مرحومین کی خوبیوں کو اس لیے بیان کیا جاتا ہے کہ ہم بھی ان کے اچھے صفات کو اپنانے والے بنیں، مرحوم مولانا مفتی اشرف علی صاحب باقوی رحمہ اللہ کے صفات حسنہ بے شمار ہیں، آپ اخلاق حسنہ سے متصف تھے، منکسر المزاج، بڑے متواضع، ملنسار، نرم گو، متانت و سنجیدگی کے پیکر، قوم و ملت کی خدمت میں ہر وقت تیار رہنے والے شخص تھے، ہر ایک سے خندہ پیشانی سے ملتے، ملت کے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم سے جوڑنا آپ کا ہدف تھا،آپ نے اپنی زندگی دینی، ملی و سماجی خدمت کے لیے وقف کردی تھی، اہل اقتدار کے لیے ایک مرجع کی حیثیت رکھتے تھے، مختلف اداروں سے منسلک رہے، جامعہ اسلامیہ اور احباب بھٹکل سے بھی آپ کو والہانہ محبت تھی، جب بھی بھٹکل تشریف لاتے اپنے مواعظ و نصائح سے مستفید فرماتے۔ فقہ پر بصیرت رکھتے تھے،تصنیفی میدان میں بھی آپ کا ایک مقام تھا، قحط الرجال کے دور میں ایسی شخصِت کا اٹھ جانا قوم و ملت خصوصاً اہل کرناٹک کے لیے بڑا ہی خسارہ ہے، ان کے انتقال سے امت میں ایک خلا پیداہوگیا جس کا پُر ہونا مشکل ہے، آپ کے جنازہ میں شریک ایک جم غفیر نے گواہی دی کہ آپ ہر خاص و عام میں مقبول تھے،دارالعلوم سبیل الرشاد کے احاطہ میں آپ کے آبائی قبرستان میں حکومتی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔
لہذا اب ضرورت ہے کہ ہم امت کا غم اپنے ہاتھ میں لیں، ان کے نقش قدم پر چلنے کی فکر کریں، علمی و عملی اعتبار سے اپنے کو پختہ بنائیں، دھڑکتا دل لے کر امت میں اصلاح کی فکر کریں، جو امت کی اصلاح کی فکر میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو دنیا میں بھی نوازے گا اور آخرت میں بھی نوازیں گے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے، امت کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے اور آپ کو جنت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے۔ آمین
علاقات عامہ
جامعہ اسلامیہ بھٹکل
Share this post
