واضح رہے کہ گلبرگہ کی جانب سے رکن تاسیس منتخب ہونے پر الحاج قمرالاسلام رکن وبانی وتاسیس آل انڈیا ملی کونسل وسابق وزیرحکومت کرناٹک گلبرگہ کو اور رکن میقاتی منتخب ہونے پر نیز حجاً نکہت خان پروین لکھنؤ کو مولانا حکیم محمدعبداللہ مغیثی آل انڈیا ملی کونسل کے قومی صدرو امیر شریعت مولانا مفتی اشرف علی باقوی رکن تاسیس و عاملہ و مولانا آس محمد گلزار رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ اور سب کی جانب سے ایک بار پھران دونوں کو دلی مبارکباد پیش کی ہے۔
مولانا نے کہا کہ مفکراسلام حضرت مولاناسیدابوالحسن علی حسنی ندوی رحمۃاللہ علیہ کے نہ صرف آپ جانشین و بھانجے ہیں، بلکہ مولانا کی شخصیت متنوع خصوصیات کی حامل اور قیادت کی اعلی صفات سے متصف ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ جو مسلمانوں کادھڑکتا ہوادل، اور ایک ایسامتحدہ پلیٹ فارم ہے،جسکی صالح قیادت کے لئے آسمان جیسی بلندی،پہاڑوں جیسی صلابت،اور دریاؤں جیسی وسعت، اور زمین جیسا تواضع درکار ہے،مولانا مدظلہ اس کے نہ صرف حامل بلکہ فطری طور پراس کے وارث وامین بھی ہیں۔
اس موقع پر دارالعلوم ندوۃ العلماء کے استاذ ڈاکٹر مولانا ڈاکٹر ہارون رشید ندوی،مولانا شیخ ابرار ندوی ، وعلمائے کرام نے مشترکہ طور پر کہا کہ صدر محترم مدظلہ عصری ودینی علوم سے بہرہ ور، اعلی اخلاق،بلندکرادر کے مالک ہونے کے ساتھ، ہمہ جہت شخصیت وجامع صفات، کی کئی جہتیں ہیں، مولاناکی کمالات زندگی، گوناگوں محاسن،اور مختلف میدانوں میں عظیم وبے لوث خدمات ،بلکہ ہر پہلوکیلئے تصنیف درکار ہیں،مولاناکے گوشۂ حیات پر روشنی ڈالنا ہم سب کے بس کے با ہرہونے کے ساتھ کچھ کہنا سورج کوچراغ دکھانے کے مصداق ہوگا۔
کہا کہ باہمی جھگڑوں،مسلکی ،سیاسی،اور علاقائی گروہ بندیوں سے بالاترہوکر ۱۹۷۲ء میں نئے عزم، و حوصلے کے ساتھ مسلم پرسنل لاء بورڈ کا وجودعمل میں آیا،اس ادارے کا قیام نہ صرف وقت کا عین تقاضہ ایک آواز تھی، جوروز قیام ہی سے اسکے صدر اول قاری محمدطیب صاحب (رحمۃ اللہ علیہ) سے لیکر موجود ہ صدر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی مدظلہ کی سربراہی میں دینی وفقہی خدمات کافریضہ انجام دینے ، اورشرعی مطالبات اور عصری تقاضو ں کے حوالے سے امت مسلمہ کو بیدارکرنے کے ساتھ ایسے نمایاں کارناموں کوانجام دیتا آرہا ہے، جسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔
کہاکہ ہندوستان ایک کثیر المذاہب ملک ہے، اور کثرت میں وحدت اس ملک کی پہچان ہے،گنگاجمنی تہذیب کا اعلی نمونہ ہے،باوجود اسکے موجودہ مرکزی حکومت مسلم خواتین کی حفاظت کابہانابناکر، طلاق اور یکساں سول کوڈکے راستے سے شریعت میں مداخلت کرنا چاہتی ہے،اور چند نام نہاد اور آزاد خیال مسلم خواتین جن کو اسلامی شریعت سے کچھ واقفیت نہیں،جن کو پتہ نہیں کہ اسلام نے دیگرمذاہب کے مقابلہ انکو کتنے اختیارات دیئے ہیں، طلاق دینے کی پسندیدہ اور نہ پسندیدہ صورتیں کیا ہیں،طلاق کی کتنی قسمیں ہیں،طلاق رجعی، طلاق بائن،اور طلاق مغلظہ کس کوکہتے ہیں، اس کے احکامات کیا ہیں ؟