ممبئی میں ایک ڈائمنڈ کمپنی نے ذیشان کو ملازمت نہ دینے وجہ مسلمان بتایا(مزید اہم ترین خبریں)

مسلمان لڑکوں کو نوکریاں نہیں دی جاتی ہے یہ کہ کران کی درخواست مستردی کردی جاتی ہے کہ ہم مسلمانوں کو پسند نہیں کرتے ہیں ۔ انہیں نوکریاں ہم نہیں دیں گے ہمارے یہاں صرف غیر مسلموں لڑکوں کے ملازمت ہے ۔ ایک ایسا ہی واقعہ شہرممبئی میں پیش آیا ہ ے ۔
ممبئی میں واقع ایک ڈائمنڈ ایکسپورٹ کمپنی نے امیدوار ذیشان کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی ہے کہ درخواست گزار مسلمان تھا ۔ ٹائمز ناؤ کی خبر کے مطابق، ایم بی اے گریجویٹ ذیشان علی خان نے کمپنی کو اپنی سی وی ای میل کی تھی۔کمپنی نے اس ای میل کے جواب میں کہا کہ وہ صرف غیر مسلم امیدواروں کو ہی لے گی۔
ذیشان نے اس معاملے کو فیس بک پر شیئر کیا تو اس پر ان کے احباب کمپنی کے اس رویے پر سخت تبصرہ کیا اور مودی حکومت کی پالیسی پر بھی سوال اٹھائے جو سب کے وکاس اور سب کی ترقی کی بات کرتے ہیں ۔ذیشان نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی جامع ترقی کی بات کرتے ہیں لیکن کمپنیاں ایسا سلوک کر کر رہی ہیں۔اگر میری قابلیت ان کی ضرورت کے مطابق نہیں تھی تو انہیں صاف صاف بتانا چاہئے تھا۔
ذیشان کا کہنا ہے کہ وہ اب کمپنی سے جاب آفر قبول نہیں کریں گے۔ذیشان نے کہاکمپنی نے صفائی دیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف ٹائپنگ کی غلطی تھی۔اس طرح کی ٹائپنگ غلطی بھلا کیسے ہو سکتی ہے۔میں زندگی میں کبھی بھی ایسی کمپنی کے ساتھ کام نہیں کروں گا۔اس واقعہ نے میرے حوصلے کو شکست دے دیا ہے۔
ذیشان کے والد علی احمد نے مودی حکومت پر طنز کستے ہوئے کہاکہ ترقی کا مسئلہ انہوں نے چھوڑ دیا ہے۔علی احمد کا کہنا ہے، 145ہم نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اس طرح کے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑے گا۔۔وہ (مودی جی) کہتے ہیں کہ مسلم اپنے بچوں کو نہیں پڑھاتے ہیں، لیکن میں نے پڑھایا۔ہم کمپنی کی پالیسیوں کی مذمت کرتے ہیں جو مسلمانوں کو کام کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے مختار عباس نقوی نے کہا کہ اگر ایسیاکوئی واقعہ ہوا ہے تو یہ غلط ہے۔کسی کام کے نااہل ٹھہرانے کے لئے مذہب کوئی بنیاد نہیں ہو سکتا۔کانگریس لوک سبھا کے ایم پی مولانا اسرارالحق قاسمی صاحب نے واقعہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کمپنیوں کا اس طرح مذہب کی شرط لگانا افسوسناک اورباعث شرم ہے ۔ اس حوصلے پست ہوں گے ۔ انہوں نے اس کے لئے مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہاکہ موجودہ سرکار ہندتوکے تئیں نرم رویہ اپنارہی ہے جس کا یہ نتیجہ ہے ۔وہیں اس پورے معاملے پر کمپنی کا کہنا ہے کہ ای میل ایک نئے ملازم کی طرف سے بھیجا گیا جو ابھی زیر تربیت ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں کرتی۔


