26؍ جولائی 2023 (فکروخبرنیوز) کرناٹک کی حکمراں کانگریس اور اپوزیشن بی جے پی 2020 میں بنگلورو کے ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی علاقوں میں ہوئے پرتشدد ہجومی حملوں کے ملزمان کے خلاف مجوزہ مقدمات واپس لینے پر ایک دوسرے کے مخالف ہیں۔
کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشورا نے بدھ کے روز کہا کہ ریاستی حکومت نے ملزمین کے خلاف مقدمات کا جائزہ لینے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔
نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پرمیشورا نے کہا کہ تنویر سیٹ نامی ایک قانون ساز نے انہیں لکھا ہے کہ وہ تنظیموں کے خلاف مقدمات واپس لے لیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ایک طریقہ کار ہے، اس معاملے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی میں بحث کی جانی ہے۔ پینل فوائد اور نقصانات پر غور کرنے کے بعد فیصلہ کرے گا۔ بعد میں یہ ریاستی کابینہ کے پاس آئے گا۔ کمیٹی کی رپورٹ پر غور کرنے کے بعد اگر اس میں سچائی ہے اور اگر یہ قانونی طور پر جائز ہے، تو مقدمات واپس لے لیے جائیں گے۔
اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سابق وزیر اعلی بسواراج بومئی نے کہا ہے کہ مقدمات واپس لینا ریاست کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے کو لوگوں تک پہنچایا جائے گا اور اس اقدام کے خلاف قانونی جنگ لڑی جائے گی۔
بسواراج بومئی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے ڈی جے ہلی اور کے جی ہلی کے ملزمین کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کے عوام کے ساتھ غداری ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس پارٹی کے ایک دلت ایم ایل اے کے گھر کو جلانے والوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی دلت مخالف پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔
یاد رہے کہ 11 اگست کو ڈی جے لی اور کے جے ہلی کے مسلمان اس وقت آپے سے باہر ہوگئے جب ایم ایل اے اے آر اکھنڈہ سرینواس مورتی کے بھتیجے نوین نے توہین آمیز پوسٹ کی تھی۔ جس کے بعد ایم ایل اے کی ہائش گاہ پر پرتشدد حملے ہوئے تھے۔
Share this post