طلاق کا شرعی طریقہ کیا ہے،وضو کے فرائض تک نہیں جانتی، وہ بھی صرف حکومت کی چاپلوسی، اخبارات اورنیوز چینل کی سرخیاں بٹورنے،اورسستی شہر ت،ذاتی مفاد حاصل کرنے کے پیش نظرفمسلم پرسنل لاء بورڈ کے خلاف اور طلاق ثلاثہ کے مسئلہ میں بھونڈی اوربے تکی باتیں کرتی رہتی ہیں،جوشریعت اسلامی سے انکے دور ہونے کی علامت ہے،ان لوگوں کودونوں جہان میں ناکامی اور شرمندگی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا،انشاء اللہ تعالی، کیونکہعقیدہ کی پختگی اور صبر واستقامت سے ہی ایک مسلمان کی زندگی دنیا و آخرت میں کامیاب وسرخ رو ہوسکتی ہیبلاشبہ ہر مسلک ،و مکتب وفکرکے ہزاروں مسلم مرد وخواتین ہزار بار مبارکباد کی مستحق ہیں جو مسلم پرسنل لاء کے تحفظ میں پیش پیش ،اور بورڈ کے ساتھ ہیں۔
نظامت کے فرائض انجام دے رہے مولانامحمد شمیم ندوی نے کہا کہ اسلام ایک مکمل دستورحیات،اور خالق کائنات کا بنایاہوا ایسا نظام زندگی ہے ،جو اپنی اصل اور مکمل شکل میں موجود ہے ، اس لئے دنیا کے مختلف خطے میں پھیلے ہوئے مسلمانوں کے نزدیک شریعت اسلام جان و مال سے زیادہ عزیزہے ،اور ایمان کی حفاظت جان کی حفاظت سے بھی زیادہ ضروری سمجھتے ہیں،وہ اسلامی قوانین میں ایک لفظ توکیا ایک نقطہ کی بھی ترمیم و تنسیخ کو برداشت نہیں سکتے۔ تاریخ شاہد ہے کہ مذہب اسلام پر چل کرمسلمانوں نے جوتاریخ کرہ ارض پرپیش کی ہے،دنیا کا کوئی مذہب اسکی مثال نہیں پیش کرسکا۔اور یہ ثابت کردیا کہ اسلام نے ہمیشہ انسانی معاشرہ کی قیادت کی ہے
لہذ اس پرآشوب دور میں الجھنے کے بجائے کتاب وسنت پر عمل کرکے اتحاد کی مضبوط رسی دینی ہوگی،عین ممکن ہے کہ حالات نے جہاں آپ کی کہانی ختم کردینی چاہی،وہیں سے آپ کی زندگی کے ایک نئے شاندار باب کا آغاز ہوجائے ،اس چمن کی آبیاری اور اسکی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے،حضرت مولانامد ظلہ کے افکار وخیالات پوری قوم وملت کے لئے مشعل راہ، و نمونہ ہی نہیں بلکہ آپ کا سایہ عاطفت ہم سب کے لئے خدائے واحد کا نادر وعظیم تحفہ ہے۔
اس موقع پر خاص طور سے ڈاکٹر ہارون رشیدندوی،مولاناشیخ ابرارندوی، مولانا محمدفرمان ندوی، مولانا فخرالدین طیب ندوی، سماجی کارکن معروف خاں،عبدالرحمن ، اقبال احمد صدیقی،حافظ عتیق الرحمن طیبی ، مولانا فخرالحسن ندوی، ڈاکٹر مولانا محمد وسیم صدیقی ندوی ، مولاناادیب الرحمن ندوی،مولانا شہزاد احمد ندوی،مولانا شہزاد احمدندوی، قاری نیاز احمد،محمداسجد،محمدطارق، طلباء سمیت وغیرہ نے مبارکباد پیش کی، اورمولانا مدظلہ کا سایہ عاطفت صحت وعافیت کے ساتھپوری قوم وملت پرتادیر قائم ودائم رکھنے، اور آپ کے علم وفضل اور برکتوں سے مستفید ہونے کی خدا سے دعاکی(آمین)
ملک میں معاشی ایمرجنسی کی صورت حال
صنعتکاروں کے قرض معاف کرنے کے لئے عام آدمی کی قربانی: اشوک چوہان
ممبئی۔19نومبر(فکروخبر/ذرائع) ارب پتی صنعتکاروں کے قرض معاف کرنے کے لئے مودی حکوت عام لوگوں کی بلی دے رہی ہے۔ پانچ سو اور ایک ہزار روپئے کے نوٹوں پر پابندی اب لوگوں کے جان پر بن آئی ہے اور لوگ مررہے ہیں۔ مودی حکومت اور مزید کتنے لوگوں کی بلی لینے والی ہے۔ مہاراشٹر کانگریس کے صدر اورسابق وزیراعلی اشوک چوہان نے مذکورہ بالا سوال کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی جانب سے بغیر کسی تیاری اور بغیر کسی انتظام کے پانچ سو اور ایک ہزار روپئے کے نوٹوں پر پابندی عائد کرنے کی وجہ سے ملک میں معاشی ایمرجنسی جیسی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔ پرانے نوٹوں کو تبدیل کرانے کے لئے بینکوں اور اے ٹی ایم کے باہر طویل ترین قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ چار چار دن تک قطار میں کھڑے ہونے کے باوجود بھی لوگوں کو پیسے نہیں مل رہے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں پر فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔ طلبہ، خواتین، گھریلو عورتیں اور ضعیف افراد سبھی اپنے کام کاج چھوڑ کر بینک اور اے ٹی ایم کی قطار میں کھڑے ہیں۔ گزشتہ چار دنوں سے پرانے نوٹ بدلوانے کے لئے قطار میں کھڑے ۳۷ سے زائد لوگوں کی مختلف وجوہات کی بناء پر موت واقع ہوچکی ہے۔ بینک کے باہر قطار میں کھڑے تھانے کے وشوناتھ ورتک کی المناک موت کا واقعہ ابھی تازہ ہی تھا کہ ناندیڑ ضلع میں دگمبر کسبے کی موت کی خبر آگئی۔ یہ بھی نوٹ بدلوانے کے لئے بینک کے سامنے قطار میں کھڑے تھے۔ پونے کے راج گرو نگر میں ایک بینک ملازم کی موت ہوچکی ہے۔ اسپتال پرانے نوٹ نہیں لے رہے ہیں اور مریضوں کا علاج نہیں کررہے ہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کی اموات واقع ہونے لگی ہیں۔ اسپتالوں میں آپریشن ٹھپ پڑا ہوا ہے، شادی بیاہ کے رکے ہوئے ہیں، کسانوں کے پیدوار کا کوئی خریدار نہیں ہے۔ بینکوں سے پیسے نہ ملنے کی وجہ سے بازار سمیتیوں میں کاروبار ٹھپ پڑا ہوا ہے جس کی بناء پر کسان زبردست مالی مشکلات کے شکار ہیں۔ نوٹ بندی کی وجہ سے لوگ اپنے روزمرہ کے اخراجات پورے نہیں کرپارہے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں پر فاقہ کشی کی نوبت آگئی ہے۔ اپنی ضروریاتِ زندگی کی خریداری کے لئے لوگوں کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ اس طرح کی سنگین صورت حال پیدا ہونے کے باوجود بھی حکومت لوگوں کی مشکلات کم کرنے کے لئے کوئی فوری اقدام نہیں کررہی ہے۔ نوٹوں کی تبدیلی کی افراتفری سے پیدا شدہ صورت حال اور ہونے والی اموات کی مکمل ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے بلیک منی کے نام لوگوں کے ساتھ دھوکہ کرنا شروع کیا ہے۔ اپنی گاڑھی کمائی کے پیسے اپنے بینک اکاؤنٹ سے نکالنے کے لئے پورا ملک بینک کے باہر قطار میں کھڑا ہے۔ چار چار دن تک قطار میں کھڑے ہونے کے باوجود لوگوں کو پیسے نہیں مل پارہے ہیں، جبکہ دوسری جانب حکومت ملک کے ارب پتی صنعتکاروں کے سات ہزار کروڑ روپئے سے زائد کے قرض معاف کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وجئے مالیا سمیت ۶۳ قرض داروں کے ذریعے قصداً ادا نہ کئے گئے سات ہزار ایک سو چھ کروڑ روپئے اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے معاف کرنے کی کارروائی شروع کی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جب ان ارب پتی صنعتکاروں کو جنہوں نے قصداً قرض ادا نہیں کئے، ان کے قرض معاف کئے جارہے ہیں تو پھر کسانوں کے قرض کیوں معاف نہیں کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگوں نے اپنا پیٹ کاٹ کر جو رقم جمع کئے تھے، اسے یکجا کرکے بڑے صنعتکاروں کے قرض معاف کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ ملک میں معاشی ایمرجنسی نافذ ہوچکی ہے ۔
کیرالہ میں کتے مار مہم کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا حکم
ریاست میں دو عمر رسیدہ افراد کی کتے کے کانٹے سے موت واقع ہو گئی تھی
