حالاتِ حاضر ہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں بچوں کی صحیح تربیت نہ کے برابر ہے ، وہ بچے جو لڑکپن سے نوجوانی کی دہلیز پر قدم رکھ رہے ہوتے ہیں ان کی تربیت آج سوشیل میڈیا موبائیل میں موجودہ نت نئے سافٹو یرس کررہے ہیں جس کی وجہ سے اسلامی خطوط پر اپنے بچوں کو رکھنا ناگزیر مسئلہ ہوگیاہے ،لہٰذا اپنی اولاد کو کئی بھی تعلیم دے،کسی بھی اسکول و مدرسہ میں داخل کریں مگر سب سے پہلے اس کے اندر ایمانی جذبہ پیدا کریں اور اس کی تربیت ایمانی خطوط پر ایسی کی جائے کہ کوئی کل کو ان بچوں کے عقیدوں میں قد غن نہ لگا سکے۔ والدین کی کوتاہی پر تشویش کا اظہا کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ بہترین تربیت ہی مستقبل میں بچوں کے تابناک مستقبل کی ضمانت دے سکتی ہے۔ مولانا نے اقرأ باسم ربک جیسے آیت کے حوالہ سے کہا کہ اللہ رب العزت کی معرفت کے ساتھ ساتھ علم حاصل کیا جاسکتا ہے ، ایسا علم جس سے اللہ کی معرفت حاصل ہونے کے بجائے دیگر راستوں پر گامزن کرے ، ایسے علم سے ہمیں ہر حال میں بچنا چاہیے۔ مولانا نے اپنے ایک گھنٹے کے بیان میں بچوں کی تربیت پر زور دیتے ہوئے انہیں اسلامی تعلیمات سے آراستہ کرنے کی ترغیب دلائی۔جلسہ کے مہمانِ خصوصی ایڈیٹر فکروخبر مولانا انصار عزیز ندوی نے سوشیل میڈیا کی اہمیت بتاتے ہوئے اس لائن میں فکروخبر الگ الگ نوعیتوں سے جو خدمات انجام دے رہا ہے اس کی تفصیلات رکھی اور الیکٹرانک میڈیا میں جس قدر اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی جو منظم سازش رچی جارہی ہے اس کی تفصیلات رکھتے ہوئے سوشیل میڈیا کو دعوت وتبلیغ کے لئے کس طرح استعمال کیا جاسکتاہے اس کو عوام کے سامنے رکھا اور علم آدم الاسماء کلھا کی قرآنی آیت کے حوالے سے بیان کیا کہ قیامت تک جتنی بھی علوم آئیں گے وہ سب کے سب حضرت انسان کو عطا کردی گئی ہیں، گذرتے ایام کے ساتھ بس وہ ایک ایک کرکے سامنے آرہی ہیں، اسی میں سے ایک سوشیل میڈیا اور نیٹ کی دنیا ہے ، جس کا ہم مسلمانوں پر دعوت و تبلیغ کے لئے استعمال کرنا اشد ضروری ہوگیا ہے،دشمن اس راستے سے گھس کر اس کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اسلام اورمسلمانوں پر حملہ آور ہے ، آج ضرورت اس بات کی ہے
کہ ہر علاقے کامسلمان اس کو پوری طرح استعمال کرتے ہوئے اس کے منفی دنیا میں گئے بغیر مثبت راستہ اپنائے اور پھر دعوت و تبلیغ کے ساتھ ساتھ صحیح اور سچی خبریں ایک دوسرے تک پہنچانے کا راستہ ڈھونڈیں ۔ ایڈیٹر فکروخبر نے ، فکروخبر کی خدمات عوام کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ فکروخبر کی بنیادی مقاصد میں یہ بات ہے کہ عوام کے سامنے سچی خبریں پیش کی جائیں اور سوشیل میڈیا کا استعمال ہم دعوتی میدان کے لیے کرتے ہوئے اپنا دعوتی فریضہ انجام دیں۔ ملحوظ رہے کہ جلسہ کا آغاز امام وخطیب ویوور(مروڈ)مولانا مفتی اسماعیل کی تلاوت کلام پاک سے ہوا اور نعت اقرأ انگلش میڈیم اسکول کے طلباء نے نعت پیش کی۔ اسلامیات امتحانات کے مقامی ذمہ دار اور انگلش میڈیم اسکول کے استاد اور دیگر کئی تعلیمی اداروں کے ذمہ دار مولانا عبدالمطلب صاحب نے شکریہ کے کلمات پیش کیے ۔، اور صدر جلسہ کے دعائیہ کلمات پر جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔
Share this post
