مولانا علی میاں ندوی مسجد میں اعزازی پروگرام منعقد کیا گیا
بھٹکل 03؍ مئی 2018(فکروخبرنیوز) شہر کی مولانا علی میاں ندوی مسجد کے امام مولانا جمال صاحب ملپا ندوی نے اپنی مشغولیات میں رہتے ہوئے نو ماہ کی مدت میں حفظِ قرآن کی تکمیل کی ۔ اس موقع پر مولانا علی میاں ندوی مسجد میں ایک اعزازی پروگرام منعقد کیا گیا جس میں شہر کے مؤقر علماء کرام نے انہیں مبارکبادی پیش کرتے ہوئے دوسروں کے لیے انہیں مثال قرار دیا۔ مسجد کے صدر مولانا محمد الیاس ندوی نے اپنے خیالات کے اظہار کے دوران کہا کہ حفظ شروع کرنے سے پہلے آدمی کے ذہنوں میں کئی طرح کے سوالات پیدا ہوتے ہیں لیکن جب حفظ کرنے لگتا ہے تو اللہ کی جانب سے کیسی کیسی مددیں آتی ہیں اس کا انسان تصور نہیں کرسکتا ۔ شہر میں عا لمیت کی تکمیل کے بعد مستقل درجۂ حفظ میں داخلہ لے کر حفظِ قرآن کی تکمیل کا ایک سلسلہ چل پڑا تھا لیکن اپنی مشغولیات میں رہتے ہوئے قرآن کریم حفظ کرنا اس سے بڑا کمال ہے ۔اور اس کے مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ مولانا شاہین ایس جے ندوی نے ایک ماہ کی مدت میں حفظِ قرآن کی تکمیل کی تھی وہیں اب مولانا جمال ملپا ندوی نے بھی نوماہ کی مدت میں حفظِ قرآن کی تکمیل کی۔ مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد کوبٹے ندوی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ بڑوں کی خدمت کاصلہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اس شکل میں دیا ہے۔ چونکہ انہوں نے اپنے نانا محترم بانی جامعہ ڈاکٹر علی ملپا صاحب کی خوب خدمت ہے اور اس کا صلہ کے طور پر اللہ تعالیٰ نے مولانا جمال صاحب ندوی کو اس نعمت سے نوازا ۔ استاد حدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی نے کہا کہ جب ارادہ پختہ ہوتا ہے تو اللہ کی مدد شامل حال ہوتی ہے ۔ مولانا حافظ جمال ندوی کو مبارکبادی پیش کرتے ہوئے کہا کہ خلیفہ محلہ میں جو خواتین کے لیے قرآن کریم کی تعلیم کا نظم کیا گیا ہے وہاں پر ابھی حال ہی میں چون سال کی عمر کی خاتون نے حفظِ قرآن مکمل کیا ۔ اسی طرح وہاں پر وہ عورتیں قرآن صحیح کرنے کے لیے آتی ہیں جو دادیاں اور نانیاں بن چکی ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جس کے اندر حفظ کرنے کا جذبہ پیدا ہوگا تو یقیناًاللہ کی مدد شامل حال ہوگی۔ اسی طرح مولانا جمال صاحب کے ماموں جان مولانا محمد شفیع صاحب قاسمی اور مولانا محمد صادق صاحب ندوی نے بھی مختصر مگر جامع انداز میں اپنے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے خوشی کا اظہار فرمایا۔ ملحوظ رہے کہ اس نشست میں ایران میں منعقدہ عالمی مسابقۂ حفظ برائے نابینا میں اول انعام حاصل کرنے والے حافظ محمد انیس ابن برہان الدین بڈو کا بھی اعزاز کرتے ہوئے ان کے لیے علماء نے اپنے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔
Share this post