کیرالہ ۔19نومبر(فکروخبر/ذرائع )سپریم کورٹ نے جنوبی ریاست کیرالہ کی حکومت کو آوارہ کتوں کو مارنے والی تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ریاست میں دو عمر رسیدہ افراد کی کتے کے کانٹے سے موت واقع ہو گئی تھی جس کے بعد آوارہ کتوں کو مارنے کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔نوجوان سیاسی کارکنان جانوروں کو مار رہے تھے اور ایسا کرنے والوں کو بھی انعامات دئیے جا رہے تھے تاہم ملک کی عدالت عظمیٰ نے فیصلہ سنایا کہ کتے بھی خدائی مخلوق ہیں اور ان کا صفایا قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔گذشتہ ماہ کیرالہ کانگریس (مانی) کے یوتھ ونگ نے ایک درجن کے قریب کتوں کو مار کر کوٹیم میونسپل دفتر کے باہر لٹکا دیا تاکہ ریاستی انتظامیہ کی جانب سے 'کتوں کی آبادی کو روکنے میں ناکامی پر توجہ مرکوز کروائی جا سکے۔ایک اور حالیہ واقعہ میں کیلاڑی گاؤں کی کونسل کے 17 ارکان نے 30 کتے مارے۔کیرالہ میں حکام کی جانب سے کتوں کو بانجھ بنانے کی کوششیں کی گئیں تاہم انھیں اس میں مشکلات کا سامنا رہا تھا۔
مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی ایک بار پھر بورڈ کے صدر منتخب
کلکتہ۔19نومبر (فکروخبر/ذرائع)آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک بار پھر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کو اپنا صدر منتخب کرلیاہے ۔اس سے قبل آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈ نے مسلمانوں کوحکمت اور تدبر کے ساتھ آگے بڑھنے اور مسلک ومشرب سے اوپر اٹھ کراتحادامت پر توجہ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں روادری اور بھائی چارہ کا فروغ ،مذہب کے تئیں پیدا غلط فہمیوں کے ازالہ اور تفہیم شریعت کیلئے جہد مسلسل ناگزیر ضرورت ہے اور یہ مسلمانوں کا اخلاقی فریضہ ہے ۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے 25ویں اجلاس کی افتتاحی تقریب میں صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے کہا کہ اسلام رواداری اور بھائی چارہ کا مذہب ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلام اپنا مذہب کسی دوسرے مذاہب کے ماننے والوں پرجبراً تھوپنے کا قائل نہیں ہے اور جن ملکوں میں اسلامی حکومتیں ہیں وہاں بھی اقلیتوں کو پنے مذاہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے ۔چناں چہ اسلام بھی دوسروں سے مطالبہ کرتا ہے انہیں اپنے مذاہب پر عمل کرنے کی آزادی دی جائے ۔اسلام کے مذہبی قوانین کویہ خصوصی اہمیت حاصل ہے کہ وہ آسمانی کتاب قرآن مجید اور آخری نبی کوملنے والی وحی کے ذریعہ مقرر کردہ اورابدی ہیں۔ وہ آسمانی ہدایات کے تحت ہونے کی بناپرناقابل تغیراورناقابل تنسیخ ہیں۔اسی وجہ سے مسلمانوں کیلئے اس میں کسی طرح کی ترمیم کرنا یاترمیم کا مشورہ دیناقابل قبول نہیں ہے ۔ اور ہندوستان کے سیکولر دستور کی بناپر مسلمانوں کو اس بات کاحق حاصل ہے کہ وہ اپنے مذہب کے مطابق عمل کریں۔صدر بورڈ نے اس سلسلہ میں تین اہم پہلوؤں کی طرف اشارہ فرمایااورکہاکہ ایک تواس سلسلہ میں ناواقف لوگوں کے اشکالات رفع کئے جائیں اورانہیں مطمئن کیاجائے ۔دوسرے یہ کہ عدالتی ضرورت پڑنے پر قانونی جدوجہد کی جائے تیسرے یہ کہ مسلمانوں کوعملی سطح پرمثالی نمونہ پیش کرنے کی طرف توجہ دلائی جائے ۔مولانا رابع حسنی ندوی نے واضح کیاکہ طلاق کے مسئلہ پرجواعتراضات کئے جارہے ہیں، اس میں خاصادخل نکاح اور طلاق کے مسئلہ کوصحیح طورپرنہ سمجھنے کی وجہ سے ہے ۔