جدید ذرائع ابلاغ کو دین کی ترویج کے لئے استعمال کرنا خوش آئند قدم: مولانا محمد الیاس ندوی

فکروخبر فقہ شافعی اور اسلامی افکار کے اشتراک سے منعقدہ پندرہ روزہ آن لائن فقہی مسابقہ کی انعامی نشست میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے صدرمجلس مولانا محمد الیاس صاحب ندوی نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ ادارہ فکروخبر کا سب سے زیادہ پڑھااور سناجانے والا شعبہ فقہ شافعی ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ غیر شافعی حضرات بھی اس کو پڑھتے اور سنتے ہیں، شوافع کی بڑی تعداد ساحلی پٹی پر آباد ہونے کے باوجود اس مسابقہ میں بہار، اڑیسہ مدھیہ پردیش اور اترپردیش سے بھی لوگوں نے حصہ لیا۔ مولانا نے کہا کہ اللہ کے نزدیک فقہ کی بڑی اہمیت ہے، اکثر مسائل کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید بھی بیان کیا اور اس کی جزئیات بھی اللہ نے قرآن مجید میں بیان کی جس کی کئی مثالیں ہیں۔ لیکن عبادات کی تفصیلات کو اللہ کے رسول ﷺ کے حوالے کیا۔ مولانا نے کہا کہ حالات کے اعتبار سے مسائل بھی بدل جاتے ہیں۔لہذا ہمیں اسی علاقہ کے مفتیان اور علماء سے اپنے مسائل کے حل کے لئے آگے بڑھنا چاہیے۔ حضرت مولانا علی میاں ندوی رحمۃ اللہ علیہ سے بھی جب کوئی فقہ کا مسئلہ دریافت کرتا تو وہ خود جواب دینے کے بجائے اپنے علاقہ کے علماء سے رجوع کرنے کا مشورہ دیتے۔ اس سلسلہ میں بڑا ملکہ اللہ تعالیٰ نے مولانا مجاہد الاسلام صاحب کو عطا کیا تھا۔ مولانا نے کہا کہ سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ جدید ذرائع ابلاغ کو دین سیکھنے اور سمجھنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ لاک ڈاؤن کی اس مدت میں کئی طرح کے مسابقہ منعقد کئے گئے اور اس کے ذریعہ سے ہمارے نوجوانوں اور ان کے والدین کے اوقات کو کار آمد بنانے کے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے اوقات کو مفید سے مفید تر بنانے کی کوشش کی گئی اور ان مسابقوں میں ادارہ فکروخبر اور اسلامی افکار کی طرف سے منعقدہ مسابقہ بھی سرفہرست ہے اور ان کے ذمہ داروں کی کوششیں قابلِ مبارکباد ہیں۔ ہمیں اس ناحیہ سے بھی آزمانا چاہیے کہ ہمارا جتنا وقت مسابقہ کے لئے استعمال ہوا ہے وہ عبادت میں شمار ہوگا اور اللہ کے یہاں اس کی بڑی قدر ہوگی۔ 

Share this post

Loading...