موبائیل چوری معاملہ: طلباء پر پولس کا ظلم وستم (مزید ساحلی خبریں)

دونوں نوجوان منیپال میں ایم کام کے طالب علم ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مذکورہ دونوں نوجوان بائک پر کہیں جارہے تھے کہ اچانک پولیس اہلکار کی جانب سے سمپتھ کو ایک فون آیا ۔ سمپتھ نے اپنا موبائل اس کے بائک پر سوار آویز نامی نوجوان کو دیا کہ وہ گفت و شنید کرے مگر اس کا دوست آویز پولس کے سوالات کے جوابات دینے کے بجائے مذاق کرنے لگا ۔ نوجوان کے اس رد عمل سے پریشان ملپے پولیس تھانہ کا ایک اہلکار آویز کے گھر پہنچ کر اس کو دھمکی دی۔ دوسرے روز آویز اپنے چچا اور سمپتھ کے ساتھ ملپے پولیس تھانے گیا جہاں پولیس اہلکار اور پی ایس آئی روی کمار نے ان کو گالیاں دیں ۔ شفیق کے بیان کے مطابق پولیس نے ان کو غیر قانونی مویشیوں کی منتقلی کیس میں پھنسانے کی دھمکی بھی دے ڈالی ۔مذکورہ کالج کے طلباء نے پولیس کی جانب سے آویز اور سمپتھ کو گالی دئیے جانے اور زدوکوب کیے جانے کے خلاف آج ایس پی دفتر کے باہر احتجاج کیا اورپولیس تھانہ کے پی ایس آئی روی کمار اور پانچ پولیس اہلکار کو معطل کرنے کی مانگ کی۔ ایس پی انا ملی نے احتجاجیوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کرتے ہوئے ان کے سوالات کے جوابات دئیے ۔ ایس پی نے کہا کہ طلباء نے پولیس اہلکار سے فون پر بدتمیزی کی ہے۔ ایس پی نے مزید کہا کہ پولیس کی جانب سے ایک چوری شدہ موبائل کے سلسلہ میں تحقیقات کی غرض سے تھانہ میں حاضر ہونے کی بات کہی تھی جو سمپتھ کے زیر استعمال تھا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ دونوں طلباء کے خلاف چوری کا معاملہ درج کرلیا گیا ہے اور پولیس اہلکاروں کے خلاف بدتمیزی اور پولیس کی جانب سے ان کو زدوکوب کیے جانے کے معاملہ کی تحقیقات کی جائے گی۔ انہوں نے طلباء کی جانب سے پی ایس آئی روی کمار اور پانچ پولیس اہلکار کو معطل کرنے کی مانگ کو رد کرتے ہوئے ضروری تحقیقات کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ملحوظ رہے کہ سمپتھ کے زیر استعمال موبائل اس نے کچھ دن پہلے ہی کسی سے خریدا تھا ۔ بتایا جارہا ہے کہ وہ موبائل چوری شدہ جس کے سلسلہ میں پولیس تھانہ میں معاملہ درج کرلیا گیاتھا۔ 