قبرستانوں کی چہاردیواری کا کام ابھی بھی ادھورا کیوں ؟

سہارنپور ۔ 21مئی(فکروخبر/ذرائع) صوبائی سرکار کے لاکھ دعووں کے بعد بھی ضلع بھر کے قبرستانوں کی چہاردیواری کا کام ابھی بھی افسران اور گرام پردھانون کی لاپرواہی کے باعث ادھورا ہی پڑاہو ہے ہمارے سینئر افسران ہر سچائی سے بخوبی واقف ہیں مگر اسکے بعد بھی قبرستانوں کی چہاردیواری کا کام مکمل نہی ہو پایا ضلع افسران کی دوغلی نیت کو ظاہر کرتاہے؟ ۶۰فیصد قبرستانوں کی چہاردیواری کے تعمیری کام ابھی بھیشروع نہیں کرائے گئے ہیں جو قابل مذمت اور سرکاری عملہ کی لاپرواہی کا زندہ ثبوت ہے؟ ضلع میں پچھلے تین سال سے بقول صوبائی سرکار کہ کروڑوں روپیہ کی رقم ضلع کے قبرستانوں کی چہار دیواری کے لئے ضلع انتظامیہ کے پاس آئی ہوئی ہے۔ مگر شرم کی بات ہے کی طویل عرصہ گزر جانے کے بعد بھی پوری طرح سے ضلع کے قبر ستانوں کی چہار دیواری آج تک مکمل نہیں کی گئی ہے۔ ۲۰۱۷ میں ہونے والا اسمبلی کا چناؤں سر پر آ گیا ہے سیاست داں پھر سے نئے جال لیکر مسلمانوں کو بھلانے کی تیاریوں میں مشغول ہیں نئے نئے رنگ برنگے جال پھینکے جا نے لگے ہیں۔ مگر سرکار مسلمانوں کے بارے میں جو بیانات دیتی ہے اکثر دیکھا گیا ہے کی ضلع انتظامیہ کے کچھ افسران جان بوجھ کر ان پر عمل نہی کرتے ہیں جس وجہ سے مسلمانوں میں طرح طرح کے خیالات سرکار کی کتھنی اور کرنی کی بابت انکی جانب سے اُبھرتے رہتے ہیں۔ ۲۰۱۴ لوک سبھا کا چناؤں بھی گزرگیا اب ضمنی چناؤ بھی مکمل ہوگئے ہیں مگر ضلع کے قبرستانوں کی چہار دیواری کے لئے ضلع انتظامیہ کے پاس آئی ہوئیرقم کہاں ہے اور کام کیوں نہی ہو رہا ہے اسکا جواب کسی بھی ذمہ دار سیاسی قائد اور افسر کے پاس نہی ہے ہر کوئی صرف اور صرف ٹالنے والے بیانات دیتاہے اب تو عام رائے ہے کہ سرکار اور ضلع انتظامیہ مسلمانوں کی ہمدردی کرنے کے لئے اندرونی طورپر کسی صورت بھی تیار نہیں ہے نمائش اور دکھاواہی دکھاواہورہاہے؟ یہی وجہ ہے کہ پیسہ آنے کے با وجود قبرستانوں کی چہار دیواری نہیں کی جارہی ہے۔ چیف ڈیولپمنٹ آفیسر (سے ڈی او) نے ضلع کی تمام قبرستانوں کی چہار دیواری کی تعمیر میں تیزی لانے کی ہدایت ضلع کے تحصیلداروں کو اور ایس ڈی ایم ومائناریٹی ویلفےئر افسر کو ہر با ردیتے ہیں مگر کام میں پھر بھی سستی کا ہونا انتظامیہ کی نیت اورکرنی پر سوالیہ نشان ظاہر کر تا ہے۔صوبائی سرکار کے ذریعہ لوہیا گرام کے قبرستانوں کی چہار دیواری کی تعمیر کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرائے جانے کی بھی ہدایت دی گئی تھی اس میٹنگ میں سرکار کی طرف سے نامزد قبرستانوں کی چہار دیواری کی تعمیر کیلئے کمیٹی کے ارکان بھی شریک ہوئے تھے۔ میٹنگ میں مائناریٹی افسر انجنا سروہی نے بتایا کہ ضلع میں 117قبرستان میں چہاردیواری کیلئے 2012-13کا بجٹ منگا تھا جن میں 66 قبرستانوں کی چہار دیواری تعمیر شروع کرائی گئی تھی جس میں سے 38 کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے، 32 کی باقی ہیں ، جبکہ2013-14 میں100 قبرستانوں کی دیوار تعمیر کرانے کا منصوبہ ہے ۔ اس میں کچھ گزشتہ سال کے بجٹ میں شامل قبرستانوں کی چہار دیواری بھی شامل کی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ یہ تعمیری کام سرکاری ایجنسی کے ذریعہ کرایا جا رہا ہے ۔ میٹنگ میں سرکاری کمیٹی نے انبالہ روڈ پر واقع دبنی والا قبرستان کی چہاردیواری کامسئلہ بھی اٹھایا، جس پر افسران نے بتایا کہ مذکورہ قبرستان کی کچھ زمین پر پی ڈبلیو ڈی اپنی دعویداری کر رہا ہے جبکہ پراگپور کے علاوہ دیگر اہم قبرستانوں پر ناجائز قبضہ جمے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے اس قبرستان کی چہار دیواری کی تعمیر میں تاخیر ہو رہی ہے اسکے علاوہ دیگر13 کافی اہم قبرستانوں کی چہار دیواری کے تنازعہ کے بارے میں بھی متعلقہ افسران سے گفت و شنید کرکے جلد چہار دیواری کرائے جانے پر زور دیا گیا تھا مگر افسوس کا مقام ہے کہ وکاس بھون میں بار بار ہونے والی یہ میٹنگ بھی ایک خواب کی مانند ہی ثابت ہوئی؟ 


