بھٹکل: مجلس ملیہ و وائی ایم ایس اے کے فعال رکن اور مسجد عائشہ کے امام مولانا نور الامین صاحب کے انتقال پر تعزیتی جلسہ کا انعقاد

بھٹکل 10 مارچ 2021(فکرو خبر نیوز) مسجد عائشہ کے سابق امام اورمجلس ملیہ و وائی ایم ایس اے کے فعال اور متحرک رکن مولانا نورالامین صاحب کے انتقال پر ملال پر مسجد تنظیم (ملیہ) میں تعزیتی جلسہ کا انعقاد کیا گیا جس میں مرحوم کی بہت سی خوبیوں کا تذکرہ کیا گیا اور علماء نے ان کے بلند اخلاق و کردار کو بیان کرتے ہوئے انہیں اپنی زندگی میں اپنانے کی بھی نصیحت کی۔
اس موقع پرعلماء اور ذمہ داران نے کہا کہ پر ان کی سادگی، خدمت کا جذبہ اور ہر ایک کے کام آنے کی جو صفتیں ان میں تھیں وہ کبھی بھلائی نہیں جاسکتی۔ مسجد اور محلہ اور دیگر اداروں کے جس طرح کے تعاون کے لیے بھی انہیں بلایا جاتا فوراً حاضر ہوتے اور اپنے خاص انداز میں خدمت کرکے خوشی اور دلی سکون محسوس کرتے۔ آج وہ ہم میں نہیں ہے ان کی ہر ایک بات رہ رہ کر یاد آرہی ہے، ان کے جنازہ میں موجود جم غفیر ان کی عنداللہ مقبولیت کی دلیل ہے۔ 
شہر بھٹکل کی مشہور شخصیت مولانا محمد الیاس صاحب ندوی نے کہا کہ پہلے خدمت کا جذبہ لوگوں میں نہیں ہے اور اگر ہے تو اپنے نام و نمود کو سامنے رکھا جاتا ہے لیکن مرحوم مولانا نور الامین صاحب بے لوث خدمت انجام دے کر چلے گئے۔ ان کا دل ہر طرح کے کینہ اور حسد سے پاک تھا۔ مولانا نے ایک حدیث کے حوالہ سے کہا کہ صرف یہی بات ان کی مغفرت کے لیے کافی ہے۔ مولانا نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ وہ بڑے صابر اور شاکر بھی تھے، اپنے آخری ایام میں جب مجھے اس بات کا پتہ چلا کہ وہ سخت بیمار ہیں، میں اپنے بعض احباب کے ساتھ وہاں گیا تو وہ وہاں موجود نہیں تھے، اس حالت میں بھی وہ خدمت میں تھے۔ اسی طرح مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی اور علی پبلک اسکول کے افتتاح کے موقع پر انہوں نے جس انداز سے کام کیا ہے وہ بیان سے باہر ہے۔
خطیب مسجد ملیہ مولانا محمد انصار صاحب ندوی مدنی نے کہا کہ نسبت کی بڑی تاثیر ہوتی ہے اور مرحوم کو مسجد، قرآن اور اہل قرآن سے بڑا تعلق تھا اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس نسبت کی وجہ سے ان کا حشر بھی انہیں کے ساتھ ہوگا۔ ابنائے جامعہ کے بھی وہ فعال رکن تھے۔ کسی بھی پروگرام میں اپنی خدمات پیش کرتے تھے، مولانا نے ان کی موت کو ابنائے جامعہ کے لئے بھی خسارہ قرار دیا۔ 
استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا اسامہ صاحب نے بتایا کہ مولانا مرحوم کی بہت سی خوبیوں میں ان کی بڑی خوبی خدمت کی تھی۔ کسی بھی کام کے لیے جب انہیں بلایا جاتا تو وہ حاضر ہوجاتے۔ رات کا وقت ہو یا پھر دن کے کسی بھی وقت انہیں بلایا جاتا تو وہ منٹوں میں پہنچ جاتے۔ اسی طرح جب غسال کی ضرورت ہوتی۔ میت کی حالت کی پرواہ کئے بغیر وہ اپنی خدمت انجام دیتے اور یہ کام وہ اللہ کی رضا کے لیے کیا کرتے تھے۔
وائی ایم ایس کے صدر جناب عتیق الرحمن منیری نے کہا مسجد ملیہ، مسجد عائشہ اور وائی ایم ایس اے کا کوئی بھی کام ہو تو وہ اپنی خدمات پیش کرنے میں ہمیشہ آگے رہتے۔ کسی کے ساتھ بغض و عداوت نہیں اور بڑی سادگی کے ساتھ اپنی پوری زندگی گذاری، ان کے انہی اوصاف کی وجہ سے انہیں آج یاد کیا جارہا ہے۔ 
مرحوم کے بھائی مولانا رحمت اللہ صاحب ندوی نے مرحوم کی صفات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ایک اہم صفت صلہ رحمی ہے۔ بھائی، بہنوں اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ اونچ نیچ  ہوجاتی  تو دوسرے دن ہی ہمیں یہ احساس دلاتے ہوتا کہ کل کچھ ہوا ہی نہیں۔ اسی طرح وہ ہر ایک کی ضیافت بھی کیا کرتے تھے۔ بیماری کے ایام میں بھی جب ان کے گھر جانا ہوتا تو کچھ کھلائے پلائے بغیر وہ جانے نہیں دیتے تھے۔ 
مرحوم کے دیرینہ رفیق مولانا مولیٰ کرانی صاحب نے زوم میٹنگ کے ذریعہ جلسہ میں اپنی حاضری درج کراتے ہوئے اپنے خیالات کا بھی اظہار کیا اور مرحوم کے ساتھ بیتے ایام کا تذکرہ کرتے ہوئے مرحوم کی کئی ایک صفات بھی گنائیں۔ 
آخر میں ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل ماسٹر شفیع صاحب نے موت کی تیاری کرنے اور اس کے لیے فکر کرنے کی بات کہتے ہوئے تعزیتی جلسہ کے انعقاد کے مقصد کو بھی واضح انداز میں بیان کیا اور مرحوم کی صفات کو اپنی زندگی میں اپنانے کی بھی نصیحت کی۔ 
مجلس ملیہ کی تعمیری کمیٹی کے لیے ان خدمات کے پیشِ نظر ایک تعزیتی قرار جناب جاوید آرمار نے پیش کی۔ اسی طرح وائی ایم ایس اے لیے دی گئی خدمات کو سامنے رکھتے ہوئے مذکورہ ادارہ کی جانب سے بھی تعزیتی قراداد پیش کی گئی جسے مولوی عکراش ندوی نے پڑھ کر سنایا۔ 

 

Share this post

Loading...