یہ قانون انسان کا بنایا ہوا نہیں ہے ۔اللہ رب العزت کاہے جو انسانوں کاخالق اوران کی ضرورتوں اوردشواریوں کو سب سے زیادہ جاننے والاہے ۔اس میں کسی طرح کاشبہ نہیں کرناچاہئے ۔مولانارابع حسنی ندوی نے واضح کیاکہ طلاق بظاہرسختی کاعمل سمجھاگیاہے لیکن وہ سخت خطرہ سے بچانے کیلئے بطورضرورت رکھی گئی ہے ۔نکاح وطلاق ومیراث میں عورتوں کیلئے فائدہ کی صورتیں مردوسے زیادہ رکھی گئی ہیں۔صدر بورڈ نے اس پر زور دیا کہ اسلام میں مذہبی عمل کادائرہ صرف عبادات تک محدودنہیں،وہ عقیدہ توحید،عائلی تعلقات، سماجی معاملات اور مالی احکامات تک پھیلا ہوا ہے اور عبادات کی طرح ہی قابل عمل ہیں۔ان میں انسان کے نفع وضرردونوں کابہت حکیمانہ اندازپایاجاتاہے اوران تفصیلات ومصلحتوں کی صحیح تشریح،قرآن وحدیث کوتفصیل وتوجہ سے پڑھے بغیرکوئی انسان نہیں کرسکتااس سلسلہ میں قرآن وحدیث کاعلم رکھنے والے ہی ان کی مصلحت وانسانی ضرورت سے ان کی مطابقت بتاسکتے ہیں خواہ نکاح کامسئلہ ہویاطلاق کا۔مولانارابع حسنی ندوی نے یہ بھی کہاکہ شادی کواسلام میں معاہدہ کی شکل دی گئی ہے ،ہاں مسلمان بہت سے امورکونظراندازکرتے ہیں اس کی وجہ سے غلط فہمی پیداہوتی ہے ۔مسلمانوں کی غلطی شریعت کی غلطی سمجھی جاتی ہے جودرست نہیں۔مسلم پرسنل لا بورڈکے نائب صدرمولاناکلب صادق نے مسلمانوں کو جذبات سے کام لینے کے بجائے عقل سے کام لینے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلمان ہونے کی حیثیت سے سوچنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے ۔اس لیے آج ہمیں یہ تہیہ کرنا ہوگا کہ ہم صرف مسلمان ہیں۔میں صرف مسلمان سمجھتا ہوں اپنے آپ کو۔ مسائل اسی لئے ہیں کہ ہم نے اپنے آپ کو شیعہ سنی دیوبندی بریلوی میں بانٹ رکھا ہے ۔جب تک ہمارے اندر سے یہ برائی ختم نہیں ہوگی ہم کامیاب نہیں ہوسکتے ۔آج ہمیں عقل اور تدبر سے کام لینا ہوگا اور عقل کیلئے علم کی ضرورت ہے ۔ مسلمانوں کاسب سے اہم اور بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بہت جلد مشتعل ہوجاتے ہیں بہت جلد غصہ ہوجاتے ہیں اور نعرے لگانے لگتے ہیں لیکن یادرکھیں کہ مسائل صرف تدبر اور عقل سے حل ہوتے ہیں جذبات اور نعرہ سے نہیں۔انسان اور جانور میں فرق یہی ہے کہ انسان کو اللہ نے عقل جیسا عظیم تحفہ دیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہم عقل رکھتے ہیں اس لئے جانور پر سواری کرتے ہیں آج ہم نے عقل وتدبرسے کام لینا چھوڑ دیا ہے تو دیگر قومیں ہمارے اوپر سوارہیں۔اس سے قبل مسلم پرسنل لا بور ڈ کے مجلس استقبالیہ کے صدر و ممبر پارلیمنٹ سلطان احمد نے ملک بھر سے آئے مندوبین اور مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ مغربی بنگال کے مسلمانوں کی 90فیصد آبادی بورڈ کے موقف کی نہ صرف حمایت کرتی ہے بلکہ مسلم پرسنل کے تحفظ کیلئے پر عزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ کلکتہ شہر کو مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس کی میزبانی کا تین مرتبہ شرف حاصل ہوا ہے اور مسلمانوں میں جوش و خروش کا ماحول ہے ۔انہوں نے کہا کہ کلکتہ شہر احتجاج کا شہر ہے یہاں سامراجیت و استعماریت کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔یہاں کے قومی لیڈروں نے مذہبی آزادی کی ہمیشہ وکالت کی ہے ۔