یہ بات محمداسدالدین مینجگ ٹرسٹی محمدعلیم الدین فاؤنڈیشن نے کہی ۔وہ آج سائنسی مقابلوں میں قومی سطح پر دوسراانعام لانے والے عبدالعزیز ، محمد سہیل اور محمد شعیب طلباء کی گلپوشی اور انہیں تہنیت پیش کرنے کے بعد وزڈم ہائی اسکول کے احاطہ میں طلباکے ایک اجتماع سے خطاب کررہے تھے ۔ انھوں نے صر ف نشانات حاصل کرنے کے علاوہ غیرنصابی سرگرمیوں پر بھی طلباء کوتوجہ دینے کی تلقین کی ۔ مذکورہ طلباء کے رہنماٹیچر شیخ حسین کی خدمات کو بھی سراہا۔ محمد آصف الدین سکریڑی وزڈم اسکول وپی یوکالج بیدر نے اپنے خطاب میں کہاکہ طلباء کے بہتر مظاہرہ کو اہلیان بیدر رشک کی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں ۔ روزانہ اسکول پر کسی نہ کسی معزز شخصیت کی آمدہواکرتی ہے تاکہ طلباء کی حوصلہ افزائی اور قدرافزائی ہوسکے۔ انھوں نے بتایاکہ 18ریاستوں کے 400سے زائد ماڈل میں سے وزڈم طلباء کے ماڈل کودوسرامقام ملنا دراصل بیدر اور ریاست کے لئے ایک مثال ہے۔ محمدیوسف رحیم بیدری رکن کرناٹک اردو اکیڈمی نے بھی طلباء سے خطاب کیا اور انہیں ایک دوسرے کی قدر کرنے اور اللہ کی دی ہوئی نعمتوں پر شکر اداکرنے کی تلقین کرتے ہوئے طلباء کے درمیان حسد کے بجائے رشک کے جذبہ کو پروان چڑھانے کی بات کہی۔ شہ نشین پرمذکورہ اشخاص کے علاوہ ایک طالب علم کے والد محمدقیام الدین بصیر بھی موجودتھے ۔ پروگرام کاآغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔نظامت کے فرائض جناب مولانا افسر احمد ندوی نے انجام دئے۔ محمد اسداللہ پرنسپل نے اظہارتشکرکیا۔ طلباء وطالبات کے علاوہ تمام اسٹاف اس تقریب میں موجودتھا ۔فاؤنڈیشن کی جانب سے تمام طلبا میں شیرینی تقسیم کی گئی۔ ***
اُردو سے متعلق روشن بیگ کے بیان اور مشورہ کی مذمت
بیدر۔14؍جنوری۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔اخبارات کی اطلاعات کے بموجب آرروشن بیگ وزیر حج، اطلاعات اور انفراسٹرکچرحکومت کرناٹک نے اردو مدارس کو کنڑا مدارس میں ضم کرتے ہوئے اردو کا صرف ایک مضمون رکھنے کامشورہ دیاہے۔وہ انڈی (ضلع بیجاپور) کے سرکاری اردو ہائرپرائمری اسکول کے بھون کی سنگ بنیادرکھنے کے بعد خطاب کررہے تھے۔ جناب محمدیوسف رحیم بیدری نے روشن بیگ کے اس بیان اور مشورہ کی مذمت کرتے ہوئے ریاست کی کانگریس حکومت پر الزام لگایاہے کہ وہ اقلیتوں کے ووٹوں سے جیت کر برسراقتدار آکر بھی اقلیتوں کو ستانے اور اس کی زبان سے کھلواڑ کرنے سے باز نہیں آرہی ہے جس کا انجام اقتدار سے ہاتھ دھونے کی شکل میں سامنے آئے گا۔ اس سے قبل میسور کے رکن اسمبلی اور سابق وزیر تنویر سیٹھ نے وزیرتعلیم کمنے رتناکر کو ایک دستخطی مکتوب روانہ کرتے ہوئے اردو مدارس کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرنے کی سازش سے کام لیاتھاجس کی اردو تنظیموں اور دانشوروں نے خوب مذمت کی تھی۔ جناب یوسف رحیم بیدری نے روشن بیگ کو صلاح دی ہے کہ وہ کنڑا اسکول کے ضمن میں بھی اپنی رائے پیش کریں تو سمجھاجائے کہ ان کی رائے سیاسی پینتروں سے آلودہ نہیں ہے۔ کیا ان میں اتنی ہمت ہے کہ وہ یہ کہہ سکیں کہ جتنے میڈیم کے مدارس مثلاًاردو ، کنڑا ، مراٹھی ، تیلگو اور ملیالم ہیں ان تمام میں بطور زبان صرف ایک زبان پڑھائی جائے ، باقی مضامین انگریزی میں ہوں تاکہ پوری ریاست ترقی کی طرف گامزن ہوسکے لیکن وہ ایسابیان نہیں دے سکیں گے۔ ہماری ان سے اپیل ہے کہ وہ جس طرح اردو کی ترقی کیلئے مشاعروں اور دیگر تقریبات کا اہتمام کرتے ہیں اس کو جاری وساری رکھیں ۔ان کے اس طرح کے خیالات سے اقلیتوں میں بے چینی توبڑھے گی ہی ان کے خلاف نفر ت میں اضافہ ہوگا۔ واضح رہے کہ مذکورہ تقریب کی صدارت کرنے والے رکن اسمبلی یشونت گائیگوڈا پاٹل نے کہا تھاکہ سچر کمیٹی کے مطابق اقلیتی طبقہ تعلیمی لحاظ سے پچھڑا ہواطبقہ ہے۔ حکومت کو اقلیتوں کی تعلیم پر زوردینے کی ضرورت ہے۔اعلیٰ تعلیم تک اردو میڈیم میں پڑھائی کرنے کی سہولت کے بارے میں حکومت کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔کاش! ہمارے قائدین دیگر طبقات کے قائدین سے سبق حاصل کرتے ہوئے اپنے ہی گھر کو آگ لگانے سے باز آئیں ۔یوسف رحیم بیدری نے وزیر اعلیٰ سدرامیا سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ اس طرح کے غیرغلط مشوروں پر کان نہ دھریں ۔ اور ریاستی کانگریس کے صدر کو چاہئیے کہ اپنی پارٹی کے قائدین کو اس طرح کے بیانات سے روکیں ورنہ کانگریس زوال کا منہ ضرور دیکھے گی ۔***
بندگی اور اطاعت اصلاً تو اللہ کی ہے لیکن اللہ کی اطاعت ممکن نہیں ہے۔اے ایم اقبال انجینئر
بیدر۔14؍جنوری۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔ بندگی اور اطاعت اصلاً تو اللہ کی ہے لیکن اللہ کی اطاعت ممکن نہیں ہے ۔ جب تک ہم اپنی زندگی کو رسول اللہ کی زندگی کے رنگ میں نہ رنگیں ۔ اس لئے اسلام یہی ہے کہ انسان رسول ؐ کی سیرت میں ڈھلے۔ اسی لئے سورۂ نساء 60 میں اللہ کا ارشاد ہے کہ ’’اے نبی ! کیا آپ ؐنے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اس کتاب پر ایمان رکھتے ہیں جو آپ پر نازل کی گئی۔ لیکن وہ اپنے مقدمات اور اپنے معاملات کو طاغوت کے پاس لے جاتے ہیں ۔ حالانکہ انہیں حکم دیاگیاتھاکہ وہ طاغوت کا انکار کریں ۔ ان خیالات کا اظہار اے ایم اقبال انجینئر نے تربیتی اجتماع سے خطاب کے دوران کیا ۔ موصوف نے مزید بتایاکہ دنیا امن کاگہوارہ اس وقت بن سکتی ہے جب زندگی کے تمام معاملات خدا کے قانون کے مطابق دئے جائیں کیونکہ نبی کریم ؐخاتم النبین ہیں اور آپؐ پر دین کی تکمیل کی گئی۔ اور آپؐکو رحمت العالمین اس لئے کہتے ہیں کہ ہر بندۂ حق سے آپ ؐکو محبت تھی چاہے وہ مسلمان ہویا غیر مسلمان ۔ اور آپ کی دلی تمنا تھی کہ ہر شخص اسلام قبول کرے۔ اس لئے آپ کی رحمت وشفقت کو سورہٌ توبہ128 میں یوں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ ’’تمہارے پاس ایک رسول آگیا ہے جوتم میں سے ہے۔ تمہاراتکلیف میں پڑنا اس پر شاق ہے وہ تمہاری بھلائی کا بڑا خواہشمند ہے اور ایمان لانے والوں کیلئے شفیق ورحیم ہے‘‘ جناب اے ایم اقبال انجینئرنے مزید بتایاکہ آج صالح اور روشن معاشرہ کے وجود کیلئے ضروری ہے کہ ہم فسق میں اپنا نام پیدا نہ کریں کیونکہ جولوگ ایسے ہیں اللہ کافرمان ہے کہ وہ ظالم ہیں ۔اور مسلم وہ ہوتاہے جو ایک دوسرے کا مذاق نہیں اڑاتا، طعن اور برے القاب سے پیش نہیں آتاہے۔ اور بدگوئی ، غیبت ، چغل خوری ، قطع رحمی ، خیانت اور جھوٹ سے سخت پرہیز کرتاہے۔ اور اولاد کی تربیت میں اطاعت الٰہی کے جذبہ کواولین فوقیت سے سنوارتاہے۔ موصوف نے والدین کو بچوں کی تربیت میں صحیح اور سنجیدہ رویہ اختیار کرنے کامشورہ دیا کیونکہ بچے ہی دراصل کسی ملک اور قوم کی امیدوں کا مرکز ہوتے ہیں ۔ مستقبل اپنی شناخت کے لئے ان کا محتاج ہوتاہے۔ قوموں اورملکوں کی بلندی اور عروج کا یہی ضامن ہوتے ہیں ۔ ہمیں بچوں کی تربیت میں نبی کریم ؐ کی سیرت کو بھی سامنے رکھنا ہے کیونکہ آپ سے زیادہ کوئی بچوں پررحم کرنے والا نہیں گذرا۔ آپؐبچوں کے ساتھ نرمی ، محبت ، عاطفت ، ملاطفت ، سے پیش آتے۔ اسی لئے آپ کا ارشا دہے کہ جو چھوٹوں پررحم نہ کرے اور بڑوں کی تعظیم نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ‘ اور حضرت انسؓ نے فرمایا ’’اہل وعیا پر آپ سے زیادہ مشفق میں نے کسی کو نہیں دیکھا۔ اور آپ نے ی دنیا میں پہلی بار یہ تعلیم دی کہ ہمیں اپنے بچوں کے ساتھ ساتھ دوسرے بچوں کے ساتھ بھی محبت سے پیش آنا چاہئیے۔ اور ہمیں یہ تعلیمات بھی ملیں کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت یافتہ نوجوان کبھی بھی اپنے بزرگوں کو رسوا نہیں کرتا۔ لاکھوں درودوسلام ہو آپ پر جو رہبرِ کامل اور اپنے خداکے محبو ب بندے اور خاتم النبیین ؐہیں ۔***
آج جلسہ عام بعنوان ’’سیر ت طیبہؐ اور پیام امن ‘‘سے مولانا سید محموداسد مدنی کا خصوصی خطاب
بیدر۔14؍جنوری۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔جمعیت علماء ہند ضلع بیدر کے زیر اہتمام 15؍جنوری بروز جمعرات رنگ منڈپ نزد اسٹیدیم بیدر میں صبح 10 تا12بجے جلسہ عام بعنوان ’’سیر ت طیبہؐ اور پیام امن ‘‘ منعقد کیا جارہا ہے جس کی صدارت مولانا سید محمود اسعد مدنی جنرل سکریٹری جمعیت علماء ہند فرمائیں گے ،مفتی افتخار احمد قاسمی صدر جمعیت علماء ہند ریاست کرناٹک ، مولانا حافظ پیر شبیر احمد یم یل سی و صدر جمعیت علماء ہند ریاست تلنگانہ و آندھرا، مولانا حافظ ندیم صدیقی صدر جمعیت علماء ہند ریاست مہاراشٹرا مہمانانِ خصوصی ہونگے جبکہ مولانا حافظ محمد شریف مظہری گلبرگہ ، مولانا محمد شاکر حُسین قاسمی بیجاپور نائب صدور جمعیت علماء ہند ریاست کرناٹک ، ڈاکٹر پی سی جعفر صاحب ڈی سی بیدر، مسٹر سدھیر کمار ریڈی یس پی بیدر مہمانانِ اعزازی ہونگے جلسہ کا آغاز حافظ و قاری محمد صلاح الدین صاحب سرپرست جمعیت علماء ہند ضلع بید رکی قرأت سے ہوگا ۔ مولانا عبدالرحمن حُسینی قاسمی نائب صدر روداد پیش کریں گے ،نظامت کے فرائض مولانا محمد تصدق ندوی جنرل سکریٹری انجام دیں گے ۔ کلمات تشکر مولانا نذیر احمد شکیل حسامی نائب صدر ادا فرمائیں گے سیر ت طیبہؐ کی روشنی میں پیام امن عام کرنے کیلئے انتہائی حساس اہم ترین موضوع پر حضرت مولانا کااہم خطاب ہوگا اس اہم اجلاس میں دیگر مذاہب کے ذمہ دار برادرانِ وطن کو بھی موجود رہیں گے جلسہ کے اختتام پر بدست مولانا مدنی ایمبولینس کا افتتاح عمل میں آئے گا۔ جلسہ سے قبل 9؍ بجے تاریخی عمارت مدرسہ محمود گاوان میں حضرت والا کا والہانہ استقبال کیا جائے گا ۔برادرانِ اسلام سے وقت کی پابندی کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کی درخواست کی جاتی ہے ۔
Share this post