دن دہاڑے لٹیرو ں نے بینک لوٹ لیا 

21کلو سونا اور نقدی لے کر لٹیرے ہوئے فرار 

کاسرگوڈ 07؍ ستمبر (فکروخبرنیوز) نقاب پوش لٹیروں کی جانب سے دن دہاڑے یہاں کے ایک بینک میں گھس کر سونا اور لاکھوں روپئے نقدی لوٹ لیے جانے کی سنگین واردات آج دوپہر پیش آئی ہے۔ مذکورہ واردات کڈلو سرویس کوآپریٹیو بنک کے اریال شاخ میں منظر عام پر آئی ہے جہاں پانچ نقاب پوش لٹیرے بینک میں داخل ہونے کے بعد صدر دروازہ بند کردیا ۔ بنک میں کام کررہی دو خواتین لکشمی اور بندو نے جیسے ہی مدد کے لیے آواز لگائی تو انہوں نے انہیں کرسی سے باندھ دیا اور ہتھیار دکھاکر ان کو جان سے مارنے کی دھمکی دی ۔ بینک میں اپنا سونا جمع کرنے آئی قمرو بانو نامی خاتون کو بھی دھمکی دیتے ہوئے اس کے پاس موجود پندرہ سونے کی گنیاں بھی لوٹ لی جو بینک میں جمع کرنے کی غرض سے آئی تھی۔ لٹیرے لاک اپ توڑ کر اس میں موجود سونا اور لاکھوں روپئے لوٹ لیے اس کے علاوہ بینک کی ملازمہ کاایک سونے کا ہار بھی لے اڑے۔ بتایا جارہا ہے اس وقت بینک کا منیجروقفے کی وج سے دوپہر کے کھانے کے لئے روانہ ہوا تھا۔ واردات کی انجام دہی کے بعد لٹیرے بذریعہ بائک فرار ہوگئے۔ پولیس کو اطلاع ملتے ہی جائے واردات کا معائنہ کرنے کے بعد تحقیقات شروع کردی ہیں۔ ڈاگ اسکواڈ اور فنکر پرنٹس عملہ بھی جائے واردات پر پہنچا اور تحقیقات کا دائرہ صرف کیرلا تک نہیں بلکہ پڑوسی ریاست کرناٹک تک وسیع کردیا ہے۔ ملحوظ رہے کہ مذکورہ بینک میں کوئی سیکوریٹی گارڈ نہیں ہے اور نہ سی سی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ چودہ سال پہلے رات کے وقت لٹیرے اس بنک میں داخل ہوئے تھے اور سات کلو سونا لے کر فرار ہوگئے تھے۔ اس معاملہ میں پولیس چھ لوگوں کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی۔ حالیہ واردات میں پولیس کی جانب سے کسی بھی شخص کو گرفتار کیے جانے کی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی ہے۔


آٹو رکشہ ڈرائیور قتل معاملہ میں پولیس نے مزیدچھ ملزمین کو کیا گرفتار 

اصل ملزم اب بھی پولیس کی گرفت سے دور 

منگلور 07؍ ستمبر (فکروخبرنیوز) چند روز قبل الال پولیس تھانہ حدود میں پیش آنے والے رکشہ ڈرائیور کے قتل معاملہ میں پولیس نے مزید چھ ملزمین کو گرفتارکرلیا ہے جبکہ اصل ملزم سمیت ایک اور ملزم پولیس کی گرفت سے اب بھی دور ہے۔ پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے شہر میں جال بچھادیا ہے ۔ یاد رہے کہ ہدایت نامی آٹو ڈرائیور کی لاش گذشتہ ماہ 29؍ اگست کی صبح مشکوک حالت میں برآمد ہوئی تھی جس کا قتل بھاری پتھر سے کچلتے ہوئے کیا گیا تھا۔ پولیس کی شک کی سوئی مقتول کی پہلی بیوی فاضلہ کی طرف تھی جس کو پولیس نے واردات کے منظر عام پر آنے کے دوروز بعد حراست میں لیا تھا۔ حالیہ گرفتار شدہ ملزمین کی شناخت فاضلہ کے بھائی فاضل (25) لقمان ، عرفان ، خورشید ، جمشید اور تنویز کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ اصل ملزم نثار اور نوفل مقیم مدنی نگر فرار بتائے جارہے ہیں۔ مقتول ہدایت کے سلسلہ میں بتایاجارہاہے کہ وہ اپنے پہلی بیوی کو طلاق دینے کے بعد اپنے بچوں سے ملاقات کے بہانے اس کے گھر جایا کرتا تھا اور فاضلہ کوپریشان کیا کرتا تھا۔ فاضلہ کے اہلِ خانہ کی طرف سے بار بار سمجھائے جانے کے بعد جب ہدایت اپنی حرکت سے باز نہیں آیا تو فاضلہ کے بھائی فاضل نے اپنے رشتہ دار نثار اور دیگر ساتھیوں نے اس کو زدوکوب کیے جانے کا پروگرام بنایا۔ مقتول ہدایت تھوکوٹو علاقے میں رکشہ چلایا کرتا تھا۔ 28؍ اگست کی رات ملزم تنویز نے اس کی رکشہ کرایہ پر لی اور طئے شدہ پروگرام کے مطابق سنکیش نامی علاقے کے قریب لے گیا جہاں پہلے سے اس کے دیگر ساتھی انتظار میں تھے جنہوں نے بھاری پتھر سے حملہ کرکے اس کا قتل کردیا ۔ اس معاملہ کی تحقیقات پولیس کمشنر آر مرغان ، ڈی سی پی شانتا راج اور سنجیو پاٹل ، اے سی پی کلیان شیٹی کے زیر نگرانی ہورہی ہے جس کی قیادت الال انسپکٹر سوترا تاج ، ایس آئی بھارتی اور دیگر پولیس اہلکار کررہے ہیں۔ 

Share this post

Loading...