بورڈ کے اجلاس میں جنرل سکریٹری بورڈمولانا ارشدمدنی، مولانا محمدولی رحمانی، مولانا کلب صادق مولانا جلال الدین عمری، کاکا سعید، مولانا فخرالدین کچھوچھوی، مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی، مولانا عبدالوہاب خلجی، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا خالدسیف اللہ رحمانی،مولانا فضل الرحیم مجددی، مولانا عتیق احمدسنبھلی، مولانا عبداللہ مغیثی، مولانا سفیان قاسمی، مولانا مصطفیٰ رفاعی ندوی، قمرالاسلام، مولانااسرارالحق قاسمی، مولانا عبداللہ پھولپوری، ڈاکٹر اسماء زہرا، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس، ظفریاب جیلانی،مولاناانیس الرحمان قاسمی،کمال فاروقی ودیگر شامل ہیں ۔
لائن آف کنٹرول پر ہند پاک افواج کے مابین شدید گولہ باری
سرینگر۔19نومبر(فکروخبر/ذرائع)بین الاقوامی سرحد پر پاک بھارت ا فواج کے درمیان سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔دفاعی ذرائع کے مطابق پاکستانی فوج نے جمعہ اور سنیچرکی درمیانی رات کو ایک بار پھر جموں کے راجوری سیکٹر میں بغیرکسی اشتعال کے بھارت کی چوکیوں کو نشانہ بنا کر ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ادھر پاکستان نے بھی الزام عائد کیا کہ بی ایس ایف کے اہلکاروں نے پاکستانی چوکیوں پر شدید گولہ باری کی جس کا بھر پور انداز میں جواب دیا گیا ۔ذرائع کے مطابق کنٹرول لائن پر پاک بھارت افواج کے درمیان بندوقوں کی گن گرج بدستور جاری ہے ۔ دفاعی ترجمان کے مطابق جمعہ اور سنیچروار کی درمیانی رات کو مسلسل پاکستانی رینجرس نے راجوری سیکٹر میں بغیر کسی اشتعال کے بھارت کی چوکیوں کو نشانہ بنا کر شدید گولہ باری کرتے ہوئے ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی کی ۔ دفاعی ترجمان کے مطابق پاکستانی رینجرس کی گولہ بھاری کا سختی کے ساتھ جواب دیا گیا تاہم پاکستانی رینجرس کی جانب سے بار بار بھارت کی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا اور فریقین کے در میان رات بھر گولہ بھاری کا سلسلہ جاری رہا ۔ دفاعی ترجمان کے مطابق لائین آف کنٹرول پر تعینات فورسز نے جوابی کاروائی بھی کی ۔ ادھر بھارت پاکستان فوج کے مابین بندوقوں کے دہانے کھل جانے کے باعث لائین آف کنٹرول کے آر پار رہائش پذیر لوگوں میں پھر فکر وتشویش اور خوف و دہشت کی لہر دوڑ گئی ہے اور بڑی تعداد میں لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ادھر پاکستان نے الزام عائد کہا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف وزری کا سلسلہ مسلسل جاری ہے جب کہ پاک فوج کی جانب سے بھی بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جا رہا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے بھمبر سیکٹر پر وقفے وقفے سے بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کے جواب میں بھرپور کارروائی کی جارہی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج بھارتی پوزیشن کو ہدف بنا رہی ہے جس سے دشمن فوج کو بھاری نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔
سری لنکا کے متمول کنبوں کے 32 مسلمان داعش میں شامل