اسکوٹی سوار ٹی سی کی ٹرک کی زد میں آنے سے موت 

لکھنؤ۔21مئی(فکروخبر/ذرائع) اٹونجہ علاقہ میں اسکوٹی سوار ٹول پلازا میں ٹی سی کے عہدہ پر تعینات رام سنگھ کو تیز رفتار ٹرک نے ٹکر مار دی۔ ٹرک کی زوردار ٹکر لگتے ہی رام دور جا گرا اور بری طرح سے زخمی ہو گیا۔ آس پاس کے لوگوں نے حادثہ کی اطلاع پولیس کودیتے ہوئے زخمی کو ٹراما سینٹر میں داخل کرایا جہاں کچھ ہی دیر میں اس کی موت ہو گئی۔ اٹونجہ کے مرپا گاؤں کے رہنے والے دیپیش نے بتایا کہ ان کابڑا بھائی بیس سالہ رام سنگھ سیتاپور۔ لکھنؤ ہائی وے ٹول پلازا میں ٹی سی کے عہدہ پر تعینات تھا۔ یومیہ کی طرح منگل کی دوپہر وہ گھر سے ٹول پلازا کیلئے اسکوٹی سے نکلا تھا۔ جیسے ہی رام سنگھ ٹول پلازا کے آفس کیلئے مڑاتبھی لکھنؤ کی طرف سے آرہے تیز رفتار ٹرک یو پی ۵۲ اے ٹی ۹۷۵۸نے اسے ٹکر مار دی جس سے رام اسکوٹی سمیت دور جا گرا۔ سڑک پر خون سے لت پت رام کو پڑا دیکھ کر راہ گیروں نے اسے فوراً ٹراما سینٹر میں داخل کرایا اور حادثہ کی اطلاع پولیس کو دی جہاں علاج کے دوران رام کی موت ہو گئی۔نوجوان کی موت سے ناراض کنبہ والوں نے بھیڑ جمع کرکے سیتا پور روڈ جام کر دی۔ لاش سڑک پر رکھ کر مظاہرہ شروع کر دیا۔ کنبہ والوں کا کہنا تھا کہ ملزم ڈرائیور کو گرفتار کیا جائے اور رام سنگھ کے کنبہ والوں کو معاوضہ بھی دیاجائے۔ گھنٹوں کی کڑی مشقت کے بعد لوگوں کو یقین دہانی دے کر راستہ صاف کرایا گیا جس کے سبب ہائی وے پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ بتایاجا رہا ہے کہ پولیس نے ملزم ڈرائیور بریلی کے شیش گڑھ جعفر پور کے رہنے والے گڈو کو گرفتار کرکے ٹرک کو قبضہ میں لے لیا ہے۔


