سبل نے یہ ثابت کرنے کے لیے 1958کی فلم ’مدھو متی‘میں مکیش کے ذریعہ گائے گئے گانے کا استعمال کرتے ہوئے مودی کے غیر ملکی دورے پر طنز کیا اور کہا کہ وزیر اعظم اپنے غیر ملکی دورے کا لطف اٹھا رہے ہیں اور ملک میں لوگ یہ اندیشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ وزیر اعظم نے انہیں بھلا دیا ہے۔انہوں نے مکیش کے گانے کے الفاظ میں ترمیم کرتے ہوئے کہاکہ ’ سہانا سفر اور یہ موسم حسین، عوام کہہ رہی ہے، ہمیں ڈر ہے، ہم کھو نہ جائیں کہیں‘۔انہوں نے وزیر اعظم کے چینی سیاحوں کو ای- ویزا فراہم کرنے کے یک طرفہ اعلان پر کہا کہ یہ مسئلہ یو پی اے حکومت کے درواقتدار کے دوران سامنے آیا تھا، لیکن اس وقت کی حکومت نے معاملے کو چین کی طرف سے اروناچل پردیش اور جموں و کشمیر کے ہندوستانی باشندوں کو نتھی ویزا دینے کے معاملے سے جوڑ کر دیکھا تھا۔سبل نے کہا کہ وزیر اعظم کے فیصلے سے سب کو حیرت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ جب خارجہ سکریٹری سے وزیر اعظم کے اعلان سے دو گھنٹے پہلے پوچھا گیا تھا، توانہوں نے کہا کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔کانگریس صدر سونیا گاندھی کے سیاسی مشیر احمد پٹیل نے ٹوئٹ کیا کہ ’کیوں آج اعلیٰ عہدے پر فائز شخص جب بیرون ملک جاتے ہیں، تو ملک پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے خودپر ہی ساری توجہ مرکوزکردیتے ہیں؟۔
جیٹلی کو وزیر خزانہ بنائے جانے کا خمیازہ بھگت رہا ہے ملک ۔۔عام آدمی پارٹی
نئی دہلی ۔20مئی (فکروخبر/ذرائع)عام آدمی پارٹی (آپ )نے ارون جیٹلی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیان بی جے پی کی گہری مایوسی اور غیر جمہوری رخ کی عکاسی کرتا ہے۔جیٹلی نے کہا تھا کہ دہلی کے لوگ عام آدمی پارٹی کو اقتدار میں لانے کی قیمت چکا رہے ہیں۔جیٹلی پرحملہ کرتے ہوئے ’آپ‘کے سینئر لیڈر آشوتوش نے کہا کہ جو آدمی امرتسر میں بری طرح شکست کھا گیا، اسے دہلی کی فکرکرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ وہ اس شہر کو کبھی نہیں سمجھ پائیں گے۔بی جے پی لیڈر کی شکست کا ذکر کرتے ہوئے آشوتوش نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے انہیں وزیر خزانہ بنانے کا خمیازہ ملک بھگت رہا ہے، جو امرتسر میں بری طرح ہار گئے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی دہلی کو سمجھنے میں ناکام رہی ہے اور آئندہ سالوں میں وہ قومی دارالحکومت سے لاپتہ ہو جائے گی۔آشوتوش نے کہاکہ بی جے پی کبھی نہیں سمجھے گی کہ دہلی کیسے بدلی ہے۔لوگوں نے ’آپ‘کو 67نشستیں دیں اور یہ بیان اس تاریخ اکثریت کی توہین ہے۔بی جے پی 20برسوں سے دہلی سے غائب ہے اور اگلے 20سالوں تک یہ قومی دارالحکومت میں نہیں ہوگی۔
مودی کے لیے’ اچھے دن ‘کی مہم چلانے والے پرشانت نتیش کیلئے کریں گے انتخابی تشہیر
نئی دہلی ۔20مئی (فکروخبر/ذرائع)گجرات اور لوک سبھا انتخابات کے دوران نریندر مودی کے لیے تشہیر ی مہم کی ذمہ داری سنبھالنے والے پرشانت کشور اب بہار میں نتیش کمار کے لیے تشہیر ی مہم کی ذمہ داری سنبھالیں گے۔دو سال پہلے مودی کی مہم کے لیے پیشہ ورانہ انتخابی تشہیر کی حکمت عملی بنا کر سرخیوں میں آئے پرشانت اب بہار میں جے ڈی یوکے لیے تشہیر کرتے نظر آئیں گے۔غورطلب ہے کہ گجرات کے وزیر اعلی کے عہدے پر رہتے ہوئے مودی نے تشہیر کی ذمہ داری پرشانت کو سونپی تھی اور انہوں نے ترقیاتی ماڈل کو زور شور سے پیش کیا تھا۔واضح رہے کہ اسی سال اکتوبر-نومبر میں بہار میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔37سالہ پرشانت نے امریکی اسٹائل پر ملک میں سٹیز نس آف اکاؤنٹیبل گورننس ماڈل پر انتخابی مہم کو فروغ دیا۔امریکی میں پولیٹکل ایکشن کمیٹی کی طرز پر انہوں نے ہندوستان میں سیاسی مہم کو بڑھایا اور مودی کے لیے کامیابی بھی حاصل کی۔اب وہ بہار میں مودی کے مقابلے نتیش حکومت کے حصولیابیوں کو عوام کے سامنے رکھیں گے۔