کولمبو ۔19نومبر (فکروخبر/ذرائع) سری لنکا کے خوشحال کنبوں کے اعلی تعلیم یافتہ 32 مسلمان شام جاکر دولت اسلامیہ (آئی ایس) میں شامل ہو گئے ہیں۔سری لنکا کے وزیر انصاف وجي داسا راج پکشے نے کل پارلیمنٹ میں کہا کہ خوشحال مسلم کنبوں کے 32 اعلی تعلیم یافتہ نوجوان داعش میں بھرتی ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سری لنکا میں دولت اسلامیہ کی تشہیر کی اجازت نہیں دے گی اور انتہاپسندی کو پنپنے نہیں دے گی۔ان کے اس بیان کی مسلم اقلیت کے نمائندوں نے مذمت کی ہے اور اسے فرقہ پرستانہ بتایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب مسلمان عام خاندانوں کے نہیں ہیں بلکہ اعلی تعلیم یافتہ اور متمول کنبوں کے ہیں نیز کہا کہ حکومت اس بات سے واقف ہے کہ کچھ غیر ملکی ش'' اسلامی انتہا پسندی'' پھیلانے کے لئے سری لنکا آرہے ہیں۔انہوں نے کہا ''عوام میں آئی ایس آئی ایس کے حوالے سے بے حد خوف ہے ۔ ''اگر کوئی اس بنک میں انتہاپسندی پھیلانے کی کوشش کرتا ہے آج سے ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے ۔ اس ملک کا قانون جو بودھ بھکشووں کے لئے ہے وہی عام آدمی کے لئے ہے ''۔ملک کی بیشتر مسلم تنظیموں کی انجمن ''مسلم کونسل آف سری لنکا'' نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ راجا پکشے کا بیان سری لنکا کے مسلمانوں کی امیج خراب کرنے پر آمادہ انتہاپسند عناصر کی لگام کسنے کے بے حد صحیح موقع پر آیا ہے ۔ مسلم فرقہ 2009 میں جنگ کے خاتمہ کے بعد سے انتہاپسند بودھ بھکشووں کی نسل پرستانہ مہم کے دوبارہ سر اٹھانے سے بے حد خطرہ محسوس کررہے ہیں۔ ہم وجے داسا راج پکشے سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ نسل و مذہب سے قطع نظر قانون کی خلاف ورزی کرنے والے ہر شخص کے خلاف ثبوت پیش کریں اور فوراً کارروئی کریں۔سری لنکا کی 2 کروڑ آبادی کا 70 فیصد سے زیادہ بودھوں پر مشتمل ہے تقریباً 13 فیصد ہندو ہیں جبکہ مسلمان 10 فیصد ہیں۔ صدر میتھری پالا سری سینا پر اس بات کے لئے تنقید کی جاتی ہے کہ وہ مسلمانوں اور بودھوں دونوں کی مذہبی منافرت پر مبنی تقاریر کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ چند سنہالی بودھ گروپوں نے سوشل میڈیا پر مسلمانوں اور ان کے کاروبار کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے جبکہ سری سنہا انتظامیہ میں مساجد اور مسلم ملکیت والی جائیدادوں پر مسلسل حملے ہورہے ہیں۔ مسلم لیڈروں نے کٹر بودھوں کے حملوں کی وجہ سے 2014 میں حکومت کو خبردار کیا تھا کہ ایسے حالات میں اسلامی انقلابی نظریات پنپ سکتے ہیں اور مسلمان اپنی حمایت کے لئے غیر ملکی اسلامی تنظیموں کا رخ کرسکتے ہیں۔
قرآن پاک کی تعلیم ایک مبارک عمل
دارالعلوم اسراریہ سنتوشپورمیں مفتی احمددیولہ کاخطاب
کولکاتا۔19نومبر(فکروخبر/ذرائع )قرآن پاک کی تعلیم ایک مبارک عمل ہے اور اس پر دنیاوآخرت دونوں میں کامیابی کی ضمانت رکھی گئی ہے۔یہ بات جامعہ دارالقرآن جمبوسر،بھروچ گجرات کے مہتمم اوربزرگ عالم دین مفتی احمد دیولہ نے حفظ و تجویدکی تعلیم کے حوالے سے معروف ادارہ دارالعلوم اسراریہ فقیر پاڑہ (جولہ) سنتوشپورکے تعلیمی جائزے کے دوران منعقدہ نشست میں کہی۔انھوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیاکہ دارالعلوم اسراریہ سنتوشپورمیں گجرات کے طرز پر قرآن کریم اور نورانی قاعدہ کی معیاری تعلیم کانظم ہے اوریہاں کے طلبہ کی سنتِ نبوی کے مطابق مثالی تربیت کابھی اہتمام کیاجاتاہے۔