مجھ پر بے جا الزامات عائد کئے جارہے ہیں

تاکہ ہم نے جو آغاز میں وعدہ کیا تھاکہ ان کو ماہانہ اتنا فائدہ دیں گے وہ جاری رہے۔ گذشتہ 14مہینے سے یہ کاروبار جاری ہے ، دو ہی مہینوں کے بعد عورتوں کوپتہ چل چکا تھا کہ سونا بینک میں رکھا ہوا ہے اور اسی کا سود سب کو مل رہا ہے ، اس موقع پر کسی نے بھی اعتراض نہیں جتایا۔ مگر گذشتہ دو مہینوں سے سونے کی قیمت میں گراوٹ ہونے کی وجہ سے سونے کی تجارت متاثر ہوئی اسی وجہ سے ہم متعلقہ عورتوں کو وعدے کے مطابق فائدہ نہیں دے پائے ۔ اسی بات کو بنیاد بنا کر آج مجھے بدنام کیا جارہا ہے اور شہر میں یہ جھوٹی افواہیں پھیلارہے ہیں کہ ہم نے ان کو اندھیرے میں رکھ کر سود کھلایا۔ جب کہ سودی کاروبار میں سب کے سب شامل ہیں۔ اس طرح کہتے ہوئے اپنے تمام الزامات کو مسترد کرنے والی خاتون نسیمہ اختر ہیں جن کے خلاف کل بھٹکل کے ٹاؤن پولس میں دھوکہ دہی کا کیس درج کیا گیاہے اور الزام ہے کہ کئی عورتوں کا سونا لے کر واپس نہیں کررہی ہیں، موصوف ملزمہ نے فکروخبر کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب تجارت ٹھپ پڑگئی تو آپ کو مزید دیگر عورتوں سے سونا لے کر بینکوں میں رکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟ انہوں نے کہا کہ پہلے جو سونا بینکوں میں رکھا گیا تھا اگر اس کو ایسے ہی چھوڑ دیا جاتا تو ڈوبنے کا خطرہ تھا تو ہم نے اپنے اہلِ خاندان کے عورتوں کے سونے کے ساتھ ساتھ گھر میں موجود تمام سونا رکھا وہاں سے پیسہ حاصل کیا اور پہلے جو سونا دوسروں کی امانت تھی اس کو بینک سے نکال کربچالیا۔ اور یہی سلسلہ ہم جاری رکھے ہوئے۔عورت نے قسمیہ یہ بیان دیتے ہوئے کہاکہ جن دو عورتوں نے میرے خلاف کیس درج کیا ہے اس میں سے رحمت النساء کا کیس بیس دن قبل ہی پولس تھانے میں یہ معاملہ آچکا تھا اور کورٹ کے ذریعہ یہ بات طئے کی گئی تھی کہ رقم اور سونا چھ مہینہ کے اندر ادا کی جائے اور اس بات پر دونوں راضی بھی ہوگئے تھے۔ مگر اس کے باوجود متعلقہ عورت مجھے پریشان کرنے اور ذہنی اذیت پہنچارہی ہے ۔ کل بھی یہی ہوا۔ روشن نامی عورت کو میں جانتی ہوں انہوں نے جن لوگوں سے سونا حاصل کیاہے ان سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ، مگر روشن نامی عورت مطالبہ کرنے کے بجائے تمام عورتوں کو ساتھ میں لے کر گھر میں گھس کر ہر ایک عورت مطالبہ کرے توبھلا میں کیسے دوسرے کا سونا ان کے حوالے کروں ۔ جب کہ کئی عورتوں کو ان کے سونے کے گروی رکھی ہوئی رسید حوالے کی جاچکی ہے ۔ اس کے باجود میری خاموشی کا غلط فائدہ اُٹھا کرمجھے اور میرے بچوں کا نام شہر میں بدنام کرنے کی کوشش جارہی ہے ۔ اس موقع پر عورت نے یہ بھی کہا کہ گذشہ کئی مہینوں سے میرے نمبر پر دھمکی آمیز اور گالیوں سے لیز پیغامات آرہے ہیں ، میں نے اس نمبر اور پیغامات کو محفوظ کیا ہے اور اسی کے تحت ہوسکتا ہے میں مستقبل میں متعلقہ افراد کے خلاف کیس درج کروں۔ 
گھپلہ بازی کے الزام کے تحت فکروخبر کے سوال کاجواب دیتے ہوئے خاتون نے کہا ہے کہ ہم ماہانہ فائدہ جو دینا تھا دے چکے ہیں، بلکہ ان کے دئے گئے رقم سے زیادہ فائد ہ دے چکے ہیں علاوہ ازیں سونے کے گروی رکھے ہوئے رسید بھی حوالے کرچکے ہیں تو دھوکہ دہی کا سوال ہی نہیں اُٹھتا ۔ مثال دیتے ہوئے انہوں نے سمجھایا کہ پانچ لاکھ پر 10دن کے لیے 60ہزار روپئے دئے جاتے تھے ، تو سوچئے ایک مہینے میں ایک لاکھ اسی ہزار روپئے ہوگئے توایسے میں جتنے لوگوں نے سونا یا رقم دیا ان کو ان کا فائدہ ڈبل فائدہ ہوچکا ہے ۔ اوران کے دئے گئے جیولری کے رسید ان کے حوالے کردئے ہیں، ایسے میں دھوکہ دہی کا سوال پیدا نہیں ہوتا، بلکہ ایک عورت منظم سازش کے تحت دوسری عورت کو اکساکر پولس تھانے میں شکایت درج کرائی ہے ، اب خود لوگوں کے سامنے یہ بات واضح ہوجائے گی کہ کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ ۔ 
ملحوظ رہے کہ نسیمہ اختر نے اس بات کی بھی وضاحت کردی کہ ان کے بیٹے ہدیٰ کو بلاوجہ اس معاملے میں کھینچاجارہا ہے جب کہ وہ سعودیہ میں ملازمت کررہا ہے اور آغاز میں جب اس کی تجارت میں نقصان ہوا تووہ یکسر اس معاملے سے ہٹ گیا تھا۔ اور شہر میں عورتوں کے ساتھ میرا رابطہ تھا ہدیٰ کا نہیں۔

Share this post

Loading...