بھٹکل کے مولانا سید سحبان ثاقب ندوی کی کتاب کا مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی مدظلہ العالی کے دستِ مبارک سے عمل میں آیا اجراء

مادیت کے مقابلہ کے لیے اہل دل کا کلام او ان کی صحبت بہت معاون ہے : مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی

 لکھنو30؍ نومبر2021(فکروخبرنیوز) دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے استاد مولانا سید سحبان ثاقب ندوی نے حضرت مولانا محمد احمد پرتاب گڑھی کا مجموعہ کلام کی تکمیل وتشریح کرتے ہوئے ان کے اشعار بڑی تگ ودو سے جمع کیے ہیں اور مفید حاشیہ لگاکر اس کو استفادۂ خاص عام بنایا ہے جس کا افتتاح ناظم ندوۃ العلماء اور صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی مدظلہ العالی کے دستِ مبارک سے کل عمل میں آیا۔

اس موقع پر حضرت والا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حضرت مولانا محمد احمد پرتاب گڑھی رحمۃ اللہ علیہ اپنے زمانہ کے ایک بڑے بزرگ تھے ، وہ عارف باللہ اور ولی کامل تھے ، اللہ تعالیٰ نے ان کو بامقصد شاعری سے بھی نوازا تھا ، ان کا کلام معرفتِ الہٰی کا رمز ہے ، ان کی شعری خصوصیات میں عرفان نفس ، اپنی ذات کی فنائیت ، محبوب کے لیے فدائیت پائی جاتی ہے ، وہ عشق ومعرفت میں ڈوب کر شاعری کرتے تھے ، مولانا محمد احمد پرتاب گرھی کے یہاں عشق الہٰی کا جذبہ لسانی نہیں بلکہ عملی تھا اور وہ ان کے طور وطریق میں نمایاں تھا ، مادیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ایسے بزرگوں کے خیالات اور افکار کو پڑھنا ضروری ہے۔ مولانا نے کہا کہ حضرت مولانا حمد احمد پرتاب گڑھی کی زندگی زہد وتقویٰ ، دعوت واصلاحی باطن کا اعلیٰ نمونہ تھی ، ان کا وعظ سادہ اسلوب میں یادِ خدا ، تصور آخرت ، اعمال کی درستگی اور رضائے الہٰی پر مشتمل ہوتا تھا ، مولانا کا شعری کلام شعرو ادب کی تمام خوبیوں پر مشتمل ہے ، اہل نقصد ونظر نے بھی اس کی تعریف کی ہے ، مولانا نے کتاب کے شارح مولانا سید سحبان ثاقب ندوی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اچھا کام کیا ہے اور جو اشعار گذشتہ اڈیشنوں میں رہ گئےتھے ان کو بڑی تگ ودو سے جمع کیا ہے اور مفید حاشیہ لگا کر اس کو استفادۂ خاص وعام بنادیا ہے۔

دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے مہتمم مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی نے کہا کہ حضرت مولانا محمد احمد پرتاب گڑھی کا شعری مجموعہ عارفانہ کلام پر مشتمل ہے ، اس سے اللہ کی معرفت حاصل ہوتی ہے ، اس میں بڑی سادگی اور اثر انگیز ہے ، بڑے بڑے معانی کو انہوں نے سادہ الفاظ میں بیان کیا ہے ، ان کا کلام خشیت الہٰی ، تقوی وطہارت پیدا کرنے کا ذریعہ ہے ، وہ ندوۃ العلماء تشریف لاتے اور اساتذہ و طلباء کو فیض پہونچاتے، ان کے مجموعبہ کلام کا پہلا ایڈیشن مکتبہ فردوس مکارم نگر سے شائع ہوا جس میں ہمارے مخلص رفیق مولانا محمد الحسنی کی کوششوں کا بڑا دخل تھا ، مولانا سید سحبان ثاقب ندوی نے پہلے ایڈیشن کو سامنے رکھتے ہوئے کچھ اضافے کیے ہیں اور اشعار کی تشریح بھی کی ہے ، وہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔

ندوۃ العلماء کے معتمد تعلیم محدث جلیل مولانا ڈاکٹر تقی الدن ندوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ اویس زمانہ حضرت مولانا شاہ محمد احمد پرتاب گڑھی ، مجددی سلسلہ کی عظیم شخصیت تھے ، ان کا کلام قلبی واردات کا ترجمان اور بادۂ عرفان کا چھلکتا جام ہے ، عزیزی مولوی سحبان ثاقب ندوی نے اس کی شرح کرکے عشق ومحبت کے دلدادہ لوگوں کے لیے آسان بنادیا ہے۔

اس کتاب کے ناشر محترم ناصر تقی الدن ندوی (سکریٹری جامعہ اسلامیہ قلندر پور ، مظر پور ، اعظم گڑھ ، وسکریٹری خلیلیہ مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی مظفر پور) نے کہا کہ اس کتاب کی اشاعت کا داعیہ میرے اندر اس لیے پیدا ہوا کہ حضرت مولانا محمداحمد پرتاب گڑھی میرے والد محترم حضرت مولانا ڈاکٹر تقی الدین ندوی مدظلہ کے شیخ ہیں ، حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی دامت برکاتھم کے ذریعہ اس کا اجراء میرے لیے فال نیک ہے۔

اس موقع پر مولانا عبدالعزیز بھٹکلی ندوی ، مولانا سید جعفر مسعود ندوی ، مولانا اسماعیل بھولا ندوی ، جناب الحاج شاید حسن ، مولانا محمد عثمان ندوی ، مولانا شمیم احمد ندوی ، مولانا قاری محمد ریاض مظاہری ، مولانا عبدالسلام ندوی ، مولانا فیصل احمد ندوی ، مولانا محمد فرمان ندوی ، مولانا عبداللہ مخدومی ندوی ، مولانا وثیق ندوی ، محمد ریان ندوی (مینیجر مکتبۃ الشباب العلمیہ لکھنو ) حافظ مصباح الدین ، محمد عفان ندوی وغیرہ موجود تھے۔

Share this post

Loading...