بهرے مجمع میں عیسائی اپنی چرب زبانی اور فطری عیاریوں سے بازی اپنے نام کرتے. اس غیر معمولی اور انتہائی نازک ترین صورت حال میں اللہ نے کیرانہ کی سرزمین سے مولانا رحمت اللہ کیرانوی جیسے مرد آہن کو کھڑا کیا جس نے علمی چاشنی تدبر اور ایمانی طاقت سے انگریزوں کی ناک میں دم کر دیا. عیسائی مذہب کے باطل افکار کا پول کھول کر رکھ دیا. اسلام کی حقانیت کو مدلل انداز میں واضح کیا. عیسائی مشنریوں کے پھیلائے ہوئے فتنوں کا قلع قمع کرنے کے لیے مناظروں میں حصہ لیا اور پوری طرح کامیاب رہے. جس کی وجہ سے قلیل مدت میں حق کا آوازہ چہار جانب بلند ہوا.
بقول مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ "حضرت کیرانوی رحمة الله علیہ نے یہ خدمت ایسے زمانے میں انجام دی جو مسلمانوں کے لیے انتہائی نازک اور صبر آزما زمانہ تھا .ان کا حریف وہ تها جس کو اس زمانے کے سب سے بڑے فاتح گروہ کی پشت پناہی حاصل تهی جس کے قلمرو میں آفتاب نہیں غروب ہوتا تها. عوام اور سادہ لوح لوگ تو الگ رہے ،خود علماء کرام کو عیسائیت کی پوری حقیقت معلوم نہیں تهی"
اسلام کے متعلق شکوک و شبہات دور کرنے کے لیے "ازالة الشکوک" کی تصنیف کی جس میں ان کا رد کیا جن کی عیسائی پادری اسلامی حقائق میں شک پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتے تهے.مولانا نے یہ کتاب آخری مغل حکمراں بہادر شاہ ظفر کے ولی عہد مرزا فخرالدین کی فرمائش پر تصنیف فرمائی تهی.یہ کتاب 1857 کی جنگ آزادی کے چند سال پہلے لکهی گئی .یہ کتاب سوا سو سال قبل 2 ضخیم جلدوں میں جنوب ہند کے شہر مدراس میں شائع ہوئی تهی . اب اس کو چار جلدوں میں مزید تحقیق و تسہیل کے ساتھ علمی و فقہی دنیا کی معتبر شخصیت اور کئی اہم کتابوں کے مصنف و محقق استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ جناب مولانا عتیق احمد قاسمی بستوی مدظلہ نے ترتیب دیا . کل بروز اتوار بعد نماز عصر مہمان خانہ دارالعلوم ندوۃ العلماء کے احاطے میں حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی مدظلہ کے دست مبارک سے اس اہم کتاب کا اجراء عمل میں آیا .مولانا نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ گزشتہ صدیوں میں جو استعماری طاقت کا غلبہ ہوا.جس سے عیسائیت کو بهی خوب پھیلایا گیا جس سے ہمارے نوجوان متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکتے تھے. اللہ نے مولانا رحمت اللہ کیرانوی صاحب کو کھڑا کیا انہوں نے ایسی محنت کی کہ وہ جہاں جاتے تهے اسلام کے مخالفین بهاگ نکلتے. " رسم اجراء کے موقع پر ہندوستان کی دیگر موقر شخصیات بهی موجود تهیں. اس موقع پر مرتب کتاب مولانا عتیق صاحب .مہتمم ندوۃ العلماء ڈاکٹر سعید الرحمٰن اعظمی ندوی .محدث جلیل مولانا ڈاکٹر تقی الدین صاحب مظاہری ندوی. قدیم رفیق دارالمصنفین مولانا عمیر الصديق صاحب ندوی نے بهی اپنے تاثرات بیان کیے. إزالة الشکوک کی چار جلدوں کے علاوہ مولانا عتیق احمد صاحب کی ایک اور ضخیم کتاب مولانا رحمت اللہ کیرانوی رحمة الله علیہ کی حالات زندگی پر بهی ہے..
اسی تقریب میں مولانا محمود حسنی ندوی کی کتاب "تاریخ اصلاح و تربیت" کے پہلے حصے کا بهی اجراء عمل میں آیا جس کی تکمیل سات جلدوں میں ہوگی.واضح رہے کہ دفاع اسلام اور رد عیسائیت پر لکهی گئی مولانا رحمت اللہ صاحب کیرانوی کی ایک اور شہرہ آفاق کتاب " اظہار الحق " کے نام سے ہے جو دراصل ایک پادری کی کتاب میزان الحق کے جواب میں لکهی گئی تهی.دنیا کی سیکڑوں زبانوں میں اس کے ترجمے ہوئے اور ہزاروں کی تعداد میں اس کو شائع کیا گیا.اظہار الحق کا اردو ترجمہ مشہور عالم دین مولانا تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم نے بائبل سے قرآن تک " کے نام سے 3 جلدوں میں کیا. انگریزی میں The Truth Revealedکے نام سے ہے..آج بهی عیسائی حلقے میں اس کتاب کے نام سے ہی پسینے چهوٹ جاتے ہیں .برطانیہ کے ایک اخبار نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ" اگر لوگ اس کتاب کو پڑهتے رہے تو دنیا میں عیسائیت کو کبھی فروغ نہیں ہوسکتا" ...
Share this post