داروغہ پر دوسری شادی کرنے کا الزام عائد

کانپور۔21مئی(فکروخبر/ذرائع )دو برس قبل کانپور دیہات میں تعینا ت داروغہ نے جھانسہ دے کر ایک لڑکی سے شادی کر لی ۔ اطلاع پر پہلی بیوی کے دباؤ میں دوسری بیوی کو بہلا پھسلا کر غائب کردیا۔ دو دنوں سے غائب ہوئی بیوی کے کنبہ والوں نے تھانہ میں تحریر دی ۔ لیکن محکمہ ذاتی دیکھ کر پولیس کارروائی کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ چترکوٹ کا رہنے والا گیانیندر سنگھ دو برس قبل موسیٰ نگر تھانہ میں تعینات تھا۔ اسی دوران داروغہ نے کاکا دیو کی رہنے والی ونیتا سچان کی لڑکی انشا سنگھ سے پہلی بیوی ہوتے ہوئے جھانسہ دیکر شادی کر لی ۔ ونیتا کے مطابق داروغہ کی پہلی شادی چتر کوٹ کے بچھرن گاؤں کی رہنے والی نیلم کی ساتھ ہوئی تھی جس سے ایک لڑکا و ایک لڑکی ہے۔ متاثرہ کے مطابق ایشا سے بھی ایک لڑکی ہے۔ پہلی شادی کی اطلاع پر اکثر دونوں میں جھگڑا ہوتا تھا۔ معاملے کی شکایت نہ ہو اس کو لے کر داروغہ نے اتوا ر کو مائکے آکر سمجھوتہ کیا اور دوشنبہ کو دوسری بیوی کو گھمانے کی بات کہہ کر کار سے لے گیا۔ متاثرہ نے الزام لگایاہے کہ رات ۸ بجے تک واپس نہ آنے پر دونوں کے موبائلوں پر فون کیا گیا لیکن دونوں فو ن سوئچ آف ملے۔ ایشا کے بھائی نے بتایاکہ رات میں بہن کے موبائل سے فون آیا کہ آپ کی بہن نے دوسری شادی بارہ بنکی میں کر لی ہے۔جس سے دوبارہ فون پھر بند ہوگیا ۔ بیٹی کے ساتھ انہونی کے اندیشے کے سبب متاثرہ ونیتا نے کاکا دیو تھانے میں تحریر دی ۔ جس کے بعد محکمہ جاتی معاملہ دیکھ کر پہلے تو ٹالا جانے لگا لیکن اعلیٰ افسران سے شکایت کے بعد پولیس نے معاملہ درج کر لیا۔ کا کا دیو ایس او ادئے پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ اہل خانہ نے داروغہ پر دو شادی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے تحریر دی ہے تحریر کی بنیاد پر دفعہ ۵۹۴ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ جانچ کی بنیاد پر آگے کی کارروائی کی جائے۔ 


