صدرِ جامعہ مولانا عبدالعلیم قاسمی کے ہاتھوں عمل میں آیا اجراء، خصوصی نمبر ہر گھر کی ہے ضرورت: مدیر ارمغان
بھٹکل 20؍ دسمبر 2020(فکروخبرنیوز) سابق صدر جامعہ اسلامیہ بھٹکل حضرت مولانا محمد اقبال ملا ندوی کی حیات وخدمات پر جامعہ اسلامیہ بھٹکل کا ترجمان‘‘ ارمغانِ حجاز’’کے خصوصی نمبر کے اجراء کے لیے آج صبح گیارہ بجے جامعہ اسلامیہ کی مسجد میں ایک خصوصی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ صدر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا عبدالعلیم صاحب قاسمی کے دستِ مبارک سے اس کا اجراء عمل میں آیا۔ اس جلسہ میں فکروخبر کے ایڈیٹر انچیف مولانا سید ہاشم نظام ندوی کی جانب سے ترتیب شدہ مرثیہ مولوی زفیف شنگیری ندوی نے اپنے خوبصورت آواز میں سامعین کے گوش گذار کیا۔ جسیسامعین نے بے حد پسند کیا۔
اس موقع پر مدیر ارمغان حجاز مولانا محمد الیاس ندوی نے حضرت مولانا رحمۃ اللہ علیہ کی خصوصیات وامتیازات بیان کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کی شخصیت ان کے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد ابھر کر سامنے آچکی ہے۔ ان کے انتقال کے بعد مولانا کی بعض خصوصیات وہ سامنے آئیں جس کے بارے میں ہمیں معلوم بھی نہیں تھا۔ اس لیے میں کہتا ہوں کہ مجھے حیرت ہے مولانا کی اتنے بڑی شخصیت ہمارے درمیان میں تھی اور اس بات پر مسرت بھی ہورہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ندامت اس بات پر ہورہی ہے کہ ہم نے ان کی زندگی میں صحیح قدر نہیں کی۔ مولانا نے اپنے خیالات کے اظہار کے دوران کہا کہ جب صدر، ناظم اور مہتمم جامعہ کے حکم سے مولانا رحمۃ اللہ علیہ پر خصوصی نمبر نکالنے کا مجھے حکم ہے تو میں اس بات پر بڑا پریشان رہا کہ مضامین کہاں سے ملیں گے۔ میں نے بہت سے احباب کو خطوط لکھے، وھاٹس اپ پر پیغامات بھیجے، رابطہ بھی کیا اور بہت سے افراد سے ملاقاتیں بھی کیں۔ انہوں نے لکھنے کے تعلق سے گرین سگنل دیا لیکن ان کا مضمون ہم تک کب پہنچے گا اس کے بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا تھا۔ اس باوجود میں بعض احباب سے مسلسل رابطہ میں رہا لیکن مجھے اس پر حیرت ہوئی کہ جب مضامین موصول ہونے کا سلسلہ شروع ہوا تو اس قدر مضامین ہمیں موصول ہوئے جس کی ہمیں امید نہیں تھی۔ بعض مضامین کو ہمیں مختصر کرنا پڑا اور ان کے زیادہ تر بیانات بھی تحریر میں لانے سے قاصر رہے۔ مولانا نے کہا کہ اس سے پہلے بھی کئی خصوصی نمبرات شائع ہوچکے ہیں جس کے الگ الگ خصوصیات رہے ہیں اس نمبر کی خصوصیت یہ ہے کہ جس طرح مولانا عبدالباری ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا خصوصی نمبر تین سو صفحات سے زائد پر مشتمل تھا، الحمدللہ اس نمبر میں تین سو سے زائد صفحات ہیں۔ مولانا کی بعض خصوصیات بیان کرتے ہوئے مدیر ارمغان حجاز نے انہیں اپنی زندگی میں اپنانے کی نصیحت بھی کی اور اس خصوصی نمبر کا نہ صرف مطالعہ پرزور دیا بلکہ اس خصوصی نمبر کو گھر کی ہر ضرورت بھی قرار دیا۔
مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا مقبول احمد ندوی نے کہا کہ ادھر کورونا کی مدت میں بہت سے اکابرین اس دنیا سے رخصت ہوگئے جن میں ایک اہم نام حضرت مولانا محمد اقبال ملا ندوی رحمۃ اللہ علیہ کا بھی ہے۔ مولانا کی شخصیت نہ صرف جامعہ اور اہلِ بھٹکل بلکہ تمام مضافاتی علاقوں کے لیے مرجع کی حیثیت رکھتی ہے۔ جس طرح مولانا کی خدمات رہی ہے اس کا تذکرہ ممکن نہیں خصوصاً مولانا نے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس کو دین کی خدمت کے لیے استعمال کیا۔ جب کیلکیٹر کا زمانہ تھا تو سب سے بہترین کلکلیٹر مولانا کے پاس رہتا تھا۔ جب کمپیوٹر کا دور شروع ہوا تو مولانا نے اس کا خوب استعمال کیا اورگویا ہمیں بھی یہ پیغام دے گئے کہ زمانہ کی ترقی کے ساتھ ہمیں بھی آگے بڑھنا ہے۔ مولانا نے جامعہ کے موجودہ تعلیمی نظام پر ذمہ داران، اساتذہ اور طلباء کا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔
ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل جناب ماسٹر شفیع صاحب نے کہا کہ مولانا محمد اقبال ملا ندوی رحمۃ اللہ علیہ میں جو صفات تھے انہیں آج اپنی عملی زندگی میں اپنانے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح ہمیں اس بات کی پوری کوشش کرنی چاہیے کہ ہم اس طرح کے افراد ہوں۔
نائب ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا طلحہ رکن الدین ندوی نے حاضرین کا استقبال کرتے ہوئے مولانا رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات پر بھی مختصراً روشنی ڈالی گئی۔
اس موقع پر اسٹیج پر جامع مسجد بلال بنگلور کے امام وخطیب مولانا شاکراللہ رشادی ، دار العلوم ندوۃ العلماء سے آئے وفد کے کئی معزز افراد اور جامعہ کے ذمہ داران موجود تھے۔
نوٹ: اس خصوصی شمارے کی قمیت صرف ڈیڑھ سو روپئے ہے۔ بذریعہ ڈاک منگوانے کی صورت میں پچاس روپئے زائد ادا کرنے ہوں گے۔ مزید تفصیلات کے لیے دفترِ جامعہ یا دفتر مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی سے ان نمبرات پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
Share this post