انھوں نے اس موقع پر مدرسہ کے ذمہ داران و اساتذہ کومبارک بادپیش کی کہ وہ مکمل جدوجہداور خلوص کے ساتھ نونہالانِ امت کوقرآن پاک کی تعلیم دے رہے ہیں اورانہیں ہر طرح کی سہولتیں بھی فراہم کرارہے ہیں۔اس موقع پرجامعہ تعلیم الدین ڈابھیل،گجرات کے استاذِحدیث مفتی محمودباڈولی نے کہاکہ انھیں یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کہ اس مدرسہ کے اساتذہ گجرات کے مدارس کے تعلیم و تربیت یافتہ ہیں اوروہ اپنے طلبہ کوحفظ و تجویدکی نہایت عمدہ تعلیم دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ مجھے بچوں کے تعلیمی جائزہ کے بعدمحسوس ہواکہ یہاں تجویدکی رعایت اور نورانی قاعدہ کی معیاری تعلیم کے ساتھ یادداشت اور آموختہ سننے کابھی خصوصی اہتمام کیاجاتاہے جس کی وجہ سے طلبہ اپنے پڑھے ہوئے اسباق کواچھی طرح یادرکھتے ہیں۔انھوں نے دارالعلوم اسراریہ کے تر بیتی نظام کوبھی سراہا اورکہاکہ درسیات کے ساتھ بچوں کوفرائض و سنن و مستحباتِ نمازاور شب و روزکی مخصوص دعاؤں کویادکرانے کے اہتمام کے ساتھ سنتِ نبویﷺکے مطابق بچوں کی تربیت کانظام بھی قابل تعریف ہے اوراس سے طلبہ میں صالحیت کاجذبہ پیداہوگا۔اس موقع پرمدرسہ کے مہتمم مولانانوشیراحمدنے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے ان کاشکریہ اداکیا۔جبکہ شرکاء میں مدرسہ کے نگراں انجینئروقاراحمدخان،قاری علی مرتضی،مولانامنیرالدین،قاری عبدالواحد اشاعتی، قاری محمد حسن دیناجپوری،قاری عبدالقادربھاگلپوری،مولاناعمرفاروق کشن گنجی،مولاناسہیم الدین بھاگلپوری ،ماسٹرمحمدسلمان کٹیہاری اور شمشیر احمد کے نام خصوصاً قابلِ ذکرہیں۔
ڈاکٹر جسیم محمد کو دہلی میں ملے گا بھارت گورو سمّان ۔ 2016
اخلاقی اور سماجی ذمہ داریوں کو نبھانا ہی زندگی کا مقصد ہے: ڈاکٹر جسیم محمد
علی گڑھ ۔19نومبر(فکروخبر/ذرائع )ورلڈ ہومن رائٹس پروٹیکشن ایسوسی ایشن، نئی دہلی نے اے ایم یو کے سابق طالب علم،معروف مصنف اور سماجی کارکن ڈاکٹر جسیم محمد کو ’سوچھ بھارت مہم‘ کو فروغ دینے اور عوام میں بیداری پیدا کرنے پر بھارت گورو سمّان۔ 2016 سے بین الاقوامی انسانی حقوق کے دن ، 10 دسمبر 2016 کو روسی کلچرل سیٹر، نئی دہلی میں نوازا جائے گا۔اعزاز کی اطلاع پاتے ہی ڈاکٹر جسیم محمد نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام مذہب میں حفظان صحت کو اہم مقام دیا گیا ہے اور بھارت کے وزیر اعظم مسٹر نریندر مودی کی طرف سے صاف بھارت مہم کے حل سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی ترغیب پائی ہے. ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ اے ایم یو اور علی گڑھ نے میری شخصیت اور سوچ کو تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جس کے لئے میں نے ہمیشہ ان کا احسان مند رہوں گا۔ انہوں نے ادارے کے صدر جناب شمیم اے۔خان کا شکریہ ادا کیا۔
ڈاکٹر جسیم محمد گرام اُسیا، ڈسٹرکٹ غازی پور کے رہنے والے ہیں، انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پی۔ ایچ۔ ڈی۔ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ دی علی گڑھ موؤمیٹ میگزین کے ایڈیٹر ہیں اور وزیر اعظم مسٹر نریندر مودی پر کئی کتابیں لکھ چکے ہیں جس میں’’ فرش سے عرش تک ‘‘ اہم ہے۔ ڈاکٹر جسیم محمد نے اے ایم یو اقلیتی معاملے پر ایک دستاویزی کتاب’’دی اے ایم یو‘‘ بھی لکھی ہے۔
Share this post
