جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں بین الاضلاع دو روزہ مختلف مسابقوں کاسجا خوبصورت و تاریخی اجلاس

اور نعت نصیر طاہر باپو نے پیش کی۔ مہمانوں کی خدمت میں استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے استاد تفسیر مولانا محمد انصار خطیب ندوی مدنی نے کہا کہ آج ہم اقرأ کے پیغام کو لے کر ،علم کے زیور سے آراستہ ہونے کی اُمیدلے کر، اللہ کے احکامات اور نبی صلی اللہ علیہ کے پیغامات دنیا کے کونے کونے میں پہنچانے کی فکرلے کر جمع ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسکول میں پڑھانے والے اساتذہ اور وہاں پڑھنے والے طلباء کی ذمہ داریاں اس تعلق سے پچھلے سالوں کے مقابلہ میں دگنی ہوجاتی ہیں۔ اس لحاظ سے ہمیں اپنے نونہالوں کے مستقبل کی فکر کرنا ہم سب کا دینی اور ایمانی فریضہ ہے اور اس کی فکر ہمیں ہر وقت دامنگیر ہونی چاہیے۔ مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی نے کہا کہ مدارس اسلامیہ کی ذمہ داریاں اور دشمن کے افکار ونظریات کو دیکھتے ہوئے ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ایمانی وجود کے ساتھ ہی ہماری بقا ہے اور اس سلسلہ میں مدارس اسلامیہ کا کردار ہمیشہ سے تابناک رہا ہے اور وہ ہرطرح سے اس سلسلہ میں فکر مندہے۔ ہمارے اسلاف کی قربانیاں ہمیں یہی سبق دیتی ہیں کہ ہم اپنے دینی شعائر ، اس کے احکامات اور دینی رسوخ کے ساتھ اس ملک میں رہیں گے اور اپنی نسل کو انہی شعائر اور احکامات کے ساتھ اس ملک میں رہنے کا فیصلہ کریں گے۔ مولانا نے ایمان کی بقا کے لیے مکاتب کی بقا کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایمان سے واقف کرانے کی فکر ہی میں ہماری او رہماری نسلوں کی بقا ہے ۔ اللہ کی جانب سے اس وقت تک یہ فیصلہ ہوتے رہیں گے جب تک ہم دینی شعائر کے ساتھ زندگی گذار ریں گے اور جس دن اس تعلق سے ہماری فکریں کمزور پڑجائیں گی تو اس دن سے ہمیں اپنے وجود کے لیے بھی فکر مند ہونا پڑے گا۔ مولانا نے کہا کہ ان ہی مقاصد کے تحت ذمہ دارانِ جامعہ نے یہ دوروزہ مسابقاتی اجلاس منعقد کیا ہے ۔ مولانا نے مزید کہا کہ پروگرام کے عنوان بھی ہم سے یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم ایک ایک سنت کے ساتھ زندہ رہیں اور ان پروگراموں میں موجود اساتذہ اور اسکولوں کے ذمہ داران یہاں سے یہیں سبق لے کر جائیں کہ اپنے اپنے علاقوں میں جاکر اپنے مدارس اور اسکولوں کے طلباء کے علاوہ بستی کے ہر ہر شخص پر ان کے ایمانی بقا کی فکر کریں گے۔ مولانا نے کہا کہ انہی بنیادی تعلیمات سے نا واقف ہونے کی وجہ سے آج مسلم پرسنل لاء کے تعلق سے کئی اختلافات پیدا ہوتے ہیں اور طلاق اور خلع کے مسائل کی آڑ میں دشمن طاقتیں ہمارا دائرہ کار پرروک لگانے کی کوششیں کررہی ہیں ، ہمیں ان سب چیزوں کو سمجھتے ہوئے اجتماعیت کے ساتھ دین کی بقا کی فکر کرنی ہوگی اور جس دن ہمارے علاقوں ، مسجدوں اور بازاروں سے اللہ کے احکامات مٹیں گے تو ہمارا وجود بھی ختم ہوجائے گا۔مولانا نے کہا کہ اس پروگرام میں ساڑھے چار سو سے زائد طلباء شرکت کررہے ہیں اور ان کی یہ شرکت پروگرام کی کامیابی کی دلیل ہے۔ نائب ناظم جامعہ اسلامیہ مولانا عبدالعلیم قاسمی صاحب نے کہا کہ طلباء کی جانب سے پروگرام کے کی جانے والی تیاری ان کے لیے مفید سے مفید تر ثابت ہوگی۔ طلباء یہ نہ سوچے کہ مقابلہ میں جو سوالات کیے جائیں گے وہیں اصل ہیں بلکہ اس کے ذیل میں جو بھی وہ محنت کریں اور کوششیں کریں وہ کوششیں ایک نہ ایک دن ضرور فائدہ مند ثابت ہوگی۔ ناظم جامعہ جناب ماسٹر شفیع صاحب نے کہا کہ اس طرح کے پروگرامو ں سے پیغام پہنچانے میں آسانی ہوتی ہے اور ان کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ ہم اپنے ایمان کو باقی رکھنے کی فکر یہاں سے لے کر جائیں اور اپنے اپنے علاقو ں میں جاکر اس کو عام کرنے کی کوشش کریں ۔ انہو ں نے مزید کہا کہ ہمیں نماز ، تلاوت اور ذکر کے ساتھ زندہ رہنا ہے اور اسی کے لیے ہمیں کوشش بھی کرنی ہے ۔ اس موقع پر مولانا رحمت اللہ ندوی نے پروگرام کی تمام تفصیلات حاضرین کے سامنے رکھی۔ شکریہ کلمات حذافہ ڈنڈا نے پیش کیے اور نظامت کے فرائض عبدالواسع پیشمام اور شبیل کوبٹے نے بحسنِ خوبی انجام دئیے۔ نائب صدر جامعہ اور قاضی جماعت المسلمین بھٹکل محترم مولانا محمد اقبال ملاندوی کی دعائیہ کلمات پر یہ افتتاحی نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔ 