ملاوٹ کرنے والے کر رہے ہیں عوام کے ساتھ کھلواڑ

لکھنؤ۔21مئی(فکروخبر/ذرائع ) ضلع انتظامیہ کے افسران کی لاپروائی کے سبب غذائی اشیاء میں ملاوٹ کرنے و الوں کے خلاف کارروائی نہیں ہو پا رہی ہے۔ نمونوں کی رپورٹ آنے کے بعد ملاوٹ کرنے و الے کاروباری شہر کے عوام کی صحت سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔ واضح ہو کہ ایف ایس ڈی اے نے جنوری ۴۱۰۲ء سے لیکر اپریل ۵۱۰۲ء تک ٹیم نے تقریباً سوا دو سو نمونے بھرے ہیں جن میں سے تقریباً ۰۵۱ نمونوں کی رپورٹ ناکام آئی ہے۔ ان سبھی ناکام نمونوں میں سے اب تک تقریباً ۰۸ سے ۰۹ کاروباریوں کے خلاف اے ڈی ایم کورٹ میں مقدمے بھی درج کرائے گئے ہیں۔ مقدمے درج ہونے کے بعد بھی ابھی تک ایک کا تصفیہ نہیں ہو پایا ہے۔ حالت یہ ہے کہ اے ڈی ایم کورٹ میں ملاوٹی غذائی اشیاء کا کاروبار کرنے والے دکانداروں کے خلاف مقدمے تو درج ہوکر فائلوں میں جمع ہو رہے ہیں اور معاملوں کو زیر التوا کیا جا رہاہے لیکن تصفیہ کے نام پر معاملہ صفر ہی ہے۔ اگر ایف ایس ڈی اے کے تخمینوں پر غور کریں تو تقریباً ۸ سے ۹ غذا انسپکٹر میں سے ایک انسپکٹر ہر ماہ تقریباً ۵ سے ۷ مقدمے درج کراتا ہے ۔ اس حساب سے ہر مہینے اوسط ۰۵ سے۰۶ مقدمے اے ڈی ایم کورٹ میں درج ہو جاتے ہیں لیکن ماہ میں معاملوں کا ایک بھی تصفیہ نہیں ہو رہا ہے۔ دوبڑی کمپنی کے خلاف مقدمے درج:۔ گھٹیا پنیر اور دودھ فروخت کرنے پر گزشتہ سنیچر کو امول کمپنی اور رائل کیفے حضرت گنج کے خلاف ایف ایس ڈی اے کے افسران نے اے ڈی ایم کورٹ میں مقدمہ درج کرا دیا ہے۔ پرائم پلازا سے امول گولڈ کا نمونہ ۸۲؍جون ۴۱۰۲ء کو بھرا گیا تھا جس میں فیٹ کی کمی ملی تھی اور سب اسٹینڈرڈ زمرہ کے تحت مقدمہ درج کرایا گیاہے۔اسی طرح گھٹیا پنیر کھلانے کے الزام میں رائل کیفے حضرت گنج کے خلاف بھی اے ڈی ایم کورٹ میں مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔ یہاں سے ۵۱؍اکتوبر ۴۱۰۲ء کو پنیر کا نمونہ بھرا گیا تھا۔ 


اساتذہ نے اپنے مطالبات کے سلسلہ میں دیا دھرنا 

لکھنؤ۔21مئی(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش ثانوی تعلیمی یونین کے اعلان پر ریاست کے مختلف اضلاع سے آئے اساتذہ نے اپنے مطالبات کے سلسلہ میں مشترکہ تعلیمی ڈایریکٹر (شکشا بھون) پر دھرنا دیا۔ اساتذہ نے وزیر اعلیٰ کو مخاطب عرضداشت ساتویں منطقائی مشترکہ تعلیم ڈائریکٹر کے ذریعہ سے بھیجی۔ تنظیم کے صدر وشرام سنگھ یادو نے بتایا کہ اساتذہ کے مسائل کے سلسلہ میں دھرنے کا اہتمام کیا گیا جس میں اہل تعلیمی ملازمین کی اساتذہ پر ترقی کرنے ، تین سو دن کی تعطیل پر انکیشمنٹ ،سبکدوشی دینے اور طبی سہولیات کی تجویز کرنے کا مطالبہ کیا۔ 


