنے آتی ہے کہ اب مسئلہ ظاہری طور پر مسلمان رہنے اور نہ رہنے کا نہیں ہے بلکہ ایمان کا تحفظ ہی خطرے میں پڑ گیا ہے ۔ ، ان حالات میں مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ایمان اوراپنے گھر والوں کے ایمانی تحفظ کی فکر کریں اور اس سلسلہ میں جتنی کوششیں ہوسکتی ہیں اس کوبروئے کار لایا جائے۔ مولانا موصوف نے اپنے درد مندانہ خطاب میں کہا کہ دینی مدارس اور شبینہ مکاتب کو مستحکم کیا جائے اس کے لئے جتنا ممکن ہوسکے ہوشش کی جائے کیوں کہ اس سے ہمارا اور ہماری نسل کے ایمان کے تحفظ کی ضمانت ہے ورنہ ہماری حالت تو یہ ہوچکی ہے کہ ہم اس بات کو بار بار سوچیں کہ ہم پراللہ کا عذاب کیوں نہیں آرہا ہے چہ جائے کہ ہمیں اپنی دعاؤں کی قبولیت کی فکر ہو۔ ملکِ ہند کے موجودہ سنگین حالات کا تذکرہ کرنے کے بعد اس پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مسلم مخالف پالیسیاں اپناتی جارہی ہے اور دن بدن اس میں اضافہ ہی دیکھنے کو مل رہاہے،اور موجودہ نوٹ بندی سے کیش لیس پالیسی کو جو اپنایاجارہاہے اس میں بھی ایسی کئی سازشیں ہیں،جس سے مسلمانوں کو تکلیف پہنچ سکے ان کی کوشش ہے کہ مسلمانوں کو سودی کاروبار اور لین دین سے جوڑا جائے اور ان کی دعائیں بے اثر رہے۔ا ان حالات میں ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنی اور اپنے گھروالوں کے ایمان کا تحفظ کاانتظام کریں پھر دیکھیں کہ ہم کو اور ہماری نسل کو دنیا کی کوئی بھی طاقت اسلام سے منحرف نہیں کرسکتی، مولانانے اس پروگرام کے مقصد اور اس کی ضرورت کے کئی اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ایمان کی بقا اور اس کاتحفظ ہی ان مختلف مسابقوں کا اصل مقصد ہے ، صرف شہر بھٹکل پر اس کو قیاس نہ کریں ، ہمارے یہاں کے اسکول دوسری علاقوں کے کئی مدارس سے بھی اچھے ہیں لیکن ملک کے دیگر علاقوں میں اسکولی طلباء کے ایمان کی کیا حالت ہے ، اللہ کی پناہ! انہی لوگوں میں بیداری پیدا کرنااور بھٹکل کے ساتھ ساتھ اطراف واکناف بلکہ پوری ریاست کے مسلم بچوں اور طلباء کی دین کی فکرکرنا جامعہ کی ذمہداری ہے اور یہ مسابقہ اس منزل کا ایک راستہ ہے۔
چراغوں سے چراغ جلائیں جائیں:مہتمم جامعہ اسلامیہ مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مہتمم جامعہ اسلامیہ مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی نے کہا کہ دعوتِ الی اللہ کے ساتھ ساتھ ہم اس پوزیشن میں رہیں کہ ہم پورے یقین ، اعتماد اور پورے وثوق کے ساتھ ہم خود کومسلمان کہنے والے بن جائیں۔ ان مدارس کا بھی یہی خلاصہ ہے کہ ہم زندگی کے جس شعبے میں بھی ہوں ہم خود کو پورے اعتماد کے ساتھ مسلمان کہہ سکیں۔ مولانا نے کہا کہ قیامت تک شیطانی حربے اپنا کام کرتے رہیں گے اورجو ہمارا دل میں ایمان کا چراغ ہے اس کو ہم جلانے کی کوشش کرتے رہیں ، ان پروگراموں کا مقصد بھی یہ ہے کہ چراغوں سے چراغ جلائیں جائیں اور اللہ کے نام لینے کا یہ سلسلہ ان مدارس ، مکاتب اور خانقاہوں کے ذریعہ انشاء اللہ تا قیامت جاری رہے گا۔ مولانا نے کہا کہ مدارس کے جن طلباء نے بھی اس پروگرام میں شرکت کی ہے ہمیں امید ہے وہ اسی چراغ کو اپنے ساتھ لے جائیں اور چراغ سے چراغ جلانے کی کوشش کریں گے۔ مولانا نے اس موقع پر اسکولوں میں زیر تعلیم طلباء کے لیے جامعہ اسلامیہ میں خصوصی کلاسس شروع کیے جانے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کے طلباء کے لیے ان کے فارغ اوقات میں عالمیت کا خصوصی کورس شروع کیاگیا ہے جس کی طرف طلباء کے ساتھ ساتھ ان کے سرپرستان کو بھی توجہ دینے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
جب تک زندہ رہیں ایمان باقی رکھنے کی فکر کریں:استاد حدیث مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی
استاد حدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی نے کہا کہ جب تک ہم زندہ رہیں ہمارے اندر ایمان باقی رکھنے کی فکر کریں اور اس بات کو ذہن نشین کرالیں کہ دین کے زندہ رہنے سے ہمارا وجود ہے ۔ مولانا موصوف نے کہا کہ مدارس کا بھی یہی پیغام ہے اور اسی پیغام کے مقاصد کو پوراکرنے کے لیے جامعہ اور دیگر مدارس کا قیام بھی عمل میں آیا، اور پھر اول دن سے بچوں میں دینی فکرپیدا کرا ہی اس کا منشاء مقصد ہے ، اس طرح کے مسابقوں کا انعقا د بھی اسی لیے کیاجاتاہے ،مولانانے اپنے خطاب میں عوام سے جہاں دین کی فکرکرنے کی اپیل کی وہیں بچوں کے ایمانی فکراور اس کے تحفظ پر زور دیا۔
Share this post