آج کے پروگرام کی تفصیلات 

افتتاحی پروگرام کے بعد کانفرنس ہال ، ثانویہ ہال اور درجہ حفظ کی جدید عمارت میں بیک وقت مختلف مسابقوں کا انعقاد کیا گیا ۔کانفرنس ہال میں افتتاحی نشست کے اختتام کے بعد قریب گیارہ بجے اسکول کے دوسری تا چوتھی کلاسس کے درمیان مقابلہ کا آغاز ہوا جس میں پروجیکٹر کے ذریعہ انوکھے اور نرالے انداز میں سوالات مساہمین کے ساتھ پیش کیے گئے۔ اس سیرت کوئز مقابلہ میں تقریباً اکیس اسکولوں نے حصہ لیا ، ہر اسکول کے علیحدہ گروپ بنایا گیا تھا اور ہر گروپ تین طلباء پر مشتمل تھا۔ اس مقابلہ کا پہلے راؤنڈ کے بعد مولانا رحمت اللہ رکن الدین ندوی نے دوسرے راؤنڈ کی تفصیلات حاضرین کے سامنے رکھی جو یکم دسمبر بروز جمعرات صبح ساڑھے نو بجے کانفرنس ہال ہی میں منعقد کی جائے گی۔ اسی وقت ثانویہ ہال میں مدارس عربیہ کے چہارم مکتب تا پنجم مکتب کے طلباء کے درمیان نعتیہ مسابقہ کا انعقاد کیا گیا جس میں کل پندرہ مدارس کے طلباء نے اپنے مدارس سے نمائندگی کی۔ اسی وقت درجہ حفظ کی جدید عمارت میں شبینہ مکاتب میں زیر تعلیم گیارہ تا پندرہ سال کی عمر کے اسکولی طلباء کے درمیان ناظرہ قرآن حدرکا مقابلہ منعقد کیاگیا جس میں انیس طلباء نے حصہ لیا۔ ان پروگراموں کے اختتام کے بعد کانفرنس ہال میں مدارس کے اول عربی تا سوم عربی کے طلباء کے اجتماعی حمدیہ مسابقہ کا انعقاد کیا گیا جس میں تیرہ گروپ نے حصہ لیا اور ہر گروپ تین طلباء پر مشتمل تھا۔ اسی وقت ثانویہ ہال میں آٹھویں تا دسویں کلاس کے اسکولوں کے طلباء کے درمیان ناظرہ قرآن حدر مقابلہ کا انعقاد کیاگیا جس میں انیس طلباء نے حصہ لیا ۔ بعد نمازِ عصر اور مغرب کانفرنس ہال میں شبینہ مکتب میں زیر تعلیم چھ تا دس سال کی عمر کے اسکولی طلباء کے زمرہ نہم الف کے سیرت کوئز مقابلوں کا انعقاد کیا گیا ،جس میں بتیس گروپ نے حصہ لیا ، ہر گروپ تین طلباء پر مشتمل تھا۔اسی وقت شبینہ مکتب میں زیر تعلیم چھ تا دس سال کی عمر کے اسکول طلباء کے زمرہ نہم (ب) کے طلباء کے درمیان سیرت کوئز مقابلوں کا انعقاد ہوا جس میں بتیس گروپ نے حصہ لیا ، ہر گروپ تین طلباء پر مشتمل تھا۔ اور اسی وقت درجہ حفظ کی جدید عمارت میں شبینہ مکاتب کے گیارہ تا پندرہ سال کی عمر کے اسکول طلباء کے درمیان ناظرہ قرآن حدر کے مقابلہ منعقد ہوئے جس میں اکیاون طلباء نے حصہ لیا۔ پروگرام کے لیے اساتذہ کی نگرانی میں طلباء کی مختلف ٹیمیں بنائی گئی ہیں جواپنی اپنی ذمہ داریوں کو لے کر بڑی فکر مند نظر آرہی ہیں اور پوری مستعدی کے ساتھ پروگرام کی نظم ونسق برقرار رکھنے میں اپنا تعاون پیش کررہی ہیں۔ 

Share this post

Loading...