برانڈنگ میں ماہر پرشانت کی ٹیم نتیش کمار کے لیے اسی انداز پر انتخابی تشہیر کا منصوبہ بنا رہی ہے جیسا کہ انہوں نے گجرات میں مودی کے لیے بنایا تھا۔ذات پات کی سیاست اور شہ زور ی بہار میں انتخابی مہم کا اہم حصہ ہیں، ایسے میں نئے انداز کی تشہیر ی مہم سے نتیش حکومت کو فائدہ ہو سکتا ہے۔بہارکے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے قریبی ذرائع کے مطابق، مودی کے لیے 2011میں اقوام متحدہ کی اپنی ملازمت چھوڑنے والے سابق پبلک ہیلتھ اسپیشلسٹ پرشانت کشور کا نتیش کی پارٹی کے ساتھ تقریبا معاہدہ ہو چکا ہے۔نتیش کمار کے اہم چیف صلاح کار مانے جانے والے پون ورما نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرشانت نتیش کے لیے انتخابی تشہیر کی حکمت عملی تیار کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ان سے سے رابطہ کیا ہے اور بات چیت جاری ہے۔ہمیں امید ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کریں گے۔پرشانت کا پیشہ ورانہ طریقے سے انتخابی مہم کو انجام دینا اور کیڈر کا رائے دہندگان سے رابطہ کئی بار ثابت ہو چکا ہے اور وہ ہمارے لیے کافی مفید ثابت ہوں گے۔جے ڈی یو کے ترجمان کے سی تیاگی نے نے بھی پارٹی کے ساتھ انتخابی مہم کے لیے پرشانت کے جڑنے کی خبروں کو صحیح بتایا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ انتخابی مہم کے دوران انتخابی حکمت عملی بنائیں گے۔ہم ان سے ایسے پیشہ ورانہ طریقے سے انتخابی مہم کی امید کر رہے ہیں جیسی کہ اب تک بہار میں نہیں دیکھی گئی ہے۔حالانکہ کبھی مودی کے قریبی مانے جانے والے کشور نے اس سلسلے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
مرکز کا 220کلو میٹر لمبی بین الاقوامی سرحد پر فل پروف دیوار بندی کا فیصلہ
وزارت داخلہ سے وابستہ خصوصی ٹیم کا کئی سرحدی حصوں کا دورہ،
نئی دہلی ۔20مئی(فکروخبر/ذرائع) مرکزی سرکار نے جموں وکشمیر میں دراندازی کے واقعات کی مکمل روکتھام کے لیے 220کلو میٹر لمبی بین الاقوامی سرحد پر فل پروف دیوار بندی کا منصوبہ بنا لیا ہے اور اس حوالے سے حال ہی میں وزارت داخلہ کی ایک خصوصی ٹیم جس میں ماہرین بھی شامل تھے نے کئی سرحدی سیکٹروں کا دور کر کے تفصیل سے صورت حال کا جائزہ لیا ۔ یو این این کے مطابق سانبہ، اکھنور، ہیرا نگر اور کشمیر کے کپواڑہ کے مختلف سیکٹروں میں دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے جہاں مرکزی سرکار نے پہلے ہی کئی اقدامات اٹھائے ہیں وہیں اب بین الاقوامی سرحد پر گریٹ وال کا کام شروع کیا جا رہا ہے تاکہ دراندازی پر پوری طرح روک لگانے میں مدد مل جائے۔ذرائع کے مطابق معاملے کا جائزہ لینے کے لیے وزارت داخلہ کی ایک ٹیم نے ماہرین کے ہمراہ انٹرنیشنل بورڈ کے مختلف حساس حصوں کا جائزہ لیا۔ ٹیم کے ممبران نے 202کلو میٹر لمبی بین الاقوامی سرحد پر باریک بینی سے دراندازی کے متعلق کی جانکاری حاصل کی۔ ٹیم نے سانبہ سے لیکر اکھنور سیکٹروں کا دورہ کیا۔ اس کے علاوہ کشمیر صوبے کے کپواڑہ میں لائن آف کنڑول کا بھی جائزہ لیا گیا۔ رپورٹوں کے مطابق ٹیم نے اپنے خصوصی دورے کے دوران دراندازی کی روک تھام میں کئی خامیوں کی نشاندہی کی۔ رپورٹوں کے مطابق جہاں سرحدی حفاظتی فورس (BSF)کے اہلکار سرحدوں پر تعینات ہیں وہیں انہیں لاتعداد پوئنٹس پر فوج یا پولیس کی مدد حاصل نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق کئی مقامات کو مزید ٹریننگ کے لیے رکھے گئے ہیں۔ یو این این کے مطابق مرکز نے جس دیوار بندی کا منصوبہبنا لیا ہے اس کی لمبائی فی الحال110کلو میٹر تک ہو گی جب کہ دیوار10 میٹر اونچا اور 135فٹ چوڑی ہو گی۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس قسم کی دیوار بندی سے جہاں دراندازی کے واقعات روکنے میں مدد ملے گی وہیں سرحدوں کے نزدیک رہنے والی آبادی کو بھی راحت حاصل سکے گی۔ یو این این مانیٹرنگ کے مطابق اگرچہ حالیہ کئی مہینوں کے دوران دراندازی کے واقعات میں کمی درج کر لی گئی ہے تاہم ملیٹنٹوں کے کئی حملوں نے سرکار کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے خاص کر سانبہ اور اکھنور میں فوجی کیمپوں پر کئی حملے کئے گئے ہیں جس دوران درجنوں فوجیوں کی جانیں چلی گئیں چنانچہ اس قسم کے واقعات پر دیوار بندی کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ہندوپاک جوہری ہتھیاروں کی دوڑ ، خطے کے امن و استحکام کیلئے خطرہ
جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ ،مستقبل میں کسی بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے/عالمی طاقتیں
نئی دہلی۔20مئی(فکروخبر/ذرائع)ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری نیوکلیئر میزائل دوڑ پر عالمی طاقتوں کو تشویش ہورہی ہے۔ عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ہندوپاک کے درمیان جوہری ہتھیاروں کی دوڑ سے پورے جنوبی ایشیا کے خطے کے امن و استحکام کیلئے بھی خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔ عالمی طاقتوں کے مطابق ہندوستان اور پاکستان جس طرح اپنے جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ بڑھا رہے ہیں وہ مستقبل میں کسی بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ جی این این مانیٹرنگ کے مطابق گزشتہ ہفتے ہندوستان کی طرف سے کئے گئے نئے اور جدید میزائل تجربے کے کچھ دن بعد ہی پاکستان نے بھی اپنے نئے میزائل کا تجربہ کیا۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان گزشتہ کئی سالوں سے نیوکلیئر ہتھیاروں کی دوڑ چل رہی ہے جس میں دونوں ملک اپنے نیوکلیئر ہتھیاروں کا ذخیرہ جمع کر رہے ہیں اور دونوں اس معاملے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔ ادھر ہندوستان کی طرف سے گزشتہ کئی مہینوں سے کچھ نئے جدید ترین بلاسٹک میزائل کا تجربہ کیا گیا ہے جن میں برہموس نامی میزائل خاص طوت سے قابل ذکر ہے۔ اس دوران کئی عالمی طاقتوں جن میں امریکہ، برطانیہ، فرانس و جرمنی اور دوسرے کئی ملک شامل ہیں نے ہندوپاک کے درمیان چل رہی میزائل دوڑ پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں میں نیوکلیر ہتھیاروں کی جو دوڑ لگی ہے اس سے جنوبی ایشیائی خطے کیلئے مستقبل میں خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔ ان عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ اگر کبھی بھی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ چھڑ گئی اور دونوں ملکوں کی طرف سے جوہری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تو یہ پورے جنوبی ایشیاء کیلئے تباہی ہوگی۔ عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جس طرح نیوکلیئر ہتھیاروں کی دوڑ جاری ہے وہ ایک ایسی چنگاری کو تیار کر رہی ہے جس کی لپیٹ میں پورا خطہ آسکتا ہے اور ساتھ ساتھ ان دونوں ملکوں کے لئے بھی یہ تباہی ثابت ہوگی۔ عالمی طاقتوں کے مطابق اگرچہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کی فوری جنگ کا کوئی امکان نہیں ہے لیکن جس طرح دونوں ملکوں کی طرف سے نیوکلیئر میزائل تیار کئے جارہے ہیں وہ یقینی طور تشویشناک صورتحال ہے اور اس سے مستقبل میں کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ عالمی طاقتوں کے مطابق ہندوستان اور پاکستان نیوکلیئر ہتھیاروں کی دوڑ سے باز آکر امن اور ترقی کیلئے کام کرنا چاہئے۔ عالمی طاقتوں کے مطابق ضرورت اس بات کی ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کو اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی دوڑ سے دور رہیں اور اپنے سبھی مسائل کو پرامن طور پر حل کریں۔اس دوران عالمی طاقتوں نے ہندوستان اور چین کی طرف سے اپنے دفاعی بجٹ میں کئے جارہے اضافے پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ ہندوستان اور چین کے درمیان چل رہے تناؤ سے بھی خطے کیلئے مستقبل میں نقسان دہہ ثابت ہوسکتا ہے۔ تاہم عالمی طاقتوں کے مطابق وزیر اعظم کے حالیہ دورہ چین سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کے آثار پیدا ہوگئے ہیں جو اطمینان کے لائق ہے۔
Share this post
