مس ریوتی کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں اس نے تمام ثبوت جمع کرکے اے ایس آئی ڈاکٹر انوپ شیٹی کے پاس ازبخود جمع کیے تھے مگرانہوں نے لاپرواہی سے کام لیتے ہوئیاس معاملہ کو دبایااور اصل ملزمین کو حراست میں لینے کے بجائے ایک بے گناہ کو حراست میں لینے کی کوشش کی۔ ہنومان نگر کے ناگ بنا مندر میں بھی اے ایس پی کا کوئی بھی تعاون نہیں رہا۔ مویشی نقل وحمل معاملہ میں بھی راگھویندرا نامی ایک شخص بذریعہ فون بار بار دھمکیاں دیتا ہے ، اس سلسلہ میں اے ایس پی ڈاکٹر انوپ شیٹی سے شکایت کی گئی لیکن انہوں نے لاپراہی سے کام لیتے ہوئے الٹے مجھے ہی کوسنا شروع کردیا۔ پولیس تھانہ میں موجود ونایک نامی پولیس اہلکار اور اس کے ساتھیوں کی باتوں پر اے ایس پی زیادہ توجہ دیا کرتے ہیں۔ ریوتی نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ افسران کی جانب سے ہراساں کیے جانے پر اس نے ودھان سودھا کے سامنے خودکشی کرنے کاارادہ کیا تھا لیکن جب اعلیٰ افسران کی جانب سے ہراساں کیے جانے کاسلسلہ تھمنے کا نام نہیں لیا تو میں نے خود ہی محکمہ سے الگ ہونے کا ارادہ کیا اور اتوار کی شام میں نے اپنا استعفیٰ بھی پیش کیا۔
آخر کون ہے ریوتی اور کہاں سے شروع ہوا اس کا قانونی سفر
ریوتی کا تعلق ضلع اڈپی کے کنّی ملکی نامی علاقے سے ہے اور وہ محکمۂ پولیس میں بڑی جدوجہد اور امیدوں کے ساتھ بھرتی ہوئی تھی ۔ اڈپی ضلع کے کنداپور تعلقہ میں خواتین پولیس تھانہ میں اپنی خدمات انجام دینے کے بعد اتراکنڑا ضلع کے ہوناور اور کمٹہ میں بھی اپنی خدمات انجام دی اوراس دوران اس نے کئی سارے معاملات حل کیے ۔ کمٹہ تعلقہ میں اپنی خدمات انجام دینے کے دوران اعلیٰ افسران کی جانب سے ہراسانی کے الزام پر اس نے اپنا استعفیٰ دینے کی کوشش کی تھی۔اس معاملہ میں بھی ریوتی کو ڈیوٹی میں کوتاہی برتنے کے سلسلہ میں پولیس تحقیقات کررہی ہے۔
ریوتی کا مستقبل کیا ہے ؟
اعلیٰ افسران پر ہراسانی کا الزام لگانے والی ر یوتی کا استعفیٰ ریاستی محکمۂ داخلہ اور آئی جی پی ارون چکر وتی کے ہاتھوں پہنچ گیا ہے او رلگائے گئے الزامات پر تحقیق کرانے کی بات کہی گئی ہے۔ ریوتی اپنے ہی گھر میں بیٹھ کر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے اعلیٰ افسران پر الزامات لگارہی ہے جس سے اعلیٰ افسران میں ہلچل مچ گئی ہے ۔ ملحوظ رہے کہ ادھر کئی مہینوں پولس افسران کی جانب سے استعفیٰ دئے جانے افسران کی جانب سے ہراساں کئے جانے ، خودکشی و اقدامِ خودکشیکے معاملات نے ریاستی حکومت کو بدنام کردیا ہے اور حزبِ مخالف جماعت بی جے پی نے ان معاملات کی وجہ سے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا تھا اور لے رہی ہے ۔ ریوتی کا معاملہ بھی سچ ثابت ہونے پر کیا ریاستی حکومت کے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا یا پھر معطل کیے جانے کی وجہ سے مس ریوتی بوکھلاہٹ میں بدلے کی سیاست کررہے ہیں یہ وقت ہی بتائے گا
اے ایس پی نے پیش کیا خلاصہ
اعلیٰ افسران پر لگائے الزامات کے سلسلہ میں ڈاکٹر انوپ شیٹی نے خلاصہ کرتے ہوئے کہاکہ ریوتی کے معطل کرنے میں میرا کوئی رول نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس نے اعلیٰ افسران کو گائیڈلائنس بھیجی تھی ۔ریوتی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے تعلق سے انہوں نے بات چیت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملہ میں ایس پی بات چیت کریں گے۔۔ اس معاملہ میں ضلع پولیس کمشنر ومشی کرشنا نے کہا کہ ریوتی کا معاملہ آئی جی پی حوالے کیا گیا ہے اوروہ اس معاملہ میں کسی بھی طرح کے بیان دینے سے پرہیز کررہے ہیں
Share this post