مقدمہ درج کرنے کیلئے تھانہ انچارج نے مانگے بیس ہزار روپئے 

لکھنؤ۔21مئی(فکروخبر/ذرائع ) یو پی میں خواتین پر ہو رہے مظالم تھمنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ خواتین کو ہر جگہ استحصال کا شکار ہونا پڑتا ہے۔ حضرت گنج کے گاندھی مجسمہ پر امبیڈکر نگر ضلع سے آئیں عصمت دری کی متاثرہ نے جب اپنا درد بیان کیا توسن کر رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ متاثرہ سیما دیوی (تبدیل شدہ نام) نے بتایا کہ وہ ضلع کے داندو پور گاؤں تھانہ مچھروا میں رہنے والے ایک درج فہرست ذات کے کنبہ کی بیٹی ہے۔ متاثرہ کا الزام ہے کہ گزشتہ برس جولائی ۴۱۰۲ء کو گاؤں کے ہی شہ زور ونود دوبے ،گووند کمار اور کسیروا گاؤں کے رہنے والے للو ورما اور رنجیت نے شام کو جب وہ رفع حاجت کیلئے جا رہی تھی تو لال رنگ کی بولیرو کار میں اسے اغوا کر لیا اور اکبر پور کی طرف ٹانڈہ روڈ پر جولیہا گاؤں کے نزدیک کاشی رام آواس میں للو ورما کے مکان کے بند کمرے میں ڈرا دھمکاکر باری باری سے تین شہ زوروں نے رات بھر عصمت دری کی۔ متاثرہ کا الزام ہے کہ تینوں اسے کئی ماہ تک یرغمال بنائے رہے جب وہ حاملہ ہو گئی تو نشیلی شے پلاکر اکبر پور کے امن اسپتال لے گئے وہاں دس ہزار روپئے دے کر اسقاط حمل کروا دیا۔ اس دوران وہ نیم مردہ ہو گئی تو اسے چھوڑ کر وہ لوگ بھاگ گئے۔ متاثرہ کے ساتھ ظلم یہیں کم نہیں ہوا الزام ہے کہ جب وہ مہروا تھانہ میں ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کرانے گئی تو تھانہ دار نے بیس ہزار روپئے مانگے۔ متاثرہ کا کہنا ہے کہ جب اس کے پاس بیس روپئے نہیں ہیں تو بیس ہزار کہاں سے لائے گی۔ حاملہ ہونے پر کورٹ میریج کیلئے بنایا دباؤ:۔ متاثرہ کا الزام ہے کہ شہ زوروں نے حاملہ ہونے کے بعد عدالتی شادی کا دباؤ بنایا لیکن اس وقت اس کی عمر ساڑھے ۷۱ برس ہونے کی وجہ سے وکیل تیار نہیں ہوا اس دوران گووند نے اپنے گھر میں رکھا تو وہ بھی اس سے عصمت دری کرتا رہا۔ متاثرہ ڈیڑھ ماہ کے حمل سے ہے تو گووند کے والدین نے پیٹ کر اسے گھر سے بھگا دیا اب وہ در در کی ٹھوکریں کھا رہی ہے۔ 
سپاہی نے دکھایا انصاف کا راستہ:۔متاثرہ نے بتایا کہ اس کو ایک ساتھی نے انصاف کا راستہ دکھاتے ہوئے بتایا کہ یہاں کارروئی نہیں ہو رہی ہے۔ راجدھانی جاکر انصاف مانگے تو انصاف ملے گا۔ اس بات پر متاثرہ راجدھانی پہنچی اور دھرنا دے کر وزیر اعلیٰ سے انصاف کی فریاد کرتے ہوئے ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ 

Share this post

Loading...